میں ۱۹۹۱ء سے ترجمان القرآن کا قاری ہوں اور ان شاء اللہ یہ رشتہ قائم و دائم رکھوں گا۔ ماہِ نومبر۲۰۱۶ء کے شمارے کے مضامین عام فہم، سبق آموز، دل چسپ اور انقلاب پرور ہیں۔ اگر ان پر کماحقہ عمل کیا جائے، خصوصاً: ’منظم زندگی اور چند عادات‘(محمدبشیرجمعہ)، ’رزقِ حلال اور ہماری زندگی‘ (شیریں زادہ خدوخیل)، نیز پروفیسر خورشیداحمد صاحب کے شذرات’سرکاری ہسپتالوں کی حالت ِ زار‘ اور ڈاکٹر حمیداللہ کے ’سرکاری مناصب اور ذرائع کا استعمال‘۔
سیّدمودودیؒ نے ’ریاکاری کا علاج‘ (نومبر ۲۰۱۶ء) میں توجہ دلائی ہے: ’’جماعت اپنے دائرے میں ریاکارانہ رجحانات کو کبھی نہ پنپنے دے، اپنے کاموں میں اعلان و اظہار کو بس حقیقی ضرورت تک محدود رکھے‘‘۔
’عراق میں حالیہ جنگ اور مشرقِ وسطیٰ‘ (نومبر ۲۰۱۶ء) میں مسلم دنیا پر مسلط کردہ جنگ کی مدلل انداز میں نشان دہی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر طاہرمسعود نے روزمرہ زندگی کے معاشرتی رویوں پر مؤثر توجہ دلائی ہے۔
’اظہار راے کی آزادی‘ (اکتوبر ۲۰۱۶ء) ڈاکٹر طٰہٰ جابر العلوانی کی تحریر آنکھیں کھول دینے والی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اُمت مسلمہ کے انحراف کے اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے بجاطور پر توجہ دلائی ہے کہ علما کی بے بسی اور عوام کی غفلت حکمرانوں کو سرکش بنا دیتی ہے۔ علما اگر دین کے احکام کے ساتھ آزادیِ اظہار راے کی شرعی اہمیت و روایت سے بھی آگاہ کرتے، تو حکمرانوں کو سرکشی کا موقع نہ ملتا اور اُمت میں بگاڑ نہ پیدا ہوتا۔
ترجمان احوالِ عالم سے آگہی اور اسلامی فکر اورشعور کو عام کرنے کا مفید ذریعہ ہے، نیز تزکیہ و تربیت کا سامان کرتا ہے۔ اس مجلے کو عام کرنا چاہیے تاکہ اسلام کا شعور پھیلے۔