اگر آپ [اسلام] کی صحیح پیروی کریں اور اپنے قول اور عمل سے اس کی سچی شہادت دیں اور آپ کے اجتماعی کردار میں پورے اسلام کا ٹھیک ٹھیک مظاہرہ ہونے لگے تو آپ دنیا میں سربلند اور آخرت میں سرخ رو ہوکر رہیں گے۔ خوف اور حزن، ذلّت اور مسکنت، مغلوبی اور محکومی کے یہ سیاہ بادل جو آپ پر چھائے ہوئے ہیں، چند سال کے اندر چھٹ جائیں گے۔ آپ کی دعوتِ حق اور سیرتِ صالحہ دلوں کو اور دماغوں کو متاثر کرتی چلی جائے گی۔ آپ کی ساکھ اور دھاک دنیا پر بیٹھتی جائے گی۔ انصاف کی اُمیدیں آپ سے وابستہ کی جائیں گی۔ بھروسا آپ کی امانت و دیانت پر کیا جائے گا۔ سند آپ کے قول کی لائی جائے گی۔ بھلائی کی توقعات آپ سے باندھی جائیں گی۔ آئمہ کفر کی کوئی ساکھ آپ کے مقابلے میں باقی نہ رہ جائے گی۔ ان کے تمام فلسفے اور سیاسی و معاشی نظریے آپ کی سچائی اور راست روی کے مقابلے میں جھوٹے ملمع ثابت ہوں گے۔ جو طاقتیں آج ان کے کیمپ میں نظرآرہی ہیں، ٹوٹ ٹوٹ کر اسلام کے کیمپ میں آتی چلی جائیں گی۔ حتٰی کہ ایک وقت وہ آئے گا، جب کمیونزم خود ماسکو میں اپنے بچاؤ کے لیے پریشان ہوگا، سرمایہ دارانہ ڈیموکریسی خود واشنگٹن اور نیویارک میں اپنے تحفظ کے لیے لرزہ براندام ھوگی، مادہ پرستانہ الحاد خود لندن اور پیرس کی یونی ورسٹیوں میں جگہ پانے سے عاجز ہوگا، نسل پرستی اور قوم پرستی خود برہمنوں اور جرمنوں میں اپنے معتقد نہ پاسکے گی۔ اور یہ آج کا دور صرف تاریخ میں ایک داستانِ عبرت کی حیثیت سے باقی رہ جائے گا کہ اسلام جیسی عالم گیر و جہاں کشا طاقت کے نام لیوا کبھی اتنے بیوقوف ہوگئے تھے کہ عصاے موسیٰ بغل میں تھا اور لاٹھیوں اور رسیوں کو دیکھ دیکھ کر کانپ رہے تھے۔ یہ مستقبل تو آپ کا اس صورت میں ہے، جب کہ آپ اسلام کے مخلص پیرو اور سچے گواہ ہوں۔ (شہادتِ حق ، سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ، جلد ۳۰، عدد ۴، ربیع الثانی ۱۳۶۶ھ، مارچ ۱۹۴۷ء، ص ۲۵-۲۶)