ماشاء اللہ !ترجمان القرآن کی آب و تاب قائم ہے۔ اللہ تعالیٰ اس میں اور ترقی دے۔ آپ کا مضمون ’’ایم ایم احمد کے انکشافات‘‘ (دسمبر ۲۰۰۰ء) پڑھا جو دل چسپ ہے۔ کاش! آپ نے کچھ مزید تفصیل مہیا کی ہوتی۔ مزید انکشاف کی تشنگی باقی رہی۔ اس مضمون میں ص ۴۲ پر دوسرے پیراگراف میں دو جگہ محمد شعیب کے بجائے شعیب قریشی لکھ دیا ہے جو صحیح نہیں ہے۔ ص ۴۴ پر آخری پیراگراف میں صحیح نام محمد شعیب لکھا ہے۔ شعیب قریشی مرحوم تو مولانا محمد علی کے داماد اور خلافت کی تحریک سے وابستہ رہے ہیں۔ آپ کی مراد محمد شعیب وزیر مالیات سے تھی۔
دسمبر ۲۰۰۰ء کا ترجمان القرآن بہ حیثیت مجموعی عمدہ ہے۔ خاص طور پر امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب قاضی حسین احمد نے کارکنوں کو جو ’’ہدایات‘‘ دی ہیں وہ بر وقت‘ اصولی اور موجودہ حالات میں تحریک اسلامی کے کام کو متوازن انداز میں آگے بڑھانے کے لیے عمدہ لائحہ عمل ہے۔ ’’ہدایات‘‘ کارکنوں کی تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس پر اسٹڈی سرکل ہونے چاہییں اور نصاب رکنیت میں شامل کیا جانا چاہیے۔سالارکارواں‘ امیر جماعت اسلامی‘ قاضی حسین احمد صاحب کی ’’ہدایات‘‘ بہت اہم ہیں۔ اسے وسیع پیمانے پر شائع کر کے ہر کارکن‘ متفق اور ممبر تک پہنچانا چاہیے۔
ماہنامہ ترجمان القرآن (جون ۲۰۰۰ء) کے سرورق پر شائع ہونے والی آیت میں ایک بڑا سہو ہوا۔ ’معروف‘ میں ’وائو‘ غائب ہے۔ اس پر مزید یہ کہ کسی قاری نے متوجہ نہیں کیا۔ پھر یہ کہ ادارت کے لوگوں کو معلوم ہو گیا‘ انھوں نے معذرت کو شان کے خلاف سمجھا ۔گویا ماہنامہ ترجمان القرآن کی ساکھ کو قرانی آیت کی املا کی تصحیح سے زیادہ اہم سمجھ لیا گیا ہے ۔ اناللّٰہ وانا الیہ راجعون کیا آپ اب اس سہو پر معذرت کے قائل ہوئے ہیں یا نہیں؟