نیا سرورق بامعنی اور سادہ ہے، تاہم مزید جدت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مولانا مودودیؒ کا سورئہ ذاریات کا درسِ قرآن (جنوری ۲۰۱۶ئ) بہت مفید ہے۔ بڑے مؤثر اسلوب میں آخرت کے برپا ہونے کے لیے عقلی دلائل فراہم کیے گئے ہیں اور انسانی ذہن میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دُور کیا گیا ہے۔ ’عہدنبویؐ میںا مدینہ کا شہری نظام‘ میں نبی کریمؐ کے اسوہ کا منفرد پہلو سامنے آیا۔ شہروں و بلدیاتی سطح پر درپیش مسائل کے حل کے لیے اہم خطوط کی طرف راہ نمائی کی گئی ہے۔
’تحریکِ اسلامی اور علم دوست معاشرہ‘ (جنوری ۲۰۱۶ئ) عمدہ اور جامع تحریر ہے۔ اس موضوع پر مزید تحریریں دینا مفید ہوگا۔ ماضی میں جس طرح تحریک اسلامی نے اسلامی مکتبوں کے قیام اور گھر گھر پہنچ کر انفرادی رابطوں ، گفتگوئوں اور دعوتی کتابچوں کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور لوگوں میں ذوقِ مطالعہ کو پروان چڑھایا، آج بھی اسی جذبے سے اسلام کی روایت ِعلم کو آگے بڑھانے اور مطالعے کے رجحان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
’لبرل ازم ، کیا ہے اور کیا نہیں؟‘ (جنوری ۲۰۱۶ئ) کے تحت لبرل ازم کے اصول و مبادی کا محاکمانہ و تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے اور اس کے اثرات و مضمرات کا احاطہ کیا گیا ہے جو وقت کی اہم ضرورت کو پورا کرتا ہے۔
’لبرل ازم ، کیا ہے اور کیا نہیں؟‘ (جنوری ۲۰۱۶ئ) اپنے موضوع پر جامع تحریر ہے اور لبرل ازم اور سیکولرازم ، نیزاس کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ تاہم اسلوب فلسفیانہ ہے، اسے مزید سہل بنانے کی ضرورت تھی۔