محمد بشیر جمعہ


وقت ایک قیمتی اور محدود وسیلہ ہے، جس کی اسلام میں بہت اہمیت ہے۔ دین وقت کو دانش مندی کے ساتھ استعمال اور اس کا مؤثر طریقے سے انتظام کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ مسلمان ایمان رکھتے ہیں کہ وقت اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے، اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ان کی ذمہ داری ہے۔اسے لغو اور فضول معاملات میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اسلام زندگی کے تمام پہلوؤں میں پیداواریت،حُسنِ کارکردگی، توازن اور ذہن سازی کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے وقت کے صحیح استعمال کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

اس کے علاوہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی نقل مکانی مغربی ممالک کی طرف زیادہ ہوگئی ہے، ایسی صورت حال میں دعوت اور تبلیغ سے وابستہ افراد کے لیے ان ممالک میں دعوتی کام کے حوالے سے چند تجاویز پیش کی جارہی ہیں۔

اسلام میں وقت کی اہمیت

  • تصور امانت:مسلمان وقت کو اللہ کی امانت سمجھتے ہیں۔ اسے سمجھ داری سے استعمال کرنا چاہیے اور ضائع نہیں کرنا چاہیے۔وقت ایک تیزدھار تلوار کی مانند ہے۔ اسے بہترین طریقے سے استعمال کرنے کی تربیت حاصل کرنا چاہیے، ورنہ یہ ہمارے نقصان میں استعمال ہوسکتی ہے۔
  • محدود اور ناقابل واپسی :وقت محدود ہے اور ایک بار گزر جانے کے بعد واپس نہیں لایا جاسکتا۔ ہر لمحہ منفرد ہے، جو ذاتی ترقی اور عبادت کے مواقع رکھتا ہے۔
  • احتساب:ایک حدیث کے مطابق جس میں پانچ سوالات ہیں،ہم وقت کے استعمال کے حوالے سے بھی جواب دہ ہیں کہ اس دنیا میں اپنا وقت کیسے گزارا؟ یہ قول ہر لمحے کا بہترین استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے:اپنا احتساب کرلو قبل اس کے کہ تمھارا احتساب ہو، اپنا وزن کرلو، قبل اس کے کہ تمھارا وزن ہو۔
  • زندگی میں توازن:اسلام دنیاوی معاملات اور عبادات کے درمیان توازن برقرار رکھنے پر زور دیتا ہے۔ وقت کا انتظام لوگوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے قابل بناتا ہے اورعبادت، خاندان اور ذاتی فلاح و بہبود کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
  • ترجیحات کا تعین:ہمارا دین کاموں کی اہمیت کی بنیاد پر ترجیحات طے کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔یہ ترجیحات کا تصور انبیا علیہم السلام کی تعلیمات میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ نقطۂ نظر افراد کو مؤثر طریقے سے وقت مختص کرنے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

تنظیمِ وقت کے جدید تقاضے

  • ذاتی منصوبہ بندی:اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں۔ کاموں کو ترجیح دینے اور ان کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے شیڈول بنائیں یا کرنے کے کاموں کی فہرست بنائیں، جسے عام طور پر To do ist (کرنے کے کام) کہتے ہیں۔ پہلے کسی نوٹ بک میں لکھتے تھےیا کارڈز پر تحریر کرتے تھے، اب یہ سہولت اسمارٹ فونز اور اسی قسم کی ڈیوائسز پر میسر ہے۔
  • اہداف مقرر کریں: توجہ مرکوز اور حوصلہ بلند رکھنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف قائم کریں۔ اہداف میں وقت کی مقدار اور حد متعین کی جاتی ہے۔ کام مہیا وقت کے مطابق پھیلتا ہے۔ اس لیے مہیا وقت مقرر (مقدار) اور متعین (حد یا imit ) کرنے کی کوشش کریں۔
  • خلفشار کو ختم کریں: خلفشار کو کم یا ختم کریں، جیسے سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال، جو کئی لوگوں کو جنون بلکہ نشے کی حد تک ہوتا ہے،یا غیر ضروری اسکرین ٹائم کہ بس دیکھتے رہو اور لوگ دن میں پانچ سے دس گھنٹے اسکرین پر لگادیتے ہیں۔
  • کاموں کو تفویض کریں: اپنے کام کا بوجھ ہلکا کرنے اور اہم کام کرنے کے لیے قابل اعتماد افراد کے درمیان ذمہ داریاں بانٹیں۔تفویض کرنا کاموں کی تقسیم کا نام نہیں ہے، بلکہ اہل افراد سےان کے منصب اور صلاحیتوں اور قابلیتوں کے مطابق کام لینے کا نام ہے۔
  • معذرت کرنا سیکھیں: اپنے وعدوں کو ترجیح دیں اور ان اُمور کو مسترد کرنا سیکھیں، جو آپ کے مقاصد یا صلاحیت ِ کار کے مطابق نہیں ہیں۔ان العہد کان مسئولا، بے شک وعدوں کے معاملے میں بھی ہماری جواب دہی ہوگی۔ اس لیے کسی سے کسی بھی قسم کا وعدہ کرنے سے پہلے کئی بار سوچ لیں کہ آپ کیا وعدہ کررہے ہیں؟ اور جب وعدہ کرلیں تو اسے نوٹ بھی کرلیں کیونکہ وعدہ کرنے کے بعد یہ آپ پر قرض ہوگیا ہے۔
  • کاموں کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں: کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بڑے، طویل اور پیچیدہ کاموں کو چھوٹے، قابل انتظام اقدامات میں تقسیم کریں۔ڈبل روٹی کے سلایس بنائیں جاتے ہیں، روٹی کے ٹکڑے کیے جاتے ہیں، اسی انداز سے کاموں کو بھی چھوٹے چھوٹے حصوں اور ٹکڑوں میں تقسیم کرلیں اور پھر انھیں مکمل کرنے کی کوشش کریں۔
  • بیک وقت کئی کام کرنے سے گریز: کام کے ارتکاز اور معیار کو بڑھانے کے لیے ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیں۔خاص کر ڈرائیونگ کرتے ہوے اور کھانا کھاتے ہوئے، بہت سے کاموں سے بچیں۔ اپنی عبادتوں میں خشوع و خضوع اور دوران عبادت توجہ مرکوز کریں۔
  • کام کے دوران وقفہ: دن بھر کام کی استعداد کو برقرار رکھنے کے لیے مختصر وقفوں سے کام لیں ۔ہر ۴۵ منٹ کے دوران تین چارمنٹ کا وقفہ مفید رہتا ہے۔
  • جدید ٹکنالوجی کو اپنائیں: کاموں کو بہتر انداز سے کرنے اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے پیداواری ایپس اور ٹولز کا استعمال کریں۔

عبادات

  • عبادات باقاعدگی سے انجام دیں: نماز، قرآن کی تلاوت اور دیگر عبادات کے لیے ایک مستقل معمول بنائیں۔ایک شیڈول بنائیں جسے بلاک ٹائیم ٹیبل کہتے ہیں۔ یہ اسکول کے ٹائم ٹیبل سے ملتا جلتا ہوتا ہے، بس اس میں دورانیے طویل ہوتے ہیں۔
  • باجماعت نمازوں کو ترجیح دیں: مسجد میں نماز میں جماعت میں شرکت کریں۔
  • انتظار کے وقت سے استفادہ کریں: انتظار کے لمحات کو استعمال کریں، جیسے سفر کے دوران یا لائن میں کھڑے ہو کر، اللہ کی یاد اور قرآنی آیات کی تلاوت میں مشغول ہوں۔ یاد کرنے اور مطالعہ کے لیے اسمارٹ فون پر لوازمہ جمع رکھیں اور اہداف متعین کریں۔
  • فائدہ مند علم حاصل کریں: اسلامی لٹریچر کا مطالعہ کرنے اور علم کو بڑھانے کے لیے آن لائن کورسز میں مشغول ہونے کے لیے فارغ وقت کا استعمال کریں۔
  • غور و فکر کریں: اللہ کی نعمتوں پر غور و فکر، خود شناسی اور تدبر کے لیے وقت مختص کریں۔
  • دعاؤں کا استعمال کریں: اللہ سے برکت اور رہنمائی حاصل کرنے کے لیے مختلف مواقع پر دعائیں یاد کریں اور پڑھیں۔

 خاندان اور تعلقات

  • خاندان کے ساتھ وقت گزاریں: خاندان کے ارکان کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کے لیے وقت مختص کریں، بامعنی گفتگو اور سرگرمیوں میں مشغول ہوں۔ صرف کما کردینا اور دولت کی فراوانی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَہْلِيْكُمْ نَارًا  (التحریم ۶۶:۶)، کی بات کہی گئی ہے کہ لوگو،اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ دنیاوی آگ سے بچنے پر غور کریں اور پھر دیکھیں کہ جہنم کی آگ سے کیسے بچ سکتے ہیں اور اس کے لیے کیا لوازمات اور کیا تیاریاں ہیں؟
  • مؤثر مواصلات: فعال طور پر سننے اور خیالات اور احساسات کو واضح طور پر بیان کرکے خاندان کے اندر رابطے کو بہتر بنائیں تاکہ غلط فہمیاں نہ پیدا ہوں۔
  • کام کاج تفویض کریں: وقت بچانے اور مشترکہ ملکیت کے احساس کو فروغ دینے کے لیے گھر کی ذمہ داریاں خاندان کے افراد کے درمیان بانٹیں،اور کام کی تکمیل پر حوصلہ افزائی بھی کریں اور خوشی کا اظہار بھی کریں۔گھر کو ادارہ بھی بنانے کی کوشش کریں جہاں تربیت ہوتی ہے اور دینی اور خاندانی روایات سے آگاہی ہوتی ہے۔
  • کھانے کی منصوبہ بندی: ہفتہ وار بنیاد پر کھانا پکانے کی منصوبہ بندی کریں۔ صحت مند خاندانی بندھن کو فروغ دینے کے لیے کھانے کی تیاری میں خاندان کے افراد کو شامل کریں۔
  • خاندان میں رابطہ اور ٹکنالوجی کا استعمال: پیغام رسانی کی ایپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کریں تاکہ دُور رہنے والے خاندان کے ممبران سے جڑے رہیں۔
  • اہل خانہ کے ساتھ سیروتفریح: باقاعدگی سے ایسی سرگرمیوں کا منصوبہ بنائیں، جو خاندانی یک جہتی کو فروغ دیں۔ کوشش کریں کہ ٹرین میں سفر کریں، کیونکہ اس میں مسافر آمنے سامنے بیٹھ کر سفر کرتے ہیں۔ دورانِ سفر تربیت اور گفتگو کا اچھا موقع میسر آتا ہے۔
  • بچوں کو وقت کے انتظام کی مہارتیں سکھائیں: بچوں کو یہ سکھا کر وقت کی قدر پیدا کریں کہ عمر کے مطابق کاموں اور معمولات کے ذریعے مؤثر طریقے سے اپنے وقت کا انتظام کیسے کریں؟الفاظ اور لہجوں کے استعمال کے حوالے سے اپنی بھی اور خاندان کے افراد کی تربیت کریں۔ اسی طرح غصہ اور رد عمل کے استعمال کے حوالے سے تربیت کی بھی ضرورت ہے۔
  • کام اور پیشہ ورانہ زندگی: اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے لیے مخصوص اہداف کی وضاحت کریں اور ان کے حصول کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں۔منصوبہ ہمیشہ اہداف اور متعینہ تاریخوں کے ساتھ بنانے کی کوشش کریں۔
  • اہم کاموں کو ترجیح دیں: اعلیٰ ترجیحی کاموں کی شناخت کریں اور اپنے کام میں  پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ان اہم کاموں کو مکمل کرنے کی کوشش کریں۔
  • اپنے کام کی جگہ کو منظم کریں: خلفشار کو کم کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک صاف اور منظم کام کی جگہ کو برقرار رکھیں۔ ہر چیز کے لیے ایک جگہ متعین ہونی چاہیے اور ہر چیز اپنی متعینہ جگہ پر ہونی چاہیے۔یہی اصول افراد کو کام سپرد کرنے کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔
  • سستی سے بچیں: کاہلی، وقت کے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔ نظم و ضبط پیدا کریں اور کاموں کو فوری طور پر نمٹائیں۔ ’آج نہیں تو کبھی نہیں‘ کا اصول بھی کارآمد ہے۔سستی اور کاہلی کوئی کام شروع کرنے نہیں دیتی اور اکملیت پسندی کوئی کام ختم نہیں کرنے دیتی۔
  • میٹنگز اور رکاوٹوں کو محدود کریں: میٹنگز کو مؤثر اور خوش گوار طریقے سے منعقد کریں۔ میٹنگز کا ڈسپلن بنائیں، اس کا ایجنڈا تیار کریں، اس کی تیاری کریں اور کروائیں۔ میٹنگ کے بعد اس کے فیصلے تحریر کریں، اور پھر اس کا بھرپور فالو اَپ بھی کریں۔
  • تناؤ کم کرنا سیکھیں: توجہ اور پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے تناؤ (stress) کم کرنے کی مشق کریں۔ زندگی کے ساتھ تناؤ تو آتا ہی رہتا ہے۔
  • مسلسل سیکھیں اور بہتر بنائیں: پیشہ ورانہ ترقی میں وقت لگائیں، ورکشاپس میں شرکت کریں، یا اپنی صلاحیتوں اور علم کو بڑھانے کے لیے مزید تعلیم حاصل کریں۔
  • صحت اور بہبود:متوازن طرز زندگی کو برقرار رکھیں، جسمانی اور ذہنی تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے خود کی دیکھ بھال، ورزش اور مناسب آرام کو ترجیح دیں۔ اپنے ’وقتِ نشاط‘ (کام کا پرائم ٹائم)کو تلاش کریں، اس کی مشق کریں اور جب آپ کو پتہ چل جائے کہ یہ آپ کا وقت ِنشاط ہے تو اس وقت کو اپنے اہم ترین کاموں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کریں۔
  • مؤثر طریقے سے ورزش کریں: کم مدت میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے تیز رفتار ورزش یا وقت بچانے والی مشقوں کا انتخاب کریں۔
  • ذہن سازی کے طریقوں کو اپنائیں: ذہن سازی کی تجویز کردہ مشق کریں یا ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوں جو آرام کو فروغ دیں اور تناؤ کو کم کریں۔
  • مناسب نیند: مستقل نیند کے شیڈول کو ترجیح دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو ہر رات سونے کے لیے تجویز کردہ گھنٹے ملیں۔
  • سفر کے وقت سے استفادہ کریں: اپنے وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے آڈیو بکس سنیں، یا اپنے سفر کے دوران قرآنی آیات کی تلاوت کریں۔
  • منظم رہیں: منظم رہنے کے لیے کیلنڈر، یاد دہانیوں اور ٹاسک مینجمنٹ ایپس کا استعمال کریں اور غیر ضروری تلاش یا اُلجھنوں پر وقت ضائع کرنے سے بچیں۔
  • مالی معاملات اور بجٹ سازی: اخراجات کو متعین کرنے، مؤثر طریقے سے فنڈز مختص کرنے، اور مالی فیصلہ سازی پر وقت بچانے کے لیے ماہانہ بجٹ بنائیں۔
  • خودکار بل کی ادائیگی: وقت بچانے اور دیر سے اضافی فیس(سرچارج)  دینے سے بچنے کے لیے بار بار آنے والے بلوں کے لیے خودکار ادائیگیاں ترتیب دیں۔
  • آن لائن بینکنگ اور موبائل ایپس: فوری اور آسان مالی لین دین کے لیے آن لائن بینکنگ خدمات اور موبائل ایپس کا استعمال کریں۔
  • زبردستی خریداری سے پرہیز کریں: سوچ سمجھ کر خرچ کرنے کی مشق کریں، اور ضروریات کو سیل پر لگی چیزوں پر ترجیح دیں۔ہر وہ چیز جو سیل یا ڈسکاؤنٹ پر میسر ہو، اسے خریدنا ضروری نہیں ہے۔ ایسی چیزوں کو بھی خریدنے سے پرہیز کریں جن کو آپ سنبھال نہیں سکتے۔
  • اخراجات کا جائزہ لیتے رہیں: اپنے اخراجات کا ریکارڈ رکھیں تاکہ اُن مدات کی نشان دہی کی جا سکے، جہاں آپ پیسہ اور وقت بچا سکتے ہیں۔
  • پیشہ ورانہ مشورہ طلب کریں: سرمایہ کاری، بچت اور طویل مدتی مالی منصوبہ بندی کے انتظام اور رہنمائی کے لیے مالیاتی مشیروں یا ماہرین سے مشورہ کریں۔ہر کام ان کے اہل اور اس کے فن کے ماہرین سے کروائیں تو بہتر ہے۔
  • فائدہ مند اجتماعات میں شرکت کریں: اپنے علم کو وسعت دینے اور ہم خیال افراد سے جڑنے کے لیے تعلیمی سیمی نار، لیکچروں اور ورکشاپس میں شرکت کریں۔
  • سوشل میڈیا کے استعمال کو بہتر بنائیں: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صرف ہونے والے وقت کو محدود کریں۔ حسب ضرورت اسے دیکھنے کے لیے وقت بھی بدل لیں تاکہ توانائی فراہم کرنے والے وقت کو اپنی زندگی کے اہم کاموں میں لگا سکیں۔
  • بامعنی سماجی تعلقات کو ترجیح دیں: معیاری گفتگو میں مشغول ہوں اور دوستوں اور جاننے والوں کے ساتھ گہرے روابط قائم کریں۔ارادے کمزور کرنے والے افراد سے بچیں، حوصلہ افزائی کرنے والے احباب کی تلاش کریں اور ان سے رہنمائی بھی لیں۔
  • نیٹ ورک میں شمولیت: نیٹ ورکنگ ایونٹس میں شرکت کریں یا پیشہ ور گروپس میں شامل ہوں تاکہ ایسے روابط استوار کیے جا سکیں، جو ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔
  • سماجی اور اجتماعی مشغولیت: کمیونٹی کی ترقی کے اقدامات میں حصہ ڈالیں، جیسے صفائی مہم یا لوگوں کی امداد اور فلاح کے کام۔
  • مطالعہ کے حلقوں میں شمولیت یا قائم کریں: دینی علم اور تعلیمات کو اجتماعی طور پر سیکھنے اور ان پر گفتگو کرنے کے لیے اسٹڈی گروپس یا حلقے بنائیں۔

وقت بچانے کے متفرق نکات

  • زیادہ مؤثر طریقے سے کام انجام دینے کے لیے اپنے آلات پر شارٹ کٹس استعمال کریں۔
  • خریداریوں پر وقت بچانے کے لیے آن لائن خریداری اور ترسیل کی خدمات کا بھی انتخاب کریں۔
  • جب خود یا اہل خانہ خریداری کے لیے جائیں تو فہرست بناکر جائیں۔ اس طرح بجٹ اور گنجائش کا بھی خیال رکھنا آسان ہوگا۔
  • بار بار استعمال ہونے والی دستاویزات یا ای میلز کے لیے نمونے کے ڈرافٹ بنائیں تاکہ تکراری ٹائپنگ کو کم سے کم کیا جا سکے۔ مٹی یا کنکریٹ کی اینٹیں بنانے والے لوگ ہمیشہ فریم یا سانچا استعمال کرتے ہیں۔ یہ معاملہ عقلِ سلیم یعنی کامن سینس کا ہے۔
  • اِن باکس کے بوجھ کو ختم کرنے کے لیے غیر ضروری ای میلز کو ان سبسکرائب یا ختم کریں۔
  •  سفر کے لمحوں کو پیداواری سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں، جیسے کہ ای کتابیں پڑھنا۔سفر کو وسیلۂ ظفر بنائیں اور اس سے سیکھیں۔
  •  ہر روز کیا پہننا ہے کے انتخاب میں وقت بچانے کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کریں۔
  • کارکردگی بڑھانے کے لیے ملتے جلتے کاموں کو ایک ساتھ کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کسی ایک کام کے لیے ایک جگہ پر جارہے ہیں، تو پھر اسی دورے میں دوسرے کام بھی کرنے کی کوشش کریں۔ ہرکام کے لیے الگ الگ سفر کرنا، وقت ضائع کرتا ہے۔
  • آخری تاریخوں یا ملاقاتوں سے بچنے کے لیےاپنے کاموں کی منصوبہ بندی کریں تاکہ آخری لمحات کے رش اور دباؤ سے بچ سکیں۔
  •  ہر کام کے لیے مناسب وقت مختص کرنے کے لیے مؤثر وقت کے تخمینے کی مشق کریں۔ ٹریفک اور موسم کا خیال رکھنا بھی اہم ہے۔
  • اپنی پیش رفت میں بہتری لانے کے لیے سیلف مینجمنٹ بک کا اہتمام کریں۔
  • کام کے اوقات کے دوران ضرورت سے زیادہ سماجی رابطوں کو کم کریں۔
  • ان کاموں یا وعدوں پر ’نہیں‘ کہنے کے فن کی مشق کریں، جو آپ کی ترجیحات کے مطابق نہیں۔
  • گپ شپ یا بیکار گفتگو میں مصروف وقت کو کم کریں۔ یہ ذاتی ترقی میں معاون نہیں بنتے۔
  • ذہن میں آنے والے خیالات یا کاموں کو لکھنے کے لیے ایک نوٹ پیڈ یا نوٹ لینے والی ایپ کو رکھیں۔ڈرائنگ بکس یا اسکیچ بکس میں مائنڈ میپ بنانے کی کوشش کریں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو سمجھاتے وقت لکیروں کا بھی استعمال کرتے تھے۔
  •  ٹیلی ویژن یا اسکرین کے وقت کو محدود کریں تاکہ پیداواری سرگرمیوں کو زیادہ وقت دے پائیں۔
  • ورچوئل میٹنگز یا کانفرنسوں کے لیے آن لائن پلیٹ فارم استعمال کر کے وقت اور وسائل بچائیں۔
  • خلفشار کو کم کرنے اور صلاحیت بہتر بنانے کے لیے گھر پر کام کی خاص جگہ بنائیں۔
  • ضروری اشیا اور دستاویزات، فائلوں اور کاغذات کو منظم اور آسانی سے قابل رسائی رکھیں تاکہ تلاش کے لیے وقت ضائع ہونے سے بچا جا سکے۔
  • اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے اور ان پر غور کرنے کی عادت پیدا کریں تاکہ بہتری کے شعبوں کی نشاندہی کی جا سکے۔احتساب کرنے کی کوشش کریں۔ رات سونے سے پہلے اپنے آپ کو اپنی عدالت میں پیش کریں، خود ہی جرح کریں، خود ہی صفائی پیش کریں، اور خود ہی فیصلہ دیں۔ اللہ کے معاملے میں اس سے معافی مانگیں، بندوں کے معاملے میں بندوں سے معافی مانگیں۔ اسمارٹ فون اور ٹیکسٹ میسیج ، وائس میسج اور ای میل کے ذریعے کوتاہی پر معذرت کریں اور پھر اللہ سے دعا کریں کہ وہ متعلقہ بندوں کو آپ کو معاف کرنے کی توفیق دے۔ اس معاملے میں اللہ سے بھی معافی مانگیں۔
  • اختصار پسندی کو اپنائیں۔ کام کو منظم کرنے اور وقت بچانے کے لیے اپنے رہنے اور کام کرنے کی جگہوں پر چیزوں اور لوازمات کو کم از کم رکھیں ۔
  • ذہن سازی کی مشق کریں اور ماضی یا مستقبل کے بارے میں فکر کرنے میں وقت ضائع ہونے سے بچنے کے لیے موجودہ لمحے پر توجہ دیں۔ موجودہ لمحات کو نعمت سمجھ کر اس کا شکر ادا کریں۔
  •  سماجی مصروفیات اور وعدوں کے ساتھ حدود طے کریں۔دوسروں کی دنیا بنانے کے لیے اپنی دنیا اور اپنی آخرت کو خطرے میں مت ڈالیں۔
  • ذاتی بہتری اور ترقی کے شعبوں کی نشاندہی کرنے کے لیے خود کی عکاسی اور خود شناسی کو ترجیح دیں۔
  • اپنے آس پاس کے لوگوں کے لیے وقت کے انتظام کی اہمیت پر زور دیں، پیداواری اور کارکردگی کے کلچر کی حوصلہ افزائی کریں۔تنظیمِ وقت کے اصولوں کو سیکھنے کے بعد تربیت دیں۔
  • غلط فہمیوں اور غیر ضروری وضاحتوں پر وقت بچانے کے لیے گفتگو کو فعال انداز اور توجہ سے سننے کی مشق کریں۔وضاحت کرلیں یا وضاحت کروالیں۔ مالیاتی معاملات، قرض، وراثت اور دیگر اہم امور کو تحریری شکل دیں۔
  •  ذہنی اور جذباتی تندرستی کو برقرار رکھنے، مجموعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے خود کی دیکھ بھال کی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ خوراک اور آرام کا بھی خیال رکھیں۔
  • ذاتی تزکیہ، شکر گزاری، اور روحانی ترقی کے لیے مخصوص وقت کو الگ کرنے کی عادت پیدا کریں۔اللہ سے تنہائی میں اور یکسوئی سے بات کریں۔
  • اپنے اہداف اور ترجیحات کا باقاعدگی سے جائزہ لیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ آپ کا وقت آپ کے لیے واقعی اہم ہے۔
  •  اپنی ٹائم مینجمنٹ یا تنظیمِ وقت کی مہارتوں اور تکنیکوں کو بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرتے ہوئے، مسلسل بہتری کی ذہنیت کو اپنائیں۔

