امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق کی دعوت پر ۳۰ سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے ۵۵ تحریکی قائدین ، علماے کرام اور سکالرز نے جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام میں شرکت کی۔ اس موقعے پر دنیا بھر سے آئے ہوئے مسلمان رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ۲۴نومبر۲۰۱۴ء کو لاہور میں منعقد ہوا۔ ستمبر ۲۰۱۳ء میں بھی اسی طرح کی ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سیّدمنورحسن کی زیر صدارت لاہور ہی میں ہونے والی اس کانفرنس میں شرکا نے دو روز تک اُمت کے اہم مسائل پر تبادلۂ خیال اور غوروخوض کرنے کے بعد تقریباً انھی الفاظ میں اپنے موقف اور اسلامی تحریکوں کے موقف کی ترجمانی کی تھی۔ الحمدللہ اس اجلاس میں کیے جانے والے متعدد فیصلوں پر دورانِ سال عمل درآمد ہوا۔ حالیہ اجتماعِ عام نے دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں اور کئی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو ایک بار پھر مل بیٹھنے کا موقع دیا۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق کی زیرصدارت ’’ایک اُمت، مشترک منزل‘‘ کے عنوان سے دن بھر مشاورت جاری رہی۔ اختتامِ اجلاس پر کامل اتفاق راے سے منظور کیے جانے والے اعلامیے میں تمام اہم مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔
تازہ اعلامیے کا متن درج ذیل ہے:
دنیا کو اس وقت جن گمبھیر مسائل اور چیلنجوں کا سامنا ہے ان کی بنیادی وجہ عدل وانصاف کا پس پشت ڈالا جانا ہے ۔ ہر وہ شخص یا گروہ اور ملک جو اپنے ہاتھ میں طاقت رکھتا ہے وہ دوسروں کو کچلنے پر تلا ہوا ہے۔ عالمی اقتصادی نظام اور سائنس اور ٹکنالوجی پر دسترس رکھنے والی قوتوں نے باقی دنیا کے لیے اپنی مرضی کے قوانین گھڑ رکھے ہیں۔ ہر طرف دہرے معیار برتے جارہے ہیں۔
عالم اسلام کا یہ نمایندہ اجلاس کامل غوروخوض کے بعد اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ:
مسلم معاشروں میں دعوت الی اللہ کاکام حکمت اور بصیرت کے ساتھ پُرامن طریقوں سے جاری رکھا جائے گا۔ ہم ہر طرح کے تشدد اور انتہا پسندی سے مکمل لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ عالم اسلام میں تبدیلی کا عمل صرف پُرامن طریقہ سے انتخابات اور ووٹ کی پرچی کے ذریعے سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلے میں کوئی ظلم اور تشدد ہمارے پُرامن رہنے کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
عالم اسلام کا یہ نمایندہ اجلاس ایک بار پھر اعلان کرتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اُمت کا بنیادی مسئلہ ہے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی امن برقرار رکھنے کے دعوے دار فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے لیے ہر طرح کی مکمل حمایت اور بھرپور مدد کریں۔ اس مناسبت سے عالم اسلام کایہ نمایندہ اجلاس اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے جاری ناپاک سازشوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
یہ اجلاس غزہ سے ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور مصری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ رفح کی گزرگاہ کو اہلِ غزہ کے لیے کھلا رکھے اور اقتصادی پابندیوں کے مکمل خاتمے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
شرکا فلسطینی عوام کے حق مزاحمت اور جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں جو تمام بین الاقوامی اور عالمی معاہدوں کے عین مطابق ہے۔
عالم اسلام کا یہ نمایندہ اجلاس کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اس سلسلے میں سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ کشمیری قوم اپنی آزادی اور خود مختاری حاصل کرسکے۔
