جنوری ۲۰۰۱

فہرست مضامین

کتاب نما

| جنوری ۲۰۰۱ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

تیسیرالقرآن (جلد دوم) از مولانا عبدالرحمن کیلانی- ناشر: مکتبہ السّلام‘ سٹریٹ نمبر ۲۰‘ وسن پورہ‘ لاہور۔ صفحات: ۶۶۳۔ قیمت: ۲۶۰ روپے۔

تیسیرالقرآن کی جلد اول چند ماہ پہلے شائع ہوئی تھی ]تبصرہ: جولائی ۲۰۰۰ء[ ۔اب دوسری جلد منظرعام پر آئی ہے جو سورہ اعراف سے سورہ الکہف کے ترجمہ و تفسیر پر مشتمل ہے۔یہ جلد بھی اسی (جلد اول کے) انداز و اسلوب پر ہے‘ جس کا ذکر ہم جلد اول پر تبصرے کے ضمن میں کر چکے ہیں۔

مولانا عبدالرحمن کیلانی نے تفسیر ہٰذا کو حیات مستعار کے آخری ۵ برسوں میں تحریر کیا تھا۔ زیرنظر دوسری جلد کے بعد مزید دو جلدوں میں تفسیر کی اشاعت مکمل ہو جائے گی۔ اس جلد کی اشاعت کو (جلد اول کے تجربے کی روشنی میں) بہتر انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ متن قرآن‘ مفسر مرحوم کا اپنا کتابت شدہ ہے۔ اور یہ وہی متن ہے جسے سعودی حکومت‘ بہترین نمونۂ کتابت ہونے کی وجہ سے‘ چھپوا کر حجاج میں تقسیم کرتی ہے۔

اگرچہ پروفیسرنجیب الرحمن نے پیش لفظ میں زیرنظر تفسیر کو ’’علماے سلف کے طرز پر لکھی گئی تمام تفاسیر ماثورہ کی جامع پہلی مفصل تفسیر بالحدیث‘‘ قرار دیا ہے لیکن یہ تفسیر کسی خاص گروہی یا فقہی مسلک سے وابستگی پر اصرار نہیں کرتی۔ مفسر مرحوم نے بڑے توازن سے کام لیا ہے اور سابقہ مفسرین سے استفادہ بھی کیا ہے جس کی جھلکیاں اس میں متعدد مقامات پر نظر آتی ہیں۔ مولانا عبدالوکیل علوی نے اس کے تفسیری حوالہ جات کی تخریج و تصحیح کی ہے۔

اس جلد کو بھی حسب سابق نہایت اہتمام کے ساتھ خوب صورت انداز میں اور اچھے طباعتی معیار پر پیش کیا گیا ہے۔ ترجمے اور تفسیر کی کتابت مشینی ہے (رفیع الدین ہاشمی)۔


Quranic Studies: An Introduction از ڈاکٹر اسرار احمد خاں۔ ناشر: فرمان اسلام میڈیا‘ ۶۸ جالان تنکو عبدالرحمن ۵۰۱۰۰‘ کوالالمپور‘ ملایشیا ۔ صفحات: ۳۷۳۔ قیمت: درج نہیں۔

ڈاکٹر اسرار احمد خاں بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی ملایشیا کے شعبہ قرآن و سنت سے وابستہ ہیں۔ ان کی اس کتاب میں درسی کتاب کے انداز سے علوم القرآن کے تمام پہلوئوں کا جامعیت اور اختصار سے لیکن بلند علمی معیار سے احاطہ کیا گیا ہے۔ جو افراد انگریزی میں علم دین حاصل کرنا چاہیں‘ اور ایسے لوگ اب کم نہیں ہیں‘ ان کے لیے بہت مفید اور بیش بہا کتاب ہے۔