دعوت اور اسلام کا پیغام پھیلانا

  • علم حاصل کریں:قرآن، حدیث، اور اسلامی لٹریچر کے مطالعے کے ذریعے اسلام کے بارے میں مسلسل علم حاصل کریں۔ یہ پیغام کو مؤثر طریقے سے پہنچانے کے لیے ضروری معلومات سے لیس کرے گا۔
  • اَپ ڈیٹ رہیں: عالمی مسائل اور معاشرے کو درپیش عصری چیلنجوں کے بارے میں مسلسل خود کو آگاہ رکھیں۔ یہ آپ کو اسلامی نقطۂ نظر سے متعلقہ نقطۂ نظر اور حل فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔
  • تربیتی پروگراموں میں حصہ لیں: دعوت کی مؤثر تکنیکوں اور حکمت عملیوں پر مرکوز ورکشاپس، سیمی ناروں یا تربیتی پروگراموں میں شرکت کریں۔ اسلام کے پیغام کو پہنچانے،   غلط فہمیوں کو دُور کرنے اور متنوع سامعین کے ساتھ مشغول ہونے میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائیں۔
  • ثقافتی حساسیت کا خیال رکھیں: مختلف رسوم، روایات اور عقائد کا احترام کرتے ہوئے، ثقافتی حساسیت کے ساتھ دعوتی کوششیں کریں۔ اپنے پیغام کو مختلف ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کے منفرد نقطۂ نظر کو تسلیم کرتے ہوئے ساتھ لے کر چلیں۔
  • صائب الرائے افراد سے رہنمائی حاصل کریں: دعوتی کوششوں میں رہنمائی اور تعاون کے لیے علم دوست، تجربہ کار داعی، اور سرپرستوں سے مشورہ کریں۔ اسلام کے پیغام کو مؤثر طریقے سے پہنچانے کے لیے ان کی حکمت، بصیرت اور مشورے سے استفادہ کریں۔
  • رول ماڈل (مثالی فرد)بنیں:اپنی زندگی میں اسلام کی تعلیمات کو مجسم کرنے کی کوشش کریں۔ ان اصولوں اور اقدار کی زندہ مثال بنیں جنھیں اسلام فروغ دیتا ہے، جیسے ایمان داری، ہمدردی اور دیانت داری۔تبلیغ زبان سے زیادہ کردار سے کرنے کی کوشش کریں۔
  • اسلامی اقدار پر زور دیں: انصاف، ہمدردی، رواداری، اور امن کی ان اقدار کو اجاگر کریں جو اسلام کا بنیادی حصہ ہیں۔ یہ واضح کریں کہ یہ اقدار افراد اور معاشرے کے لیے کس طرح متعلق اور فائدہ مند ہیں۔
  • اسلامی کانـفرنسوں میں شرکت کریں: علم حاصل کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی اسلامی کانفرنسوں اور سیمی ناروں میں شرکت کریں۔ ہم خیال افراد کے ساتھ نیٹ ورک بنائیں، اور اپنی دعوتی کوششوں کے لیے تحریک حاصل کریں۔
  • مؤثر مواصلات کی مشق کریں:اسلام کے پیغام کو مؤثر طریقے سے پہنچانے کے لیے مؤثر مواصلاتی مہارتیں تیار کریں۔ توجہ سے سنیں، صاف بولیں، اور اپنے پیغام کو اپنے سامعین کی سمجھ اور ضروریات کے مطابق بنائیں۔
  • تعلقات استوار کریں: اعتماد، احترام، اور ہمدردی پر مبنی حقیقی تعلقات کو فروغ دیں۔ یہ کھلے مکالمے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتا ہے اور افراد کو اسلام اور اس کی تعلیمات پر بحث کرنے میں آسانی محسوس کرنے کے قابل بناتا ہے۔
  • ذاتی نیٹ ورکس کا استعمال کریں: دوستوں، خاندان کے افراد، ساتھیوں، اور جاننے والوں کے ساتھ اسلام کے بارے میں بات چیت میں مشغول ہوں۔ ذاتی تجربات کا اشتراک کریں اور سوالات کے جوابات دیں۔ مختلف عقائد اور پس منظر کے لوگوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو فروغ دیں۔ افہام و تفہیم، احترام اور کھلے مکالمے میں مشغول ہوں۔
  • مکالمے کو فروغ دیں: اسلام کے بارے میں کھلے مکالمے کو فروغ دیں۔ سوالات کی حوصلہ افزائی کریں، غلط فہمیوں کو دور کریں، اور اچھی طرح سے باخبر جوابات فراہم کریں۔
  • اسلامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں: مقامی مساجد، اسلامی مراکز، اور تنظیموں کے ساتھ ان کی رسائی کی کوششوں میں تعاون کریں۔ ان کے پیغام اور سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد کے لیے اپنی مہارت، وقت اور وسائل پیش کریں۔
  • بات چیت شروع کریں:ذاتی تجربات یا فکر انگیز سوالات کا اشتراک کرکے اسلام کے بارے میں بات چیت کا آغاز کریں جو تجسس اور مکالمے کو دعوت دیتے ہیں۔
  • گفتگو کے مواقع سے استفادہ : کانفرنسوں، یونی ورسٹیوں یا کمیونٹی پروگراموں میں اسلام کے بارے میں تقریریں یا پیشکشیں (پری زینٹیشن)دینے کے مواقع تلاش کریں۔ اپنے پیغام کو سامعین کے لیے تیار کریں اور ان کی حوصلہ افزائی، تعلیم اور تفہیم کو فروغ دیں۔
  • ڈیجیٹل پلیٹ فارم استعمال کریں:اسلامی معلومات، متاثر کن کہانیاں، اور عملی رہنمائی کا اشتراک کرنے کے لیے سوشل میڈیا، بلاگز اور یوٹیوب چینلز کا فائدہ اٹھائیں۔ وسیع تر سامعین تک پہنچنے کے لیے ان پلیٹ فارمز کا استعمال کریں۔
  • آن لائن سوال و جواب کے سیشن فراہم کریں: آن لائن پلیٹ فارمز یا سوشل میڈیا چینلز پیش کریں، جہاں افراد اسلام کے بارے میں سوالات پوچھ سکتے ہیں اور جاننے والے افراد سے فوری اور درست جوابات حاصل کر سکتے ہیں۔سلائیڈز، ویڈیوز اور ملٹی میڈیا مواد کا استعمال کرتے ہوئے بصری طور پر دلکش اور معلوماتی پیشکشیں بنائیں۔
  • اسلامی میڈیا آؤٹ لیٹس سے تعاون کریں: یہ پلیٹ فارم اسلامی معلومات کو پھیلانے اور متنوع سامعین تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان سے تعاون کیجیے۔
  • بصری میڈیا کا استعمال کریں: بصری طور پر دل کش انفوگرافکس، تصاویر، یا مختصر ویڈیوز بنائیں جو کلیدی اسلامی تعلیمات اور اقدار کو بیان کریں۔ یہ آسانی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے جا سکتے ہیں اور وسیع سامعین کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔
  • کمیونٹی آؤٹ ریچ میں حصہ لیں:کمیونٹی سروس کی سرگرمیوں میں مشغول ہوں جو اسلام کے ہمدردی اور خیراتی پہلوؤں کو ظاہر کرتی ہیں۔ ضرورت مندوں کی مدد کی پیش کش کریں اور اسلام کی ایک مثبت تصویر کو فروغ دیتے ہوئے اپنی کمیونٹی پر مثبت اثر ڈالیں۔
  • مقامی تقریبات میں شرکت کریں: مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے کمیونٹی میلوں، ثقافتی تہواروں، یا بین المذاہب اجتماعات میں شرکت کریں۔ اسلامی نقطۂ نظر، روایات اور اقدار کا احترام اور جامع انداز میں اشتراک کریں۔
  • مقامی میڈیا کا استعمال کریں: مقامی اخبارات، ریڈیو سٹیشنوں، اور ٹیلی وژن چینلوں سے رابطہ کریں تاکہ اسلام سے متعلق موضوعات پر مضامین، انٹرویو وغیرہ میں حصہ لے سکیں۔ اس طرح مین اسٹریم میڈیا میں اسلام کی مثبت اور درست نمایندگی کرنے میں مدد ملتی ہے۔
  • اسلامی تعلیمی اداروں کی حمایت کریں: اسلامی اسکولوں، کالجوں اور تنظیموں سےتعاون کریں جو اسلامی تعلیم کو فروغ دیتے ہیں اور اسلام کے پیغام کو سیکھنے اور پھیلانے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔
  • اسلامی ورکشاپس منعقد کریں: اسلامی اخلاقیات، خاندانی اقدار، یا ذاتی ترقی جیسے موضوعات پر ورکشاپس کا انعقاد کریں اور اسلامی تعلیمات پر مبنی عملی رہنمائی فراہم کریں۔
  • تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کریں: افراد کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنی زندگی کے مقصد اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کے بارے میں غور و فکر، خود شناسی، اور تنقیدی سوچ میں مشغول ہوں۔ انھیں اسلامی تعلیمات کے مطابق سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی ترغیب دیں۔
  • اسلامی لٹریچر تقسیم کریں:کتابیں، پمفلٹ، اور بروشر جو اسلام کے بنیادی عقائد اور طریقوں کی وضاحت کرتے ہوں، پھیلائیں۔ انھیں عوامی مقامات پر رکھیں یا تقریبات کے دوران تقسیم کریں۔
  • اسلامی ادب کی تیاری میں تعاون: اسلامی کتابوں، پمفلٹس اور آن لائن وسائل کی تیاری اور تقسیم کی حوصلہ افزائی کریں، جو مستند اسلامی تعلیمات کو فروغ دیتے ہیں اور عام غلط فہمیوں کو دُور کرتے ہیں۔
  • نومسلموں کی حمایت:ایسے افراد کی مدد اور رہنمائی کریں، جنھوں نے حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے۔ ان کے نئے سفر پر گامزن ہونے میں ان کی مدد کریں اور انھیں مزید سیکھنے کے لیے وسائل فراہم کریں اور تعلیمی و فکری رہنمائی دیں۔
  • مہربانی اور احترام کا مظاہرہ کریں: تمام معاملات میں ہمدردی، عاجزی اور مہربانی کے جذبات پروان چڑھائیں۔ دوسروں کے ساتھ احترام کے ساتھ برتاؤ کریں۔ ان کے عقائد یا پس منظر سے قطع نظر، افہام و تفہیم اور دوستی کے پُل بنانے کی کوشش کریں۔
  • وسائل اور سفارشات پیش کریں: قابل اعتماد اور قابل رسائی اسلامی وسائل کا اشتراک کریں، جیسے کتابیں، ویب سائٹس، اور تعلیمی مواد، جو اسلام کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرتے ہیں۔ وہ ذرائع تجویز کریں جو عام غلط فہمیوں کو دور کریں اور مستند نقطۂ نظردیں۔
  • فن اور تخلیق کا استعمال:فن، خطاطی، شاعری، یا کہانی سنانے کے ذریعے اسلامی تعلیمات کے اظہار کے تخلیقی طریقے تلاش کریں۔ یہ جذباتی سطح پر سامعین کو موہ لینے اور مشغول کر سکتے ہیں۔
  • ذاتی دعوتی مواد تیار کریں: اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے مطابق مواد بنائیں، جیسے بروشر یا ویڈیوز، جو مختلف سامعین کی ضروریات کے مطابق مخصوص سوالات یا اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوں مگر انھیں پبلک میں پھیلانے سے قبل قابلِ اعتماد اور سمجھ دار افراد کو ضرور دکھائیں۔

استقامت اور دعائیں

  • اللہ سے اعانت و مدد طلب کریں: دعوتی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے پہلے اللہ سے رہنمائی اور برکت حاصل کرنا یاد رکھیں۔ اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں رہنمائی، حکمت اور کامیابی کے لیے دعائیں کریں۔سورۂ کہف کی آیت نمبر دس یاد کرلیں۔
  • صبر اور  ثابت قدم رہیں: تسلیم کریں کہ اسلام کے پیغام کو پھیلانا ایک بتدریج عمل ہے۔ صبر کریں اور اپنی کوششوں میں ثابت قدم رہیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ اثر فوری نہیں ہو سکتا۔ اللہ پر بھروسا رکھیں اور اخلاص اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی دعوت کو جاری رکھیں۔
  • دُعا کی طاقت کو کبھی نہ بھولیں: مسلسل دعاؤں کے ذریعے اپنی دعوتی کوششوں میں اللہ سے رہنمائی، برکت اور مدد حاصل کریں۔ اپنے لیے اور ان لوگوں کی رہنمائی کے لیے دعا کریں جن کے ساتھ آپ کا ربط و تعلق ہے۔ اللہ سے دعا کریں کہ وہ اسلام کے پیغام کے لیے ان کے دل و دماغ کو کھول دے۔

اپنی تمام دعوتی کوششوں میں، یاد رکھیں کہ اللہ ہی آخری رہنما ہے، اور کامیابی اخلاص، صبر اور اس پر بھروسا کرنے میں پوشیدہ ہے۔ اس کی حکمت پر بھروسا رکھیں اور ہمدردی، علم اور عاجزی کے ساتھ اسلام کے پیغام کو پھیلانے کی کوشش کرتے رہیں۔مسلسل خود کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ دوسروں کی انفرادیت اور خودمختاری کا احترام کرنا، مہربانی، ہمدردی، اور دوسروں کے ساتھ جڑنے کی حقیقی خواہش کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے۔ اسلام کے اصولوں کو مجسم کر کے، مؤثر مواصلاتی تکنیکوں کو استعمال کر کے، اور مختلف رسائی کے طریقوں میں شامل ہو کر، آپ مثبت اثر ڈال سکتے ہیں اور اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

  • خلاصہ:اسلام میں وقت کو ایک قیمتی وسیلہ سمجھا جاتا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے افراد کے سپرد کیا ہے۔ وقت کا مؤثر طریقے سے انتظام، نہ صرف پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کا ایک ذریعہ ہے بلکہ اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ذاتی ترقی کی تلاش کا ایک طریقہ بھی ہے۔ زندگی کے مختلف پہلوؤں میں فراہم کردہ وقت کی بچت کے عملی نکات پر عمل درآمد کرکے، افراد ایک متوازن اور بامعنی وجود کے لیے کوشش کر سکتے ہیں۔ ذاتی پیداواری صلاحیت اور عبادت سے لے کر خاندان، کام، صحت، اور کمیونٹی کی مصروفیت تک، تجاویز میں وسیع پیمانے پر ایسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے جہاں وقت کا مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کاموں کو ترجیح دینے، خلفشار کو ختم کرنے، ذمہ داریاں سونپنے، اور مؤثر حکمت عملی اپنانے سے، افراد اپنے وقت کے استعمال کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنے دنیاوی اور روحانی دونوں کاموں میں تکمیل کا احساس حاصل کر سکتے ہیں۔

اسلام مسلمانوں کو وقت کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس کی محدود نوعیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس جواب دہی کا سامنا کرنا پڑے گا کہ وہ اسے کیسے استعمال کرتے ہیں؟ اسلام کی تعلیمات کو اپنانے اور وقت کے انتظام کے مؤثر طریقوں کو نافذ کرنے سے، افراد اپنی ذمہ داریوں، ذاتی ترقی اور اللہ سے عقیدت کے درمیان ایک ہم آہنگ توازن قائم کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، وقت ایک تحفہ ہے، اور اسے دانش مندی سے سنبھالنا، اسلام کی خدائی رہنمائی کے لیے شکرگزاری اور اطاعت کی عکاسی کرتا ہے۔ اللہ ہمیں اپنے وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور بامقصد زندگی گزارنے کی حکمت اور نظم و ضبط عطا فرمائے، آمین!

مسلمان خاندانوں کو اپنے خاندانی کاروبار کے تسلسل، تقسیم دولت اور جانشینی کے لیے کیا کرنا چاہیے؟موت برحق ہے۔ جب کاروبار یا خاندان کے سربراہ کا انتقال ہوتا ہے تو دو اہم امور پیش آتے ہیں:

  • پہلا یہ کہ ترکہ یا وراثت کی تقسیم (مالی معاملات جس میں اثاثہ جات، قرض، اور وصیت شامل ہے)، اور دوسرا یہ کہ جانشینی (انتظامی اور خاندان کی اقدار اور روایات کے معاملات)۔

اس سلسلے میں یہاں چند معاملات کی نشاندہی کریں گے۔ امید ہے کہ کاروباری خاندانوں کے سربراہ ان نکات پر غور کریں گے، مگر تفصیلات کے لیے ماہرین سے رابطہ ضروری ہے:

وراثت کی تقسیم

  • وراثت سے متعلق قانونی تقاضوں اور شرعی قوانین کو سمجھیں۔اس سلسلے میں فقہا اور قانونی مشیروں سے مشورہ کریں۔ اسلامی مالیات اور وراثتی قوانین کے ماہرین سے رہنمائی لیں۔
  • اگر دولت زندگی ہی میں تقسیم کردی گئی ہے تو صورت حال مختلف ہوسکتی ہے۔
  • کاروبار میں مصروف خاندان کے افراد کی حیثیت معاون ، ملازم یا شریکِ کاروبار کی ہوتی ہے۔ یہ چیزیں اگر سربراہ کی زندگی میں طے ہوجائیں اور تحریر بھی ہوجائیں اور قانونی حیثیت بھی دے دی جائے، تو بہت سے فسادات اور اختلافات سے بچا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا نے اپنی ویب سائیٹ پر کافی رہنمائی کی ہے۔

کاروباری کی جانشینی

  • کاروبار کی جانشینی کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کریں۔یہ انتظامی معاملہ بھی ہے اور اختیاراتی معاملہ بھی، جو زن، زر، زمین اور زور ( چار ’ز‘) کے باعث سیاسی بن جاتا ہے اور کش مکش کا شکار ہوجاتا ہے۔رفیق ، فریق بن جاتے ہیں اور فریق جب لڑتے ہیں تو آخرکار خاندان کے لوگ فقیر بن جاتے ہیں۔ خاندان کے جن لوگوں کے ساتھ شراکت ہے، بہتر ہے اپنی زندگی ہی میں اس حوالے سے ان سے بات چیت کرکے، حصوں اور ذمہ داریوں کا تعین کریں، اس پر اتفاق رائے پیدا کریں اور تحریر میں لاکر اسے قانونی شکل دیں۔

خاندانی دستور یا آئین کی تیاری

  • ایک خاندانی آئین تیار کریں جو کاروبار کی اقدار، وژن اور مشن کا خاکہ پیش کرے۔جس میں تسلسل اور بقا کے لیے یہ معاملات شامل ہوں۔
  •  کاروبار میں شامل خاندان کے افراد کے لیے کردار اور ذمہ داریاں تفویض کریں۔
  •  فیصلہ سازی کے عمل میں خاندان کے تمام افراد کو شامل کریں۔
  • کاروبار کے لیے ملکیت کا واضح ڈھانچا قائم کریں۔اگلی نسلوں میں ملکیت کی تقسیم اور تبدیلی کا طریقِ کار بھی واضح کرلیں۔
  • اس بات کو یقینی بنائیں کہ کاروبار ضابطے کے تحت متعلقہ حکام کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ معاہدۂ شراکت تحریری طور پر موجود ہے۔
  • کاروبار کی سمت، نصب العین، وژن، اور مشن کا تعین کریں۔
  • جانشینی کا منصوبہ بنائیں جو ملکیت اور انتظام کی منتقلی کا خاکہ پیش کرے۔ جانشین کو علم اور مہارت کی منتقلی کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں۔ اس کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور اَپ ڈیٹ کریں۔
  • عمل کی نگرانی کے لیے ایک جانشین اور ایک غیر جانب دار مشیر مقرر کریں۔
  • اس سلسلے میں خاندان کے تمام افراد کی ضروریات اور خواہشات پر غور کریں۔قائدانہ انداز میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
  • خاندانی تنازعات کے حل کا لائحہ عمل تیار کریں۔اختلافات اور تنازعات میں فرق ہے۔ اختلاف سے نمٹنے کا طریقِ کار کیا ہوگا اور تنازعے کی صورت میں کیا کرنا ہے؟ اسے بھی تحریر میں لائیں۔ اس لیے کہ عدالتوں کے معاملات سے بچنے کے لیے اس دستاویز کی بڑی اہمیت ہے۔
  • کاروبار میں خاندان کے افراد کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اعلیٰ کارکردگی پر اعتراف کے لیے ایک نظام بنائیں۔کارکردگی کے جائزے کا طریق کار بنائیں۔
  • کاروبار میں شامل خاندان کے افراد کے لیے اخلاقیات اور طرزِ عمل کا ضابطۂ اخلاق بنائیں۔
  • کاروبار میں شامل خاندان کے افراد کی ریٹائرمنٹ کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں۔خروج کا طریقِ کار بھی واضح کریں۔ کاروبار کی مالیت کا تعین کیسے ہوگا؟ اس کی بھی وضاحت کریں۔

انتظامی اور مالی معاملات

  • کاروبار میں ایک مضبوط مالیاتی اور شماریاتی نظام کی موجودگی کو یقینی بنائیں ۔موجودہ زمانے میں کمپیوٹر سسٹم کی موجودگی نے معاملہ بہت ہی آسان بنادیا ہے۔ ڈیش بورڈ، اتھارٹی اور منظوری کا سسٹم موجود ہے، داخلی کنٹرول کا نظام موجود ہے، چیکنگ ہوتی ہے، ریوینو کی تکمیل کنٹرول میں ہے، پیدوار کے حوالے سے اِن پٹ اور آؤٹ پٹ کا جائزہ لیا جاتا ہے، ضائع ہونے والے مال ، اور فرق آنے کی تحقیق کا طریق کار موجود ہے۔بجٹ باقاعدگی سے بنایا جاتا ہے اور حقیقی اخراجات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مشاورت سے نظام چلایا جاتا ہے۔
  • ادارے کے فنڈز اور وسائل کے استعمال کے لیے واضح رہنما اصول قائم کریں۔
  • ماہانہ منافع کا تخمینہ لگا کر اور باہمی مشورہ کرکے فیصلہ کریں۔ تقریبات اور انفرادی اخراجات،  کاروبار سے چارج نہیں ہوں گے۔ یہ اخراجات افراد کی صوابدید پر ہیں، کاروبار کو متاثر نہ کریں اور نہ کاروبار سے اس معاملے میں غیر معمولی قرض لیں۔ حج اور عمرہ آپ کی انفرادی عبادات ہیں، آپ کی زکوٰۃ آپ کا انفرادی معاملہ ہے، لہٰذا کاروبار کے منافع سے چارج نہیں ہونے چاہییں۔آپ کی ماہانہ تنخواہ یا وصولی طے شدہ تناسب کے ساتھ ہوں گی۔ آپ دوسرے کے کیش فلو کے معاملات کو متاثر کرکے کاروبار کی رقم سے اپنی جائیدادیں نہیں بنائیں گے۔ فاضل کیش کو باہمی مشورے سے اجتماعی مفاد کے لیے استعمال کریں۔
  • کاروبار کی کارکردگی کی نگرانی اور جائزہ لینے کے لیے ایک نظام تیار کریں۔
  • کاروبار پر تکنیکی تبدیلیوں کے اثرات پر غور کریں۔دور حاضر بہت تیزی کے ساتھ تبدیلی کی جانب گامزن ہے، ذرا سی تاخیر بہت دُور لے جائے گی۔
  • کاروبار کی املاک کے قانونی تحفظ کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں۔ان کا باقاعدگی سے رجسٹریشن کروائیں اور بروقت تجدید بھی کروائیں۔
  • مستقبل میں کاروبار کو درپیش ممکنہ خطرات اور چیلنجز پر غور کریں۔رات کو چراغ بجھانے اور برتن ڈھانکنے کا حکم ہے۔یہ ’رسک مینجمنٹ‘ کی تعلیم ہے۔ گھر میں ہوں تو دروازے کو کنڈی لگانا اور گھر سے باہر ہوں تو تالا لگانا ضروری ہے۔ یہ احتیاطی تدابیر ہیں۔انھیں وسیع تناظر میں دیکھیں۔
  • غیر متوقع واقعات کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کریں۔ خاندان کے لوگوں کے ساتھ مل کر ایسی مفروضہ صورت حال پر تبادلہ خیال کریں۔ اشارات بنائیں اور حکمت عملی وضع کریں۔
  •  کاروبار سے متعلق خطرات کے انتظام اور تخفیف کے لیے ایک نظام تیار کریں۔
  • کاروبار میں جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
  • خاندان کے افراد کو بیرونی مشیروں سے رہنمائی اور مشورہ لینے کی ترغیب دیں بلکہ مشاورت کو لازمی قرارد یں۔ چیک لسٹ میں شامل ہونا چاہیے کہ کیا متعلقہ فرد سے مشورہ لے لیا گیا ہے؟
  • خاندان کے اراکین کے درمیان ٹیم ورک اور تعاون کے کلچر کو فروغ دیں۔گفتگو کے طریقے، بات چیت کے انداز، آن لائن میٹنگز، میٹنگ کے ایجنڈا کی تقسیم اور تیاری، میٹنگ میں شرکت کے آداب، میٹنگ کے فیصلوں کا طریق کار، فیصلوں کو تحریر میں لانے کا طریق کار بھی بنائیں۔
  • خاندان کے افراد کو مسلسل سیکھنے اور ترقی کرنے کی ترغیب دیں۔تعلیم، تربیت،منصوبہ بندی، عمل درآمد اور جائزہ اور احتساب کا طریقہ وضع کریں۔
  • اگر قابلِ اطلاق ہو تو کاروبار کی توسیع کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں،منصوبہ بندی کریں۔ ایک فرد کی ملازمت سے آپ سات افراد کی خوراک کی تقسیم کا باعث بنتے ہیں۔ دولت کمانے کی مہارت، کاروبار بڑھانے کی صلاحیت کے ذریعے آپ تقسیمِ رزق کے سلسلے کا حصہ بنتے ہیں۔
  • کاروبار میں خاندان کے افراد اور غیر خاندان کے افراد کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے کے لیے ایک نظام قائم کریں۔
  • اس بات کو یقینی بنائیں کہ کاروبار کے پاس کافی تکافل(اسلامی اور شرعی انشورنس کوریج) ہے۔
  • اہلِ خاندان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ صحت مند کام اور زندگی کا توازن برقرار رکھیں۔

منصوبہ بندی اور حکمت عملی

  • جائیداد اور سرمایہ کاری سمیت اثاثوں کی منتقلی کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں۔
  • جانشینی کے منصوبے کے ٹیکس مضمرات پر غور کریں۔ٹیکس بچانے کے قانونی راستوں اور دستاویز کے لیے مشیروں سے مشورہ لیں۔
  • ٹیکس کی چوری سے بچیں، یہ ریاست کے ساتھ خیانت ہے۔ اسی انداز سے اپنے فوری مفاد کی خاطر ان تمام معاملات سے بچیں،جنھیں اخلاقی طور پر برا سمجھا جاتا ہے۔

دیگر امور

  • خاندان کے ارکان کے درمیان کھلے اور ایمان دارانہ رابطے کی حوصلہ افزائی کریں۔فیصلے تحریری ہوں تو اعتماد بڑھ جاتا ہے۔
  • ایک وقت میں ایک فرد بات کرے تو خاندان میں نظم و ضبط قائم رہتا ہے۔ اجتماعی اُمور اور معاملات میں رائے کی قربانی دینے کی کوشش کریں۔
  •  کاروبار میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کریں۔ وراثت کے تحت انھیں ملنے والے حصے کو تحفظ دیں۔ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا ظلم جس میں تمام قسم کے طبقات شامل ہیں، وہ یہ ہے کہ عورتوں کو ان کا حق عدل اور انصاف کے مطابق نہیں دیا جاتا۔بلکہ جذبات اور محبت کے مکالمے بول کر اور واسطے دے کر ان سے ان کا حق معاف کرالیا جاتا ہے، اور پھر انسان اپنے آپ کو اس ظلم پر مطمئن کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بھول جاتا ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ اور یہ بھی بھول جاتا ہے کہ زندگی، خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے۔ عورتوں کی ملکیت کی وضاحت کریں۔ترکہ کے حوالے سے کاروبار کی مالیت (ویلیوایشن) کراکے ورثا کے حصوں کا تعین کریں۔ ان کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے حق کا تحفظ کریں۔ان کی اپنی شرکت یا نمائندے کی شرکت کوتحفط فراہم کریں۔اگر وہ کاروبار میں خاندانی روایات اور دینی تقاضوں کے مطابق شریک ہونا چاہتی ہیں تو اس کا بھی موقع فراہم کریں۔کاروبار میں ان کی عملی شرکت کا انصاف کے مطابق معاوضہ دیں۔
  • خاندان کے ان افراد کو مدد اور وسائل فراہم کریں جو کاروبار سے باہر اعلیٰ تعلیم یا کیریئر کے مواقع حاصل کرنا چاہتے ہیں،بلکہ ماہرین کے ذریعے ان کی کیریر پلاننگ کی کوشش کریں۔

وسیع تر متعلقین پر اثرات

  • آپ کا کاروبار آپ کے لیے عملی طور پر ایک ریاست ہے اور آپ اگر کاروبار کے سربراہ ہیں تو پھر آپ کاروباری مملکت کے سربراہ ہیں۔ آپ اس ریاست کے امیرالمومنین ہیں۔ آپ راعی ہیں، آپ سے حساب لیا جائے گا۔
  • خاندانی کاروبار میں ملازمین اپنی زندگیاں لگادیتے ہیں۔ وہ آپ کی دنیا بنانے کے لیے اپنی دنیا اور اپنے خاندان کی قربانی دیتے ہیں۔ ان کا خیال رکھیں۔ انھیں بھی سرمایہ کاری کا موقع دیں۔ ان کی اولاد کی تعلیم اور ترقی کا خیال رکھیں۔ان کی ریٹائرمنٹ یا موت کے وقت اتنا دیں کہ ان کے گھر والے خوش ہوجائیں۔
  • کاروبار کی ساکھ اور امیج پر جانشینی کے منصوبے کے اثرات پر غور کریں۔کسی انسان کی موت، حادثہ، کوئی الزام، کوئی بیان، یا کوئی انٹرویو بہت نقصان کا باعث ہوسکتے ہیں۔
  • خاندان کے افراد کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک نظام قائم کریں۔
  • کاروبار اور خاندان کی کامیابیوں پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ اپنی کا میابیوں کی خوشی میں دوسروں کو بھی شریک کریں۔ جن لوگوں نے محنت کی ہے ان کی حوصلہ افزائی کریں، انھیں کریڈٹ دیں۔ ان کے گھر والوں کو اہمیت اور عزّت دیں اور ان کی دعوت کریں۔
  • اللہ کریم کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں رزق دیا ہے اور اس کی تقسیم کا باعث بنایا ہے۔ آپ روزگار کے ذریعے بھی رزق تقسیم کرتے ہیں۔ آپ ٹیکس دے کر بھی ریاست کے استحکام اور دفاع کے لیے تقسیمِ رزق کا باعث بنتے ہیں۔ آپ زکوٰۃ دے کر بھی تقسیمِ رزق کا ذریعہ بنتے ہیں۔ آپ اپنی پیداوار، آمدنی یا نفع کی ایک شرح نکال کربھی انفاق کے نام سے تقسیمِ رزق کا باعث بنتے ہیں۔ زکوٰۃ کے علاوہ بھی اپنے اوپر کچھ لازم کریں۔

(رابطے کے لیے:basheerjuma@gmail.com)

انسانی زندگی میں یہ دو سوالات بہت اہمیت کے حامل ہیں: 

  • میرا ، آج گذشتہ کل سے کیسے بہتر ہو؟ 
  • آج کے دن کرنے کے کاموں کی فہرست کیسے تیار کریں؟

