سوال: بعض حضرات ایسی انگوٹھی استعمال کرتے ہیں، جس میں بہ طور نگینہ کوئی پتھر لگاہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی عقیدہ ہوتا ہے کہ اس پتھر کے انسانی جسم پر اثرات پڑتے ہیں اور مختلف بیماریوں میں افاقہ ہوتاہے۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں کہ کیا ایسی انگوٹھی کااستعمال درست ہے؟ اور کیا ایسا عقیدہ رکھنا جائز ہے؟
جواب: انگوٹھی کا استعمال زمانۂ قدیم سے ہوتارہا ہے۔ سونے، چاندی اور دیگر دھاتوں کی انگوٹھیاں بنائی اور پہنی جاتی رہی ہیں۔ شرعی طور سے انگوٹھی پہننا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے جائز ہے۔ ہاں، سونا (Gold)اُمتِ محمدیہؐ کے مردوں کے لیے حرام ہے۔ اس لیے سونے کی انگوٹھی پہننا ان کے لیے جائز نہیں۔ حضرت ابوموسیٰؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اُحِلَّ الذَّھَبُ وَالْحَرِیْرُ ِلِانَاثِ اُمّٰتِی وَحُرِّمَ عَلَی ذُکُوْرِھَا (نسائی: ۵۱۴۸﴾)سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے۔
بعض احادیث میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت سے مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کیاہے۔ (بخاری: ۵۸۶۳، ۵۸۶۴،مسلم:۲۰۶۶﴾)
احادیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی، جس سے آپ ؐمہر کاکام لیاکرتے تھے۔ اس پر ’محمدرسول اللہ‘ کندہ تھا۔یہ انگوٹھی آپ ؐکے وصال کے بعد خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکرؓ ، پھر خلیفہ دوم حضرت عمرؓ، پھر خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ کے پاس رہی اور یہ حضرات اسے پہنتے رہے۔ حضرت عثمانؓ کے زمانے میں کہیں غائب ہوگئی۔ (بخاری: ۵۸۶۶،مسلم: ۲۰۹۱﴾)
انگوٹھی کانگینہ اسی دھات سے بھی ہوسکتاہے۔ مثلاً چاندی کی انگوٹھی کا نگینہ بھی چاندی کا ہو، اور دوسری دھات کا بھی ہوسکتاہے۔ چنانچہ عقیق، یاقوت اور دیگر قیمتی حجریات بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو انگوٹھی بنوائی تھی، صحیح بخاری میں مذکورہے کہ اس کا نگینہ بھی چاندنی کاتھا (۵۸۷۰﴾) لیکن صحیح مسلم میں روایت کے الفاظ یہ ہیں: کَانَ خَاتَمُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِنْ وَرَقٍ وَکَانَ فَصُّہ‘ حَبْشِیًّا ﴿(۲۰۹۴﴾) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشہ کا بناہواتھا‘‘۔ اس سے اشارۃً معلوم ہوتاہے کہ وہ چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کا تھا۔
جہاں تک حجریات کی تاثیر کا معاملہ ہے تو طب کی کتابوں میں اس کا تذکرہ ملتاہے۔ مختلف حجریات کے بارے میں بتایاگیاہے کہ انھیں اپنے پاس رکھنے، گردن میں لٹکانے یا کسی اور طرح سے اس کے خارجی استعمال سے انسانی جسم پر فلاں فلاں اثرات پڑتے ہیں۔ اس کا تعلق عقیدہ سے نہیں، بلکہ تجربے سے ہے۔ اگر کسی پتھر کا خارجی استعمال طبّی اعتبار سے فائدہ مند ثابت ہو تو اسے انگوٹھی کا نگینہ بنالینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