’نبی کریمؐ بحیثیت مدبّر اور ماہرِ سیاست‘از سیّدابوالاعلیٰ مودودی اور ’معلمِ اخلاق‘ از محمد عنایت اللہ سبحانی (دسمبر ۲۰۱۶ء) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے سیرت کا جو کردار پیش کیا گیا ہے، اس میں ہمارے لیے اخلاقی، معاشرتی اور سیاسی لحاظ سے بہترین سبق ہے۔ جس پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی میں دنیا اور آخرت کے لیے آسانیاں پیدا کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کو اَجرعظیم عطا فرمائے۔ آمین!
مولانا مودودی کا مضمون ’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت مدبّر اور ماہرِ سیاست‘ (دسمبر ۲۰۱۶ء) ایک بہترین مضمون ہے۔ ہم آج قومی سیاست اور سیاست دانوں پر نظر دوڑاتے ہیں تو اس منارئہ نور سے کچھ بھی نسبت دکھائی نہیں دیتی۔ اللہ تعالیٰ ترجمان کے منتظمین کو اس خدمت پر اجرِعظیم عطا فرمائے، آمین!
’جمہوریت کو خطرہ ___ مگر کس سے؟‘ (دسمبر ۲۰۱۶ء) میں ملکی حالات کی ایک واضح تصویر پیش گئی ہے۔ ’کلامِ نبویؐ کی روشنی‘ کے سلسلے میں گزارش ہے کہ احادیث مبارکہ کا عربی متن ضرور ساتھ دینا چاہیے۔ اِس سے کتنے اَحباب ،کارکنان جماعت اَور اہل علم حضرات احادیث مبارکہ کا متن یاد کرلیں گے۔ ’سفرِ چین :چند مشاہدات‘ میں گوادر بندرگاہ کی خوبیاں پڑھ کر حیرت ہوئی کہ خدا نے وطن عزیز کو کیسی کیسی نعمتوں سے نوازا ہے ،لیکن ہم لوگ نہ خدا کی امانتوں کی حفاظت کرسکے اَور نہ اُس کی نعمتوں ہی کی قدر کرسکے ۔
’اشارات‘ میں ملّت پاکستان کے لیے عقل و دانش اور غوروفکر کا جو سامان مہیا کیا گیا ہے اس نے ہماری مرکز سے ضلعی قیادت تک کے لیے بہت سا لوازمہ بیان و تقریر فراہم کر دیا ہے۔ چاہیے یہ کہ سینیٹ، قومی اسمبلی، عدلیہ کے فاضل جج صاحبان اور وکلا کو مطالعے کے لیے اسے بھیجا جائے۔
’جمہوریت کو خطرہ؟‘ میں جناب مدیر ترجمان نے وطن عزیز کے حالات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ مسلم قوم واضح سمت اور راہ کھو دینے کے باعث کتنے ہی حصوں میں بٹ گئی ہے۔
قاضی رحمت اللہ کے مضمون ’اللہ کی بُرہان‘ (ستمبر ۲۰۱۶ء) میں سیّد مودودیؒ کی زندگی کے کئی سبق آموز واقعات سپردِقلم کیے گئےہیں۔ان میں راولپنڈی اسٹیشن کے قلی کی کیسی خوب صورت مثال پیش کی گئی ہے۔ اسی سے ملتاجلتا واقعہ عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے بیٹے کا ہے جو ایک دن مزدوری کرتا اور ایک دن اللہ کی عبادت کرتا تھا۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس سے سبق سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
خرم جاہ مراد کے مضمون ’خانۂ کعبہ اور مسجد حرام‘ (اگست ۲۰۱۶ء) کی اہمیت اور دل چسپی وہی شخص جان سکتا ہے جو ابھی ابھی حج، عمرہ اور مسجدالحرام کی زیارت سے لوٹا ہو۔ مطاف کے گردا گرد بے شمار ستونوں اور گول گنبد والے برآمدوں کے بارے میں ہمارا خیال تھا کہ شاید شاہ عبدالعزیز کے زمانے کی تعمیر ہے۔ اس مضمون سے معلوم ہوا کہ یہ ۹۸۰ھ میں تعمیر ہوئے اور ترکی کے حکمران سلیم کی یادگار ہیں۔