زندگی ___     صرف آج کا دن

زندگی کیا ہے؟___ صر ف اور صرف آج کا دن۔ ہمیں اپنی زندگی کے اگلے لمحے کا کوئی علم نہیں ہے۔ہر زندہ رہنے والے انسان کو آج کے دن چوبیس گھنٹے یا ۱۴۴۰ منٹ ملتے ہیں، مگر ان کے بارے میں بھی یقین نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اگلا لمحہ نصیب ہوگا یا نہیں نصیب ہوگا۔جو فرد عطاشدہ ان لمحات کی اس نعمت کو جتنے بہتر انداز سے استعمال کرتا ہے، اتنا ہی وہ کامیا ب ہوتا ہے۔صبح جب ہم اٹھتے ہیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہوتی ہے اور ایک معجزہ ہے کہ ہم اُٹھ گئے، حالانکہ نیند میں تو ہمیں کسی چیز کا ہوش ہی نہیں ہوتا۔

ہر دن ایک نئی زندگی ہے اورآنے والا دن، کل کے لیے آج کا دن ہوگا۔ زندگی جو کچھ بھی ہے وہ آج کا دن ہے۔یہ دن کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئے گا، جیسے آپ دریا کے کنارے کھڑے ہوکر منظر دیکھتے ہیں کہ پانی گزرتا چلا جاتا ہے، اور پھر وہ کبھی واپس نہیں آتا۔کہتے ہیں کہ جس کا آج کا دن گذشتہ کل کی طرح ہے، وہ تباہی کی طرف سفر کررہا ہے۔ زندگی کے اس سفر میں انسان کے لیے جو کچھ بھی ہے وہ آج کا دن ہے اور اسے اس دن کو بہترسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

٭     آج کے دن کی اہمیت:علامہ سیوطی ؒ نے جمع الجوامع  میں ایک حدیث نقل کی ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ہر روز صبح کو جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اُس وقت دن یہ اعلان کرتا ہے: ’’جو شخص آج کوئی بھلائی کر سکتا ہے کرلے، آج کے بعد پھر کبھی واپس نہیں لوٹوں گا‘‘۔

دن کی بہتر کارکردگی کے لیے اس فرمان کو یاد رکھیے جو کہ حضرت حسن بصریؒ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب میں ہدایت سے معروف ہے: وہ شخص تباہ ہوگیا جس کے دو دن کارکردگی کے لحاظ سے ایک جیسے رہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ’’یااللہ! میرے لیے خیر کر اور اسے میرے لیے پسند کر‘‘۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ’’ بے شک وہ مسافر جسے کامیابی کی امید اور ناکامی کا خطرہ ہے، اسے چاہیے کہ اپنے سفر کے لیے اچھا سامان تیار کرے‘‘۔ انھی کے چند اقوال یہ ہیں: ’’جوشخص کوئی کام کر نے سے پہلے انجامِ کا ر سوچ لیتاہے ،اس کو اس کام کے تمام پہلو اور نشیب و فراز معلوم ہوجاتےہیں‘‘۔’’جوشخص انجامِ کار کا سوچتاہے وہ آفتوں اورمصائب سے بچارہتاہے اور جو شخص تجربہ کاری میں مضبوط ہوتاہے وہ ہلاکتوں سے نجات پالیتاہے‘‘۔’’عقل مند وہ ہے، جو اپناایک سانس بھی ، غیر مفید کام میں ضائع نہ کرے اور نہ ایسی چیز جمع کرے جو ساتھ نہ دے‘‘۔ ’’صبح سویرے کام کوجاؤ، کیونکہ سویرے جانے میں برکت ہے، اور اپنے کاروبار میں دوستوں سے مشورہ کیاکرو کہ اس طرح مقاصد میں کامیابی حاصل ہوتی ہے‘‘۔ ’’چراغ کو بر وقت جلانا اور بجھانا کامیابی کی علامت ہے‘‘۔ ’’کوچ کرنے کی تیاری کرو کیونکہ تمھارے کوچ کا وقت آپہنچا ۔ اور موت کےلیے تیار ہوجائو کیونکہ وہ تمھارے سر پر آگئی ہے‘‘۔

آج کا دن ___ کرنے کے کاموں کی فہرست

٭     یومیہ پیش نظر کاموں کی فہرست کو ’کرنے کے کام‘ کہتے ہیں۔ اس فہرست کے ذریعے آپ اپنے روزانہ کے کاموں کو ایک جگہ تحریر کرتے ہیں اور پھر ترجیحات متعین کرتے ہوئے  کرنے کی کوشش کرتےہیں۔یہ ایک جگہ: کاغذ، ڈائری، کارڈ، نوٹ بک، سمارٹ فون ، ڈیوائس یا کوئی سافٹ ویئر یا اپلی کیشن ہوسکتی ہے۔

٭     اپنے نصب العین کے تحت مقاصد کو پیش نظر رکھیے،اور اس ہفتے کے کرنے کے کاموں کی فہرست نکال لیں۔ اس کو سامنے رکھتے ہوئے، یومیہ فہرست بنا لی جائے۔

٭     منصوبہ بندی کے لیے ایک ہی طریقۂ کار، کارڈ یا ایپ استعمال کریں۔ ایک ہی فہرست بنائی جائے ، بہت سے فہرستیں نہ بنائی جائیں کہ اس سے آپ الجھ جائیں گے۔فہرست تیار کرنے کا دن اور وقت مقرر ہو اور اس میں باقاعدگی اور پابندی کریں۔کوشش کریں کہ یہ فہرست جمعہ یا اتوار کی شام (یعنی ہفتہ شروع ہونے سے ایک دن پہلے)تیار ہوجائے ۔ اس انداز سے کہ فہرست کے ساتھ دنوں کے کالم ہوں، جس پر ٹک مارک لگا کر دن مختص کیا جا سکے کہ یہ کام اس دن کرنے کا منصوبہ ہے۔

٭     یومیہ منصوبہ بندی بہتر ہے شام کے وقت کرلی جائے، تاکہ رات کو ذہن اس پر سوچ بچار کا کام کرے۔اس فہرست میں وہی کام ہوں، جو آپ اگلے دن کرنا چاہتے ہیں۔وہ کام جو کہ بہت اہم ہیں انھی پر توجہ مرکوز کریں۔بہتر کارکردگی کے لیے ہمیشہ اپنے نصب العین کو پیش نظر رکھیے۔ نصب العین کے حصول کے لیےمقاصد کو بھی سامنے رکھیے۔ احساس ذمہ داری، کردار، رویہ، عادات، صلاحیتیں، مہارتیں اور ٹکنالوجی ٹولز کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

٭     آپ کے ہر کام کا مقصد واضح ہونا چاہیے۔ کا م سے پہلے اپنے آپ سے منطق کے یہ چھ کاف والے سوالات پوچھیں: کیا، کیوں، کیسے، کب، کون اور کہاں؟ہر کام کے لیے ڈیڈ لائن متعین ہونی چاہیے، ورنہ آپ کے دن ویسے ہی گزرتے جائیں گے۔

٭     باقاعدگی سے جائزہ کی عادت ڈالیں۔ روزانہ رات سونے سے پہلے احتساب کی عادت ڈالیے۔ ہرکام کی ابتد ا اچھی کیجیے اور انجام پیش نظر رکھیے۔اپنے بہتر انجام کے لیے دعا کیجیے۔اللہ کے نام سے کام شروع کیا جائے کیونکہ ہر وہ کام جو اللہ کے نام سے شروع نہیں کیا جاتا ناقص رہتا ہے۔ ہمیشہ اپنے اعلیٰ مقصد کو مد نظر رکھنا چاہیے اور اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ضائع  نہ کرے۔اپنے دن کی ابتدا میں یہ دعا پڑھا کریں: اے اللہ ہمارے آج کے دن کے پہلے حصے کو ہمارے کاموں کی درستی، درمیانے حصے کو بہبودی اور آخری حصے کو کامرانی بنادے۔

آج کے دن کی فہرست کیسے بنائیں؟

٭     کرنے کے کاموں اور اپائنٹمنٹس کے لیے ایک ہی ڈائری یا نوٹ بک یا سافٹ وئر استعمال کیجیے اور اس کا ریکارڈ اپنے پاس ہمیشہ رکھیے۔

٭     اس بات پر بھی غور کیجیے کہ میرے وہ کو ن سے کام ہیں، جو اگر آج کرلیےجائیں تو بقیہ زندگی میں آسانی ہوگی۔جو بھی کام کرنے ہوں ان کےاہم نکات لکھیے کہ کیا کام کرنا ہے؟ زندگی کے مقاصد پورا کرنے والے کاموں پر سب سے پہلے توجہ دی جائے۔اہم کاموں کے لیے دن کا بہترین حصہ استعمال کیجیے۔فہرست کی تیاری کے دوران آپ کے ذہن میں مختلف خیالات بھی آتے رہیں گے، جن کو نوٹ کرنے کے لیے جگہ ہونی چاہیے۔اسے’پارکنگ پلیس‘ کہتے ہیں۔

٭     اہم ترین کاموں کو سر فہرست رکھیں، یعنی ترجیحات مقرر کرنے کی عادت ڈالیں:’’میرے پانچ اہم ترین کام جو کہ آج ہی کرنے ہیں‘‘۔ روزانہ اس قسم کا ٹارگٹ ضرور بنائیں۔ تمام کاموں کے لیے ترجیحات کا تعین ضروری ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ کام کرنے والے کو معلوم ہو جائے گا کہ کس کام کے لیے کتنی محنت کرنی ہے اور کتنا وقت دینا ہے؟کاموں کے درجات یوں متعین کیجیے: الف، ب، ج ___   l الف :وہ کام جو آپ کی کامیابی کے لیے لازم ہیں اور انھیں آپ کو ہر صورت میں کرنا ہے۔lب: وہ کام جو فوری نوعیت کے ہیں اور کوشش کرکےکرلینےچاہییں۔lج: وہ کام ہیں جو اگر ہوجائیں تو بہتر ہے۔

٭     ترتیب میں افراط سے کام نہ لیا جائے۔ غیر ضروری کاموں کو فہرست سے نکال دیں۔ملتی جلتی سرگرمیوں کو ایک ساتھ جمع کیا جائے۔ جو کام دوسروں کے حوالے کیے جا سکتے ہوں ان کو دوسروں کے حوالے کردیں۔ اس طرح آپ کو زیادہ اہم کاموں کی انجام دہی میں مدد ملے گی، سوچنے کے لیے وقت زیادہ ملے گا،عمومی نوعیت کے کاموں سے چھٹکارا ملے گا اور دوسروں کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: ’’اپنے ملازموں کو کام بانٹ کربتلادیاکرو۔اس طرح اپنے مفوضہ کام میں کوئی شخص سستی نہ کرےگا‘‘۔

٭     اپنے ممنوعات کی بھی فہرست بنالیں، یعنی وہ کام جو آپ دن میں نہیں کریں گے، جیسے سوشل میڈیا کے کام اور رابطے۔ یہ کام آپ دفتری اوقات میں نہیں کریں گے بلکہ ان کا بھی ایک وقت معین ہوگا، جس میں آپ یہ کام کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ وہ نقصان دہ چیزیں ہیں، جن  میں آپ ڈوب جاتے ہیں اور آسانی کے ساتھ نکل نہیں سکتے۔کاموں کی انجام دہی کے لیے بہترین طریقہ اپنا نے کی کوشش کریں۔ہر کام کے لیے صحیح اورمناسب طریقۂ کار اختیار کرکے وقت بچایا جاسکتا ہے۔ لوگوں کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ہر کام کے لیے وقت متعین کیا جائے، یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ وقت کے ساتھ غیر مربوط کام کبھی پورے نہیں ہوتے۔ جب اس فہرست کو استعمال کریں تو یہ فہرست سارا دن آپ کی نظروں کے سامنے رہنی چاہیے۔ جو کام ہوجائیں وہ چیک کرتے رہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ ایک کام ختم ہونے کے بعدوقفہ لیںتاکہ میدان کی گرد صاف ہو۔ لیکن اگر جاری کام ہی کے دوران وقفے لینے شروع کردیے تو آپ کے کام ادھورے رہ جائیں گے۔جو کام ادھورا رہ جائے، اسے اگلے دن پر ڈال دیں۔

چند مزید اہم باتیں

٭     کام کا آغاز صبح سویرے کیا جائے۔ہمیشہ دفتر وقت سے پہلے پہنچنے کی کوشش کریں۔مؤثر اور مستعد ہوکر کام کیجیے۔کام کو اسمارٹ طریقے سے کرنے کی کوشش کریں، آپ مناسب اور مطلوبہ محنت کریں۔باتوں اور چیزوں کو نوٹ کرنے کی عادت ڈالیں۔ اپنی پیش رفت کا جائزہ لیتے رہیے۔اپنی صحت ، توانائی اور قوت کار کا خاص خیال رکھیں۔اپنے معاونین کی ہمیشہ رہنمائی کرتے رہیں۔وہ کام جنھیں کرنا اور نہ کرنا ایک جیسا ہو، ان کاموں کو نہ کریں۔وہ تمام کام جو کہ تقاضے کے زمرے میں نہیں آتے ان کاموں کو چھوڑ دیں۔ چند ہفتے اپنے اوقات کا استعمال ضرور تحریر کریں اورپھر جائزہ لیں کہ کتنا وقت ضائع ہوتا ہے۔

٭     ہر کام اس کے کاریگروں سے لیا کریں۔وہ آپ سے کچھ رقم لے کر آپ کے کام کو احسن طریقے سے کردیں گے، اور دنیا میں آپ ان کے رزق کا ذریعہ بھی بنیں گے۔

٭     انجام کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام بغیر معاوضہ طے کیے دوسرے سے نہیں کرواتے تھے۔اگر ہم بھی ایسا کریں تو بہت سارے اختلافات اور رنجشوں سے بچ جائیں گے۔ ایسے کام سے بچیں، جس سے عذر پیش کرنا پڑے ، یا شرمندگی ہو۔ اللہ کے ہاں جواب دہی کا احساس زندہ رکھیں۔اپنے غصے اور رد عمل کو کنٹرو ل میں رکھیں۔ آپ اختلاف کرسکتے ہیں مگرجھگڑنے سے بچیں۔

٭     اپنی ٹیم کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں اوران کے کام کی حوصلہ افزائی کریں۔ای میل، سوشل میڈیا، واٹس ایپ اور اس قسم کی دیگر چیزوں پر کسی حد تک پابندی لگائیں۔ان کے قیدی مت بنیں۔ غیر ضروری پروگراموں میں شرکت سے گریز کریں۔اپنے آپ سے سوال کریں کہ ’’کیا میں اپنے وقت کا صحیح استعمال کررہا ہوں اور زندگی کے نصب العین، مقاصد اور اقدارسے وابستہ اور قریب ہورہا ہوں؟‘‘

٭     سُستی ، کاہلی اور اکملیت پسندی سے اپنے آپ کو بچائیں۔ٹیلی ویژن اور وڈیوز سے دوستی  کم کرلیں۔جو کام دوسروں کے ذریعے ہوسکتے ہیں، انھیں معاملات طے کرکےکردیں۔ اپنی توجہ ہٹانے والے معاملات کا پیشگی اندازہ کرکے ان کا بندوبست کرلیں۔

با قاعدگی سے تجدید عہد کا طریقہ

ہمیں اس بات کا موقع ملتا ہے کہ ہم روزانہ، ورنہ ہفتے میں ایک بار یہ جائزہ لیں کہ:

٭     کیا ہم زندگی کے طے شدہ نصب العین کے مطابق عمل کر رہے ہیں یا فرار کی راہ اختیا ر کیے ہوئے ہیں؟

٭     جو مقاصد مقر ر کیے ہیں، کیا ہم ان مقاصد کے لیے آگے بڑ ھ رہے ہیں یا ہم محض انھیں ڈائری میں نوٹ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں؟

٭     میر ی ذمہ داریاں کیا ہیں؟میرے لیے کون سے کام بہت اہم ہیں؟میرے فوری کرنے کے کام کون سے ہیں؟کیا میں جو کچھ کررہا ہوں ،وہ صحیح کررہا ہوں؟

٭     کیا میری زندگی میں اعتدال اور توازن ہے؟کیا میرے کام اور گھر کے معاملات میں توازن ہے؟ کیا میں اپنے گھر والوں کے حقوق ادا کررہا ہوں ؟ میرے نزدیک کامیابی کا کیا تصور ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ میں دنیا کے حصول کے لیے آخرت کو تباہ کررہا ہوں؟

٭     یہ جائزہ ہمیشہ لیتے رہیں کہ ہم نے جو عہد اپنی ذات سے، اپنے گھر والوں سے، اپنے ادارے سے، اپنی قوم سے اور اپنے رب سے کیا ہے اس عہد کو پور ا کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی زندگی کے عہد کا ہمیشہ جائزہ لیتے رہیں اور اس بات کی کوشش کریں کہ ہم میں ہمیشہ توانائی برقرار رہے اور ہم اپنے نصب العین کے حصول کے لیے کوشش کرتے رہیں اور اسی نصب العین سے وابستہ مقاصد کے حصول کی بھی کوشش کرتے رہیں۔

٭     کیا ہم اس دنیا میں رہتے ہوے اصل منزل، یعنی آخرت کی تیاری کررہے ہیں؟ کیا اولاد کی تربیت کر رہے ہیں کہ وہ آیندہ اس کارخیر کو سنبھال سکیں؟ اپنی علمی، سماجی اور مالی دولت اگلی نسل تک منتقل کرنے کی تیاری کرلی ہے؟ کیا ہم نے اس سلسلے میں تربیت کی ہوئی ہے،کیونکہ ہمیں اپنی کمائی اور ترکہ کا حساب دینا ہے؟ معاشرے میں صدقۂ جاریہ کے کام کی تیاری کی ہے؟

٭     کیا اپنے اثاثہ جات اور واجبات کا اصل ریکاردڈ موجود ہے؟تاکہ بصورت موت خاندان اور وابستہ افراد کی رہنمائی ہو؟ کیا کاروبار کی ملکیت تحریری صورت میں ہے تاکہ بھائیوں ، شرکا اور اولاد کے درمیان جھگڑے نہ ہوں۔

دعائیں

٭    اے اللہ ! میں تجھ سے طلب کرتا ہوں آج کے دن کی خیر (و خوبی)، اور جو آج کے دن میں (پیش آنے والا) ہے اس کی خیر (وخوبی)، اور جو آج کے بعد (پیش آنے والا) ہے اس کی خیر (وخوبی)۔ اور میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں آج کے دن کے شر سے اور جو آج کے دن میں (پیش آنے والا) ہے، اس کے شر سے اور جو آج کے بعد (پیش آنے والا) ہے اس کے شر سے۔

٭     اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ مجھ سے سرزد ہونے والی میری تمام حرکات و سکنات (چلنا پھرنا، اُٹھنا بیٹھنا، آنا جانا) آج کے دن میں میرے حق میں بہتر ہیں، تو ان کو میرے لیے مقدر کردے اور ان کو میرے لیے آسان کردے، اور تو جانتا ہے کہ اگر وہ میرے حق میں شر اور ضرر رساں ہیں تو ان کو مجھ سے دُور رکھ اور مجھے ان سے دُور رکھ۔

٭     اے اللہ! جو کچھ ہم نے مانگا ہے تو اسے قبول فرما، جو کچھ مانگنا چاہتے ہیں اور زبان پر نہیں آرہا تو وہ بھی عطا فرما۔ اے اللہ ہماری وہ حاجتیں پوری فرما جن کو ہم دعاؤں میں بیان نہیں کرسکتے۔جو مانگنا چاہیے اور نہیں مانگ رہے تو وہ بھی عطا فرما، اور جو تو عطا کرنا چاہتا ہے اور ہم نہیں مانگ رہے تو ہمیں وہ بھی عطا فرما۔

٭     اے اللہ تو ہمیں جو کچھ عطا کر وہ اپنی شان کے مطابق عطا کر۔اے اللہ تجھ سے ہر اس خیر کے طلب گار ہیں جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ سے طلب فرمایا اور تیری پناہ میں آتے ہیں ہر اس شر سے جس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیری پناہ چاہی۔

٭     اے اللہ! تو جو بھی خیر ہمیں عطا کرے ہم اس کے محتاج اور فقیر ہیں، آمین!

قابلیت کا تعلق انسان کی وراثت اور پیدایش سے ہے، یعنی یہ ’ودیعتی‘ ہے، جب کہ مہارت کا تعلق انسان کے سیکھنے سے ہے،یہ ’کسبی ‘ہے۔ ہماری زبان میں ’قابلیت‘ اور ’مہارت‘ اس قدر گڈ مڈ ہوگئے ہیں کہ دونوں کے لیے ’صلاحیت‘ کا لفظ استعمال ہوجاتا ہے۔خلاصہ یہ ہے:

  • صلاحیتیں فطری ہوتی ہیں، جب کہ مہارتیں سیکھی جاتی ہیں یا حاصل کی جاتی ہیں۔
  • ’قابلیت‘ کو کچھ کرنے کی صلاحیت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے ،جب کہ ’مہارت‘ کو کچھ اچھی طرح سے کرنے کی صلاحیت کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔

ترقی کس چیز کا نام ہـے ؟

ترقی، اپنے نصب العین کی جانب مقاصد کے حصول میں پیش رفت کا نام ہے۔ اس میں عقل، فہم اور مسلسل کوشش شامل ہوتی ہے۔ دین نے کوشش کی ترغیب دی ہے۔ اس محنت اور کوشش میں رفتار کے جائزے کا نام ’احتساب‘ ہے۔ کامیابی کے لیے حکمت عملی، منصوبہ بندی، محنت اور جائزے کے ساتھ دعا اور استعانت ِخداوندی بھی شامل ہے۔

فریضہ اقامت دین کے لیے ، ہمارے دین نے جو تعلیم اور ترغیب دی ہے، اس میں ان صلاحیتوں ، قابلیتوں اور مہارتوں کی بڑی اہمیت ہے۔انسان اگر قابل ہوں اور انھوں نے دورِ حاضر میں جینے اور ترقی کرنے اور اقامت دین کا کام کرنے کی مہارتیں حاصل کرلی ہوں، تو وہ ان مشترکہ عناصر کے ساتھ دین کے لیے مفید فرد ثابت ہوسکتے ہیں۔

حضرت ابوہریرہؓ نے روایت کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ سونے، چاندی کی کانوں کی طرح مختلف کانیں ہیں۔ { FR 896 } جو کفر میں اعلیٰ تھے وہ اسلام میں بھی اعلیٰ ہیں، جب کہ عالم بن جائیں۔(مسلم)

عمومی طور پر قابلیتوں اور مہارتوں کو تین بڑی اقسام میں تقسیم کرکے ان کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے:

  • ذاتی نوعیت
  • افراد کے ساتھ معاملات
  • فکری اور تصوراتی

ہم نے اس انداز کی تقسیم سے قطع نظر، اہمیت اور ضرورت کےحوالے سے ان صلاحیتوں کو ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔

 گفتگو، رابطہ، اظہار خیال یا مواصلات

  • اپنی بات دلائل اور اعتماد کے ساتھ ،ناخوشگوار ماحول پیدا کیے بغیر پیش کرنا۔
  • لوگوں کو سلام کرنا اور اپنی بات اچھے انداز سے پیش کرنا۔
  • مصنوعات یا خدمات کو اچھے انداز سے ایمانداری کے ساتھ پیش کرنا۔
  • موبائل فون، اور سوشل میڈیا پر شائستگی کے ساتھ بات کرنا۔
  • دوسروں کے خیالات کو جاننا ،سمجھنا اور معلومات کی جانچ کرنا۔
  • زبان کے استعمال میں مہارت کا مظاہرہ کرنا، منطقی انداز اور دل نشین طریقے سے بات پیش کرنا۔
  • تحریری شکل میں خیالات کا اظہار، ترمیم، نظر ثانی، مختصر تیاری اور مؤثر تحریری مواد تیار کرنا۔
  • رسمی اور بے ساختہ گفتگو دونوں کے لیے مؤثر طریقے سے خیالات کو منظم اور پیش کرنا۔
  • تقریر کرنا، گروپ میں گفتگو کرنا اور آن لائن میٹنگز میں شرکت کا فن آنا۔

باہمی معاملات

  • ساتھیوں، اعلیٰ افسران اور معاونین کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنا۔
  • دوسروں کے جذبات کو سمجھنا، احترام کرنا، خیال رکھنا مگر کام کو متاثر نہ کرنا۔
  • مختلف ماحول اور حالات میں سماجی روایات کا احترام کرتے ہوے مؤثر اور متوازن رہنا۔
  • گروپ کے تعاون اور باہمی تعاون کو برقرار رکھنا، اور کیے گئے وعدوں کو نبھانا۔

ٹیم ورک کی مہارتیں

  • مختلف عمروں، جنس، نسل، مذہب یا سیاسی فکر کے لوگوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے کام کرنا۔
  • ٹیم کے ارکان کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرنا، اپنی کمزوریوں اور حدود کو پہچاننا۔
  • ٹیم کا کردار واضح کرنا اور متفقہ کاموں کو انجام دینا۔
  • مناسب قیادت کا مظاہرہ کرنا،دوسروں کی کوچنگ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنا۔
  • تعمیری آراء دینا اور لینا، اور اختلاف رائے کو حل کرنا۔

موافقت اور ہم آہنگی پروان چڑھانا

  • اکیلے کام کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیم میں بھی کام کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا۔
  • ایک ہی وقت میں کئی کاموں یا منصوبوں پر کام کرنا اور کنٹرول کرنا۔
  • اختراعی صلاحیت بڑھانا (مختلف طریقوں کی نشاندہی کرنا اور تجویز کرنا)، مشکلات کا حل نکالنے کی صلاحیت ہونا۔
  • تبدیلی کو قبول کرنا اور اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا۔
  • رائے قبول کرنا اور اپنی غلطیوں سے سیکھنا ، اور غیر یقینی صورتِ حال کا مقابلہ کرنا۔

مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت

  • حقائق کا تجزیہ کرنا، مفروضوں کی جانچ کرنا، اور معاون عوامل کو پہچاننا۔
  • تخلیقی، اختراعی اور عملی حل تیار کرنا۔
  • مسائل کی نشاندہی اور حل کرنے میں پہل دکھانا اور اس کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا اطلاق کرنا۔
  • اختیارات کی حدود کو متعین کرنا اور ان کا جائزہ لینا۔
  • مسائل کو حل کرنے کے لیے بجٹ اور مالیاتی انتظام کرنا،اور نتائج کا اندازہ لگانا۔

منصوبہ بندی اور تنظیم سازی کی مہارت

  • واضح اور قابل حصول پروجیکٹ کے اہداف متعین اور عمل درآمد کا نظام بنانا۔
  • ہنگامی منصوبہ بندی،وقت اور ترجیحات کا انتظام، سنگ میل طے کرنا۔
  • کام تفویض کرنا، رابطہ کاری کرنا، نگرانی کرنا۔
  • نظم و نسق، تربیت، ترقی، حوصلہ افزائی، رائے دینا، نگرانی کرنا، غلطیوں کی نشاندہی اور رہنمائی۔
  • معلومات جمع کرنا، تجزیہ کرنا، منظم کرنا،وسائل سے بھرپور ہونا، پہل کرنا اور فیصلے کرنا۔

تنظیمی صلاحیت

  • مکمل کیے جانے والے کاموں کی نشاندہی کرنا۔
  • عناصر کو منظم، فعال، اور مکمل طور پر ایک ساتھ لے کر چلنا۔
  • ذہن سازی کی سرگرمیوں کو آسان بنانا۔
  • دوسروں کے کام پر تعمیری رائے دینا، ایمان دارانہ اور مثبت انداز سے فیڈ بیک دینا۔
  • کاموں کی ترتیب بنانا، انھیں ترجیح دینا اور اہم اور ضروری کاموں کو اوّلیت دینا۔
  • واقعات اور خیالات کے باہمی تعلقات کا کئی زاویوں سے تجزیہ کرنا۔
  • کسی فرد کی موزونیت کا اندازہ لگانے کے لیے معقول معیارات کی نشاندہی کرنا۔
  • عام اصولوں کی نشاندہی کرنا جو باہم مربوط واقعات کی وضاحت کرتے ہوں۔
  • حکمت عملی اور ایکشن پلان کی سمجھ اور ان پر مناسب معیارات کا اطلاق کرنا۔