مصنف نے جدید اور قدیم تمام مآخذ سے استفادہ کیا ہے۔ انھوں نے کوشش کی ہے کہ قاری کا تنقیدی نقطۂ نگاہ تشکیل پائے‘ صرف معلومات نہ ملیں۔ مباحث سے معاصر مفسرین سید ابوالاعلیٰ مودودی‘ مولانا  امین احسن اصلاحی‘ حمیدالدین فراہی اور محمد اسد کے قیمتی کام کا اندازہ ہوتا ہے۔ قرآن کی حفاظت‘ اسباب نزول‘ محکمات و متشابہات ‘ مکی اور مدنی سورتیں‘ سورتوں کی ترتیب‘ ناسخ منسوخ سب ہی موضوعات پر ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ نظم قرآن کو خصوصی اہمیت دی ہے۔ایک باب قرآنی اصطلاحات پر ہے جس میں معروف اصطلاحات ایمان‘ صوم‘ صلوٰۃ‘ صبر‘ شکر ‘ توکل وغیرہ کا مفہوم قرآن میں ان کے تذکرے سے متعین کیا گیا ہے۔ مصنف نے اعجاز القرآن کی بحث کو غیر عربوں کے لیے غیر مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں زیادہ بحث لغت کی ہے‘ اس کے بجائے قرآن کی سند (authenticity) پرباب قائم کیا ہے۔

یہ پتانہیں چلتا کہ یہ کتاب پاکستان میں کسی شائق کو کس طرح دستیاب ہو گی (مسلم سجاد)۔


بیسوی صدی کے رسولؐ نمبر‘ پروفیسر محمد اقبال جاوید۔ ناشر: فروغ ادب اکادمی‘ ۱۰۸ بی سیٹلائٹ ٹائون‘ گوجرانوالہ۔ صفحات: ۵۹۲۔ قیمت: ۲۵۰ روپے۔

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ محبت ایک کلمہ گو کے ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔ خالق کائنات سے محبت کا قرینہ بھی حُبِّ رسولؐ سے پھوٹتا ہے ‘ اور ان دونوں محبتوں کا منطقی نتیجہ اُخروی اور ابدی زندگی میں کامیابی ہے۔

گوجرانوالہ کے معروف استاد اقبال جاوید صاحب نے نصرت الٰہی کے سائے میں فرہادی جذبۂ کوہ کنی کو بنیاد قرار دیتے ہوئے یہ انوکھا ہدف منتخب کیا کہ‘ وہ رسائل‘ جرائد اور اخبارات کے رسولؐ نمبروں پر تحقیق و تعارف کا کام کریں گے۔ کئی حوالوں سے یہ کام اہم ہے۔ ان خاص اشاعتوں میں بہت سے ایسے لوگوں کے مضامین شامل ہیں جو صاحب کتاب نہ تھے‘ سو ان کی محبتوں‘ الفتوں اور بے قراریوں کا حال صرف ان رسائل میں شامل مضامین ہی سے معلوم ہوتا ہے۔ اگرچہ ان میں ایک حد تک روایتی مضامین بھی ہیں‘ تاہم ان میں مختلف زمانوں اور مختلف علاقوں کے آشوب عصر کے محسوسات اور حب رسولؐ کی جھلکیاں بھی موجود ہیں۔ یوں ان رسائل کا وسیع کینوس‘ سیرت پاکؐ کی روشنی میں انسانی زندگی کو ایک وسیع تناظر میں دیکھنے کا وسیلہ بن گیا ہے۔

جناب اقبال جاوید نے ان مضامین کی گہرائی اور جذبے کی سچائی کو پرکھا اور پھر ہر شمارے سے نظم و نثر کے نمونے منتخب کر کے انھیں زیر نظر کتاب میں پیش کر دیا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ فاضل محقق نے یہ کام بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیا۔

پہلا رسولؐ نمبر نظام المشائخ دہلی (مارچ ۱۹۱۱ء) ہے۔ اس کے بعد پے درپے نمبروں کی بہار ہے۔ آخری نمبر نورُٗعلٰی نور کراچی (جولائی ۱۹۹۹ء) ہے۔ ماہ نامہ مولوی دہلی‘ جولائی ۱۹۲۸ء کا یہ اقتباس پڑھیے (ص ۸۰):

