ویسے تو ترجمان کا ہر شمارہ معلوماتی اور اصلاحی مضامین لیے ہوتا ہے، لیکن ماہ جون کا ہر مضمون اور مقالہ نہایت درجے کا معیاری ہے۔ بالخصوص مفتی عدنان کاکا خیل صاحب کی تحریر تو محاکمے کی بہترین مثال ہے، جس میں نام نہاد ترقی پسندوں کو مدلل جواب دیا گیا ہے۔دوسرے، ’تکفیر کے شرعی اصول‘ میں ایک غلطی کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ لکھا ہے: ’’ انھوں (حضرت عمرو بن العاصؓ ) نے اپنے پولیس چیف خارجہ بن ابی حبیب کو اقامت کا حکم دیا، جن کو عمروتمیمی نے حضرت معاویہ ؓ کے شبہے میں قتل کر دیا‘‘(ص ۸۰)۔یہاں حضرت معاویہ ؓ کے بجاے حضرت عمر وبن العاصؓ ہونا چاہیے تھا۔ بغور پروف پڑھا ہوتا تو ایسی غلطی سے بچا جا سکتا ہے۔
جون ۲۰۱۹ء کا شمارہ حالات حاضرہ کاحقیقی بیانیہ ہے۔ پہلی دستور ساز اسمبلی کا مقدمہ جماعت کی تاریخ کا اہم ورق ہے۔چائلڈ میرج بل ؟معاشی بحران، بھارتی سیکولرازم بے نقاب ، تکفیر کے شرعی اصول ، شادی سے قبل رہنمائی، جیسے جدید عنوانات نے رسالے کے مباحث کو زور دار بنا دیا ہے ۔ ’موت کی یاد ‘ میں یہ الفاظ عمدہ تذکیر ہیں: ’’موت کی یاد تازہ کرنے سے اصلاً مقصود یہ ہے کہ لوگوں کو اصلاحِ احوال کی فکر دامن گیر ہوجائے ، نیک اعمال میں اپنے آپ کو سرگرم رکھیں ، گناہوں کی طرف بڑھتے ہوئے ان کے قدم رک جائیں، اور نیکیوں کی طرف تیز قدم بڑھانے والے بن جائیں ‘‘(ص۲۹)۔ ’اشارات‘ میں جناب عبدالغفار عزیز نے بڑی خوبی سے بتایا ہے کہ ایک سازش کے تحت ذرائع ابلاغ، دریدہ دہن شخصیات کو نمایاں کررہے ہیں ۔
’اشارات‘ میں عبدالغفار عزیز صاحب نے شیطان کی چالاکیاں ، مکاریاں اور حربے بیان کیے ہیں ۔ نیز خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے میں غیر ملکی سازشوں اور مسلم ممالک کی شرکت کو بیان کیا ہے۔ افسو س کہ آج بھی مسلمان حکمران یہی حرکت کر رہے ہیں ۔ اس تحریر کا بڑا کمال مختصر ہونا بھی ہے۔’ موت کی یاد‘ ڈاکٹر ظفر الاسلام اصلاحی صاحب کا ہر اعتبار سے شان دار مضمون ہے۔ مفتی سیّد عدنان کاکا خیل صاحب کے علمی مضمون سے اندازہ ہوا کہ سیکولرطبقے اسلامی تعلیمات سے بے خبر ہیں۔
’معاشی بحران اور آئی ایم ایف‘ مضمون مناسب نہیںلگا ، اگرچہ محترم پروفیسرخورشید احمد نے وضاحت بھی کی ہے، مگر تاثر یہ بنتا ہے کہ آئی ایم ایف ہمارے لیے ناگزیز ہے۔ اللہ کرے یہ تاثر غلط ہو۔
جناب عدنان کاکا خیل نے ایک اہم معاشرتی مسئلے پر مغرب نوازوںکے چہرے سے پردہ اٹھایا ہے،اور محترم وقار مسعود خان نے پاکستانی معیشت کے خدوخال سے تعارف کرایا ہے ۔
ترجمان القرآن ایک دعوتی اور تحریکی رسالہ ہے۔ لیکن میرا یہ خیال ہے کہ اس کے مضامین سمجھنے کے لیے پی ایچ ڈی ہونا ضروری ہے۔اکثر مضامین کا دعوتی نقطۂ نظر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور زبان بڑی مشکل ہوتی ہے، اسی لیے لوگ دل چسپی نہیں لیتے ۔ اس کو آسان اور عام فہم ہونا چاہیے، اور چالیس صفحات کے ’اشارات‘ کا مجموعہ نہیں ہونا چاہیے۔
ترجمان القرآن جماعت کا ایک منفرد ماہ نامہ ہے، مگر اب اس کا علمی معیار کم ہوگیا ہے اور فکری اعتبار سے کم زور، بلکہ فکری انتشار کا شکار ہے۔ براہِ کرم اس کے علمی اور تحقیقی معیارکو بلند بنایا جائے۔