عالم اسلام کا یہ نمایندہ اجلاس مصر میں خونی فوجی انقلاب کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں مصری عوام سے ان کا جمہوری حق چھین لیا گیا۔ ان کے منتخب صدر کو زندان میں دھکیل دیا گیا۔ منتخب پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا گیا اور مصری تاریخ کے شفاف ترین ریفرنڈم کے ذریعے عوام کے منظور کردہ دستور کو چھین لیا گیا۔مصری عوام جو گذشتہ ۱۶ماہ سے ڈھائے جانے والے بدترین مظالم کے باوجود پُرامن اور جمہوری طریقے سے اپنے چھینے گئے حق کے حصول کے لیے پُرامن جدوجہد کر رہے ہیں ہم ان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مصری عوام نے ظلم و سفاکیت کے مقابلے میں جرأت اور بہادری کی جو لازوال داستان رقم کی ہے، اجلاس اسے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا اور تمام عالمی اور اسلامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے وہ مصری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ اجلاس شام میں جاری نسل کشی، قتلِ عام اور خون کی ہولی کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ ظلم و استبداد کا ۴۰ سال سے زائد مسلط رہنے والا نظام، نہتے عوام پر ظلم و ستم کے کوہ گراں ڈھاتے ہوئے خون کی ندیاں بہارہا ہے۔ ظالم ڈکٹیٹر نے تمام بستیوں اور آبادیوں کو صحراؤں اور بیابانوں میں تبدیل کردیا ہے۔ لاکھوں لوگ قتل ہوچکے ہیں۔ لاکھوں ملک بدر اور بے گھر ہو کر انتہائی کس مپرسی کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیںاور باقی ماندہ شامی عوام اپنے ہی ملک میں اجنبی بنادیے گئے ہیں۔ شرکاے اجلاس ان تمام عالمی اور علاقائی تنظیموں کی بے حسی اور دہرے معیار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو بے گناہ شامی عوام پر توڑے جانے والے مظالم کو ختم کرنے کے لیے ایک بھی عملی قدم نہیں اٹھا سکے۔ شامی عوام صرف اپنی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے کوشاں ہیں۔ کانفرنس کی نگاہ میں شام میں قتل وغارت رکوانے کی واحد سبیل ڈکٹیٹر شپ سے نجات اور سرزمین شام کی وحدت اور شامی عوام کی تحریک اور انقلاب کی پشتیبانی کرنا ہے ۔
شرکاے اجلاس بنگلہ دیش میں نام نہاد حکومتی ٹولے کے ہاتھوں اپوزیشن اور بالخصوص جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے خلاف کیے جانے والے ان وحشیانہ اور ظالمانہ اقدامات کی پُرزور مذمت کرتے ہیں جن کی مذمت تمام باضمیر اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے کرچکے ہیں۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے یہ رہنما ساری عمر اپنی قوم کی مخلصانہ خدمت سرانجام دیتے رہے لیکن ایک نام نہاد ٹربیونل کے ذریعے ان کے خلاف ظالمانہ فیصلے کیے جارہے ہیں۔ یہ اقدامات عدل و انصاف اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ کئی عالمی اور غیر جانب دار انسانی حقوق کے ادارے اور تنظیمیں ان فیصلوں کو مسترد کرچکے ہیں۔ یہ اجلاس تمام عالمی اداروں اور اقوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کریں، بنگلہ دیشی حکومت کو ان مظالم سے باز رکھیں۔ تمام جماعتوں کو کام کرنے کی آزادی دے کر انھیں ملک کی خدمت کا موقع فراہم کرے ۔
شرکاے اجلاس میانمار (برما) کے اراکانی مسلمانوں کے خلاف ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نیز نہتے اور مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی کرنے،باقی رہ جانے والوں کو شہریت سے محروم کرنے اور انھیں جبری جلا وطن کرنے کو غیر انسانی سلوک سمجھتے ہیں۔ یہ اجلاس بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ان انسانیت سوز مظالم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
یہ اجلاس دوسرے ممالک میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت خصوصاً افغانستان، عراق ، یمن اور صومالیہ میں استعماری ایجنڈے کو مسترد کرتا ہے ۔ انسداد دہشت گردی کے نام پر ظالمانہ کارروائیوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہوگا اور پوری دنیا دہشت گردی ، انتہا پسندی اور انتقام کی آگ کا شکار ہوجائے گی۔
یہ اجلاس پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت ِ پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ یہ حملے ہمیشہ کے لیے رُکوانے اور ان کے نتیجے میں تباہی کا شکار ہونے والے بے گناہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے عملی اقدام اُٹھائے۔
شرکاے اجلاس عرب حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بے گناہوں اور سیاسی حریفوں کے خلاف بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند کریں اور اظہار راے کی آزادی کا احترام کرتے ہوئے انھیں ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کریں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو انسانیت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