’’تمام ادیان و ملل کے بانیوں میں یہ خصوصیت صرف داعی اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حاصل ہے کہ آپؐ کی شخصیت تیرہ صدیوں سے بالکل اپنے حقیقی رنگ میں نمایاں ہے‘ اور قدرت کی طرف سے ایسا انتظام کر دیا گیا ہے کہ قیامت تک نمایاں رہے گی۔ انسان کی اوہام پرستی اور اعجوبہ پسندی سے کچھ بعید نہ تھا کہ وہ اس برگزیدہ ہستی کو بھی‘ جو کمال کے سب سے اعلیٰ درجے پر پہنچ چکی تھی‘ افسانہ بنا کر اور الوہیت سے کسی طرح متصف کر کے تقلید و پیروی کے بجائے محض ایک تحیر و استعجاب اورعبادت و پرستش کی چیز بنا لیتی‘ لیکن اللہ تعالیٰ کو بعثت انبیا  ؑکے آخری مرحلے میں ایک ایسا ہادی و رہنما بھیجنا مقصود تھا‘ جس کی ذات انسان کے لیے دائمی نمونہ عمل اور عالم گیر سرچشمہ ہدایت ہو‘‘ (صاحب القرآن فی القرآن‘ از سید ابوالاعلیٰ مودودی‘ ص ۳۴)۔

اس انتخاب سے نظم و نثر کی وہ زمینیں‘ تلازمے اور فکروبیان کے وہ مضامین اور اسالیب‘ ایک نظر میں سامنے آجاتے ہیں‘ جن تک رسائی پانا‘ عام شائقین کے لیے ناممکن تھا۔ فاضل مرتب نے مدح رسولؐ کے تمام رنگ خوب صورتی اور مقصدیت میں گوندھ کر پیش کر دیے ہیں جس سے اردو صحافت اور مجلاتی و سیرتی ادب میں پیش کردہ سیرت نگاری کی روایت ایک نظر میں سامنے آجاتی ہے (سلیم منصور خالد)۔


خبر و نظر‘ عبدالحق پرواز رحمانی۔ ناشر: مرکزی مکتبہ اسلامی‘ چتلی قبر‘ دہلی۔ صفحات: ۲۲۴۔ قیمت: ۵۵ روپے۔

یہ مصنف کے ان کالموں کا انتخاب ہے جو دعوت دہلی میں شائع ہوتے رہے۔ صحافت میں کالم نویسی بہت اہم شعبہ ہے۔ فکاہی کالم اداریوں سے بھی زیادہ دل چسپی اور توجہ سے پڑھے جاتے ہیں اور میرے نزدیک رحمانی صاحب کے کالم ایک اضافی شان یہ لیے ہوئے ہیں کہ طنز و مزاح کی عام روش سے ہٹ کر بالعموم سنجیدہ لب و لہجے میں لکھے گئے ہیں اور نفس مضمون کے لحاظ سے ایک بہت ہی خاص ملّی ضرورت پوری کرتے ہیں۔

حکمران ہندو اکثریت کی تنگ نظری کی وجہ سے بھارت میں آباد مسلمانوں کے لیے اَن گنت مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ اگر ایک طرف انھیں اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑ رہی ہے تو دوسری طرف ان کے سامنے اپنے دین کی حرمت اور تقدس بحال رکھنے کا معاملہ بھی ہے۔ طاقت کے نشے میں بدمست ہندو‘ بھارت میں آباد مسلمانوں کو ایک حقیر اقلیت میں بدلنے کی جدوجہد کے ساتھ اپنے کفر کو اسلام سے برتر ثابت کرنے کے پاگل پن میں بھی مبتلا ہو گیا ہے۔ وہ مسلمانوں کی تہذیب اور دین پر تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے۔

جناب پرواز رحمانی نے ان کالموں میں دانائی اور بے جگری سے اپنے تمدن اور دین کا دفاع کیا ہے۔ ان کا اسلوب مدلل اور خوب صورت ہے۔ طنز و مزاح کے نشتر ایسی خوبی سے استعمال کیے ہیں کہ متانت پر حرف نہیں آتا۔ میرے نزدیک یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کا مطالعہ بہت توجہ اور شوق سے کرنا چاہیے۔ یہاں پاکستان میں بھی اس کتاب کی اشاعت کا اہتمام کیا جائے۔ اس میں مسلم آزار تحریکوں کا نمایاں عکس آگیا ہے جو بھارت میں منظم ہو رہی ہیں اور یہ اس کی بہت بڑی افادیت ہے (نظرزیدی)۔


