ہر صاحب ِ ایمان ساری زندگی صدقہ و زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔ اس حوالے سے ایک انتخاب پیش ہے۔
زکوٰۃ و صدقہ ادا کرنا، اللّٰہ کی راہ میں خرچ کرنا:
__اللہ اور اس کے رسولؐ کے حکم کی بجاآوری ہے۔
__بُخل جیسی خطرناک و مہلک بیماری سے بچاتا ہے۔
__نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں باہمی تعاون ہے۔
__ صاحب ِ ایمان ہونے کی دلیل ہے۔
__اس سے نفس پاک و صاف ہوتا ہے۔
__اس سے نیکی میں اضافہ ہوتا ہے۔
__مال و دولت جیسی نعمت کی شکرگزاری و قدردانی کا احساس بیدار ہوتا ہے۔
__گناہوں کی بخشش ، برائیوں کے مٹنے اور لغزشوں و خطائوں کی آگ ٹھنڈی کرنے کا ذریعہ ہے۔
__آخرت میں مال کے وبال سے سلامتی کا ذریعہ ہے۔
__ اس سے بّر و احسان اور نیکی کا درجہ نصیب ہوتا ہے۔
__متقین کی صفات میں سے ہے۔
__ اخلاقِ حسنہ اور اعمالِ صالحہ کی افزایش کا ذریعہ ہے۔
__سخت گھبراہٹ کے دن خوف سے امن و امان کا ذریعہ ہے۔
__مال کی حفاظت اور افزایش کا ذریعہ ہے۔
__ بہت سے امراض کی دوا ہے۔
__مصائب و حوادث اور تمام بیماریوں سے انسان کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔
__ لوگوں کے مابین اُلفت و محبت کا ذریعہ ہے۔
__ وعدہ ہے کہ جو کچھ تم راہِ خدا میں خرچ کرو گے اُس کا پورا پورا بدلہ تم کو ادا کردیا جائے گا ۔
__ اس سے لوگوں کے درمیان حسد، کینہ اور بُغض کا مادہ کمزور ہوتا ہے۔
__ انفاق فی سبیل اللہ سے بندہ شرفا اور اہلِ فضل و کمال کے ساتھ متصف ہوتا ہے۔
__ رحمت ِ باراں کا نزول ہوتا ہے اور زکوٰۃ و صدقہ روک لینے سے رحمت ِ باراں بند ہوجاتی ہے۔
__اس کی ادایگی، میدانِ حشر میں کامیابی، جنت میں داخلہ اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے۔
__عذابِ قبر سے نجات کا ذریعہ ہے۔
__ قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ کاقرب اور صدقے کا سایہ حاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔
__دینے والا اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعریف کا مستحق ٹھیرتا ہے۔
__انسان کو بُری موت سے بچاتا ہے۔
__اس سے تواضع و انکسار آتا ہے اور کبرونخوت اور فخرو ریاکاری ختم ہوتی ہے۔
__ دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کرتا ہے۔
__اس کی وجہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری سے بچا رہتا ہے۔
__اس سے بُرائی کے ستّر دروازے بند ہوجاتے ہیں۔
__قبولیت ِ دُعا اور مصیبت دُور کرنے کا ذریعہ ہے۔
__اس سے رزق میں وسعت و کشادگی ہوتی ہے۔
__اس کی وجہ سے دشمنوں کے خلاف اللہ کی جانب سے مدد آتی ہے۔
__تنگی کے بعد کشادگی اور آسانی کا سبب ہے۔
__مجاہدین فی سبیل اللہ کو دینے والے کو بھی مجاہد کی طرح اجر ملتا ہے۔
__اپنے ادا کرنے والے کو طاعت ِ خداوندی پر آمادہ کرتا ہے۔
__ اُمورِ دنیا کی انجام دہی کی آسانی کا سبب بنتا ہے۔
__عام ہلاکت اور قحط سالی میں مبتلا ہونے سے بچنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
__پابندی سے ادا کرنے والے کے مال میں برکت آتی ہے اور اس کی عمر و اولاد بڑھتی ہے۔
__ یتیموں کی کفالت کرنے والے شخص کو جنت میں نبی اکرمؐ کا قرب حاصل ہوگا۔
__ اللہ تعالیٰ دینے والے کے کھانے پینے اور پہننے کا انتظام فرماتے ہیں۔
__اس کا اجرو ثواب موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔
__جو شخص اپنے مال سے مسجد بناتا ہے اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر بناتے ہیں۔
__ادا کرنے والا شخص جنت کے بالاخانوں میں رہایش پذیر ہوگا۔
__اگرچہ جانوروں اور پرندوں پر خرچ کیا جائے بہرحال اس کا ثواب ملتا ہے۔
__ اقتصادی و معاشی تنگیوں کا حل ہے۔
__ اُمت ِ مسلمہ کے مابین رابطے کا ذریعہ ہے۔
__سنگ دلوں کی سنگ دلی کا علاج ہے۔
__بندے کو قیامت کے دن گنجے سانپ سے بچائے گا اور یہ گنجا سانپ ایک مضبوط و قوی اژدہا ہے۔
__بندے کو منافقین کی صفات کے ساتھ متصف ہونے سے بچاتا ہے۔
__معیت ِ باری تعالیٰ کے حصول کا سبب ہے، جیساکہ ارشاد ربانی ہے:
اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَo(النحل ۱۶:۱۲۸) ’’اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ سے کام لیتے ہیں اور احسان پر عمل کرتے ہیں‘‘۔ (ماہنامہ شاہراہِ علم، جولائی ۲۰۱۴ئ، نندوربار، مہاراشٹر)