قیادت

  • دوسروں کو مشترکہ وژن اور مقصد سمجھانا اور اس کی تکمیل کی طرف ترغیب دینا۔
  • ٹیم کے ہر رکن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سمجھنا اور کام کرنا۔
  • ٹیم کے وسائل کو جاننا، استعمال کرنا، اور مناسب طریقے سے مختص کرنا۔
  • ٹیم کی سرگرمیوں کی مؤثر طریقے سے منصوبہ بندی کرنا۔
  • ٹیم کے تنازعات سے جلد، منصفانہ اور مؤثر طریقے سے نمٹنا۔
  • فرائض اور ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے تفویض کرنا۔
  • مسائل کے پیش آنے سے پہلے ان کا اندازہ لگانا اور مناسب ترین حل کا انتخاب کرنا۔
  • پیچیدہ مسائل کے اختراعی یا تخلیقی حل نکالنا اور نئے حل نافذ کرنے کے منصوبے تیار کرنا۔
  • اپنے خیالات اور طرز عمل کو بدلتے ہوئے رواج اور قواعد کے مطابق ڈھالنا۔
  • فیصلہ کرتے وقت اہم مسائل کی فوری اور درست نشاندہی کرنا اور مسئلے کا حل نکالنا۔

سیلف مینجمنٹ  ___   تنظیم ذات کی مہارتیں

  • ذاتی وژن اور اہداف کا ہونا۔اپنی کارکردگی کا اندازہ لگانا اور نگرانی کرنا۔
  • اپنے خیالات اور وژن کو بیان کرنے کی صلاحیت ہونا اور ان پر قائم رہنا۔
  • تخلیقی طور پر کام کرنا۔کام ٹرخانے اور غیر اخلاقی شارٹ کٹ سے بچنا۔
  • دباؤ میں کام کرنے کی صلاحیت ہونا اور اسے تواتر کے ساتھ چلانا۔
  • لچک کا مظاہرہ کرنا۔ مفاہمت کی صلاحیت ہونا۔

مثبت رویہ اور برتاؤ

  • یقین اور اعتماد سے آپ اجتماعی معاملات میں مثبت حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اللہ کریم نے مجھے صلاحیتیں، قوتیں، نعمتیں اور عزائم عطا فرمائے ہیں، وہی میری مدد کرے گا۔ اس سوچ کے ساتھ زندگی گزارنے کی کوشش کرنا کہ اللہ کی نعمتیں بہت زیادہ ہیں، جنھیں شُکر کے جذبے سے استعمال کرنا۔
  • اعلیٰ اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنا۔ – لوگوں، مسائل اور حالات سے ایمان داری سے نمٹنا۔
  • جہاں کریڈٹ دینا ضرور ی ہو، وہاں دوسرے لوگوں کی اچھی کوششوں کو سراہنا۔
  • اپنی صحت کا خیال رکھنا، متوازن غذا کھانا، حسب ضرورت آرام اور باقاعدگی سے ورزش کرنا۔
  • کسی بھی تکلیف کے لیے موجود بیماری کے بارے میں سنجیدہ ہونا اور علاج کرانا۔
  • موجودہ سرگرمیوں میں شامل ہونا یا نئی سرگرمیاں شروع کر کے دلچسپی لینا۔

منصوبوں اور کاموں میں حصہ لینا

  • اپنے حصے کا کام، قابلِ قبول معیارات پر کرنا۔
  • پروجیکٹ کو متعین مدت میں مکمل کرنا، اجلاس میں وقت پر پہنچنا، پیغامات کا جلد جواب دینا۔
  • ترجیحات کا تعین کرنا، سب سے اہم چیز کا فیصلہ کرنا اور اسے پہلے کرنا۔
  • پیش بینی کرنا کہ کاموں میں کتنا وقت لگے گا اور سرگرمیوں کے لیے ٹائم فریم مقرر کرنا۔
  • شروع کرنا : پہلا قدم اٹھانا، چیزیں شروع کرنا۔
  • لوگوں اور وسائل کو مربوط کرنا، جو کسی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری ہوں۔
  • کسی فرد کے کام اور رویے کو درست طریقے سے بیان کرنا۔
  • منصوبوں/کاموں کو شروع سے آخر تک اس بات کے واضح خیال کے ساتھ انجام دینا کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں،اور یہ کہ نتائج کی ذمہ داری قبول کرنا۔
  • مناسب آلات اور ٹکنالوجی کے انتخاب اور استعمال کی صلاحیت پروان چڑھانا۔
  • اس بات پر نظر رکھنا کہ پروجیکٹ/کام کتنی اچھی طرح سے آگے بڑھ رہے ہیں اور بہتر کرنے کے طریقے تلاش کرنا۔

ریاضیاتی یا حسابی معاملات

  • عددی ڈیٹا کی ترجمانی، متبادل انداز سے دیکھنا اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنا۔
  • مالیاتی منصوبوں کو سمجھنا اور ان کا انتظام کرنا۔
  • آپریٹنگ اخراجات کو سمجھنا اور کنٹرول کرنا۔
  • مختلف شکلوں میں ڈیٹا کو پہچاننا اور سمجھنا (جیسے گراف)۔
  • درست ڈیٹا اینٹری کا استعمال، اور ڈیٹا کا تجزیہ، ڈیٹا میں غلطیوں کو پہچاننا۔

پیشہ ورانہ صلاحیت پروان چڑھانا

  • ساتھی کارکنوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
  • اعلیٰ افسران، معاونین اور اچھی توقعات وابستہ کرنے والوں سے احترام کا رویہ۔
  • اختلاف یا تنازع میں جھگڑنے کے بجائے سمجھوتہ کرنے کی طرف توجہ دینا۔
  • تنظیم کے ساتھ وفاداری نبھانا۔
  • وقت کا پابند ہونا اور مؤثر طریقے سے کام کرنا اور اعلیٰ معیار کے نتائج پیدا کرنا۔

سیکھنے کی مہارت

  • خود سیکھنے کا انتظام کرنا۔
  • تجربہ ایک ایسا استاد ہے، جو سزا پہلے دیتا ہے اور سکھاتا بعد میں ہے۔ ہر چیز میں تجربہ کرنے سے احتراز کرنا اور لوگوں کے تجربے سے سیکھنے کی صلاحیت کو بروئے کار لانا۔
  • کام کی جگہ پر سیکھنے والے احباب سے تعاون کرنا، اور حوصلہ افزائی کرنا تاکہ وہ بنیادی علوم سیکھیں۔
  • سیکھنے کے لیے متعدد ذرائع کا استعمال کرنا: رہنمائی، ہم مرتبہ افراد کی مدد، نیٹ ورکنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) کورسز کرنا۔دور حاضر میں آن لائن میٹنگز میں شرکت، میڈیا سے گفتگو، ٹی وی شوز میں گفتگو کا فن ۔
  • مصنوعات اور 'لوگوں کے مسائل کے عملی پہلو کے بارے میں سیکھنا، کام کے باہمی اور ثقافتی پہلوؤں کا جائزہ لینا اور نتائج کا پیشگی اندازہ لگانے کے لیے سوچنا اور گفتگو کرنا۔
  • مسلسل سیکھنے کے لیے جوش و خروش برقرار رکھنا اور سیکھنے کے لیے آمادہ ہونا۔
  • نئے خیالات اور تکنیکوں کے سیکھنے کے لیے ہمیشہ تیار ہونا اور رہنا۔
  • نئی مہارتیں سیکھنے میں وقت اور محنت لگانے کے لیے تیار رہنا۔

کمپیوٹر اور ٹکنالوجی کی مہارت

  • کمپیوٹر کی بنیادی مہارتوں کی واقفیت ہونا اور اسے انتظامی آلے کے طور پر استعمال کرنا۔
  • آئی ٹی کی نئی مہارتیں سیکھنے کے لیے تیار ہونا۔
  • مناسب سافٹ ویئر کی شناخت اور استعمال کرنا۔
  • ہارڈ ویئر یا تکنیکی مشکلات کی شناخت، تجزیہ، اور حل کرنا۔
  • مختلف ایپلی کیشن پروگراموں کو سمجھنا۔
  • مختلف آپریٹنگ سسٹم کو سمجھنا اور استعمال کرنا۔

(رابطے کے لیے:basheerjuma@gmail.com)

سماجی زندگی میں لوگوں کی بڑی تعداد معاشی اعتبار سے کاروبار سے منسلک ہوتی ہے۔ مگر پیسہ کمانے کے باوجود اطمینان کی دولت سے خالی رہتی ہے۔ پیسہ ایک ہاتھ سے آتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے خرچ ہو جاتا ہے یا پھر بنکوں اور تجوریوں میں دفن رہتا ہے۔ یہاں پر کاروبار کی ان مختلف پہلوئوں میں ناکامی اور کامیابی کے عناصر پر نکات کی صورت میں روشنی ڈالی گئی ہے:

کل کے غریب آج کے مالدار (پہلا دور)

  • عمومی طور پر معاشی اعتبار سے غریب لوگ ،لگن اور جستجو سے آگے بڑھتے ہیں۔
  • ان کی ایک تعداد غربت سے نکلتی ہے اور امارت اور عمارت کی مکین ہو جاتی ہے۔
  • یہ لوگ اکثر اکیلے ہی خاندان کی کشتی کو چلا کر دنیا کے سامنے آتے ہیں۔
  • یہ لوگ خوددار ہوتے ہیں اور ان کی عزت نفس بہت بلند ہوتی ہے۔
  • یہ لوگ اپنی اولاد کو چھاؤں پہنچانے کے لیے اپنی زندگی دھوپ میں گزارتے ہیں۔
  • یہ لوگ محنت اور مشقت کو اپنی بقا سمجھتے ہیں۔ دن رات کی محنت ان کو تخلیقی ذہن کا حامل بنا دیتی ہے۔
  • کم تعلیم، کم تجربہ، مگر بے پناہ لگن اور جہد مسلسل ان کی ترقی کا باعث ہوتی ہے۔
  • یہ لوگ اپنے آیندہ کل کو بہتر بنانے کے لیے اپنے آج کو خلوصِ نیت اور محنت سے خرچ کرتے ہیں۔
  • یہ لوگ اپنی عزتِ نفس کی بقا کے لیے نقل مکانی کے متلاشی ہوتے ہیں اور اس راہ میں بہت سی قربانیاں بھی دیتے ہیں۔
  • وہ ہر چھوٹی سی چیز کو موقع اور امکانات کی دُنیا سمجھ کر استعمال میں لاتے ہیں۔
  • محدود تصور کے ساتھ اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں۔
  • کسی کے ساتھ شرکت تو کرتے ہیں مگر معاہد ہ نہیں کرتے۔ ’دیکھ لیں گے‘، ’ہو جائے گا‘ کا لہجہ اختیار کرتے ہیں۔
  • بعض لوگوں پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔
  • کسی سے پیسہ لیا، لیکن اس کی نوعیت متعین نہیں کی کہ یہ قرض ہے یا سرمایہ کاری۔ بعد میں اس رقم کی واپسی کے وقت جھگڑے کورٹ کچہری تک لے جاتے ہیں۔
  • بے نامی ریکارڈ رکھا جاتا ہے، کام بڑھ جائے تو اپنی ملکیت اور جائیداد دوسروں کے نام کردی جاتی ہے ۔
  • اسے تحریر ی صورت نہیں دی جاتی کہ یہ امانت ہے یا ہبہ ہے۔
  • اپنے اثاثوں کی فہرست اپنی ذات کی حد تک چھپاکر رکھتے ہیں۔
  • عموماً یہ لوگ ٹیکس کو بوجھ سمجھتے ہیں اور کچھ خیرات کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نے حق ادا کردیا۔
  • ٹیکس ریاست کا حق ہے ،ہمیں اپنا فرض پورا کرنا ہے اور ہم خیرات کرکے ریاست کے فرض سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔

ترقی اور عروج کا دور (دوسرا دور)

  • ان کی ترقی بغیر منصوبہ بندی کے ہوتی ہے۔
  • بعض اوقات افزائش اپنی صلاحیت سے باہر ہوجاتی ہے اور معاملات قابو سے باہر ہوجاتے ہیں۔
  •  غربت اور مشکل حالات بہت کچھ سکھا دیتے ہیں، جس کے باعث وہ بہت محتاط رویہ رکھتے ہیں۔
  • اپنی فاضل آمدنی کو پلاٹس میں لگا لیتے ہیں، اور ان سے چند سالوں کے بعد کثیر فائدہ ملتا ہے۔
  • بچّے ہوتے ہیں، تعلیم بھی دلواتے ہیں، لیکن نہ تو وقت دے سکتے ہیں اور نہ تربیت کرسکتے ہیں۔
  • بچوں کی کیریر پلاننگ نہیں ہوتی۔
  • بڑے مکانات پر بڑا سرمایہ لگ جاتا ہے ، لیکن اولاد کی کاروبار کے تسلسل کے حوالے سے تربیت نہیں ہوتی۔
  • اپنی دولت کے اظہار یا عزّت کے نام پر بچوں کی شادیوں پر بڑی رقم خرچ کرتے ہیں۔
  • انھیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ غیر معمولی فرا وانی، ناانصافی اور حق تلفی کے بغیر نہیں آسکتی۔ اور یہ نا انصافی غلط بیانی، دھوکا دہی، حق تلفی، چوری اور ٹیکس کی ادائیگی میں ہوشیاری اور وراثت کی تقسیم میں کوتاہی کے باعث ہوتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یہ دولت اور فراوانی نہ تو ان کو راس آتی ہے اور نہ اولاد ہی کو فائدہ دیتی ہے۔

 خطر ناک حالات اور زوال کا دور (تیسرا دور)

  • چونکہ منصوبہ بندی اور متبادل وسائل کی کمی ہوتی ہے، لہٰذا کوئی ایک جھٹکا کاروبار بٹھا دیتا ہے۔
  • بعض اوقات بیماری یا موت کے باعث پورا خاندانی وقار زمین بوس ہوجاتا ہے۔
  • بعض اوقات کسی رشوت خور سرکاری ملازم کی خواہش پوری نہ کرنے پر کمزور بنیادوں پر کھڑا  پورا بزنس بیٹھ جاتا ہے۔
  • بعض اوقات مقابل لوگوں، اور قریبی رشتہ داروں کا حسد بھی تباہی کی جانب لے جاتا ہے۔
  • چونکہ کاروبار کی قانونی ملکیت تحریری طور پر نہیں ہوتی اور ٹیکس میں خیانت ہوتی ہے، نیز صحیح آمدنی اور اثاثہ جات کے اعتراف کی کمی ہوتی ہے ، اس لیے کاروبار کا تسلسل خطرے میں رہتا ہے۔ ہر کام کو کرنے اور کرانے کے لیے کرپشن کے پل کو پار کرنا ہوتا ہے۔
  • اس قسم کے لوگ عام طور پر پولیس اور درمیانے درجے کے سرکاری لوگوں سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ کشتی میں ایک سوراخ ہی ڈوبنے کے لیے کافی ہے۔

ناکامی کی ذاتی وجوہ اور رویہ

  • کاروبار کا مقصد اور اس کی سمجھ نہ ہونا۔ کیا، کیوں، کیسے، کب، کہاں اور کون کی سمجھ نہ ہونا۔
  • بغیر تجربے کے کوئی کام شروع کرنا، مگر کام کرنے کی اہلیت تو ضروری ہے۔
  • بغیر تربیت کے کام کرنا جسے آپ جانتے نہیں ہیں۔
  • وہ لوگ جو زندگی بھر ملازمت کرتے رہے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد کاروبار شروع کرتے ہیں تو عموماً ناکام ہوجاتے ہیں۔
  • دوسروں کے کندھے پر بغیر کسی تحریری اور معقول معاہدے کے سرمایہ کاری کرنا۔
  • ہر کام خود کرنا اور دوسروں پر اعتماد نہ کرنا۔
  • بچت محفوظ نہ رکھنا،ذاتی اور کاروباری دولت کا خلط ملط ہوجانا۔
  • صحت کا خیال نہ رکھنا، شدید بیماری یا گھر کے کسی اہم رکن کی موت انسان کو توڑ دیتی ہے۔
  • خود غرض طرزِعمل انسان کو غیر معروف بنادیتا ہے۔
  • کاروبار میں کبھی جھوٹ بولا گیا ہو تو زندگی بھر کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
  • احساسِ ذمہ داری کا نہ ہونا اور سنجیدگی کا فقدان ۔
  • نیٹ ورک اور تعلقات عامہ کا نہ ہونا۔
  • مشورے کو ماننے کے بجائے محض بحث کرنا اور لوگوں سے اُلجھنا اور اپنے راز افشاںکردینا۔
  • اچانک کسی بڑے پراجیکٹ میں ہاتھ ڈالنا اور پروفیشنل لوگوں سے حقائق جانے بغیر بڑی ذمہ داری لے کر کاروبار کا ڈوب جانا۔

ذاتی وجوہ جن کا تعلق شخصیت  سے ہـے

  • اس بات کا علم نہ ہونا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟
  • معاملات میں حُسن نیت کا نہ ہونا اور حقوق العباد(جن میں ملازمین بھی شامل ہیں) کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا۔
  • خود سری اور لوگوں کی بات اور مشوروں کو نہ سننا۔
  • تکبر اور ترش روئی اپنانا، تلخ باتیں کرنا، کھری کھری سنا دینا اور خوش مزاجی کا نہ ہونا۔
  • اپنے معاملات کا منظم اور مربوط نہ ہونا۔
  • ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے دوسروں کو ذمہ دار ٹھیرانا۔
  • سستی، کاہلی اور تساہل اور کام سے جی چرانا اہم معاملات سے لا پروا ہونا۔
  • ہر وقت حالت خوف میں رہنا اور مستقل مزاجی نہ رکھنا۔
  • صحیح لوگوں سے رابطہ نہ ہونا۔
  • جوکھم اور رسک کا نہ لینا، محض سوچتے رہنا۔
  • کساد بازاری کے وقت اپنے قیمتی اثاثہ جات بیچنا۔
  • بری عادات میں ملوث ہونا۔
  • عقل، ہوشیاری،مفاہمت اور مفاہمانہ رویہ کی کمی۔
  • رائے کی قربانی کے جذبہ کی کمی۔
  • معمولی منافع کی اہمیت کو نظرانداز کرکے بڑے منافع ہی پر نظر رکھنا۔

بڑی تصویر کا نہ ہونا اورتحریری معاملات میں کمی

  • بھائیوں، اولاد، والدین، قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کا کاروبار میں بغیر کسی تحریر اور ضابطے کے داخل ہونا اور نفع میں سے رقم لینا۔
  • باہم مزاجوں کا اختلاف، اور اس میں ضد کرنا۔
  • کاروباری معاملات ضبط تحریر میں نہ لانا اور صرف زبانی کلامی پر گزارا کرنا۔
  • امانت داری اور سچائی اور انصاف سے ہٹ کر کاروباری معاملات چلانا اور ذاتی اور غیرضروری اخراجات کاروبار کی مد میں ڈالنا۔
  • شریک کاروبار لوگوں کا کاروبار پر قبضے کی کوشش کرنا اور دیگر افراد کو بے وقوف بناکر، دھوکا دے کر یا غلط بیانی کرکے نکالنا۔
  • والدین کی وراثت کی تقسیم میں ناانصافی، حیلے اور حجت کے ذریعے انصاف کے تقاضوں کا پورا نہ کرنا۔’جس پر جس کا قبضہ ہے، وہی اس کا ہے‘ کے اصول پر وراثت کا بٹوارہ ہونا۔
  • تسلسل کی منصوبہ بندی کا نہ ہونا۔ میرے بعد کاروبار کس انداز سے چلے گا، نہ غور اور نہ ہی فکر۔

 قانونی معاملات

  • قانون اور کاروباری روایت کا علم نہ ہونا۔
  • مارکیٹ کلچر سے عدم واقفیت اور مارکیٹ کے ضابطوں کو نہ سمجھنا۔
  • کاروبار کی باضابطہ شکل نہ ہونا۔انفرادی کاروبار ہے، شراکت ہے یا کمپنی ہے؟
  • ٹیکس دینے کے معاملے میں کوتاہی کرنا اور پھر کسی وقت پھنس جانا۔
  • کرپشن کے ذریعے قانونی معاملات سے بچ کر نکلنے کی کوشش۔
  • متعلقہ قوانین کے معاملے میں مشاورت اور فہم کی کمی۔
  • تحریری معاہدہ کا نہ ہونا اور جن کے ساتھ معاملات ہیں، وہ طاقتور اور پریشان کن بھی ہیں۔
  • ٹریڈ مارک یا پیٹنٹ رجسٹر نہ کروانا۔

 مالیاتی ا مور اور فنانس

  • بغیر تجربہ، معلومات اور فیزیبیلیٹی کے کام شروع کرنا، اور ابتدا ہی میں غیرضروری اخراجات کرلینا۔
  • سرمایہ کی کمی اور تسلسل کے ساتھ کیش کی موجودگی کا نہ ہونا،اور ادھار ہی پر معاملات کو چلانا۔
  • صرف بک کیپنگ کروانا مگر اکائونٹنٹ کا نہ ہونا۔
  •  سود کے معاملات میں ملوث ہونا،اپنی اہم اور قیمتی پراپرٹیز کو گروی رکھوالینا۔
  • سفید پیسوں کا الگ اور سیاہ پیسوں کا الگ الگ بنک اکاؤنٹ ہونا۔ پھر اسی سیاہ کو سفید کرنے کے لیے وہ طریقہ اختیار کرنا جس کے باعث کاروبار میں اعتبار کی کمی ہوجائے۔
  • اپنے اخراجات پر کنٹرول نہ ہونا۔
  •  مشترکہ کاروبار میں، جس میں ’محنت، سرمایہ اور تقسیم‘ کا فارمولا مختلف ہو، اپنے ذاتی اثاثہ جات کی زکوٰۃ کو کاروبار میں ’چیریٹی‘ (خیرات) کے نام سے چارج کرنا۔
  • دکھاوے کی خاطر زیادہ کرایہ کا بڑا دفتر اور مکا ن لے لینا اور اَنا کی خاطر بڑے اخراجات کرنا۔
  • قسم کھاکر اپنی لاگت زیادہ ظاہر کرنا اور کہنا کہ اتنے میں تو گھر کی خرید ہے۔
  • افسوس کہ اکثر صورت میں ہمارا دینی طبقہ بھی اس معاملے میں ملوث ہے۔ ٹیکس کی ادائیگی میں ان کا جو تصور اور رویہ ہے، علمائے کرام کو اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ بہت سے دین دار لوگوں کی جانب سے ٹیکس ڈاکومنٹ پر جو دستخط کیے جاتے ہیں اس میں سچائی کافی فاصلے پر ہوتی ہے۔

 مارکیٹنگ کے حوالے سے

  • مارکیٹ اور گاہکوں کو سمجھنے میں غلطی اور گاہکوں کو متوجہ کرنے کا پلان نہ ہونا۔
  • گاہکوں کے ساتھ تکلیف دہ رویہ اور گاہکوں کے ذہن اور نفسیات کے علم کی کمی۔
  • کوالٹی مال کا فراہم نہ ہونا۔
  • معاشرے کے مزاج سے ہٹ کر اشتہار بازی کرنا۔
  • بغیر طلب کے سپلائی کرنا اور گاہکوں کی ضروریات کا اندازہ نہ ہونا۔

کاروباری حکمت عملی کے حوالے سے

  • صورت حال کی نوعیت پر توجہ نہ دینا اور فیصلہ نہ کرنا۔
  • حالات سے بے خبری اور صرف ردِعمل کا شکار رہنا۔
  • کاروباری معاملات کو استطاعت سے زیادہ پھیلانا۔
  • ایسا کاروبار شروع کردینا جس میں مقابلہ سخت ہو اور نفع کی گنجائش نہ ہو۔
  • کاروبار اور اسے چلانے کے طریقوں کا دور جدید کے تقاضوں کے مطابق نہ ہونا۔
  • صر ف ایک ہی گاہک یا چند گاہکوں پر تکیہ کرتے رہنا۔
  • اپنے حریفوں کو کمزور سمجھنااور اپنے حلیفوں پر اندھا بھروسا کرنا۔
  • ناکامیوں سے سبق لینے کی کمی۔

 انتظامی حوالے سے وسائل کا درست استعمال نہ کرنا

  • کمزور انتظامی معاملات اور صلاحیتیں اور متفرق انتظامیہ۔
  • چیک پر خود دستخط نہ کرنا۔
  • لوگوں پر ان کی صلاحیت سے زیادہ کام ڈالنا۔
  • کب ’نہ‘ کہنا، کب ’چپ‘ رہنا کا شعور نہ ہونا۔
  • مناسب ٹیم کا تیار نہ کرنا، اہل اور نااہل سے ایک ہی طرح سے معاملہ کرنا۔
  • باصلاحیت اور محنت کرنے والے کاریگروں کی کمی اور جاسوس ملازمین پر انحصار۔
  • ملازمین کی جاب ڈسکرپشن نہ ہونا اور ان کا با اختیار نہ ہونا۔

 چند خاموش اور ناقابل بیان وجوہات

  • اپنے مال کی زکوٰۃ نہ نکالنا۔زکٰوۃ سے بچنے کے لیے طریقے نکالنا۔زکوٰۃ کے لاگو ہونے کی تاریخوں سے کھیلنا۔
  • اپنے مال کی زکوٰۃ تو نکالنا مگر اپنے نفع میں سے صدقات اور خیرات نہ نکالنا۔ بنو ہاشم کا اپنے نفع سے خیال رکھنا کیونکہ ان پر زکوٰۃ خرچ نہیں کی جاسکتی۔
  • اپنے قریبی رشتہ داروں کا خیال نہ رکھنا، قطع تعلق ہونا اورلاپروا ہونا۔
  • سود اور دیگر قسم کے ممنوعہ معاملات کرنا۔سٹہ کھیلنا اور وقتی فائدہ اٹھا لینا۔
  • لوگوں کی حق تلفی کرنا، جھوٹ بولنا، غلط بیانی کرکے دوسروں کا نقصان کرکے اپنا فائدہ کرنا۔افواہ یا غلط خبر پھیلاکر لوگوں کو مجبور کرنا کہ وہ اپنا حق چھوڑ دیں۔
  • لوگوں کے جائز حقوق سلب کرنا اور انھیں اپنی شرائط منوانے کے لیے مجبور کرنا۔
  • فون کی خفیہ ریکارڈنگ کرنا اور لوگوں کو بلیک میل کرنا۔خفیہ کیمرے رکھ کر وڈیوز بنانا۔
  • لاگت کے معاملہ میں غلط بیانی کرنا اور جھوٹ بولنا۔
  • جو اخراجات آپ کے اپنے ہیں، انھیں اپنے گاہکوں پر ڈالنا۔
  • ریکارڈ صحیح نہ رکھنا اور نفع میں شریک کو اس کا حق نہ دینا۔
  • مشترکہ پراجیکٹ کی لاگت زیادہ بتانا اور پھر زائد رقم سے اپنا مفاد حاصل کرنا۔
  • اپنے نفع میں سے ملازمین کی غیر معمولی کاوش کا حق نہ دینا۔کام کرنے والے اور اپنے آپ کو مصروف دکھانے والے کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا۔

اجتماعی زندگی میں کام کرنے اور اپنےدفتر میں کام لینے کے لیے اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر کام کی خاطر چند خوبیاں درکار ہیں۔ اس سلسلے میں ان باتوں کی طرف توجہ دیجیے:

