محمد رمضان پہوڑ


۱-  حکومت اور متحدہ مجلسِ عمل کے درمیان جو مذاکراتی عمل چل رہا تھا وہ تقریباً ناکام ہوچکاہے۔ جمالی اور شجاعت صاحبان نے جو انداز اختیار کیا تھا وہ اب بے نتیجہ دکھائی دے رہا ہے۔ اب سب حکومتی ادارے صدر پرویز شرف کے اصل مشن کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ اندریں حالات پارلیمنٹ کے اندر اورباہر کی اجتماعی فضا کسی نئے خطرناک بحران کا    پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

۲-  بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جو منتیں کی جا رہی تھیں اس سے موجودہ حکومت کی اصل کمزوری سامنے آچکی ہے۔ بھارتی الزام (دراندازی) کے جواب میں مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی مذمت نہ کر کے صرف مذاکرات کی رٹ لگانا حیرت کا موجب ہے۔  ایسا لگتا ہے کہ اندرونِ خانہ کشمیر کا کوئی حتمی فیصلہ طے پاچکا ہے جس کی تکمیل شاید عنقریب     دورۂ امریکہ کے موقع پر کیمپ ڈیوڈ میں ہوجائے گی۔امریکہ کے بش صاحب کی خوشنودی کے لیے شاید پاکستان وہ سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہو جائے جو ابھی تک باقی رہ گیا ہے۔ اس صورتِ حالات کے تدارک کے لیے حکومت کو لگام ڈالنا ازبس ضروری ہے۔

۳-  صوبہ سرحد میں شریعت بل کی منظوری کے بعد حکومت کے حلقوں میں جو اضطراب‘ گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ طاری ہے وہ بھی قابلِ دید ہے۔ پہلے تو دبی زبان میں اسلام کو ترقی پسند‘ معتدل اور رواداری کا پیغام بر ثابت کیا جا رہا تھا‘ اب کھلے بندوں صدر سے لے کر وزیراعظم اور ان کے حاشیہ برداروں کی جانب سے پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے مطالبے کو طالبان ازم سے موسوم کیا جا رہا ہے جس کی پاکستان میں کوئی گنجایش نہیں ہے۔ پردہ‘ داڑھی‘ موسیقی کی بندش اور عریاں فلمی پوسٹروں اور فحش بورڈوں کی آڑ میں اسلام کو رگیدنے کی کافرانہ جسارتوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ برملا کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں لبرل اسلام کو لائے بغیر کوئی ترقی اور استحکام پیدا نہیں کیاجاسکتا۔ مطلب یہ ہے کہ عالم کفر کی قوتوں کو وہ اسلام منظورومطلوب ہے جو قرآن و سنت کی  ٹھیٹھ تعلیمات کے مطابق ہونے کی بجائے عالمی نیو ورلڈ آرڈر کے معیار پر پورا اترتا ہو۔

معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کو کمال اتاترک کا ترکی بنایا جانا مقصود ہے اور امریکہ کو راضی کرنے کے لیے اسلام کو بیخ و بن سے اکھاڑنے کا سرکاری پروگرام زیرعمل ہونے والا ہے۔ ملک کی تمام اسلامی قوتوں کو اس کے تدارک کے لیے کوئی موثر سبیل اختیار کرنا چاہیے تاکہ پاکستان قائم رہے اور اصل نصب العین (اسلامی نظامِ حکومت) کے حصول کو یقینی بنایاجاسکے!