شوق آخرت‘ مولانا اشرف علی تھانوی ‘مولانا عبدالماجد دریابادی۔ ناشر: ادارئہ اسلامیات‘ ۱۹۰-انارکلی‘ لاہور۔ صفحات: ۹۵۔ قیمت: درج نہیں۔

اس کتاب میں بیماری‘ عام مصیبت‘ پریشانی‘ موت اور برزخ وغیرہ سے متعلق ایسی حدیثیں جمع کر دی گئی ہیں جو بقول مولانا دریا بادی: ’’بہترین عیادت اور بہترین تعزیت کا کام دے سکتی ہیں اور ان سے ہر زخمی دل پر ٹھنڈے مرہم کا کام لیا جا سکتا ہے‘‘۔ لیکن احادیث اور اردو ترجمے کے ساتھ مولانادریابادی کے عالمانہ حواشی بھی قاری کو متاثر کرتے ہیں۔ دراصل ابتدا میں مولانا اشرف علی تھانویؒ نے شیخ جلال الدین سیوطیؒ کے ایک چھوٹے سے رسالے کی بنیاد پر  شوق وطن کے عنوان سے ایک مختصر سا مجموعہ حدیث مرتب کیا تھا۔ مولانا دریا بادی نے شوق وطن کے ترجمے پر نظرثانی کرتے ہوئے اس پر حواشی اور توضیحات کا اضافہ کیا اور متن میں بھی ردّ و بدل کیا۔ کتاب کا نام بھی شوق آخرت کر دیا۔ ان کی یہ تالیف صدق جدید میں قسط وار شائع ہوتی رہی۔ ان اقساط کا مسودہ حکیم عبدالقوی دریابادی کے ذریعے ڈاکٹر تحسین فراقی تک پہنچا جنھوں نے اسے کتابی صورت میں مقدمے کے ساتھ مرتب کر کے شائع کر دیا ہے۔

موت کا تصور بالعموم خوف اور دہشت پیدا کرتا ہے--- زیرنظر کتاب میں ایک تو آخرت کی تیاری سے غفلت دور کر کے‘ اصلی گھر کی طرف مراجعت کا شوق دلایا گیا ہے‘ دوسرے بشارت کا پہلو نمایاں کر کے قاری کو تسکین و اطمینان دلانے کی کوشش کی گئی ہے (ر-ہ)۔


انشاے ماجد یا لطائف ادب‘ مولانا عبدالماجد دریابادی۔ ناشر: ادارہ علم و فن‘ ۱۰۸-بی‘ الفلاح ہائوسنگ پراجیکٹ‘ کراچی۔ صفحات: ۵۸۴۔ قیمت: ۲۵۰ روپے۔

مولانا عبدالماجد دریا بادی معروف مفسر قرآن‘ صحافی اور انشا پرداز تھے۔ تقریباً چار عشرے قبل انھوں نے اپنے ادبی مضامین شائع کیے تھے۔ زیرنظر ادبی تحریروں میں تنقیدی مقالات بھی ہیں‘ بعض کتابچوں کے دیباچے اور مقدمے‘ بعض کتابوں پر تبصرے‘ اور چند نشری مضامین اور متعدد نامور شخصیتوں کے بارے میں فنیاتی مضامین بھی ہیں اور آخر میں مولانا دریابادی کے خطوط ۔ گو‘ ان تحریروں کا زیادہ تر تعلق اردو زبان و ادب کے مختلف پہلوئوں‘ کتابوں اور مشاہیر سے ہے‘ مگر ان میں معاشرتی و اخلاقی اورملّی پہلو بھی نمایاں ہیں۔

مولانا دریا بادی مسلمہ طور پر ایک بلند پایہ ادیب اور انشا پرداز تھے۔ ان کی یہ تحریریں ادبی اور تنقیدی اعتبار سے وقعت رکھتی ہیں۔ وہ ایک مخصوص اسلوب کے مالک تھے۔ ایک مثبت اور تعمیری نقطۂ نظر مولانا دریابادی کی تحریروں کا طرئہ امتیاز ہے۔ انھوں نے اپنی قلمی کاوشوں خصوصاً ’’سچ‘‘ ‘ ’’صدق‘‘  اور ’’صدق جدید‘‘ کے ذریعے ایک طویل عرصے تک ملّت کی اصلاح احوال کی کوشش کی۔ اردو ادب کے طلبہ کے لیے خاص طور پر زیرنظر مجموعے میں افادیت کا پہلو بہت نمایاں ہے (ر-ہ)۔