  • دوستانہ انداز اپنایئے:یہ ضروری نہیں کہ ہر ایک دوست بن جائے مگر آپ کا رویہ اور انداز ایسا ہو کہ آپ سے ملنے اور آپ کے ساتھ کام کرنے والا فرد آپ سے ربط، تعلق اور معاملات میں دوستانہ انداز محسوس کرے۔ ملاقات کے وقت نام لے کرسلام کرنا ، مختصر الفاظ میں خیریت دریافت کرنا، اچھے انداز سے، مسکراتے ہوئے رخصت ہونا ، خدا حافظ کہنا اور دعائیہ کلمات آپ کے لیے نرم گوشہ پیدا کرتے ہیں۔
  • اصولوں کی پابندی اور انصاف کیجیے:آپ انصاف کریں اور انصاف کی توقع رکھیں۔ دفتر کے ہراچھے کام کا کریڈٹ خواہ مخواہ اپنے سر نہ لیں۔ اسی طرح افراد کی غلطیوں کو بھی غیر ضروری طور پر مت اچھالیں۔
  • باہمی تعاون:کام کا معاملہ ادارے کی ترقی اور زوال سے جڑا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ کو دیگر ساتھیوں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیے، انسانی سماجی زندگی میں، مزاج میں سختی برتنے والوں کا عموماًکوئی مستقبل نہیں ہوتا۔
  • قابل اعتماد بنیئے:باہمی تعاون کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بھروسے کے قابل ہوں اور آپ کی صلاحیتوں اور ذہانت پر اعتماد کیا جا سکتا ہو۔ اگر آپ بھروسے اور اعتماد کے قابل نہیں تو پھر آپ کا منتظم، آپ کے بجائے کام کسی دوسرے کو دے گا۔
  • کام کا جذبہ اور حوصلہ رکھیے: چاک و چوبند ہوکر کام کیجیے۔ کام کرنے کا جذبہ اور ادارے کے مقاصد حاصل کرنے کا بلند حوصلہ رکھیے۔
  • اپنی عزت نفس کا خیال رکھیے:انسان اپنی قدر خود کر کے اور اپنے اعمال اور افعال سے اپنی قدر کرواتا ہے۔آپ عزتِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے کام کیجیے۔ آپ کا صاف ستھرا ہونا، اندازگفتگو اور معاملہ فہمی آپ کی عزّت اور قدر کروانے میںبھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ زندگی کے معاملات میں اپنے آپ کو مت کوسنے دیجیے۔ اپنی صلاحیتوں اور قوتوں پر اعتماد کیجیے اور آگے بڑھیے۔
  • عزتِ نفس کا خیال رکھیے: دوسروں کے بارے میں اچھے کلمات کہیں گے تو اس سے آپ کی قدر بڑھے گی۔ آپ کام کے دوران دوسروں کا احترام کریں گے اور ان کی عزتِ نفس کا خیال رکھیں گے تو افراد آپ کی قدر کریں گے۔ اس سلسلے میں اپنے جذبات اور غصے پر کنٹرول کی تربیت حاصل کیجیے۔
  • وفا شعاری کا مظاہرہ کیجیے: آپ کے ساتھیوں کے معاملات اور ان کی رازداری کی چیزیں امانت ہیں، ان کا خاص خیال رکھیے۔ دفتر میں بعض اوقات افراد اپنے ذاتی معاملات میں آپ کو رازدان بنا دیتے ہیں۔ یہ راز آپ کے پاس امانت ہیں۔ انھیں دوسروں تک مت پھیلائیے ورنہ لوگوں کا آپ پر سے اعتماد اُٹھ جائے گا۔
  • مستقل مزاجی:اپنے مزاج کی تربیت کیجیے اور شخصیت میں استحکام پیدا کیجیے۔ لوگوں کو سرپرائز دینے یا حیران کر دینے کی عادت مت اپنایئے اور مستقل مزاجی کے ساتھ رہیئے۔
  • معاملہ فہم اور ہمدرد رہیئے: معاملات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ افراد کی گفتگو سنیے، نسبتاً کم گفتگو کیجیے اور لوگوں کے معاملات میں زبانی کلامی نہیں، بلکہ عملی سطح پر ہمدرد رہیئے۔
  • اپنی غلطیوں کا اعتراف کیجیے:کچھ افراد اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ غلطی کرکے، اس پر جم جانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور جب ان سے اس سلسلے میں گفتگو کی جائے  تو دلائل و تاویلات کی لمبی فہرست سامنے رکھ دیتے ہیں۔ یہ رویہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اس کو چھپانے کے لیے غلطی مت کیجیے اور اپنی غلطی کا اعتراف کر لیجیے۔ غلطی کے اعتراف سے آپ کے وقار میں اضافہ ہوگا اور آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا۔ جب غلطی ہو جائے تو اس کازبانی یا تحریری طو ر پر اعتراف اور معذرت کے الفاظ اس غلطی کے منفی اور مضر اثرات کو زائل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
  • اوقات کی پابندی:اپنی ڈیوٹی پر وقت پہ پہنچنے کی عادت ڈالیے۔ وقت پر پہنچنا  ایفائے عہد ہے۔ آپ کی یہ عادت آپ کو ایک منظم فرد کے طور پر تسلیم کرائے گی۔ اگر آپ نے وقت کی پابندی نہ کی تو ادارہ اور معاشرہ آپ کو ایک لاپروا شخص سمجھے گا۔
  • اپنے حصے کا کام ضرور کیجیے:گھر، دفتر، کاروبار، خاندان یا معاشرہ، ہر جگہ آپ سے آپ کا کام تعداد، مقدار اور کوالٹی کے حوالے سے مطلوب ہوتا ہے۔ اگر آپ نے اس سلسلے میں مطلوبہ کام نہیں کیا تو آپ کام چور، سست ، کاہل اور بہانے باز کے طور پر تصور کیے جائیں گے۔ لہٰذا ہمیشہ اس بات کی کوشش کریں کہ آپ اپنے حصے کا اور متوقع اور مطلوبہ کام کریں۔ یہ آپ کی بقا اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔
  • مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے:آپ ایک کرسی تو تنہا اٹھا سکتے ہیں مگر دفتر کا ایک میز تنہا اٹھانا مشکل ہے۔ اس کام کے لیے آپ کو دوسروں کو ساتھ لے کر اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔ مختلف کاموں کے لیے مل کر کام کرنے اور باہمی تعاون کے ذریعے کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔
  • تنہا کام کرنے کا فن بھی سیکھیے:کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جو آپ کو تنہا کرنے ہوتے ہیں۔ اس کے لیے اپنی استعداد کو بڑھائیں اور خود مؤثر ہونے کی کوشش کریں۔ کئی ایسے کام ہوتے ہیں جہاں آپ کو نہ تو دوسروں کی مدد مانگنی چاہیے، نہ دوسرے آپ کی مدد کریں گے۔ یہ وہ کام ہوتے ہیں جو آپ کی تعلیم اور قابلیت کے تقاضوں کے پیش نظر اور آپ کے منصب اور ذمہ داری کی مطلوبہ ضروریات کے ہیں۔ یہاں دوسروں کی مدد مانگنا منفی تاثر پیدا کرتا ہے۔
  •  نئے حالات کا سامنا کرنا :دورِ حاضر تبدیلی کا نام ہے۔ ٹکنالوجی، ٹولز اور تکنیک میں اپنے آپ کو اَپ ڈیٹ رکھنے کا نام ہے۔ یہ گرانے کا نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا دور ہے۔ آگے وہی بڑھتا ہے جس میں بیداری ہو، توانائی ہو اور چلنے کی صلاحیت ہو۔
  • ہدایات پر عمل کی صلاحیت پیدا کیجیے:ہدایات کو سننا، انھیں تحریر کرنا اور انھیں سمجھنا اور ان کے مطابق کام کرنا اور کام کرانا ایک مشکل کام ہے۔ اگر آپ نے ہدایات پر صحیح طرح عمل نہ کیا تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ مطلوبہ کام کے بجائے کچھ اور کام کر جائیں اور پھر ماحول آپ کے لیے دل شکنی اور ناکامی کا باعث ہو۔
  • صحیح انداز سے ہدایات دینے کی صلاحیت:ساتھیوں کو ہدایات دینا، ان کو سمجھا نا، کام کرنے کا طریقہ سمجھانا بلکہ کسی کو اپنے گھر کا راستہ سمجھانا تک، ایک مشکل کام ہے مگر تربیت اور تجربہ آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسی طرح آپ دفتر کا ماحول اور اس کا کلچر سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
  • غیر سنجیدہ اور تضحیک آمیز رویے سے بچیے:ہر انسان کی عزّت نفس ہوتی ہے۔ انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ دوسرے افراداس کی عزت نفس کا احترام کریں۔ دفتروں اور عام معاشرے میں مختلف قسم کا مذاق اور تضحیک کی جاتی ہے کہ انسان کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ پھر یہی چیز انسان کے لیے غصے کا باعث اور باہمی جھگڑوں اور اختلافات کا باعث بنتی ہے۔ خوش گواری اور خوش کلامی جس میں انسان کی عزّتِ نفس کو تکلیف نہ پہنچتی ہو، ان میں کوئی حرج نہیں۔ ایسے لطائف بعض اوقات کام کو سمجھنے اور بو جھ ہلکا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔
  • حجت بازی سے پر ہیز کیجیے:دفتروں میں بعض اوقات سیاسی امو ر پر ، بعض اوقات کھیلوں کے معاملات وغیرہ پر لمبی بحث چلتی رہتی ہے۔ دلیل پر دلیل، حجت پر حجت اور پھر گروپ بازی تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ یہ رویہ آپ کے لیے ، آپ کی ٹیم کے لیے، آپ کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے اور آپ کے ادارے کے لیے کسی بھی انداز سے مناسب نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ، ذہنی انتشار ، دفتر کے کام کی خرابی اور آپ کی کار کردگی میں کمی کا باعث ہوگا۔
  • دوسروں کو پریشان مت کیجیے:کچھ افراد دوسروں کو تکلیف پہنچا کر راحت حاصل کرتے ہیں، یعنی اس انداز اور اسٹائل سے بات کرنا کہ سننے والا خوف زدہ ہو جائے یا پریشان ہو جائے۔ یہ ایک تکلیف دہ رویہ ہے۔ آپ اس شاخ کی مانند ہیں جس میں پھول بھی لگے ہوئے ہیں اور کانٹے بھی۔ یقیناً آپ میں اس بات کی صلاحیت ہے کہ آپ پھولوں کے ذریعے راحت اور خوشبو پہنچا سکیں اور اس بات کی بھی صلاحیت ہے کہ کانٹوں کے ذریعے دوسروں کو زخم دے سکیں۔ یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ دونوں کاموں میں آپ کی دنیا اور آپ کی آخرت کے لیے بہتر کام کون سا ہے۔
  • ذاتی سوالات سے احتراز کیجیے: بعض اوقات انسان کے لباس اور بالوں کی الجھنوں سے آپ اس کے گھریلو معاملات کا اندازہ لگا سکتے ہیں مگر ذاتی سوالات پوچھ کر، اسے کریدنے کی کوشش مت کیجیے۔ البتہ اگر وہ آپ کے ساتھ اپنے معاملات کی مشاورت کرتا ہے تو پھر آپ ایک راز دان کی حیثیت سے اس کی معاونت کرسکتے ہیں۔
  • ادارے کے اثاثہ جات کا احترام کیجیے:آپ جس ادارے سے وابستہ ہیں اس کا فرنیچر، اس کے آلات اور اس کی مشینری، اس کی اسٹیشنری اور کمپیوٹر اور اس کمپنی کا اپنا نام اور برانڈ، سب قابل احترام ہیں۔اگر آپ چیزوں کا احترام اور حفاظت کریں گے، تو پھر معاشرے کے دوسرے افراد آپ کی ذاتی چیزوں کا بھی احترام کریں گے۔
  • اپنے جذبات پر کنٹرول رکھیے:کام کے دوران، کام کی الجھنوں کے باعث، اپنی نا اہلیت کے سبب اور دیگر افراد کے رویے کی وجہ سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔اس تکلیف کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے اور غصے میں مت آئیے۔ اپنے آپ کو کنٹرول کیجیے۔ سوار اپنی سواری کا ہینڈل اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتا ۔ آپ اپنے جذبات کے ہینڈل کو اپنے ہاتھ میں رکھیں اور صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کیجیے۔ غصہ حماقت سے شروع ہوتا ہے اور ندامت پر ختم ہوتا ہے۔ غصہ کرنے والے افراد اداروں میں زیادہ عرصہ نہیں چل سکتے۔ ان کا غصہ، ان کا لال اور پیلا رنگ ان کی وجۂ شہرت بن جاتا ہے۔ اس قسم کی شہرت مت حاصل کریں۔
  • مفاہمت کا طریقہ اپنائیے:ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کے صاحب اقتدار لوگ اپنی اَنا کی خاطر پورے ملک کو ڈبو دینے میں کچھ شرمندگی محسوس نہیں کرتے اور پھر یہی مزاج دفاتر میں بھی ہوتا ہے۔ اپنی انا کی جنگ، اپنی بات پر اڑے رہنا اور اپنے فیصلے کو حتمی سمجھنا اور اس میں کوئی لچک پیدا نہ کرنا دفتری زندگی اور اداروں کے لیے مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کا آسان طریقہ مفاہمت ہے۔ آپ پھل دار درخت کی ٹہنی کی مانند ہیں۔ جس ٹہنی میں پھل ہوں وہ جھکی ہوئی نظر آتی ہے۔ کرکٹ کی دنیا میں آج تک کسی بھی کھلاڑی نے چھکا اچھل کر نہیں لگایا بلکہ ہمیشہ چھکا جھک کر ہی لگایا اور یہ ہے بھی سائنٹفک وجہ۔ اس انداز سے کامیاب افراد کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ بعض معاملات اور بعض امور میں اور بعض فیصلوں سے اپنی رائے کی قربانی بھی دیتے ہیں۔ یہی چیز دوسروں کے لیے باعث مثال بنتی ہے۔ مفاہمت کا طریقہ اپنانے کے لیے چند اشارات پیش نظر رکھیں:
  •   دوسرے فرد کے نقطہ ہائےنظر سننے کی کوشش کیجیے۔
  •   دوسرے فرد کے نقطۂ نظر پر غور و فکر اور اسے سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
  •   اپنے نقطۂ نظر کے حوالے سے حقائق سامنے رکھیے۔
  •   صورتِ حال سے حکمت ، تحمل اور عزّتِ نفس کے احترام کے ساتھ نمٹیے۔
  •   اس بات کا فیصلہ کریں کہ آپ کے رویے اور نقطۂ نظر میں کس قسم کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
  •   افراد کو کہنے اور سمجھنے کا موقع دیں، غصے اور واک آؤٹ سے پر ہیز کریں۔ 

بعض اوقات جس چوراہے پر یا جس گلی میں ٹریفک جام ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں آپ خود ہی مسئلے کا ایک حل نکالتے ہیں اور قربانی دیتے ہوئے اپنی گاڑی کو پیچھے کرتے ہیں۔ آپ کو دیکھتے ہوئے دوسرے لوگ بھی یہ قربانی دیتے ہیں اور بالآخر سب کے لیے راستہ کھل جاتا ہے۔ ریورس گیئر گاڑی کا ایک سسٹم ہے۔ ضرورت کے وقت اس کو لگانے سے گاڑی کی قیمت کم نہیں ہوتی، بلکہ گاڑی کی قدر بڑھتی ہے۔ گاڑی چلانے والے کو لوگ مسکرا کر اور ہاتھ ہلا ہلا کر شکریہ ادا کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ بعض اوقات سہولت اور آسانی اور کشادگی کے لیے اس چیز کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

ہمیں اپنی زندگی میں ایسی منصوبہ بندی کرنے کی عادت ہونی چاہیے کہ آیندہ پوری زندگی اس انداز سے گزرے کہ ہمار ا آج کا دن، گذشتہ کل سے بہتر ہو اور آنے والا دن آج کے دن سے بہتر ہو۔اے اللہ تو ہمارے آج کے دن کے پہلے حصے کو ہمارے کاموں کی درستی، درمیانے حصے کو بہبودی اور آخری حصے کو کامرانی بنادے، آمین!

یا د رکھیے وقت کو بچایا نہیں جاسکتا بلکہ اسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کو ہی وقت بچانا سمجھا جاتا ہے۔وقت کی بچت کے سلسلے میں سب سے زیادہ مددگار اور معاون وہ شعور اورسوچ ہوتی ہے جو انسان وقت کی نسبت سے اپنے اندر پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر پہلوئوں پر ہماری نظر رہنی چاہیے ، جن میں سے بعض کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔

یہاں وقت بچانے کے حوالے سے مختلف ماہرین کی آرا اور مشوروں کو جمع کیا گیا ہے۔ ان ماہرین نےاپنے اپنے تمدن و ثقافت اور حالات کے مطابق مشورے دیے ہیں۔چند دن ان مشوروں پر عمل کریں، آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ نتائج غیر متوقع طور پر کتنے حوصلہ افزا ہیں۔  ہم نے ان مشوروں اور اشارات کو تین گروپس میں تقسیم کیا ہے : l ذاتی یا انفرادی زندگی اور تعلیمی زندگی

  • معاشی زندگی (دفتر اور کاروبار)
  • معاشرتی یا قومی زندگی۔

ذاتی یا انفرادی اور تعلیمی زندگی

  • وقت پرکنٹرول حاصل کرنا یا اس کا نظم و نسق، بہتر زندگی کی طرف پہلا قدم ہے۔ سب کو روزانہ وقت کی مساوی مقدار ملتی ہے۔ اب یہ انسان کے اپنے اختیار اور کنٹرول کی بات ہے کہ وہ کس طرح وقت کے اس قیمتی سرمائے کو استعمال کرتا ہے اور کس طرح اس کی مدد سے اپنی زندگی میں بہتری لاتا ہے۔
  • جو لوگ وقت کو قابو میں کرنا چاہتے ہیں وہ یہ بات یا د رکھیں کہ وقت کو کسی بھی حالت میں کنٹرول نہیں کیا جا سکتا لیکن انسان اپنے آپ کو کنٹرول کر کے ہی وہ نتائج حاصل کر سکتا ہے، جو وقت کو کنٹرول کرنے کے تصور سے وابستہ ہیں۔ کہنے کو ہم وقت گزار رہے ہوتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ وقت ہمیں گزار رہا ہوتا ہے۔
  • کیلنڈر استعمال کیجیے۔اپنے کاموں کے لیے مناسب کیلنڈر، ڈائیری یا سوفٹ ویئر استعمال کیجیے اور اس کے ذریعے اپنے اوقات کی منصوبہ بندی کیجیے۔ اپنے کاموں کی شیڈولنگ کیجیے۔
  • اپنی ہفتہ وار اور ماہانہ منصوبہ بندی کیجیے۔
  • اپنے آپ کو منظم کرنے کے لیے اور اپنی استعداد کار بڑھانے کے لیے کچھ خرچ کرکے کتابیں، کیلنڈر، ڈائری ، نوٹ بک وغیرہ خریدنے کی کوشش کیجیے۔ یہ چیزیں پلاٹ کی مانند ہیں، کچھ عرصے کے بعد آپ کواس سے فائدہ حاصل ہوگا۔
  • اپنے شب و روز کا جائزہ لیجیے اور ٹی وی یا انٹر نیٹ کو دیا جانے والا وقت کم کیجیے۔
  • وقت کو بہتر طور پر اسی وقت گزارا جا سکتا ہے، جب اس کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی گئی ہو۔ صرف کام کاج کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ گھر والوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت، خریداری، تفریح، ورزش، کھانے پینے، روز مرہ کے کاموں اور دیگر امور کے حوالے سے بھی زیادہ سے زیادہ منصوبہ بندی کیجیے۔
  • اپنی فون کالز، ای میلزاور برقی پیغامات یا خطوط کا جواب دینے کے لیے وقت مختص کرنا چاہیے تاکہ اس سلسلے میں وقت نہ ضائع ہو اور نہ بہت کم مختص کیا ہوا محسوس ہو۔
  • وقت کی منصوبہ بندی کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے جو وقت جس کام کے لیے مختص کیا ہے، عموماً اس وقت وہی کام ہونا چاہیے ، اورپھر اپنی ساری توانائی اس کام پر خرچ کردیں تاکہ وہ کام اسی وقت کے اندر ہوجائے۔ یہ منصوبہ بندی کا حاصل ہے۔
  • کام کرتے وقت بہت ساری چیزیں خود آپ کو یاد آتی ہیں جو توجہ کو منتشر کرتی اور انہماک میں خلل ڈالتی ہیں۔ جب آپ منصوبہ بندی کے تحت کوئی کام کرنے بیٹھیں تو انہماک میں خلل ڈالنے والی ہر چیز کو آنے سے روکنے کی صلاحیت بیدار کرلیں۔
  • کام کے دوران ہر چالیس منٹ کے بعد تین منٹ کا وقفہ ضرور کریں۔ اسی انداز سے اپنی مصروف زندگی میں سے چند لمحات فراغت کے نکال کر سیر کیجیے یا دماغی تھکن دُور کیجیے۔
  • ہر روز صبح اپنا دن بھر کا منصوبہ بنالیں اور جو کام آپ کو سارے دن میں کرنے ہیں، انھیں کسی ڈائری یا کاغذ پر لکھ لیجیے۔ جو کام مکمل ہو جائیں انھیں کاٹ دیں۔
  • کاغذ یا چھوٹی نوٹ بک ہمیشہ اپنی جیب میں رکھیں تاکہ فارغ اوقات میں جب کوئی منصوبہ یا نیا خیال آپ کے ذہن میں آئے تو اسے فوراً لکھ لیں۔خیال بھی ایک نعمت ہے۔ اسے پکڑنے کے لیے اپنے پاس نوٹ بک کا جال تیا ر رکھیے۔یہ کام آپ اسمارٹ فون کے ذریعے بھی کرسکتے ہیں۔
  • آرام کے اوقات کو نماز کے اوقات سے ہم آہنگ کر لیں۔
  • اپنے فارغ اوقات کو لکھنے پڑھنے ، سوچنے یا کوئی تعمیری کام کرنے میں استعمال کریں۔
  • اگر آپ کا گزر اپنے پسندیدہ فلنگ اسٹیشن (پٹرول پمپپ) کے پاس سے ہو تو اپنی کار کی پوری ٹنکی بھروالیں، تاکہ صرف ایندھن لینے کے لیے آپ کو وہاں کا سفر نہ کرنا پڑے۔
  • ہروقت کچھ نہ کچھ کھلے پیسے یا ریزگاری اپنی جیب میں ضرور رکھیں، بصورت دیگر آپ کو مشکل صورت حال پیش آ سکتی ہے۔
  • ہر کام کے لیے صحیح اورمناسب طریقۂ کار اختیار کرکے وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  • وقت میں برکت کے لیے تقویٰ کی روش ضروری ہے۔صبح اٹھنا ضروری ہے۔ اللہ سے برکت کی دعا کرنا ضروری ہے۔
  • بعض معاملات میں انکار کردینا یا منفی جواب دینا، مثلاً یہ کہہ دینا کہ یہ نہیں ہو سکتا، معذرت خواہ ہوں، ممکن نہیں، اصول کے خلاف ہے، میرے پاس وقت نہیں، کسی اور وقت رجوع کریں وغیرہ ضروری ہوتا ہے۔کچھ لوگ اس رویے کو رواداری کے خلاف سمجھتے ہیں۔
  • چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک ہی وقت میں نمٹانے کی کوشش کیجیے۔
  • ان مسائل کے بارے میں جو کہ آپ کےاوقات کو کھا جاتے ہیں یا آپ ان کا نام تساہل یا بیماری دیتے ہیں انھیں حل کرنے کے لیے ماہرین کی مدد لیں۔جو کام چند پیسے لے کر ایک کاریگر کرسکتا ہے، اس کام کو آپ خو د کرکے اپنے وقت کو مت ضائع کریں۔
  • انتظار کے لمحات کو بہتر طور پر استعمال کرنے لیے اپنے پاس کتاب رکھیں۔
  • یومیہ شیڈول بک استعمال کیجیے اور اپنے اوقات کے مصارف تحریر کیجیے اور ہفتہ وار جائزہ لیجیے۔
  • یومیہ کاموں کی ترجیحات ان کی اہمیت کے مطابق ترتیب دیجیے۔ اہم ترین کاموں کو اوّل وقت میں کرنے کی کوشش کیجیے۔
  • اپنی ہفتہ وار بیلنس شیٹ بنائیے اور اپنی پروگریس کا جائزہ لیتے رہیے۔
  • ہر کام اور ہر پروجیکٹ کے لیے ایک لائحہ عمل بنانے کی کوشش کیجیے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ایک نقشہ ساز کی طرح پہلے نقشہ بنائیں گے اور پھر اس کے بعد تعمیر شروع کریں گے۔
  • اپنے لیے قابل عمل مقاصد متعین کیجیے۔ان مقاصد کی منازل بھی متعین کریں۔
  • اپنے ٹیلی فون کے وقت کو کنٹرول کریں ۔ حال احوال میں زیادہ وقت نہ لگائیں۔
  • اپنی صحت ، توانائی اور قوت کار کا خاص خیال رکھیں۔صحت کے حوالے سے تنگ کرنے والی علامات کے سلسلے میں ڈاکٹر یا طبیب سے مشورہ کریں۔
  • آپ کے اوقات کی پچاس فی صد مقدار آپ کے اہم کاموں میں لگنی چاہیے۔
  • توازن اور اعتدال کی حدود میں رہیں۔اس سے باہر نکلے تو وقت اور منصوبے کو نقصان پہنچے گا۔
  • تعلقات میں احتیاط کریں۔ فیس بک کی دوستیاں صرف وقت گزاری ہیں۔ دوستوں کی فیکٹریاں بھی مت کھولیں۔ دوست بہت کم ہوتے ہیں بقیہ واقف کار ہوتے ہیں۔ ضرورت کے وقت فائدہ اٹھانے والے لوگوں کو دوست نہیں کہا جاتا۔
  • اپنے معاملات کو تحریر کریں۔ اپنے خیالات کو تحریر کریں۔ اپنے کرنے کے کاموں کو تحریر کریں۔ اپنی وصیت تحریر کریں۔ اہم چیزیں اور کاروباری معاملات اور اثاثہ جات  نوٹ بک میں لکھ لیں یا گھر والوں کو بتا دیں کہ کہاں رکھے ہیں۔ موت بتا کر نہیں آتی۔
  • ہفتہ وار چھٹیوں اور دیگر چھٹیوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ تھکا دینے والے کاموں کو گھر والوں کے ساتھ بطور تفریح کریں تا کہ یہ کام آسانی کے ساتھ ہوجائیں۔
  • اپنے اور اپنے خاندان کے ذاتی ریکارڈ کو ترتیب اور منظم طریقے سے رکھیں۔ہر فرد کے لیے ایک فولڈر بنائیں اور اس میں اہم کاغذات جیسے برتھ سرٹیفیکیٹ، بلڈ گروپ، میڈیکل ریکارڈ، تعلیمی ریکارڈ، شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور اسی قسم کے دوسرے اہم کاغذات رکھے ہوں۔
  • کرایہ اور ٹیلی فون، بجلی، گیس، موبائل اور دیگر بلوں کے لیے ایک جگہ ضرور بنالیں۔
  • اپنے آپ میں لچک پیدا کریں اور ضد اور ہٹ دھرمی سے بچیں۔غم میں وقت نہ جلائیں۔
  • مناسب آرام، اچھی صحت، متوازن غذا، باقاعدگی سے ورزش، منصوبہ بندی اور محنت کے ساتھ فرائض کی ادایگی، تفکرات کی اللہ کو سپردگی، اللہ کی نعمتوں کا شکر اور محنت کے ساتھ توکّل اور دعا ___ یہ عناصر آپ کو ترقی دینے اور کامیاب بنانے میں اہم ہیں۔
  • ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا بغیر لگام کا گھوڑا ہے۔ جو وقت کی فصل کو روند ڈالتا ہے۔ اسے سرخ بٹن کے ذریعے کنٹرول میں رکھیں تاکہ وقت کے گھوڑے سے آپ گر نہ جائیں۔
  • تعلیم اور مطالعہ کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔

