خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم!
قرآنِ مجید سے پتا چلتا ہے کہ صرف چار حالتیں ایسی ہیں، جن میں انبیا ؑ مبعوث ہوئے ہیں:
اب یہ ظاہر ہے کہ قرآن خود کہہ رہا ہے کہ آںحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام دُنیا کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا گیا ہے،اور دُنیا کی تمدنی تاریخ بتارہی ہے کہ آپؐ کی بعثت کے وقت سے مسلسل ایسے حالات موجود رہے ہیں کہ آپؐ کی دعوت سب قوموں کو پہنچ سکتی تھی اور ہروقت پہنچ سکتی ہے۔
قرآن اس پر گواہ ہے، اور اس کے ساتھ حدیث و سیرت کا پورا ذخیرہ اِس امر کی شہادت دے رہا ہے کہ آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیم بالکل اپنی صحیح صورت میں محفوظ ہے۔ اس میں مسخ و تحریف کا کوئی عمل نہیں ہوا۔ جو کتاب آپؐ لائے تھے، اس میں ایک لفظ کی بھی کمی بیشی آج تک نہیں ہوئی، نہ قیامت تک ہوسکتی ہے۔ جو ہدایت آپؐ نے اپنے قول و عمل سے دی، اس کے تمام آثار آج بھی اس طرح ہمیں مل جاتے ہیں کہ گویا ہم آپؐ کے زمانے میں موجود ہیں۔ پھر قرآنِ مجید یہ بات بھی صاف صاف کہتا ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے دین کی تکمیل کردی گئی ہے ،لہٰذا تکمیل دین کے لیے بھی اب کوئی نبی درکار نہیں رہا۔(’تفہیم القرآن ‘، سیّدابوالاعلیٰ مودودی، ماہ نامہ ترجمان القرآن، جلد۵۷،عدد ۵، فروری ۱۹۶۲ء، ص۵۰-۵۱)