مغربی جمہوریت اور اسلام (اقبال کا نقطۂ نظر)‘ پروفیسر ڈاکٹر محمود علی ملک۔ ناشر: بزم اقبال‘ ۲ کلب روڈ‘ لاہور۔ صفحات: ۳۱+۴۰۔ قیمت: ۵۰ روپے۔

جمہوریت کو عصرحاضر میں سب سے پسندیدہ نظام حکومت قرار دیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس میں  ’’بندوں کو گِنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے‘‘۔ مغربی جمہوریت میں پارلیمان کی کامل خود مختاری ایک اہم اصول ہے مگر: ’’اسلامی نظام حکومت میں پارلیمان کی مکمل خودمختاری کا کوئی تصور نہیں ہے کیونکہ یہاں پارلیمان یا شوریٰ اللہ تعالیٰ کی حکومت یا فرمان الٰہی کے تابع ہے‘‘۔ مزید برآں جیسا کہ مصنف وضاحت کرتے ہیں‘ کامیاب انتخابی نتائج کے لیے اقتصادی مساوات ]یہاں ’’عدل‘‘ بہتر ہے [ اور بلند شرح خواندگی ضروری ہے تاکہ ووٹر یا رائے دہندگان اپنے نمایندے بغیر کسی خوف یا لالچ کے چن سکیں۔ لیکن ایسے معاشرے میں جہاں لوگوں کو معمولی ترغیبات کے ذریعے خریدنا بے حد آسان ہو‘ اور جہاں ناخواندگی‘ جہالت اور پسماندگی چھائی ہوئی ہو‘ وہاں لوگوں کو سستے اقتصادی نعروں یا مذہبی نعروںاور جھوٹے وعدوں اور امیدوں کے ذریعے فریب دے کر گمراہ کیا جا سکتا ہے۔ مصنف‘ بجا طورپر کہتے ہیں: ہمارا گذشتہ نصف صدی کا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے جاگیرداروں‘ اور پیشہ ور سیاسی بازی گروں کی ایک بڑی تعداد (جن میں اکثر لوٹے بھی شامل ہیں) اور مفاد پرست لوگ باربار اقتدار پر قابض ہوئے ہیں اور یہ ’’عوامی نمایندے‘‘ اپنی سفلی خواہشات اور مفادات کو بڑھاوا دیتے ہیں‘ کرپشن کرتے ہیں اورپھر شرم ناک طریقے اور ذلت و رسوائی کے ساتھ برخاست ہوتے ہیں۔

مغربی اقوام نے جمہوریت کو ایک طرز حیات کے طور پر ترقی دی ہے اور کسی سیاسی لیڈر کے لیے اخلاقی بے راہ روی یا مالی بدانتظامی اور بے ضابطی بہت بڑا جرم ہے (برطانیہ کا پروفیومو سیکنڈل- امریکی صدر نکسن کا واٹرگیٹ سیکنڈل وغیرہ)۔ ڈاکٹر محمود علی ملک نے اسی ضمن میں بتایا ہے کہ آسٹریلیا کے صوبے تسمانیہ کے لبرل وزیراعلیٰ کو پارلیمنٹ میں ایک ووٹ کی برتری حاصل تھی۔ ایک دولت مند اور بااثر تاجر مسٹر رووس‘ حزب اقتدار کی مخالف لیبر پارٹی کا حامی تھا۔ اس نے ایک لبرل ممبر پارلیمنٹ‘ مسٹر کاکس کو ایک لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تاکہ وہ عدم اعتماد کے موقع پر اپنا ووٹ لبرل حکومت کے خلاف دے۔ مسٹر کاکس نے پولیس کو مطلع کیا‘ رووس گرفتار ہو گیا۔ سپریم کورٹ نے اسے تین سال قید اور ۴ ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ جج نے فیصلے میں لکھا کہ یہ جرم ایک جائز حکومت کی کارکردگی میں خلل ڈالنے کی کوشش تھی جو انتخابات کے ذریعے برسرِاقتدار آئی تھی۔ اگر رشوت کی پیش کش کا انکشاف نہ ہوتا تو اس سے ریاست کے ایک جمہوری ادارے کی بنیاد کو شدید نقصان پہنچتا (ص ۲۳)۔