معاشی زندگی ،دفتر یا کاروبار

  • جب آپ کوئی وقت مقرر کریں تو اس امر کا یقین حاصل کر لیں کہ دونوں فریق اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ صحیح وقت کیا ہے۔اسے دوبارہ دُہرا کر پختہ کرنا بہتر ہے۔
  • مقررہ مقام پر پہنچنے کے لیے سفر میں کچھ نہ کچھ گنجایش غیر متوقع حالات کے لیے بھی رکھ لی جائے تاکہ مقررہ مقام پر بر وقت پہنچنے میں آپ کو کوئی دشواری نہ ہو۔
  • اگر آپ کوئی مقصد ایک خط لکھ کر یا ٹیلی فون کے ذریعے حاصل کرسکتے ہوں تو کوشش کریں کہ ذاتی طور پر متعلقہ لوگوں سے ملنے میں دوطرفہ وقت ضائع نہ ہو۔
  • چھوٹے چھوٹے معاملات پر فیصلے جلد ہوجایا کریں تو اس سے وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  • دوسروں کے کاموں میں بے جا مداخلت سے پرہیز کیا جائےتاکہ وقت بچایا جائے۔
  • دوسروں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔ دوسروں کو انتظار کی زحمت مت دیجیے۔
  • تیزی سے کام کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ مار دھاڑ کے ساتھ کام کریں بلکہ   سُست رفتاری سے بچتے ہوئے اسے مقررہ وقت میں کرنے کی کوشش مرادہے۔
  • ای میل کا جواب تحریر کرکے تھوڑی دیر اسے اپنی سوچ کے فریم میں رکھیے اور اگر کوئی جذباتی بات یا غیر مناسب جواب تحریر کرلیا گیا ہے، تو اسے بھیجنے سے پہلے اہتما م کے ساتھ بار بار دیکھیے۔ کوشش کیجیے کہ اگلے روز جواب بھیجا جائے۔
  • کئی کالز کو جمع کرکے ایک وقت میں فون کرنے کی کوشش کریں۔
  • عام معاملات میں فون پر کوشش کریں کہ تین منٹ میں بات ختم ہوجائے ورنہ پانچ منٹ سے زائد بات کرنا وقت کے ساتھ ظلم ہے۔
  • میٹنگوں کو کم از کم کرنےکی کوشش کریں اور وہ بھی ایجنڈے کے مطابق۔ میٹنگوں کو ادارے کے مفاد کے لیے استعمال کیجیے اور اسے بحث و مباحثے کا میدان مت بنائیے۔
  • دوپہر کے کھانے کے بعد چند لمحات آرام کرلیں۔یہ آپ کے لیے قوت عمل کا باعث ہوگا۔
  • ہم ہر کام نہیں کرسکتے۔ ان مصروفیات پر توجہ دیجیے جو بہت اہم ہیں۔ کم نفع مند کاموں کو مؤخر کرسکتے ہیں یا پھر کسی کو تفویض کرسکتے ہیں۔
  • اپنے وقت کا ریکارڈ رکھیے اور جائزہ لیتے رہیے کہ کتنا کارآمد اور کتنا غیر کارآمد خرچ ہوا۔
  • اپنے اہم کاموں کو اس وقت کرنے کی کوشش کیجیے، جب آپ کے جسم میں قوت زیادہ ہو۔
  • وہ کام جن کو کرنےکو طبیعت مائل نہیں ہورہی ہے، انھیں جلد ازجلد کرنے کی کوشش کیجیے۔
  • غیر متوقع کے لیے بھی متوقع رہیے اور اُن کاموں کو بھی اپنے شیڈول کا حصہ بنائیے جو غیرمتوقع طور پر آجاتے ہیں۔
  • جب بہت زیادہ کام آجائیں تو اپنے کاموں کے دو گروپ بنالیں۔ آج کے کرنے کے کام اور وہ کام جو کل ہو سکتےہیں۔ ترجیحات کا تعین کر لیجیے۔
  • اعلیٰ ترین کام کرنے والا (اکملیت پسند) بننے کی کوشش نہ کریں بلکہ کام کو اپنی استعداد کے مطابق احسن اور بہترین طریقے سے کرنے کی کوشش کریں۔
  • بعض اوقات غیرضروری سوچ اور بہت بڑی منصوبہ بندی بھی آپ کے کام میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ایسی صورت میں فوری عمل بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔تساہل آپ کو کام شروع کرنے سے روکتا ہے اور اکملیت پسندی آپ کو کام ختم کرنے سے روکتی ہے۔
  • اپنے آپ میں اور اپنے رویے میں لچک رکھیے۔ اتنے سخت بھی نہ بن جائیے کہ ٹوٹنا پڑے۔ اتنے نرم بھی نہ بنیں کہ لوگ آپ کو موڑ توڑ کر رکھ دیں۔
  • ایک جیسے کام ایک جگہ جمع کرلیں۔ چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک وقت میں نمٹائیے۔
  • ہمیشہ اپنی ترجیحات پر توجہ دیں، اپنی مصروفیات پر نہیں۔
  • فیصلے کرنے میں تاخیر نہ کیجیے اور دوسروں کے اوقات کی قدر کیجیے۔
  • اپنے دفتر کے ساتھیوں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔
  • اپنی ذاتی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے رہیے اور اپنی اصلاح کرتے رہیے۔
  • اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا سیکھیں۔
  • اپنی تحریر کو بہتر بنائیے۔ لہجے میں شیرینی لانے کی کوشش کیجیے۔ تیکھے لہجے سے احتراز کیجیے۔
  • جو چیزیں اور معاملات عموماً تنگ کرتے ہیں ان کا حل نکالنے کی کوشش کیجیے۔
  • جب کام ختم کرلیں تو پھر اسے سائڈ پر رکھ دیں اور بار بار اس پر نظریں نہ دوڑائیں۔
  • اپنے معاونین کی ہمیشہ رہنمائی کرتے رہیں۔ ان کی عزتِ نفس کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ انسانوں کے ساتھ غرور اور تکبر کا رویہ آپ کو بہت جلد بغیر سیڑھیوں کے زمین پر پہنچا دےگا۔
  • میٹنگ سے پہلے ہمیشہ پچھلی میٹنگ کی روداد اور اگلی میٹنگ کا ایجنڈا بھیج دیں۔
  • اپنے اسٹاف کی استعداد کار کا اندازہ بھی رکھیں اور ان کا خیال بھی رکھیں۔
  • زندگی کی جائز تفریحات سے فائدہ اٹھائیں۔
  • معذرت کرنے کا فن استعمال کریں۔ جو کام نہیں کرسکتے اور جو کام آپ کے مقاصد کے مطابق نہیں ہے، اس سے معذرت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
  • دوسروں کی دنیا بنانے کے لیے اپنی دنیا اور اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ اپنی نوکری بچانے کے لیے دوسروں کی کرپشن کا حصہ بن گئے تو دوسرے اتنے طاقت ور ہوجائیں گے کہ وہ اپنے آپ کو تو بچالیں گے اور جیلیں ذلّتیں آپ کاٹیں گے اور مقدمات کی رقومات آپ کی نسلیں (وراثت سے) ادا کریں گی۔
  • اپنے آپ کو اوور کمٹ نہ کریں۔ انسان خود بے وقوفی کرکے اپنے اوپر بوجھ لادتا ہے۔
  • ایک وقت میں ایک چیز یا ایک کام کریں۔ بیل گاڑی یا ٹرانسپورٹ کنٹینر بننے کی کوشش نہ کریں۔
  • جو کام شروع کریں اسے ختم بھی کریں۔ یہ ایک اچھی عادت ہے اور اس سےآپ کی کامیابی کے راز وابستہ ہیں۔ اس عادت سے آپ کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
  • اپنی شخصیت اور رویے میں لچک پیدا کریں۔ ہٹ دھرمی انسانی تعلقات میں زیب نہیں دیتی۔
  • اچھی طرح سے اور غلطیوں سے پاک کام کرنے کی کوشش کریں۔احسن طریقے سے کام کریں کیونکہ یہ انسانوں سے مطلوب ہے۔
  • ناممکن کاموں کو کرنے کی کوشش نہ کریں۔
  • افراد کی تربیت کریں اور انھیں زیادہ سے زیادہ اُمور تفویض کریں اور آگے بڑھنے کا موقع دیں۔
  • مداخلتی چیزوں کا جائزہ لیں اور انھیں دور کرنے کی کوشش کریں۔
  • اپنے ہر کام کے لیے ٹارگٹ دیں اور مقررہ وقت میں اسے کرنے کی کوشش کریں۔
  • غیر ضروری چیزوں کا مطالعہ نہ کریں اور روزانہ آنے والی ای میلز کو بھی فلٹر کرلیا کریں۔
  • جب کسی کام میں کامیابی ہوجائے تو اس کی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رب کا شکر ادا کیجیے اور اپنے معاونین کی ان کی محنت پر حوصلہ افزائی کیجیے۔ انھیں کریڈٹ دیجیے۔
  • اپنے گھر اور معاشی مقام میں فاصلہ کم کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کے وقت کی بچت ہو۔
  • کام کرنے سے پہلے منطق کے سوالات اپنے آپ سے کریں: کیا؟، کیوں؟ ، کیسے؟ اور کب؟
  • گھر پر کام مت لے جائیں اور گھر کو کام پر مت لائیں۔ جب کام پر آئیں تو گھر سے رابطہ کم از کم رکھیں اور جب گھر جائیں تو گھر والوں کے حقوق ادا کریں۔دفتر والوں سے نشریاتی رابطہ کم کردیں۔ شریک حیات اور بچے اور والدین آپ سے آپ کا وقت، آپ کی باتیں اور آپ کی مسکراہٹیں مانگتے ہیں۔ ان کے لیے اجنبی نہ بنیئے۔
  • خاص اور منتخب کام کریں، جن کے بغیر گزارہ ہوسکتا ہے اسے چھوڑدیں۔
  • وہ کام جو دماغی صلاحیت کا مطالبہ کرتے ہیں انھیں ان اوقات میں کریں جب آپ کا دماغ اس کام کے لیے تیار ہو۔ (اپنی روزگار کی زندگی کی بہتری کے لیے ہماری کتاب شاہراۂ روزگار پر کامیابی کا سفر کا مطالعہ کیجیے)۔

معاشرتی یا قومی زندگی

  • کسی دوست کو اطلاع دیے بغیر یا ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیے بغیر اس سے ہرگز نہ ملیے۔اسی انداز سے اپنے دوستوں میں اس کلچر اور عادت کوپروان چڑھانے کی کوشش کریں۔ یہ تہذیب اور شائستگی کے خلاف ہے۔ اگر آپ بغیر اطلاع کے جاتے ہیں تو اس شخص کوآپ آزمایش میں ڈال دیتے ہیں۔
  • ایسے لوگوں سے بچیں جو بے مروت اور اتنے خود غرض ہوں کہ آپ کا وقت خواہ مخواہ ضائع کرنے کی کوشش کریں۔
  • اپنی مشکل حالت میں اپنوں میں سے غیر اور غیروں میں سے اپنے دیکھنے کی کوشش کیجیے۔
  • ٹیلی فون کے استعمال میں احتیاط۔ بسا اوقات بہت ہی غیر ضروری باتیں سامنے آ جاتی ہیں اور کبھی دوسری جانب سے غیر متعلقہ باتیں اور تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ ایسے مواقع پر حکمت سے کام لیتے ہوئے بات چیت کو مختصر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔
  • فضول گوئی سے اجتناب کرکے بھی وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  • وقت کی پابندی کیجیے اور جہاں تک ممکن ہو اپنے گھر، دفتر، معاشرے میں اور تقریبات کے حوالے سے لوگوں کو پابندیٔ وقت کی ترغیب دیجیے۔
    • مرتب کی دیگر کتابیں: مزید مطالعے کےلیے ہماری یہ کتابیں مفید ثابت ہوسکتی ہیں:
      • شاہراہ ِزندگی پر کامیابی کا سفر (بقا، ترقی اور کامیابی کے لیے گائیڈ بک کئی زبانوں میں ترجمہ)
      • شاہراہِ عافیت (تاریخی نصیحت اور وصیت ناموں پر مشتمل مختصر کتاب)
      • شاہراہ وقت پر کامیابی کا سفر
      • شاہراہِ روزگار پر کامیابی کا سفر
      • آج نہیں تو کبھی نہیں
      • وقت کا بہتر استعمال
      • مطالعہ اور امتحان کی تیاری  
      • دُعا اور دعائیں۔

حسن بصریؒ فرماتے ہیں: اے ابن آدم!دن تمھارے پاس مہمان ہوکرآتا ہے اس لیے اس کے ساتھ بہتر سلوک کرو۔ اگر تم بہتر سلوک کرو گے تو وہ تمھاری تعریف کرتے ہوئے چلا جائے گا۔ اگر بدتر سلوک کرو گے تو تمھاری مذمت کرتے ہوئے چلا جائے گا۔ اسی طرح رات کا بھی معاملہ ہے۔

ان ہی کا قول ہے: ابن آدم پر آنے والا ہر دن کہتا ہے اے ابن آدم! میں نئی مخلوق ہوں، تیرے کاموں پر گواہ ہوں، اس لیے مجھ سے فائدہ اُٹھا کیوں کہ جب مَیں چلا جائوں گا تو قیامت تک واپس نہیں آئوں گا۔ تم جو چاہو اگلی زندگی کے لیے پیش کرو، تم اس کو اپنے سامنے پائوگے اور جو چاہو پیچھے کرو وہ لوٹ کر دوبارہ تمھارے پاس نہیں آئے گا۔

تنظیمِ وقت کے بارے میں ہدایات

منصوبہ بندی اور فہرست اُمور کی تکمیل کے بعد اور ان کے نفاذ کے دوران رکاوٹوں سے بچنے اور بہترین نتائج و ثمرات حاصل کرنے کے لیے چند ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • اپنے یومیہ کاموں کی فہرست پر نظر رکھیں اور اس فہرست کو بنانے کی عادت ڈال لیں اور اس پر عمل کریں۔
  •  کاموں کو جلدی انجام دینے والے بنیں اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ سب سے اہم قدم ابتدائی ہوتے ہیں۔ میزائل اپنے بارود کا ۸۰ فی صد حصہ پہلے لمحات میں پھینکتا ہے۔

قرآن کریم نے مسابقت اور جلدی کرنے پر ہم کو اُبھارا ہے:

  •  وَسَارِعُوْٓا اِلٰى مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ ۝۰ۙ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ۝۱۳۳ۙ (اٰل عمرٰن۳:۱۳۳) اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف لپکو  جس کی وسعت آسمان اور زمینوں کے برابر ہے جو متقیوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان پر پیش آنے والے سب سے زیادہ سخت ترین حالات میں بھی ہم کو مسابقت کا حکم دیا ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اگر قیامت آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہو اور اس کو بو سکتا ہو تو بوئے۔ کیا تم نے اس سے زیادہ مسابقت کی خواہش دیکھی ہے کہ پودا بویا جائے اور اس کے نتیجے کا انتظار نہ کیا جائے۔

  •  ہمیشہ مشکل یا طبیعت پر بار کاموں سے ابتدا کریں اور ان کو نشاط و چُستی کے اوقات میں انجام دیں۔ یہ اصول اچھی طرح سمجھ لیں کہ ابتدا جس طرح ہوگی انتہا بھی اسی طرح ہوگی، یعنی جتنے اچھے اور بہتر انداز میں کام کی ابتدا ہوگی اسی اچھے انداز میں وہ کام انجام پائے گا۔
  • بڑے کاموں پر زیادہ توجہ دیں۔ اس کو اجزا میں تقسیم کریں یا متعدد کاموں میں بانٹ دیں، اور ان کو انجام دینا شروع کردیں، ان شاء اللہ وہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچیں گے۔

کاموں کو انجام دینے والے بنیں، اس طور پر کہ:

  • ایک ہی کام پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ اپنی محنت اور دماغ کو تقسیم نہ کریں۔ ایک ہی وقت میں ایک سے زائد کام نہ کریں،اور اللہ کا فرمان یاد رکھیں:

 مَا جَعَلَ اللہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِيْ جَوْفِہٖ ۝۰ۚ (الاحزاب ۳۳:۴) اللہ تعالیٰ نے  کسی شخص کے دھڑ میں دو دل نہیں بنارکھے۔

  •  تردّد نہ کریں، جو کام اپنے سامنے ہو اسے انجام دیں۔ اس کو مکمل کرنے سے پہلے دوسرا کام ہرگز شروع نہ کریں: اگر تم صاحب الراے ہو تو پختہ ارادے والے بنو، کیوں کہ راے کے بگاڑ کی وجہ سے تردّد ہوتا ہے۔
  • اپنے کاموں میں پختگی پیدا کریں۔ کاموں کو انجام دینے کے لیے بہترین طریقہ اپنائیں۔ کاموں میں پختگی دینی فریضہ ہے جس کو اللہ پسند کرتا ہے اور اس سے آپ کی محنت اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔ اپنے کیے ہوئے کام کی طرف دوبارہ رجوع کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی (اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ جب تم میں سے کوئی کسی کام کو انجام دے تو پختگی کے ساتھ انجام دے)۔
  • حتی الامکان وقت ِ مقررہ پر کام پورا کرنے کی کوشش کریں۔
  • معذرت کرنا اور ’نہ‘ کہنا بھی ایک فن ہے جسے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات ضرور یاد رکھیں کہ جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں، وہاں ’نہ‘ کا لفظ استعمال کرنا مشکل کا باعث بن جاتا ہے اور اس سے کبھی ذمہ دار کو غصہ آسکتا ہے۔ اس لیےکبھی ’نہ‘ نہ کہو، لیکن نفی اس انداز میں کریں کہ کسی کو غصہ نہ آئے، یعنی سلیقے سے معذرت کریں، مثلاً آپ اپنے ذمہ دار کے پاس جائیں اور اپنی ذمہ داریوں اور پہلے انجام دیے جانے والے ضروری کاموں کی تفصیل بتائیں تاکہ اس کو اطمینان ہوجائے کہ آپ مشغول ہیں۔
  • اپنے کاموں کو منقطع نہ کریں بلکہ مکمل کرنے کی عادت ڈالیں۔
  • حافظ عینی نے اپنی کتاب عمدۃ القاری میں لکھا ہے کہ امام محمد بن سلام املا کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے اور شیخ الحدیث بیان کر رہے تھے کہ محمد بن سلام کا قلم ٹوٹ گیا۔ انھوں نے اعلان کرنے کا حکم دیا کہ ایک دینار میں ایک قلم چاہیے۔ ہر طرف سے قلموں کی بارش ہوگئی۔ انھوں نے ایک قلم کے لیے ایک دینار کی قربانی دی تاکہ اپنے شیخ کا جاری کام منقطع نہ ہو (دینار اس دور میں بہت بڑی رقم تھی)۔
  • خطیب بغدادی نے جاحظ کے بارے میں نقل کیا ہے کہ جب بھی کوئی کتاب اس کے ہاتھ لگتی تو اس کو شروع سے آخر تک پڑھتے، لیکن آج کے دور میں سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی کتاب کو خریدنے والے ۱۰ فی صد لوگ بھی پہلی فصل سے آگے نہیں بڑھتے۔ کیا آپ نے سنجیدہ قوم اور بیکار قوم کے درمیان فرق دیکھ لیا؟
  • وقت ضائع کرنے والی چیزوں کا مقابلہ مہارت سے کیجیے۔ وقت ضائع کرنے والے بعض اُمور شخصی ہوتے ہیں، مثلاً منصوبہ بندی اور کاموں کی حوالگی کی ضرورت، انتشار، ٹال مٹول، انکار کی عدم صلاحیت، دل چسپی کا فقدان اور اُکتاہٹ، زائد مثالیت، مناقشہ اور جدل سے دل چسپی اور لگائو۔وقت ضائع کرنے والے بعض اُمور ہنگامی ہوتے ہیں، مثلاً ملاقاتی، فون، ٹی وی، میٹنگوں کی کثرت، انتظار، ہنگامی حالات، خطوط کی کثرت، روٹین اور تجاویز،  یہ بات صرف آپ پر ہی موقوف ہے کہ آپ ان اُمور کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں۔
  • دورِ حاضر کی ایجادات جس میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں، ان کے فوائد بھی بہت ہیں مگر اس میں احتیاط کی بہت ضرورت ہے۔
  • ٹیلی وژن ___ اس کا استعمال کسی ایک چینل کی خبروں تک تو معلومات کی ضرورت پورا کرتا ہے مگر اہتمام کے ساتھ روز کے چند گھنٹے اس پر خرچ کرنا اپنے ساتھ ظلم ہے۔ یہ کچھ لوگوں کا ایک کاروبار ہے جس کے نفع میں ہمارا وقت، توانائی اور پیسہ خرچ ہوتا ہے۔
  • انٹرنیٹ، ای میل اور ٹیکسٹ میسجز میں توازن رکھیں کہ یہ آپ کے وقت کو کھا جاتے ہیں۔
  • سوشل میڈیا پر اتنا ہی وقت خرچ کریں جس کا آپ کو فائدہ ہو اور غیرضروری طور پر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
  • ہنگامی افکار و خیالات سے بچنا۔ کاموں کے دوران بہت سے افکار ذہن میں آتے ہیں، جن کو ہم اس وقت اہم سمجھتے ہیں ۔ کبھی ہم اس کی خاطر اپنا کام منقطع کرتے ہیں یا کم از کم تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی ان میں مشغول ہوجاتے ہیں، مثلاً فلاں سے رابطہ، کسی گم شدہ چیز کی تلاش اور دوسرے کام کو شروع کرنا وغیرہ۔ اس وقت آپ پر مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے:
  • ان افکار کو قبول نہ کریں کیونکہ یہ وقت برباد کرنے والے ہیں۔
  • اپنا کام منقطع نہ کریں ، مگر یہ کہ کوئی واقعی ضرورت ہو۔
  • ان افکار کو بعد میں غور کرنے کے لیے کسی کاغذ پر لکھ لیا کریں۔ پھر اپنا کام مکمل کرنے کے بعد اس فہرست پر نظر ڈالیں گے تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔
  • اپنے کاموں کو پانچ منٹ کے نسخے سے انجام دیں۔ بہت سے کام پانچ منٹ سے زیادہ کے نہیں ہوتے، مثلاً کسی کی راے معلوم کرنا، مختصر رپورٹ تیار کرنا وغیرہ۔ ان کاموں کو  فی الفورانجام دے کر ان سے چھٹکارا پانا چاہیے۔ اسی انداز سے ٹیلی فون اور موبائل پر اپنی پچھلی ملاقات سے اب تک کا حال بیان نہ کریں۔
  • انتظار کے باعث ضائع ہونے والے اوقات سے فائدہ اُٹھایئے، مثلاً سواری کے انتظار میں گزرنے والا وقت اور کاموں کے درمیان ملنے والے اوقات وغیرہ۔ یہ انتظار کے اوقات ہمارے تصور اور گمان سے زیادہ ہیں۔ اگر ہم ان اوقات سے استفادہ کریں گے تو ہمیں بہت فائدہ ہوگا۔ہم ان کاموں کی فائل تیار کرسکتے ہیں جن کو ضائع ہونے والے اوقات میں انجام دیا جاسکتا ہے، مثلاً اخبارات کا مطالعہ، قرآن کی تلاوت، کسی کتاب کا مطالعہ، کیسٹس سننا، فون پر کسی سے رابطہ کرنا، اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے حالات دریافت کرنا وغیرہ۔ دورِحاضر میں موبائل فون پر موجود سہولتوں سے خاص کر ای میل ڈرافٹ کی جاسکتی ہیں۔
  • ایک کام ختم ہونے کے بعد اپنے دوسرے کام کی طرف منتقل ہوجائیں۔ کاموں کے درمیان کا اپنا وقت ضائع نہ کریں۔

 قاضی شریح کا گزر جولاہوں کی قوم سے ہوا، وہ کھیل رہے تھے۔ قاضی صاحب نے ان سے پوچھا: تم کھیل کیوں رہے ہو؟ انھوں نے جواب دیا: ہم اپنے کاموں سے فارغ ہوگئے ہیں۔ اس پر قاضی صاحب نے فرمایا: کیا فارغ شخص کو اسی کا حکم دیا گیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ہے:

             فَاِذَا  فَرَغْتَ فَانْصَبْ O (الم نشرح ۹۴:۷) جب تم فارغ ہوجائوتو میری عبادت کے لیے کھڑے ہوجائو۔

  •   ایک کام اور دوسرے کام کے درمیان وقت کو ضائع نہ کریں۔
  • اپنے وعدوں کا خیال رکھیں۔ جس سے کسی بھی قسم کا وعدہ کریں اسے کاغذ، کارڈ یا موبائل پر ریکارڈ کرلیں۔
  • اپنے مقررہ اوقات کو اچھی طرح ترتیب دیں۔
  • وقت، جگہ اور مقررہ جگہ پہنچنے کے وسائل سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرلیں۔
  • پہلے سے وقت کے تعین کے بغیر کسی سے ملاقات کے لیے نہ جائیں۔ دوسروں سے ان کے اپنےاوقات سے استفادہ کرنے میں تعاون کریں۔
  • ملاقات کے آداب کا خیال رکھیں۔
  • اُکتاہٹ سے بچیں، راحت اور آرام کے لیے بھی ایک وقت متعین کریں، لیکن اس کی بھی حد ہو۔
  • شیخ یوسف القرضاوی فرماتے ہیں: ’’ہماری زندگی سنجیدہ ہونا ضروری ہے جس کے دوران کچھ راحت کا وقت ہو، نہ کہ ہماری زندگی راحت بن جائے اورسنجیدگی کے لیے کچھ وقت دیا جائے‘‘۔
  •  سیّدنا علیؓ نے فرمایا: ’’دلوں کو راحت دو کیونکہ دل جب تھک جاتے ہیں تو اندھے ہوجاتے ہیں‘‘۔
  • ہماری مشکل یہ ہے کہ راحت اور آرام اپنے حق سے زیادہ وقت لے لیتے ہیں۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ راحت کے لیے مناسب وقت ہو اور اس کی مناسب حدود ہوں اور یہ گناہ کی حد تک نہ پہنچ جائے، بلکہ اگر انسان مفید چیزوں کے ذریعے اپنے نفس کو راحت پہنچائے تو آرام کے مقابلے میں یہ زیادہ بہتر ہے۔
  •  ابن عباسؓ جب گفتگو سے تھک جاتے تو کہتے: ’’شعرا کا دیوان لے آئو‘‘۔محدث ابن شعبہؒ جب حدیث کو اِملا کرا کے تھک جاتے تو اشعار گنگنانے لگتے۔ بہتر یہ ہے کہ ہمارے منصوبے کے ضمن میں راحت بھی ہو۔ اس طرح اُکتاہٹ کا احساس بھی ختم ہوجائے گا اور راحت کے اوقات بھی متعین ہوجائیں گے۔
  • اُکتاہٹ کے اسباب کو معلوم کر کے اس کا علاج بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح اپنے کام کرنے کی جگہ یا اپنی ڈائریوں کی تبدیلی سے بھی اُکتاہٹ دُور ہوجاتی ہے۔
  • ورزش: اپنے جسم کو چست و توانا بنانے کے لیے ورزش پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طور پر انجام دے سکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ہمیشہ یاد رکھیں: ’’طاقت ور مومن بہتر اور پسندیدہ ہے، کمزور مومن کے مقابلے میں‘‘۔
  • پرانی کہاوت ہے: ’’صحیح و سالم جسم میں عقلِ سلیم ہونی چاہیے‘‘۔
  • محمد بن ابی حاتم امام بخاری کے بارے میں کہتے ہیں: ’’میں بہت سالوں تک ان کے ساتھ رہا لیکن میں نے صرف دو مرتبہ ان کے تیر کا نشانہ خطا ہوتے دیکھا۔ دوڑ میں ان کے مقابلے میں کوئی کامیاب نہیں ہوتا تھا‘‘۔
  • امام بخاری علم میں اپنی مشغولیات کے باوجود نشانہ بازی اور دوڑ میں حددرجہ مشق کرتے تھے۔ سوچنا چاہیے کہ ہمارے لیے ان لوگوں کی پیروی کرنا کتنا ضروری ہے۔
  • اپنے وقت کی ترتیب کی پابندی کیجیے،اپنے مقصد تک پہنچ جائیں گے۔ اپنے آپ کو صبر اور پابندی کے ہتھیار سے مسلح رکھیں اور ہروقت ذہن میں یہ آیت کریمہ مستحضر رہے:

وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا  لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا(العنکبوت ۲۹:۶۹) جو ہم میں کوشش اور مجاہدہ کرتے ہیں، ہم ان کے لیے اپنے راستے کھول دیتے ہیں۔

اہم ہدایات

  •  مؤثر (effective)بننے کی کوشش کریں۔ وہ کام کریں جو آپ کا فریضہ ہے۔
  •  جو کام آپ کا ہے اس کے لیے مستعد (efficient) بننے کی کوشش کریں۔ یعنی سلیقے سے، بہتر انداز سے اور کم وقت میں کرنے کی کوشش کریں۔
  • اپنے یومیہ اوقات کی پابندی کریں۔
  •  کاموں کو جلدی انجام دینے والے بنیں۔
  •  مشکل کاموں سے ابتدا کریں۔
  • اپنے پرائم ٹائم یا نشاط کے اوقات کا خیال رکھیں اور اس میں اہم ترین کاموں کو کرنے کی کوشش کریں۔
  •  بڑی ذمہ داریوں پر خصوصی توجہ دیں۔
  •  کاموں کو انجام دینے والے بنیں۔
  •  اپنے کاموں میں پختگی پیدا کریں۔
  • مقررہ وقت پر کام مکمل کریں۔
  • کبھی کام کرنے سے انکار نہ کریں۔
  • اپنے کام کو منقطع نہ کریں۔
  • وقت ضائع کرنے والی چیزوں سے بچیں۔
  • ہنگامی افکار و خیالات سے بچیں۔
  •  پانچ منٹ کا نسخہ اپنائیں۔
  • انتظار کے باعث ضائع ہونے والے وقت سے استفادہ کریں۔
  • ایک کام مکمل کرکے اپنی دوسری ذمہ داریوں کی طرف منتقل ہوجائیں۔
  •  اپنے وعدوں کی پابندی کریں۔
  •  اُکتاہٹ سے بچیں۔
  • ورزش کی پابندی کریں۔
  • اپنے وقت کی ترتیب کی پابندی کریں۔

نگرانی اور جائزہ

نگرانی اور جائزے کا مطلب سابقہ منصوبے کے نفاذ کا موازنہ اس مقصد سے کرنا کہ غلطیوں کا تعین کیا جائے اور مثبت اُمور سے فائدہ اُٹھایا جائے اور منفی اُمور سے بچا جائے۔

