مسئلہ کشمیر اسلامی، انسانی، قومی اور ملّی مسئلہ ہے۔ افسوس کہ ہمارے اہل حل و عقد افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر دوٹوک اور جرأتِ اظہار پر مبنی ’اشارات‘ کے لیے قوم ترجمان القرآن کی شکرگزار ہے۔
جناب افتخار گیلانی نے دہلی سے ایک مسلمان لیڈر کی مسلمانوں کے حوالے سے فکری کج روی پر نہایت سبق آموز مضمون لکھ کر، سادہ لوح احباب کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ اسی طرح غازی سہیل خاں نے جناب محمداشرف صحرائی کی خدمات اور تعارف پرمبنی معلومات افزا مضمون لکھ کر ایمان افروز گواہی دی ہے۔
شہزاد اقبال شام صاحب نے تعلیم پر مسلط کردہ سیکولر عذاب و نصاب اور عدالتی کھیل کے خدوخال پیش کرکے، اور پاکستان کی اقلیتوں کے جذبات سے واقفیت بہم پہنچا کر منفردکارنامہ انجام دیا ہے۔ ڈاکٹرمشتاق الرحمٰن صدیقی صاحب نے عصرحاضر میں استاد کو درپیش چیلنج سے مؤثر انداز سے آگاہ کیا ہے۔
عبدالرقیب صاحب کی جانب سے دینی مدارس کے فاضلین کی معاشی زندگی کو خودانحصار بنانے کا قیمتی لائحہ عمل، دراصل موجودہ زمانے کا معاشی اور سماجی شعور ہے۔ اسی طرح جناب ولید منصور نے اسرائیلی جارحیت پر بالکل مختلف زاویے سے بھرپور معلومات کو مرتب کیا ہے۔
ترجمان القرآن میں ظفر سیّد صاحب ایک نیا نام ہیں۔ منگول یلغار کی مناسبت سے ان کے مختصر، معلومات سے بھرپور، نہایت شُستہ اور عام فہم زبان میں اعلیٰ درجے کے مضمون نے ماضی کے المیے کو حال کے المیے سے جوڑ دیا ہے۔ اسی طرح جناب وحید مراد نے خواتین کے نام پر جدیدیت کے خصوصی مراکز کا کچاچٹھا بیان کرکے قیمتی معلومات سے آگاہی فرمائی۔نیز عبدالمتین اور ڈاکٹر سلیم خان کی تحریریں نہایت قیمتی ہیں۔
مئی اور جون کے شماروں میں تعلیمی نصاب میںتبدیلی کے حوالے سے سیکولروں کے ناپاک عزائم، نااہل حاکموں اور سپریم کورٹ جیسے حساس ادارے کا رویہ تشویش کا باعث ہے۔ تحریک اسلامی کے علَم برداروں کو آگے بڑھ کر ان سازشوں کو دلیل اور تعلیم کے ذریعے ناکام بنانا ہوگا۔