مصنف نے آخر میں ایک خاکہ دیاہے جس کے مطابق مسئلے کا حل یہ ہے کہ زرعی اصلاحات کے ذریعے جاگیریں اور بڑی زمینداریاں ختم کی جائیں‘ شرح خواندگی میں خاطرخواہ اضافہ کیا جائے‘ صنعتی اور اقتصادی اصلاحات کے ذریعے معاشی مساوات قائم کی جائے اور تعلیمی اصلاحات نافذ کی جائیں وغیرہ۔

بلاشبہ مصنف نے جمہوریت کے نقائص کی صحیح نشان دہی کی ہے (۳‘ ۴ صفحوں میں اقبال کے حوالے بھی آئے ہیں) جس سے مسئلے کے بعض گوشے ضرور اُجاگر ہو گئے ہیں‘ مگر یہ سوال اپنی جگہ تشنہ جواب ہے کہ اصلاحات کون کرے؟ جب تک عوام الناس کی بہت بڑی اکثریت صحیح طور پر تعلیم یافتہ نہ ہو اور ان کے اندر خاطر خواہ شعور‘ بالغ نظری اور گہرا دینی اور اخلاقی احساس پیدا نہ ہو‘ اور بڑے پیمانے پر مفاد پرست ابن الوقت سیاست دانوں کے خلاف ایک فضا نہ بنے‘ وہ بدستور اپنی مَن مانی کرتے رہیں گے اور ایسی اصلاحات ہرگز نہ کریں گے ‘ نہ کرنے دیں گے جن سے خود ان پر زد پڑتی ہو۔

اصل مقالہ انگریزی میں ہے‘ اس کے ساتھ اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے (ر-ہ)۔