فعال نگرانی کرنے کے اوصاف مندرجہ ذیل ہیں:

 نگرانی کی نوعیت

مفہوم

فوری

نگرانی اور جائزہ منصوبے کے نفاذ کے ساتھ ہی الاوّل فالاول کے اعتبار سے کی جائے تاکہ وقت نکلنے سے پہلے کوتاہیوں اور خامیوں کا علاج کیا جاسکے۔

استمراری

نگرانی مسلسل جاری رہے اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد نتائج کو جمع کیا جائے۔

اقتصادی

وقت اور محنت فائدہ سے زیادہ نہ خرچ کیے جائیں۔

اصلاحی

صرف غلطیوں کو لکھنے اور نفس کو ڈانٹنے کے مقصد سے نہ ہو۔

مضبوط

صرف حقیقت سے ہٹ کر جامد کارروائیاں نہ ہوں بلکہ منصوبہ اور اس کو نافذ کرنے کے حالات بھی مناسب ہوں۔

ہنگامی حالات اور وقت بہ وقت پیش آنے والی مشکلات زندگی کی نشانی ہے۔ جب تک انسان کام کرتا رہتا ہے اس کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ جس انسان کو مشکلات کا سامنا نہیں رہتا  وہ وہی انسان ہو سکتا ہے جو کام نہیں کرتا۔ منصوبہ بندی سے ان مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے اور ان کو حل کرنے میں مددمل سکتی ہے لیکن مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ انسان کے لیے اپنے منصوبے میں مشکلات کے حل کا پروگرام بنانا بھی ضروری ہے۔

سماجی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ عبقری لوگوں میں تین اوصاف مشترک رہتے ہیں، اس کے علاوہ بھی بعض مشترک اوصاف ہیں، جو درج ذیل ہیں :

  •  ان کے پاس مشکلات کے حل کے لیے منظم طریقۂ کار رہتا ہے۔
  • وہ مشکلات کو اس نقطۂ نگاہ سے دیکھتے یں کہ ان کا قابل نفاذ منطقی حل پایا جاتا ہے۔
  • وہ منفی امور سے اعراض کرتے ہیں اور مثبت امور کا التزام رکھتے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مشکلات اور چیلنج ، صلاحیتوں کے اظہار اور تجربات حاصل کرنے کا موقع ہے۔
  •  اچھے انداز میں مشکلات کا تعین: تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ۵۰ فی صد مشکلات ان کی وضاحت اور تشریح وتعین سے ہی حل ہو جاتی ہیں۔
  • ان اسباب ووجوہ سے واقف ہونا جن کے باعث مشکلات پیش آتی ہیں، اس سے ۲۰فی صد مشکلات ختم ہو جاتی ہیں۔
  •  تمام ممکنہ حل پیش کیے جائیں۔ شروع ہی سے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیے بغیر تمام ممکنہ حل لکھنے چاہییں۔
  •   جب کسی حل کا انتخاب کیا جائے تو اس کو اپنی گفتگو کا موضوع بنانا چاہیے۔ کامیاب لوگ ہمیشہ حلوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں اور ناکام لوگ ہمیشہ مشکلات کاراگ الاپتے ہیں۔
  • پختہ حل کی تجویز کو اپنایا جائے۔کم درجے کی تجویز جو کمال کے درجے تک نہ پہنچے، اس کو نظرانداز کرنا بہتر ہے۔
  • تجویز اختیار کرنے کے لیے مناسب وقت متعین کیجیے۔
  • تجویز پر عمل درآمد کے لیے ذمہ داریاں تقسیم کیجیے۔
  •  مشکل مسئلے کے حل کے لیے وقت متعین کیجیے تاکہ اس کو جلد حل کیا جائے، ورنہ چھٹکارا پایا جائے۔

مسائل حل کرنے کا فیصلہ

اب تک آپ نے محسوس کر لیا ہو گا کہ منصوبے بنانا اور مقاصد طے کرنا بنیادی طور پر فیصلہ کرنا ہی ہے، اور فیصلہ کرنا اصل میں مسئلہ حل کرنے والی بات ہے۔ مسئلے کو ٹھیک سے سمجھ لینا آدھا مسئلہ حل کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ درج ذیل رہنما اصول مسائل اور رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے معاون ہوں گے۔

ہم سب آج ایک تکنیکی دور میں جی رہے ہیں، جہاں چاند پر جانا، برقی آلات کا استعمال یا شمسی توانائی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پیچیدگی عام سی بات ہو گئی ہے۔ لہٰذا ہم بھی زندگی کے ہر موڑ پر پیچیدگی کی ہی توقع کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ معاشرے کا قانون بن گیا ہے کہ اب سادہ انداز میں کچھ بھی نہیں ہوتا اور بعض دفعہ تو ایسا ہوتا ہے کہ آسان اور مشکل حل میںسے فیصلہ کرنا پڑے تو ہم بے جا طور پر مشکل راستہ ہی چنتے ہیں۔

مشکل کا سامنا تعمیری انداز میں کریں

اکثر ہم مشکل کو بس ایک ہی انداز میںدیکھنے کے عادی ہوتے ہیں،جس سے ہماری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو شدید صدمہ پہنچتا ہے۔ لطیفہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ ایک ٹرک انڈرپاس سرنگ میں پھنس گیا۔ اسے نکالنے کے لیے انجینیروں کی ٹیم بلائی گئی۔ انھوں نے اپنی مہارت کے مطابق کیلکو لیٹر نکالا اور حساب کتاب شروع کردیا۔ ٹرک کا وزن پوچھ رہے ہیں، کبھی لمبائی ناپ رہے ہیں۔ آخر ایک چھوٹا سا لڑکا جو وہاں پاس ہی کھڑا تھا، آ کر کہنے لگا: ’انکل! آپ ٹائروں سے ہوا کیوں نہیںکم کر دیتے ‘۔ اسی وقت مسئلہ حل ہو گیا۔ جتنا ہم مسائل پر زیادہ طریقوں سے غور کرتے ہیں، اتنا ہماری غلطیاں کم ہوتی جاتی ہیں۔

آنے والے مسائل پر سوچا جائے

  • ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ پرہیز بہترین دوا ہے۔ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ آپ کو علاج کرنا ہی کب پڑے گا جب بیمار ہی نہ ہوں ؟ اس لیے آپ احتیاطی تدابیر کرتے ہیں کہ آپ کی صحت بحال رہے۔ جیسے، نیند پوری کرنا، مناسب آرام ، خوراک، بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے وغیرہ وغیرہ ۔ گویا نہ بیمار پڑیں گے اور نہ علاج کرانا پڑے گا۔
  •  مسئلے کا حل کرنا بھی ایسا ہی ہے۔ اگر آپ پہلے ہی اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ کیا کیا خرابی ہوسکتی ہے، اس کا جائزہ آپ عقل مندی سے لے سکتے ہیں۔ ایسا بہت کم ہوتاہے کہ بغیر خبر دار کیے ہی کوئی مشکل آن پڑے۔ صرف ذرا سی دُور اندیشی آپ کے کل کو آسان بناسکتی ہے بجاے اس کے کہ جب مصیبت سر پر پڑے تب ہی اسے ٹھیک کریں۔

ہر  مسئلے کے لیے مخصوص وقت

جب کوئی مسئلہ پیدا ہو، اسی وقت اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ طالب علم امتحان سے پہلے نصاب تعلیم کی کتابوں کے مطالعے پر توجہ دیتا ہے تو کامیاب ہوتا ہے۔ کسان کے لیے ضروری ہے کہ وقت پر فصل کاٹ لے، ورنہ ساری محنت ضائع جاسکتی ہے۔ اسی طرح سیاست دان، منتظم اور معاشی سرگرمی میں مصروف فرد کا معاملہ ہے۔ ہر لمحے اسے بروقت مسائل پر توجہ دینا چاہیے۔

بعض قائدین مختلف کاموں پر توجہ دیتے ہیں۔ اگر ایک طرف ایک کام کی طرف توجہ کرتے ہیں، تو ساتھ ہی اس سے ہٹ کر دوسرے کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اس طرح وقت بھی برباد ہوتا ہے۔ اگروہ اپنی کوشش اور محنت وصلاحیت اپنی استطاعت کے کاموں میں لگاتے اور دوسروں کو ان کی استطاعت کا کام سپرد کرتے، تو تمام اُمور اچھے ڈھنگ سے ارادہ اور خواہش کے مطابق انجام پاتے۔ سب لوگ اپنی کوشش کرتے اور بہترین نتائج وثمرات سامنے آتے۔ مسئلہ ان قائدین کو پیش آتا ہے جو تمام کام اپنے ہاتھوں ہی سے انجام دینا پسند کرتے ہیں۔ انتظامی کاموں میں فی الحقیقت بڑے تجربات اور ذہنی فراغت کی ضرورت ہوتی ہے۔سمجھنا چاہیے کہ لازماً ہرکام کو انجام دینے کا شوق، بہت سے کاموں کو نظرانداز کرنے یا ناقص صورت میں انجام دینے اور محض تھکا دینے کا سبب بنتا ہے۔اس کے نتیجے میں کامل توجہ نہیں رہتی اور نتائج بھی پوری طرح سامنے نہیں آتے۔

مشکلات کے حل کی طرف توجہ دیجیے

  •  یاد رکھیے، آپ اپنے خیالات کا عکس ہیں۔ آپ جو کچھ سوچتے ہیں آپ وہی بن جاتے ہیں۔ کامیاب لوگ ہر وقت یہی سوچتے رہتے ہیں کہ خود کو درپیش مشکلات اور رکاوٹیں کیسے دُور کی جائیں۔ یہ لوگ اپنی توجہ اس امر پر مرکوز کرتے ہیں کہ ایسے طریقے وضع کیے جائیں کہ انھیں کسی بھی قسم کی مشکلات اور رکاوٹیں پیش نہ آئیں۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیںکہ ان مشکلات کی وجہ کیا ہے اور انھیں کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔
  •  ناکام لوگ اپنے راستے میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو اپنی بد قسمتی سے تعبیر کرتے ہیں اور مقدر کا رونا روتے رہتے ہیں، جب کہ کامیاب لوگ ہمیشہ ان رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
  •   آپ اور آپ کی کامیابی کے راستے میں مشکلات اور رکاوٹوں کی موجودگی ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات یہ کہا جاتا ہے کہ کامیابی ، مشکلات پر قابو پانے کا نام ہے۔ کامیاب قیادت ، رکاوٹوں پر قابو پانے کا نام ہے۔ با صلاحیت ہونے سے مراد یہ ہے کہ آپ مشکلات سے نبرد آزما ہونے کا ہنر جانتے ہوں۔ جو لوگ کامیابی کے راستے پر گامزن ہوتے ہیں ان میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت بدرجۂ اتم موجود ہوتی ہے۔

مسائل ومشکلات کے حل کی صلاحیت

  • جس طرح سائیکل چلانا یا ٹائپ رائٹر پر ٹائپ کرنا ایک ہنر ہے، اسی طرح مسائل ومشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت بھی ایک ہنر ہے جسے آپ سیکھ سکتے ہیں۔ جب آپ اپنی مشکلات ومسائل کو حل کرنے کے لیے جس قدر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے، تو پھر زیادہ سے زیادہ بہتر اور مفید حل آپ کے ذہن میں آئیں گے۔
  • جب آپ کسی بھی مسئلے یا مشکل کو جس قدر جلد حل کرپاتے ہیں، تو پھر باقی مسائل بھی اسی قدر تیزی سے حل ہوتے جائیں گے۔ پھر مزید پیچیدہ مسائل آپ کے روبرو آتے جائیں گے۔ بالآخر آپ ان مسائل کو بھی حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور آپ دوسروں کے لیے مالی فائدے کا باعث بنیں گے۔ اسی انداز میں تمام کاروبار حیات رواں دواں ہے۔
  • اگر آپ اپنے متعین اہداف کے حصول کے بارے میں پُرخلوص اور پُرعزم ہیں، تو درحقیقت آپ میں مسائل حل کرنے اور مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہ بھی امرِ واقع ہے کہ آپ میں وہ تمام صلاحیتیں اور ذہانتیں موجود ہیں جو کسی بھی قسم کے مسائل حل کرنے یا مشکلا ت پر قابو پانے کے لیے درکار ہیں۔

تقریباً ہر مسئلہ قابل حل ہے

  •  اس دنیا میں تقریباً ہر مسئلے کا حل موجود ہے اور آپ کو چاہیے کہ اس کا حل تلاش کریں۔ اگر آپ کو کسی مسئلے کا حل نہیں ملتا تو پریشان مت ہوں۔
  • آپ اورآپ کے متعین اہداف کے درمیان جو بھی مشکلات ورکاوٹیں حائل ہیں ان سے نجات کے لیے متعدد حل موجود ہیں لیکن شرط صرف یہ ہے کہ آپ اپنی بصیرت اور ادراک استعمال کریں۔ آپ کا کام یہ ہے کہ اپنے اہداف کی تکمیل کے ضمن میں رفتارِ ترقی کا ایک معیار اور حد مقرر کریں اور اپنے سامنے موجود مشکلات اور رکاوٹیں دُور کرنے کے لیے اپنا وقت اور توجہ صرف کریں۔ جب آپ اپنے متعین اہداف کی تکمیل کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹیں دُور کر لیتے ہیں، تو پھر برسوں کے بجاے آپ اپنے مقاصد چند ماہ میں حاصل کر لیتے ہیں۔

چند تجاویز

  • اپنے لیے ایک بڑے ہدف کا انتخاب کریں اور پھر خود سے پوچھیں کہ میں یہ ہدف پہلے کیوں نہیں حاصل کر پایا ؟ مجھے کون سی مشکلات پیش آ رہی ہیں ؟ اس ضمن میں آپ کے ذہن میں جو بھی خیال آئے اسے اپنے پاس درج کر لیں۔
  • اپنے آپ کا جائزہ لیجیے اور اس امکان کو پیش نظر رکھیے کہ آپ میں موجود ناکامی کا خوف ، خدشات اور شکوک ہی دراصل آپ کی کامیابی کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔
  •  اپنی شخصیت یا اپنے ماحول میں موجود رکاوٹوں ، مشکلات ، خامیوں اور کمزوریوں کی نشان دہی کیجیے اور پھر اپنے متعین اہداف کی تکمیل کے لیے رفتارِ ترقی مقرر کیجیے۔
  • اپنے سب سے بڑے اور اہم مسئلے یا مشکل کا مختلف انداز میں جائزہ لیجیے اور پھر خود سے پوچھیے: ’دراصل یہ مسئلہ ہے کیا؟‘
  •  اپنے سامنے موجود بڑے اور اہم مسئلے کے حل کو اپنا ہدف بنا لیجیے ۔ مقررہ تاریخ طے کیجیے، منصوبہ بندی کیجیے اور اس پر عمل پیرا ہو جائیے۔ پھر مسئلے کے حل تک اپنی کارگزاری کا روزانہ جائزہ لیجیے۔
  • وقت ایک ایسی چیز ہے جسے نہ ہم دیکھ سکتے ہیں اور نہ چھو سکتے ہیں۔
  • اسے نہ ہم خرید سکتے ہیں اور نہ فروخت کرسکتے ہیں۔
  • وقت ایسی کوئی مادی چیز بھی نہیں ہے، جسے ہم استعمال کرنے کے لیے کہیں محفوظ رکھ سکیں اور استعمال کرسکیں۔ اسے اگر استعمال نہ کیا گیا تو یہ بغیر کسی حرکت اور عمل کے ضائع ہو جائے گا۔
  • وقت بڑی تیزی کے ساتھ گزر جاتا ہے ۔ وقت ایک تندو تیز ہوا کی مانند ہے جو بادل کی طرح تیزی سے گزر جاتا ہے۔کبھی یہ خوشی کے ساتھ گزرتا ہے تو کبھی یہ غم کے ساتھ۔
  • وقت کو بہتر طور پر خرچ کیا جاسکتا ہے لیکن اسے ہم بچا بچا کر استعمال نہیں کرسکتے۔آپ میں   یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ جو وقت آپ کو میسر ہو اسے بہترین طریقے سے استعمال کرسکیں۔
  • اسے نہ ہم کرایے پر لے سکتے ہیں اور نہ زندگی کے مقررہ وقت سے زیادہ استعمال کرسکتے ہیں۔
  • وقت کی رسد غیر لچک دار ہے، اور یہ رسد طلب کے مطابق مل نہیں سکتی۔
  • وقت کی کوئی قیمت بھی نہیں ہے۔ البتہ اس وقت میں فراہم کی جانے والی خدمات کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔
  • وقت کا کوئی نعم البدل بھی نہیں ہے۔ وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتاہے۔
  • انسان کے ہاتھ میں سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت کی صورت ہی میں ہے۔
  • ہر کام اور ہر عمل کے لیے وقت درکار ہے۔
  • انسان کو ہمیشہ اس بات کی شکایت رہتی ہے کہ ’وقتِ فرصت ہے کہاں، کام ابھی باقی ہے‘۔

وقت کی تنظیم کے فوائد

  • ہم اپنے وقت اور قوت کو بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔
  • اگر ہم تنظیم وقت کے عادی ہو گئے تو بہت سارے کام اس عادت کے باعث کم وقت میں ہوجائیں گے اور ہمیں یہ محسوس ہوگا کہ ہمیں اضافی وقت میسر آگیا ہے۔
  • ہم اپنے ذاتی، تعلیمی، معاشی، خاندانی اور معاشرتی اہداف ( ٹارگٹس) حاصل کر سکتے ہیں۔
  • وقت کے بہتر استعمال اور سلیقے سے ہم ذہنی دباؤ سے بچ سکتے ہیں اور ذہنی سکون اور اطمینان حاصل کرسکتے ہیں۔
  • وقت کے بہتر استعمال کی تربیت سے ہم منظم، مؤثر اور مستعد بن سکتے ہیں۔جس کے نتیجے میں ہم اپنی کارکردگی اور استعداد ِکار بڑھا سکتے ہیں۔
  • ہمار ی کامیابی کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے، اپنی ذات پر کنٹرول کرسکتےہیں اور اپنے وقت اور وسائل کو بہتراستعمال کرسکتے ہیں۔
  • اپنے گھر اور اپنےکاروبار یا ملازمت کے معاونین کو بہتر انداز میں متاثر کر سکتے ہیں۔
  • اپنے وقت کو اپنی ذات اور اہم کاموں پر خرچ کرکے اپنے مستقبل کو بہتر بناسکتےہیں۔
  • وقت کی تنظیم کے باعث اپنی ترجیحات کو بہتر طور پر متعین کرکے اپنی کامیابی کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔
  • اس انداز سے مشکل اور ناممکن مشن میں بھی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔
  • اپنے اوقات کے ضیاع کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔
  • اپنےمقاصد کو پورا کرنے کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔
  • اپنی کارکردگی کے باعث دوسروں کی تنقید سے بچ سکتے ہیں اور اپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کر سکتے ہیں۔
  • اپنی زندگی، کام، خاندان، معاشرت اور دیگر معاملات میں توازن قائم کرسکتے ہیں۔
  • اپنے گھر مناسب وقت پر پہنچ سکتےہیں اور اہل خانہ کو مناسب وقت دے سکتے ہیں۔
  • دنیا کی مصروفیات کے اس سمندر میں وہی شخص اپنی منزل پر پہنچ سکتا ہے، جو وقت کے استعمال کے فن سے واقف ہو اور کچھ تربیت اور کچھ تجربہ بھی حاصل کیا ہوا ہو۔
  • درخت کاٹنے کے لیے آری تیز کرنی ہوتی ہے۔درخت کاٹنے والا فرد ہمیشہ اپنی آری کو تیز رکھتاہے تاکہ درخت کاٹنے میں اسے تکلیف نہ ہو اور بڑی آسانی کے ساتھ او ر کم سے کم وقت میں وہ اس درخت کو کاٹ لے۔ اسی انداز سے ہمیں تیاری کرنی چاہیے۔
  • ہمار ا فرض ہے کہ ہم ہر وقت تیار رہیں۔ آگے بڑھنے کے لیے ، صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے، خطرات سے نمٹنے اور اپنے نفس کو برائیوں سے روکنے کے لیے۔ اسی کا نام تیاری ہے۔
  • ترقی اور کامیابی کے لیے تیاری ایک اہم رکن ہے اور مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے تیاری کرکے ہم ترقی کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

گھریلو، خاندانی اور معاشرتی زندگی کی تنظیم یا نظم و ضبط متوازن زندگی کا ناگزیر تقاضا ہے۔ اسی طرح معاشی سرگرمیوں: دفتر اور کاروبار کے اُمور کو کیسے مؤثر اورکامیاب بنایا جائے، نیز معاشرتی زندگی اور معاشی زندگی میں کیسے اعتدال و توازن اختیار کیا جائے کہ ایک خوش گوار اور پُرسکون زندگی گزاری جاسکے۔ اس ضمن میں ذیل میں چند گزارشات پیش ہیں۔

خاندانی یا گھریلو زندگی

   o          آپ خواہ کھانا پکا رہے ہوں، کوئی مضمون لکھ رہے ہوں، یا تقریر کر رہے ہوں، تمام متعلقہ چیزیں کام شروع کرنے سے پہلے اپنے پاس رکھ لیں تاکہ آپ کو بار بار اٹھنا نہ پڑے۔ اسے تیاری کہتے ہیں اور کسی بھی کام کے لیے یہ بڑی اہم چیز ہے۔

   o          اگر آپ کو کوئی کام ہو یا کہیں سے خریداری کرنی ہو تو تمام چیزیں ایک نوٹ بک، کارڈ یا کاغذ پر لکھ لیں اور اپنی سرگرمیوں کا پورا نقشہ تیار کر لیں تاکہ آپ کو دوبارہ سفر نہ کرنا پڑے اور کم سے کم فاصلہ طے کرکے آپ کا سارا کام مکمل ہو جائے۔

   o          خریداری ایک مرتبہ کیجیے۔ ایک ہفتے میں ایک بار سے زائد خریداری دور حاضر میں وقت کے ضیاع میں شمارہوگا۔

   o          سہولیات کے بل وقت پر ادا کردیجیے اور تاخیر کرکے آخری وقت میں مشکلات مت پیداکیجیے۔

   o          اپنی سالانہ چھٹیوں کو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بہتر انداز سے گزارنے کی کو شش کریں۔

   o          ان چیزوں کی خریداری سے بچیں جو آپ کی خصوصی توجہ مانگتی ہیں، مثلاً نقش ونگار والی اشیا۔

   o          اگر چیزیں سستی مل رہی ہیں مگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو آپ انھیں مت خریدیں۔

   o          وہ چیزیں بھی نہ خریدیں جن کے لیے جگہ نہیں ہے،یا خصوصی جگہ کے اہتمام کی ضرورت ہوگی۔

   o          ہفتہ وار خوراک کا چارٹ بنالیں۔ مرغن اور مہنگی غذاؤں کی جگہ سادہ اور کم خرچ غذاؤں پر گزارا کریں۔

   o          ضروری نہیں ہے کہ آپ مشہور برانڈ والی چیزیں کھائیں۔ اس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو رائلٹی دینی پڑتی ہے۔ اس کے بجاے آپ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ ہفتہ وار یا ماہانہ یا چھٹیوں کے دوران ’ون ڈش‘ پارٹی کرنے کی کوشش کریں۔

 معاشرتی    یا    قومی   زندگی

   o          کسی دوست کو اطلاع دیے یا رابطہ قائم کیے بغیر ہرگز نہ ملیے۔اسی انداز سے اپنے دوستوں میں اس کلچر اور عادت کوپروان چڑھانے کی کوشش کریں۔

   o          عام حالات میں بھی بغیر اطلاع کے کسی کے گھر اور دفتر نہ جائیں۔ یہ تہذیب اور شائستگی کے خلاف ہے۔ اگر آپ بغیر اطلاع کے جاتے ہیں تو اس شخص کوآپ آزمایش میں ڈالتے ہیں۔

   o          ایسے لوگوں سے بچیں جو بے مروت ہوں اور خواہ مخواہ وقت ضائع کرنے کی کوشش کریں۔

   o          اپنے مشکل حالات میں اپنوں اور غیروں کو دیکھنے کی کوشش کیجیے۔

   o          ٹیلی فون کے استعمال میں احتیاط کریں۔ بسا اوقات بہت ہی غیر ضروری باتیں اور غیرمتعلقہ باتیں اور تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ ایسے مواقع پر حکمت سے کام لیتے ہوئے بات چیت کو مختصر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔

   o          فضول گوئی سے اجتناب کرکے بھی وقت بچایا جاسکتا ہے۔

   o          وقت کی پابندی کیجیے اور جہاں تک ممکن ہو اپنے گھر، دفتر، معاشرے میں اور تقریبات کے حوالے سے لوگوں کو پابندی وقت کی ترغیب دیجیے۔

   o          عام گفتگو اور لوگوں کے ساتھ بے تکلفانہ بات چیت کو پانچ منٹ تک محدور رکھیے۔

