عصرحاضر میں اسلامی نفسیات کے نظریہ ساز اور محقق پروفیسر ڈاکٹر مالک بدری، ۸ فروری ۲۰۲۱ء کے روز اللہ کو پیارے ہوگئے۔ پروفیسر بدری علمی دُنیا میں اسلامی نفسیات کے باوا آدم کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ نفسیات پر اپنی کتابوں، تحقیق اور علم نفسیات کو اسلامی فکر کی روشنی میں کمال کے درجے پر پہنچانے کی وجہ سے اپنے وطن سوڈان کی سرحدوں سے نکل کر عالمی اُفق پر چھا گئے۔ ان کی تحقیقات کو بین الاقوامی یونی ورسٹیوں اور اعلیٰ تحقیقی مراکز نے سراہا ہے۔ انھیں ذہانت، بصیرت اور نفسیات کے مطالعے میں خدمات کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جو لوگ انھیں ذاتی طور پر جانتے ہیں، انھیں معلوم ہے کہ وہ کھلا دل اور باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے روح اور دل کی تطہیر کے بارے میں نہ صرف اسلامی نفسیات کی تعلیم و تربیت بانٹی بلکہ وہ خود ایک نیک روح تھے۔
پروفیسر مالک بدری نے اپنی زندگی اسلامی نفسیات کی ترقی کے لیے وقف کر دی تھی۔ ۸۹سال کی عمر میں اپنے آخری چند مہینوں تک وہ لیکچر دیتے، مشاورتوں میں حصہ لیتے اور اپنی آخری کتاب پر کام کرتے رہے۔ان کی علمی میراث ان کی بنیادی تصانیف، ان کے طلبہ اور اسلامی نفسیات کے شعبے کو آگے بڑھانے کے لیے شروع کیے ہوئے کاموں کی صورت میں موجود ہے۔ انھوں نے بہت سے ممالک میں نفسیات کے شعبے قائم کیے اور نفسیات کی تعلیم دی۔ وہ بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد میں نفسیات کے بانی پروفیسر تھے اور گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح کے نصابات میں اسلامی نفسیات /مسلم نفسیات کو متعارف کروانے کا محرک تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر مالک بابیکر بدری ۱۶ فروری ۱۹۳۲ء کو دریائے نیل کے کنارے پر واقع رفاعہ شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ سوڈان کے ایک قابلِ احترام عالمِ دین شیخ بابیکر بدری کے بیٹے تھے، جنھوں نے سوڈان میں خواتین کی تعلیم کے کے لیے بہت دل جمعی سے کوششیں کیں، اور۱۹۶۶ء میں ’الاحفاد خواتین یونی ورسٹی، خرطوم‘ کی بنیاد رکھی۔
پروفیسر مالک بدری نے ۱۹۵۶ء میں امریکی یونی ورسٹی، بیروت سے نفسیات میں گریجویشن کی، اور اسی یونی ورسٹی سے ۱۹۵۸ء میں نفسیات و تعلیم میں ایم اے کیا۔ بعدازاں ۱۹۶۱ء میں لیسٹر یونی ورسٹی، برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اور ۱۹۶۶ء میں پوسٹ ڈاکٹریٹ، مڈل سیکس ہسپتال اور میڈیکل کالج سے کی۔ ’جبا یونی ورسٹی اور خرطوم یونی ورسٹی کے شعبہ ہائے تعلیم میں ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ۱۹۷۷ء میں برٹش سائیکالوجیکل سوسائٹی کے صدر منتخب ہوئے۔ ۱۹۶۵ء میں اردن یونی ورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر اور صدرِ شعبہ ، ۱۹۶۷ء سے ۱۹۷۱ء تک یونی ورسٹی آف ریاض، امام محمد بن سعود یونی ورسٹی میں پروفیسر کے علاوہ رہنمائی اور نفسیاتی مشاورتی یونٹ کے ڈائریکٹر رہے۔ ملائشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی میں ابنِ خلدون مسند کے ممتاز پروفیسر اور اسلامی نفسیات کی بین الاقوامی تنظیم کے بانی اور صدر رہے۔ افریقہ اور ایشیا میں متعدد شہروں میں کلینکل سائیکالوجی کے شعبے قائم کیے۔ انھوں نے ۲۰۱۷ء میں ’انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف اسلامک سائیکالوجی‘ (IAIP) کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر بدری نے بہت سی کتابیں اور بلندپایہ تحقیقی مضامین عربی اور انگریزی زبانوں میں لکھے ہیں، جو ان کی متعدد کتابوں میں شامل ہیں:
lCulture and Islamic Adaptation Psychology, lThe Dilemma of Muslim Psychologists, lContemplation: An Islamic Psychospiritual Study, lThe AIDS Crisis: An Islamic Sociocultural Perspective.
آپ کے کام نے علم نفسیات میں تخصص کے ایک نئے شعبے کو متعارف کروایا، اور سوڈان، سعودی عرب، پاکستان، ملائیشیا، ترکی، پوری مغربی اور مسلم دنیا پر اس کا بہت اثر مرتب ہوا۔ آج دنیا بھر میں اسلامی نفسیات کے حوالے سے متعدد کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کورسوں، ورکشاپوں، کتابوں، نظریاتی اور کلینیکل ایپلی کیشنز ہیں، جو سبھی اسلامی نفسیات کے شعبے کی تعمیروترقی کے لیے وقف ہیں۔ ان سب کا نقطۂ آغاز ڈاکٹر بدری ہیں۔
ڈاکٹر مالک بدری درس و تدریس میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو رول ماڈل قرار دیتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔ اسی راستے پر چلتے ہوئے انھیں جدید اسلامی نفسیات کی تحریک کو زندہ کرنے اور اسلامی روح کو نفسیات میں واپس لانے کی کوشش میں کردار ادا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
راقم کو پروفیسر مالک بدری نے ۲۰۱۲ء میں امام محمد یونی ورسٹی، ریاض میں ملاقات کے دوران بتایا کہ ’’۱۹۶۰ء کے عشرے کے وسط میں، مَیں نے کویت سے لے کر افغانستان اور پھر لاہور پاکستان تک کا سفر اپنی کار پر کیا تھا ۔ لاہور جانے کا واحد مقصد مولانا مودودیؒ سے ملاقات تھا‘‘ [تفصیلات دیکھیے: ’سیّد مودودیؒ: ایک مشاہدہ، ایک موازنہ‘، ترجمان القرآن، مئی ۲۰۰۴ء]۔ وہ مولانا مودودیؒ اور سیّدقطب شہیدؒ کی تعلیمات سے بہت متاثر تھے۔ اسلامی اصولوں کے فروغ کے لیے جنابِ مالک بدری مرحوم کا ٹھاٹھیں مارتا جذبہ، بے مثال اور قابلِ ستایش نمونہ تھا۔