تعارف کتب

  •  قرآنی موضوعات‘ محمد شریف بقا۔ ناشر: علم و عرفان پبلشرز‘ ۷-سی ماتھر سٹریٹ‘ ۹ لوئرمال‘ لاہور۔ صفحات: ۹۸۰۔ قیمت: ۴۰۰ روپے- ] مختلف موضوعات پر تقریباً ڈیڑھ ہزار عنوانات کے تحت قرآن حکیم سے منتخب آیات مع ترجمہ ‘حوالہ جات کے ساتھ[ ۔
  •  شریعت اسلامیہ کے محاسن ‘ شیخ عمر فاروق۔ ناشر: ایشیا پبلی کیشنز‘ A-9/1 ایشیا منزل‘ رائل پارک‘ لاہور۔ صفحات: ۳۳۱۔ قیمت: ۱۵۰ روپے ] ۴۶ اسلامی‘ دینی اور اخلاقی موضوعات پر قرآن و سنت‘ سیرت نبویؐ‘ سیرت صحابہؓ کی روشنی میں مؤثر اظہارخیال۔ اقبال کے برمحل اشعارکے ساتھ‘ عمومی مطالعے‘ استفادے اور تلقین و تبلیغ کے لیے ایشیا پبلی کیشنز کی ایک اچھی اور خوب صورت پیش کش [۔
  •  فتنۂ قادیانیت کو پہچانیے‘ مرتب: محمد طاہر رزاق۔ ناشر: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‘ حضوری باغ روڈ‘ ملتان۔ صفحات: ۴۷۰۔ قیمت: ۱۵۰ روپے ] قادیانیت پر علامہ انور شاہ کشمیری اور علامہ اقبال سے لے کر ‘ خود مرتب تک کے ۲۱ مضامین کا مجموعہ اور اس موضوع پر مصنف کی متعدد تالیفات میں سے ایک --- قادیانیت کو بے نقاب کرنا مرتب کی زندگی کا مشن ہے [۔
  •  اسلام میں عورت کا مقام‘ حسن البنا شہید۔ ناشر: اعلیٰ پبلی کیشنز‘ یوسف مارکیٹ‘ غزنی سٹریٹ‘ اردو بازار‘ لاہور۔ صفحات: ۲۱۔ قیمت: ۱۵ روپے ] حیثیت و حقوق نسواں کا موضوع‘ ایک طرح سے عالمی حیثیت اختیار کر گیا ہے--- اسلام کے حوالے سے حسن البنا شہید کی ایک قیمتی تحریر [۔
  •  تعمیر حیات ‘ ابوالحسن علی ندوی نمبر‘ مدیرمسئول: شمس الحق ندوی۔ ناشر: مجلس صحافت و نشریات دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ۔ صفحات: ۳۵۱۔ قیمت: درج نہیں ] مولانا علی میاں کی شخصیت‘ علمی اور دینی کارناموں اور اصلاح و اتحاد ملّت کے لیے ان کی کاوشوں کی تفصیل و تجزیہ اور مشاہدات و تاثرات پر مبنی ۶۱ مضامین اور ۳۰ منظومات--- اپنے موضوع پر ایک جامع اشاعت[۔
  •  غالب --- فکروفرہنگ‘ ڈاکٹر تحسین فراقی۔ ناشر: اردو اکیڈمی پاکستان‘ ۷۹۳‘ این پونچھ روڈ‘ سمن آباد‘ لاہور۔ صفحات: ۲۴۸۔ قیمت: ۱۲۸ روپے ]مرزا غالب پر ۷ تحقیقی و تنقیدی مضامین کا مجموعہ۔ غالب کی بعض فارسی مثنویات‘ مہر نیمروز اور فارسی مکاتیب کے حوالے سے ان کی شخصیت کے بعض ایسے پہلوئوں کو پہلی بار تفصیل کے ساتھ منظرعام پر لانے کی کوشش کی گئی ہے جنھیں غالب شناسوں نے قابل توجہ نہیں سمجھا تھا[۔
  • انواریے‘ پروفیسر انور رومان۔ ناشر: سیرت اکادمی بلوچستان‘ ۲۷۲-اے  او بلاک III ‘سیٹلائٹ ٹائون‘ کوئٹہ۔ صفحات: ۱۶۰۔ قیمت: ۱۵۰ روپے ]مؤلف کے شخصی تاثرات و احساسات کا بے ساختہ اظہار۔ بظاہر آزاد منظومات‘ مگر نثری نظم نما تحریریں جن میں ادبیت ‘ شعریت اور آہنگ موجود ہے۔ نقاد انھیں کیا مقام دیتے ہیں؟ مؤلف اس سے بے نیاز ہے۔ انور رومان وسیع المطالعہ اور صاحب دل اہل قلم ہیں۔ ۴۲ اردو‘ انگریزی کتابوں کے مؤلف‘ مصنف اور مترجم ہیں[۔
  •  حریم دل‘ نجمہ منیر‘ مرتبہ: زاہد منیرعامر۔ ناشر: تناظرمطبوعات‘ ۳۴۰ ریواز گارڈن‘ لاہور۔ صفحات: ۳۲ ۔قیمت: درج نہیں۔  ]آل اولاد‘ اعزہ و اقربا اور شاگردوں کے نام چھوٹی چھوٹی سادہ خوب صورت نظمیں‘ قلبی جذبوں اور لگن اور محبتوں کا بے ساختہ اظہار۔ انسانی رشتوں کے باہمی اخلاص اور بے لوث جذبات کا شعری اظہار[ ۔
  •  انفاق فی سبیل اللہ‘ خلیل الرحمن چشتی۔ ناشر: الفوز اکیڈمی‘ مکان ۳۱۷‘ گلی ۱۶‘ ایف ۱۰/۲ ‘ اسلام آباد۔ صفحات: ۸۸۔ قیمت: ۳۰ روپے ]اس موضوع کے بیش تر پہلوئوں پر قرآن و سنت کے حوالے ‘ عربی متن مع ترجمہ‘ مختصر تشریحات کے ساتھ انفاق فی سبیل اللہ کی ضرورت ‘ اہمیت‘ فضائل اور فوائد--- یہ رسالہ‘ ’’سلسلہ تعلیمات قرآن و سنت‘‘ کی ایک کڑی ہے‘ اسی سلسلے میں متعدد مفید رسالے شائع کیے گئے ہیں۔ نماز‘ رسالت‘ جہاد فی سبیل اللہ‘ توحید اور شرک‘ حقیقت تقویٰ‘ حقیقت صبر وغیرہ--- طباعتی پیش کش دیدہ زیب اور خوب صورت ہے[۔
  •  بیت اللہ کے سائے میں‘ حافظ جاوید اقبال بھٹی۔ ناشر: اذانِ سحر پبلی کیشنز ‘ کیمرہ مارکیٹ‘ چیمبرلین روڈ‘ لاہور۔ صفحات: ۸۰۔ قیمت: ۳۶ روپے ]سفر حج کی روداد‘ بہ شمول مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کا تذکرہ اور بیت اللہ اور مسجد نبویؐ کی مختصر تاریخ بہ قول پروفیسر آسی ضیائی: ایک طرح کی گائیڈ بک‘ ایک رہنما تحریر[۔
  •  ظلال القرآن ماہنامہ‘ مدیر: سید معروف شاہ شیرازی۔ پتا: سی سن پلازا پروپورشن ‘ فلیٹ نمبر ۱۰‘ مرکز ایف /۱۰‘ اسلام آباد۔ صفحات: ۴۰۔ قیمت: ۱۵ روپے‘ سالانہ چندہ: ۱۵۰ روپے ]قرآن و حدیث اور علوم اسلامیہ پر ایک نیا مجلہ۔ اس شمارے سے محمد علی الصابونی کی تفسیر صفوۃ التفاسیر کاترجمہ شروع ہے[۔
  •  بچوں کی تربیت میں کتاب کاحصہ‘ ڈاکٹر انعام الحق کوثر۔ پتا: سیرت اکادمی بلوچستان‘ ۲۷۲- اے او بلاک III ‘ سیٹلائٹ ٹائون‘ کوئٹہ ]کتابچوں کے اس سلسلے کا ایک کتابچہ‘ جو یونیسف پاکستان کے تعاون اور اشتراک سے لکھے‘ تیار کیے گئے۔ ۸ تا ۱۲ صفحات پر مشتمل اس طرح کے کتابچے: احترام بچہ‘ اسلام اور بچے کی تربیت و نگہداشت‘ ملی تعمیرنو میں تعلیم کا کردار‘ بچوں کے لیے لٹریچر کی تیاری میں نفسیات کا کردار--- اساتذئہ اطفال کے تربیتی کورسوں کے لیے مفید ہیں[۔
  •  صمصام الاسلام از حافظ محمد صدیق ارکانی‘ ناشر: حرکۃ الجہاد الاسلامی‘ اراکان (برما)۔ صفحات: ۱۲۸‘ قیمت: درج نہیں]جہاد پر مختلف مباحث: اقسام‘ احکام‘ دفاعی جہاد‘ اقدامی جہاد‘ جہاد کے متعلق بعض اہم سوالات کے جوابات[۔
  •  سیارہ  (ماہنامہ) مدیر: حفیظ الرحمن احسن۔ پتا: ایوانِ ادب‘ اردو بازار‘ لاہور۔ خاص شمارہ ۴۵‘ ۲۰۰۰ء۔ صفحات: ۴۲۰۔ قیمت: ۱۲۰ روپے۔ ] اسلامی اور تعمیری ادب کا نقیب۔ تازہ شمارہ نئی تخلیقات (مقالات‘ شاعری اور تبصروں )کے ساتھ [۔
  •  النحو المیسّر‘ شفیق احمد خان قاسمی۔ ناشر: شعبۂ نشرواشاعت‘ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ براے خواتین‘ کراچی۔ صفحات: ۸۸۔ قیمت: درج نہیں۔] علامہ شریف الجرجانی کی معروف درسی تصنیف نحو میر کی عربی زبان ہی میں تسہیل۔ قواعد کی یہ کتاب طلبہ کے لیے مفید ہے۔ مقدمہ از ڈاکٹر محمد عبدالحلیم چشتی[۔