معاشی زندگی:دفتر  اور کاروباری  اُمور

معاشی مصروفیات، دفتری یا کاروباری معاملات میں درج ذیل اُمور پیش نظر رکھیے:

   o          جب آپ کوئی وقت مقرر کریں تو اس امر کا یقین کر لیں کہ دونوں فریق اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ صحیح وقت کیا ہے؟اسے دوبارہ دہرا کرتصدیق کرنا بہتر ہے۔

   o          مقررہ مقام پر پہنچنے کے لیے سفر میں آپ کو جو وقت لگے گا اسے اس فاصلے سے ہم آہنگ کرلیں، جو دونوں مقامات کے درمیان ہو۔ تاہم، ضروری ہے کہ کچھ نہ کچھ گنجایش غیر متوقع حالات کے لیے بھی رکھ لی جائے، تاکہ مقررہ مقام پر بر وقت پہنچنے میں آپ کو کوئی دشواری نہ ہو۔ٹریفک کا ہجوم اوروی وی آئی پی موومنٹ کو بھی پیش نظر رکھیں۔

   o          اگر آپ ایک خط لکھ کر یا ٹیلی فون کے ذریعے کوئی مقصد حاصل کرسکتے ہوں تو ذاتی طور پر متعلقہ لوگوں سے ملنے کی کوشش نہ کریں۔

   o          چھوٹے چھوٹے معاملات پر فیصلے جلد ہوجانے سے وقت بچایا جاسکتا ہے۔

   o          معاملات میں بے جا مداخلت سے پرہیز کیا جائے۔

   o          دوسروں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔ دوسروں کو انتطار کی زحمت مت دیجیے۔

   o          تیزی سے کام کیجیے۔ اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ مار دھاڑ کے ساتھ کام کریں بلکہ سست روی اور سست رفتاری سے بچتے ہوئے اسے مقررہ وقت میں کرنے کی کوشش کیجیے۔ امتحان کے تین گھنٹوں میں جس کیفیت سے کام کیا جاتا ہے، زندگی میں بھی اسے ضرور ملحوظ رکھیں۔

   o          خطوط کو دیکھ کر فوراً فیصلہ کرلیں کہ اس پر کیا اقدام کرنا ہے۔

   o          ای میل کا جواب تحریر کرکے اس پر غور کیجیے۔ اگر کوئی جذباتی بات یا غیر مناسب جواب تحریر کرلیا گیا ہے تو اسے بھیجنے سے پہلے اہتما م کے ساتھ بار بار دیکھیے۔ کوشش کیجیے کہ ایک رات گزرنے کے بعد جواب بھیجا جائے۔

   o          مناسب ہوگا کہ اپنی ای میل دن میں صر ف دو بار چیک کریں۔ فوری جوابات ضروری ہوں تو اس میں لچک پیدا کرلیں۔

   o          کئی غیرجواب شدہ کالز کو جمع کرکے ایک وقت میں باری باری فون کرنے کی کوشش کریں۔

   o          عام معاملات میں فون پر کوشش کریں کہ تین منٹ میں بات ختم ہوجائے ورنہ پانچ منٹ سے زائد بات کرنا وقت کے ساتھ ظلم ہے۔

   o          میٹنگز کم از کم کرنےکی کوشش کریں اور وہ بھی ایجنڈے کے مطابق۔ میٹنگز کو ادارے کے مفاد کے لیے استعمال کیجیے۔ بحث و مباحثہ سے ٹیلی ویژن کے ٹاک شوز کا نعم البدل مت بنائیے۔

   o          دوپہر کا کھانا سادہ رکھیں اور کھانے کے بعد چند لمحات آرام کرلیں۔یہ قوت عمل کا باعث ہوگا۔

   o          ہم ہر کام نہیں کرسکتے۔ ان مصروفیات پر توجہ دیجیے جو بہت اہم ہیں اور جن سے آپ کو  زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کم نفع مند کاموں کو مؤخر کرسکتے ہیں یا پھر کسی دوسرے فرد کے سپرد کرکے اس پر کچھ لاگت لگاکر بہتر طریقے سے کر اسکتے ہیں۔

   o          اپنے وقت کا ریکارڈ رکھیے اور جائزہ لیتے رہیے کہ کتنا کارآمد اور کتنا غیر کارآمد خرچ ہوا۔

   o          منا سب شیڈول تو بنایئے لیکن شیڈولنگ کے جال میں مت پھنسیں۔

   o          کام میں حارج ہونے والی باتوں اور مداخلت کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کیجیے۔

   o          اپنے قیمتی وقت [پرائم ٹائم] کی شناخت کیجیے اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیے۔

   o          اپنے اہم کاموں کو اس وقت کرنے کی کوشش کیجیے، جب آپ کے جسم میں قوت زیادہ ہو اور یہ آپ خود اپنا جائزہ لے کر معلوم کرسکتے ہیں۔

   o          وہ کام جن کو کرنےکو طبیعت نہیں چاہ رہی ہے (جائز کام)، انھیں کرنے کے لیے اپنے آپ پر جبر کرکے جلد ازجلد کرنے کی کوشش کیجیے۔

   o          غیر متوقع اُمور کے لیے بھی تیار رہیے اور ان کاموں کو بھی اپنے شیڈول کا حصہ بنائیے۔

   o          سفری اوقات کو استعمال کرنے کا فن سیکھیے۔ اس وقت کو بھی بہتر طورپر استعمال کرنے کی کوشش کیجیے اور دورِ حاضر کی ٹکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھائیے۔

   o          ۲۰؍ ۸۰ کے قاعدے کے مطابق کام کیجیے، یعنی وہ کام کریں جن میں محنت کم اور استفادہ یا نتائج زیادہ ہوں اور اسی کے مطابق ترجیحات کا تعین کیجیے۔

   o          جب بہت زیادہ کام آجائیں تو اپنے کاموں کو تقسیم کرنے کی کوشش کریں ۔ اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کارڈز لیں اور اپنے کاموں کے دو گروپ بنالیں: آج کے کرنے کے کام اور وہ کام جو کل ہو سکتےہیں ۔دو گروپ بنا کر کام کرنے کی کوشش کریں۔

   o          ہر ۴۵منٹ کے بعد آپ چند منٹوں کا وقفہ لینے کی کوشش کریں تاکہ آپ زیادہ توجہ اور توانائی کے ساتھ کام کرسکیں۔

   o          اپنے مسائل حل کرنے کےلیے اور اپنی سوچ کو منظم کرنے کے لیے آپ کاغذ اور قلم کے استعمال کی عادت ڈالیں۔ نوٹ بک ہو تو بہتر ہے۔اسمارٹ فون بھی معاون ہیں۔

   o          کاملیت پسند بننے کی کوشش نہ کریں بلکہ کام کو اپنی استعداد کے مطابق احسن طریقے سے کریں۔

   o          بعض اوقات غیرضروری سوچ اور بہت بڑی منصوبہ بندی بھی آپ کے کام میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ایسی صورت میں فوری عمل بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔تساہل آپ کو کام شروع کرنے سے روکتا ہے اور کاملیت آپ کو کام ختم کرنے سے روکتی ہے۔

   o          اپنے رویّے کو معتدل رکھیے۔

   o          اپنے آپ میں اور اپنے رویے میں لچک رکھیے۔ اتنے سخت بھی نہ بن جائیے کہ ٹوٹنا پڑے۔اتنے نرم بھی نہ بنیں کہ لوگ آپ کو موڑ توڑ کے رکھ دیں۔

   o          ایک جیسے کام ایک جگہ جمع کرلیں۔

   o          اپنے موجودہ طریقۂ کام کا جائزہ لیں اور اس میں حسب ضرورت تبدیلی کریں۔

   o          کام کرنے کے فنکار بنیے۔ محض محنت کافی نہیں بلکہ بہترین طریقے سے کام کیجیے۔

   o          اپنے کاموں اور معاملات کی چیک لسٹ بنائیے، یعنی یہ کہ کیا کیا کام کرنے ہیں۔

   o          بیک ورڈ شیڈول بنائیے، یعنی کام ختم کرنے کی مطلوبہ تاریخ سے پیچھے کی جانب منصوبہ بندی کیجیے۔

   o          چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک وقت میں نمٹائیے۔

   o          ہمیشہ اپنی ترجیحات پر توجہ دیں اپنی مصروفیات پر نہیں۔

   o          دوسروں کے اوقات کی قدر کیجیے۔

   o          فیصلے کرنے میں تاخیر نہ کیجیے۔

   o          اپنے دفتر یا تنظیم کے ساتھیوں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔

   o          اپنی ذاتی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے رہیے اور اپنی اصلاح کرتے رہیے۔

   o          اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا سیکھیں۔

   o          اپنی تحریر کو بہتر بنائیے۔اپنے لہجے میں شیرینی لانے کی کوشش کیجیے اور تیکھے لہجے سے احتراز کیجیے۔

   o          اپنے کاموں کو اپنے لیے رکاوٹ مت بنائیے بلکہ معاون بنائیے ۔

   o          جو چیزیں اور معاملات عموماً تنگ کرتے ہیں ان کا حل نکالنے کی کوشش کیجیے۔

   o          ہمیشہ بیک اپ پلان رکھیں جیسے آپ لوڈ شیڈنگ کے پیش نظر یوپی ایس یا جنریٹر کا انتظام رکھتے ہیں۔

   o          اوقات کو پرائم اور نان پرائم ٹائم میں تقسیم کریں اور اس کا لحاظ رکھتے ہوئے کام کریں۔

   o          کاموں کے لیے وقت کے گروپ بنالیں اور اس وقت میں تیزی کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کریں۔

   o         جوکام کریں صحیح کریں۔

   o          جب کام ختم کرلیں تو پھر اسے ایک طرف رکھ دیں اور بار بار اس پر نظریں نہ دوڑائیں۔

   o          اپنی جیب میں ہمیشہ کھلے پیسےبھی رکھیں۔ بعض اوقات ریزگاری کی ضرورت پڑتی ہے۔

   o          اپنے معاونین کی ہمیشہ رہنمائی کرتے رہیں اور ان کی عزتِ نفس کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ انسانوں کے ساتھ غرور اور تکبر کا رویہ آپ کو بہت جلد بغیر سیڑھیوں کے بغیر زمین پر پہنچا دےگا۔

   o          نشست سے پہلے ہمیشہ پچھلی نشست کی روداد اور اگلی نشست کا ایجنڈا بھیج دیں۔

   o          اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی صلاحیت کا خیال بھی رکھیں۔

   o          اپنے معاونین کو متحرک رکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہیں۔

   o          باربار میٹنگوں کے بجاے کانفرنس کال کرلیں یا اسکائپ کال کرلیں۔

   o          جہاں ضرورت ہو دیگر ساتھیوں سے مدد طلب کرلیں۔

   o          اپنے کام سے لطف اندوز ہوں۔ کام کو اپنی پسند بنالیں اور اسے اس حق کے مطابق کرنے کی کوشش کریں۔زندگی کی جائز تفریحات سے فائدہ اٹھائیں۔

   o          اپنے کام کرنے کی جگہوں پر کنٹرول حاصل کریں۔

   o          ترجیحات کا تعین کریں اور ضبط ِ تحریر میں لائیں۔

   o          صحیح وقت پر کام کریں اور کام کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔

   o          مقا صد متعین کریں اور کام مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کریں اور خدا کا شکر ادا کریں۔

   o          بہتر طریقے سے کام دوسروں کو تفویض کریں۔

   o          معذرت کرنے کا فن استعمال کریں۔ جو کام نہیں کرسکتے اور جو کام آپ کے مقاصد کے مطابق نہیں ہے اس سے معذرت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ دوسروں کی دنیا بنانے کے لیے اپنی دنیا اور اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ اپنی نوکری بچانے کے لیے دوسروں کے کرپشن کا حصہ بن گئے تو دوسرے اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو تو بچالیں گے اور جیلیں آپ کاٹیں گے اور مقدمات کے اخراجات آپ کی نسلیں (وراثت سے) ادا کریں گی۔

   o          کاموں کا اور فاصلوں کا اندازہ لگائیں اور منصوبہ بنائیں تاکہ صحیح وقت پر کام ختم کر سکیں۔

   o          سفرعقل مندی اور منصوبہ بند ی کے ساتھ کریں۔مقصدِ سفر واضح ہو۔ کاموں کی فہرست پہلے سے تیار ہو۔ ٹکٹ اور ہوٹل کی بکنگ کر لی گئی ہو۔ جن افراد سے ملنا ہے ان سے ملاقات کے اوقات طے ہوں۔ ان سے ملاقات کا ایجنڈا طے ہو۔ اس کےلیے آپ نے ہوم ورک کرلیا ہو۔

   o          بہتر کارکردگی کا مطالبہ کریں۔ اپنے ساتھیوں کو متحرک رکھیں۔ انھیں کام کے فوائد بتائیں۔ انھیں اس معاملے میں ان کے خوش گوار مستقبل کے بارے میں ترغیب دیں۔

   o          ’خدا حافظ‘ کہنے کا فن سیکھیں۔ کچھ کاموں کو ترک کرنا سیکھیں ۔ کچھ قربانیاں دینا سیکھیں۔

   o          تنظیم وقت اور گھر کے کام کاج کے لیے ٹولز [چیزیں] استعمال کریں۔ یہ کارآمد اور وقت بچانے کا اچھا ذریعہ ہیں۔جہاں ممکن ہو ٹولزکو اپنی ضرورت کے مطابق بنائیں۔

   o          اپنے آپ پر ذمہ داریوں کا بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔ انسان خود بے وقوفی کرکے اپنے اوپر بوجھ لادتا ہے۔

   o          ایک وقت میں ایک چیز یا ایک کام کریں۔ بیل گاڑی یا ٹرانسپورٹ کنٹینر بننے کی کوشش نہ کریں۔

   o          جو کام شروع کریں اسے ختم بھی کریں۔ یہ ایک اچھی عادت ہے اور اس سےآپ کی کامیابی کا راز وابستہ ہے۔ اس عادت سے آپ کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

   o          اپنی شخصیت اور رویے میں لچک پیدا کریں۔ ہٹ دھرمی انسانی تعلقات میں زیب نہیں دیتی۔

   o          کام کے بھوت نہ بنیں۔اچھے انداز میں کام کریں۔

   o          اچھی طرح سے اور غلطیوں سے پاک کام کرنے کی کوشش کریں۔احسن طریقے سے کام کریں کیونکہ یہ انسانوں سے مطلوب ہے۔

   o          ناممکن کاموں کو کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے قد سے چھوٹے ہونا یا بونا بننا ناممکن ہے۔ لیکن ایک یا دو انچ قد بڑھ سکتا ہے۔

   o          کرنے کے کاموں کی فہرست کو اپنے ساتھ بلکہ اپنے سامنے بھی رکھیں۔

   o          افراد کی تربیت کریں اور انھیں زیادہ سے زیادہ اُمور سپرد کریں اور آگے بڑھنے کا موقع دیں۔

   o          مداخلتی چیزوں کا جائزہ لیں اور انھیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ اوقات کو ضائع کرنے والی چیزوں کا جائزہ لیں، مداخلتوں کا جائزہ لیں اور پھر انھیں دُور کرنے کی کوشش کریں۔

   o          ہر کام کے لیے ہدف مقرر کریں اور اس وقت میں اسے کرنے کی کوشش کریں۔

   o          اگر فون پر کام کیا جاسکتا ہے تو خط لکھنے اور ای میل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

   o          غیر ضروری چیزوں کا مطالعہ نہ کریں اور اسی انداز سے روزانہ آنے والی ای میلز کو چھانٹ لیا کریں۔

   o          پہیہ دوبارہ ایجاد نہ کریں ، جو چیزیں میسر ہیں ان سے فائدہ اٹھائیے۔

   o          اپنے کام کے سلسلے میں کسی سے معاونت کی ضرورت ہے تو اسے ضرور حاصل کریں۔

   o          جب کسی کام میں کامیابی ہوجائے تو اس کی خوشی منایئے۔رب کا شکر ادا کیجیے اور اپنے معاونین کو ان کی محنت پر حوصلہ افزائی کیجیے۔ انھیں کریڈٹ دیجیے۔ یقین کیجیے آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کے لیے یہ بہت اہم ہے۔

   o          غیر متوقع چیزوں اور واقعات کا اندازہ لگایئے اور ان کے لیے بھی وقت نکالنے کی منصوبہ بندی کرلیجیے۔

   o          اپنے تضیع اوقات کا عمومی طور سے جائزہ لیتے رہیے اور اس سلسلے میں اپنی اصلاح کرتے رہیے۔

   o          اپنے حافظے کے ساتھ مہربانی فرمایئے اور نوٹ بک کا استعمال کیجیے۔حافظے کو اہم چیزوں کے لیے رکھیے۔

   o          جب گھر یا دفتر سے خریداری کے لیے نکلیں تو مکمل فہرست کے ساتھ نکلیں، تاکہ ایک ہی چکر میں بہت سارے کام ہوجائیں۔ہمیشہ ماسٹر لسٹ اپنے پاس رکھیں۔

   o          دفتر کی عام گفتگو جسے چٹ چاٹ کہتے ہیں اور مزاحیہ چیزوں، کرکٹ اور واقعات پر تبصروں سے پرہیز کیجیے۔

   o          اپنے گھر اور معاشی مقام میں فاصلہ کم کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کے وقت کی بچت ہو۔

   o          دفتری زندگی میں جوابات کے عمومی خطوط (ٹیمپلیٹ ) بنالیں، تاکہ بار بار آپ کو لکھنا نہ پڑے اور آپ ایک ہی ڈرافٹ کی ایڈیٹنگ کرکے اپنا وقت بچانے کی کوشش کریں۔

   o          کام کی منصوبہ بندی کریں پھر کام کریں۔ گاڑی چلانے سے پہلے منزل متعین کرلیں۔

   o          کام کرنے سے پہلے منطق کے سوالات اپنے آپ سے کریں: کیا؟، کیوں؟ کیسے؟ اور کب؟

   o          خاص اور منتخب کام کریں، جن کے بغیر گزارا ہوسکتا ہے اسے چھوڑدیں۔

   o          وہ کام جو دماغی صلاحیت کا مطالبہ کرتے ہیں انھیں ان اوقات میں کریں جب آپ کا دماغ اس کام کے لیے تیار ہو۔

   o          ایک وقت میں ایک کام کریں۔

   o          اپنے یومیہ کاموں کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں۔

   o          قابلِ عمل مقاصد کا تعین کریں۔

   o          گھر پر کام مت لے جائیں اور گھر کو کام پر مت لائیں۔ جب کام پر آئیں تو گھر سے نشریاتی رابطہ کم از کم رکھیں اور جب گھر جائیں تو گھر والوں کے حقوق ادا کریں۔دفتر والوں سے نشریاتی رابطہ کم کردیں۔ شریک حیات اور بچے اور والدین آپ سے آپ کا وقت، آپ کی باتیں اور آپ کی مسکراہٹیں مانگتے ہیں۔ ان کےلیے اجنبی نہ بنیے۔

                (مجموعی طور پر زندگی کے روزمرہ اُمور میں بہتری کے لیے ہماری کتاب شاہراہِ   زندگی   پر کامیابی   کا   سفر کا مطالعہ مفید رہے گا)۔

وقت بچانا اور اس سے صحیح معنوں میں فائدہ اُٹھانا ہی کامیاب اور منظم زندگی کی طرف پہلاقدم ہے۔ یہی تنظیمِ وقت ہے۔یا د رکھیے، وقت کو بچایا نہیں جاسکتا بلکہ اسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کو ہی وقت بچانا سمجھا جاتا ہے۔ وقت کی بچت کے سلسلے میں سب سے زیادہ ممدومعاون وہ شعور ہوتا ہے جو انسان وقت کی نسبت سے اپنے اندر پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔   اسی کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر پہلو ایسے ہیں جن پر ہماری نظر رہنی چاہیے۔ ان میں سے بعض کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔

یہاں وقت بچانے کے حوالے سے مختلف ماہرین کی آرا اور مشوروں کو جمع کیا گیا ہے۔ چند دن ان مشوروں پر عمل کریں۔ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ نتائج غیر متوقع طور پر کتنے حوصلہ افزا ہیں۔ ہم نے ان مشوروں اور اشارات کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ ان اشارات میں اکثر کو پہلے گروپ میں ڈال کر آسانی پید ا کرنے کی کوشش کی ہے۔کہیں کہیں ان کی نوعیت کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے:  o ذاتی یا انفرادی زندگی o تعلیمی زندگی oمعاشی زندگی (دفتر اور کاروبار) oخاندانی یا گھریلو زندگی oمعاشرتی یا قومی زندگی۔

 ذاتی   تربیت  اور   تنظیمِ   وقت

  •  وقت کو کنٹرول کرنا یا اس کا نظم و نسق قائم کرنا بہتر زندگی کی طرف پہلا قدم ہے۔ سب کو روزانہ وقت کی مساوی مقدار ملتی ہے۔ یہ سب انسان کے اختیار اور کنٹرول کی بات ہے کہ وہ کس طرح وقت کے کوٹے کو استعمال کرتا ہے اور کس طرح اس کی مدد سے اپنی زندگی میں بہتری لاتا ہے۔
  •  وقت کو قابو میں کرنا دراصل اپنے آپ کو قابو میں کرنا ہے۔
  •  جو لوگ وقت کو قابو میں کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ بات یا د رکھیں کہ وقت کو کسی بھی حالت میں کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ انسان اپنے آپ کو کنٹرول کر کے ہی وہ نتائج حاصل کر سکتا ہے جو وقت کو کنٹرول کرنے کے تصور سے وابستہ ہیں۔ کہنے کو ہم وقت گزار رہے ہوتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وقت ہمیں گزار رہا ہوتا ہے۔
  • اپنی مصروفیات کے لیے ہفتہ وار اور ماہانہ بنیاد پر منصوبہ بندی کیجیے۔
  •    ممکن ہو تو اپنے کاموں کے لیے مناسب کیلنڈر، ڈائیری یا سوفٹ ویئر استعمال کیجیے اور   اس کے ذریعے اپنے اوقات کی منصوبہ بندی کیجیے۔ اپنے کاموں کا معمول بنایئے۔
  •  اپنے آپ کو منظم کرنے اور اپنی استعداد کار بڑھانے کے لیے کچھ خرچ کرکے کتابیں، کیلنڈر، ڈائری ، نوٹ بک،اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ خریدنے کی کوشش کیجیے۔ یہ پلاٹ کی مانند ہے ، کچھ عرصے کے بعد آپ کواس سے فائدہ حاصل ہوگا۔
  • اپنے کیلنڈر کو مربوط رکھیے۔ ایک سے زائد کیلنڈر آپ کو اُلجھا دیں گے۔
  • اپنے شب و روز کا جائزہ لیجیے اور ٹی وی، یا انٹر نیٹ یا ٹیلی فون کو دیا جانے والا وقت کم کیجیے تاکہ مستقبل کی تیاری کے لیےوقت میسر ہو۔
  • وقت کو بہتر طور پر اسی وقت گزارا جا سکتا ہے جب اس کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی گئی ہو۔ صرف کام دھندے کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ گھر والوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت، خریداری، تفریح، ورزش، کھانے پینے، روز مرہ کے کاموں اور دیگر امور کے حوالے سے بھی منصوبہ بندی کیجیے۔ فون اور ای میل کا جواب دینے کے لیے آپ کو وقت مختص کرنا چاہیے، تاکہ اس سلسلے میں وقت نہ ضائع ہو اور نہ بہت کم مختص کیا ہوا محسوس ہو۔
  • منصوبہ بندی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اس پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ آپ نے جو وقت جس کام کے لیے مختص کیا ہے اس وقت وہی کام ہونا چاہیے اور کسی دوسرے کام کے بارے میں سوچنا بھی فضول ہے۔اپنی ساری توانائی اس کام پر خرچ کردیں تاکہ وہ کام اسی وقت کے اندر ہوجائے۔ یہ منصوبہ بندی کا حاصل ہے۔
  • جب آپ کام کرنے لگتے ہیں تو بہت ساری چیزیں خود آپ کو یاد آتی ہیں، جو کہ آپ کی توجہ کو منتشر کرتی ہیں اور انہماک میں خلل ڈال کر آپ کو دوسرے راستے پر لے جاتی ہیں ۔ جب آپ منصوبہ بندی کے تحت کوئی کام کرنے بیٹھیں تو انہماک میں خلل ڈالنے والی ہر چیز کو آنے سے روکنے کی صلاحیت بیدار کرلیں۔ کمرے کا دروازہ بند رکھیں، ٹیلی فون کی گھنٹی کو خاموش کر دیں اور اہلِ خانہ سے کہیں کہ انتہائی ضرورت کے سوا آپ کو زحمت نہ دیں۔
  •  کام کے دوران ہر ۴۰ منٹ کے بعد تین منٹ کا وقفہ ضرور کریں۔ چند لمحات فراغت کے نکال کر سیر کیجیے یا اپنی تھکن دور کرنے کی کوشش کیجیے،تاکہ آپ کا ذہنی بوجھ کم ہوجائے۔
  • ہر روز صبح اپنا دن بھر کا منصوبہ بنالیں اور جو کام کرنے ہیں انھیں کسی ڈائری یا کاغذ پر لکھ لیجیے۔ جو کام مکمل ہو جائیں انھیں کاٹ دیں یا ’کرنے کے کام‘ فہرست پر نشان لگادیں۔
  •   خیال بھی ایک نعمت ہے۔ کاغذ یا چھوٹی نوٹ بک ہمیشہ اپنی جیب میں رکھیں، تاکہ فارغ اوقات میں جب کوئی منصوبہ یا نیا خیال آپ کے ذہن میں آئے تو اسے فوراً لکھ لیں۔
  •     آرام کے اوقات مقرر کر کے انھیں نماز کے اوقات سے ہم آہنگ کر لیں۔
  •     فارغ اوقات کو لکھنے پڑھنے ، کوئی چیز یاد کرنے، یا کوئی تعمیری کام کرنے میں استعمال کریں۔
  •     اگر آپ کا گزر اپنے پسندیدہ فلنگ اسٹیشن (پٹرول پمپپ یا گیس اسٹیشن) کے پاس سے ہو تو اپنی کار کی پوری ٹنکی بھروالیں، تاکہ صرف ایندھن لینے کے لیے آپ کو وہاں کا سفر نہ کرنا پڑے۔ تاہم یہ خیال رکھیں کہ ایندھن راستے ہی میں نہ ختم ہو جائے۔
  •     کار پارکنگ یا پبلک ٹیلی فون کی اجرت ادا کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کھلے پیسے اپنی جیب میں ضرور رکھیں، بصورت دیگر آپ کو مشکل صورت حال پیش آ سکتی ہے۔
  •   تمام کاموں کے لیے ترجیحات کا تعین ضروری ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ کام کرنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ کس کام کے لیے کتنی محنت کرنی اور کتنا وقت دینا ہے۔
  •       ہر کام کے لیے صحیح اورمناسب طریقۂ کار اختیار کرکے وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  •    ہر کام کے لیے وقت کا تعین کرکے وقت کو بچایا جاسکتاہے۔
  •    کا م کا آغاز صبح سویرے کیا جائے۔اس میں برکت ہے۔ جس طرح اور چیزوں میں برکت ہوتی ہے اسی طرح وقت میں بھی برکت ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے تقویٰ کی روش ضروری ہے۔ صبح اٹھنا اور اللہ سے برکت کی دعا کرنا ضروری ہے۔ رزق حلال اور صلہ رحمی ضروری ہے۔
  •   بعض معاملات میں انکار کردینا یا منفی جواب دینا، مثلاً یہ کہہ دینا کہ یہ نہیں ہو سکتا، معذرت خواہ ہوں، ممکن نہیں، اصول کے خلاف ہے، میرے پاس وقت نہیں، کسی اور وقت رجوع کریں وغیرہ ضروری ہوتا ہے۔کچھ لوگ اس رویے کو رواداری کے خلاف سمجھتے ہیں۔
  •   دو یا دو سے زیادہ کام بیک وقت کرنا، مثلاً ناشتہ کرنا اور خبریں سننا، دفتر جاتے ہوئے سواری میں اخبار پڑھنا، چہل قدمی کرنا اور معمول کے وظائف کی تکمیل، جہاز کے سفر میں لکھنا پڑھنا وغیرہ۔یہ عادتیں ایک دوسرے سے ٹکراتی نہیں ہیں بلکہ وقت کا بہتر استعمال ہیں۔ البتہ گاڑی چلاتے ہوئے ایس ایم ایس کرنا یا فون سننا وغیرہ آپ کے لیے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ باہم متصادم چیزوں کو ایک ساتھ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
  •  آپ کے سفر کی تیاری کی بھی ایک فہرست ہونی چاہیے۔
  •  چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک ہی وقت میں نمٹانے کی کوشش کیجیے۔
  • غوروفکراور تدبر و تفکر کے لیے بھی روزانہ کچھ نہ کچھ وقت ضرور مختص کیجیے۔
  •  ان مسائل کے بارے میں جو کہ آپ کےاوقات کو کھا جاتے ہیں یا آپ ان کا نام تساہل یا بیماری دیتے ہیں، انھیں حل کرنے کے لیے ماہرین کی مدد لیں۔جو کام چند پیسے لے کر ایک کاریگر کرسکتا ہے، اس کام کو آپ خو د کرکے اپنے وقت کو مت ضائع کریں۔
  •   اپنے سفری اوقات یا سیر کے اوقات کے دوران ٹیپ ریکارڈر یا سمارٹ فون جیب میں رکھیں اور ائیرفون کان میں رکھ کر اپنی تربیت اور عبادت کی کوشش کیجیے۔
  •  انتظار کے لمحات کو بہتر طور پر استعمال کرنے لیے اپنے پاس کتاب یا ممکن ہو تو ریکارڈنگ سننے کے لیے چھوٹا ٹیپ ریکارڈر یا موبائل کی سہولت سے فائدہ اُٹھائیں۔
  •    یومیہ شیڈول بک استعمال کیجیے اور اپنے اوقات کے مصارف تحریر کیجیے اور ہفتہ وار جائزہ لیجیے۔
  •  یومیہ کاموں کی ترجیحات ان کی اہمیت کے مطابق ترتیب دیجیے۔
  • ہر کام اور منصوبے کے لیے ایک لائحہ عمل بنانے کی کوشش کیجیے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ایک ماہر فن تعمیر کی طرح پہلے نقشہ بنائیں گے اور پھر اس کے بعد تعمیر شروع کریں گے۔
  •  اہم ترین کاموں کو اوّل وقت میں کرنے کی کوشش کیجیے۔
  •  اپنے لیے قابل عمل مقاصد متعین کیجیے۔ان مقاصد کی منازل بھی متعین کیجیے۔
  • اہم اور مطلوبہ کاموں کو پہلے کریں۔ان کے لیے بہترین وقت آپ کا پرائم ٹائم ہے۔
  •   اپنے ٹیلی فون اور مو بائل فون کے وقت کو کنٹرول کریں ۔ خیر خیریت اور حال احوال کی دریافت میں زیادہ وقت نہ لگائیں۔ صر ف سلام میں ہی بہت بڑی سلامتی ہے۔
  • اگر آپ پری پیڈ فون استعمال کرتے ہیں تو ہمیشہ اضافی کارڈ اپنی جیب میں رکھا کریں۔
  •  اپنی صحت ، توانائی اور قوت کار کا خاص خیال رکھیں۔
  • اس بات کی کوشش کریں کہ آپ کے اوقات کی ۵۰ فی صد مقدار اہم کاموں میں لگنی چاہیے۔
  • ہرنماز کی ادایگی کے بعد اپنا محاسبہ اور وقت کے استعمال کا جائزہ لیں اور اسے معمول بنایئے۔
  • توازن اور اعتدال کی حدود میں رہیں۔اس سے باہر نکلے تو افراط و تفریط کا شکار ہو جائیں گے۔
  • تعلقات میں احتیاط کریں۔ فیس بک کی دوستیاں صرف وقت گزاری ہیں۔ ان میں دوست بہت کم ہوتے ہیں۔ ضرورت کے وقت محض فائدہ اٹھانے والے لوگوں کو دوست نہیں کہا جاتا۔
  • اپنی چیزوں کو احتیاط سے مقررہ جگہ پر رکھیں، اور اس جگہ کو اچانک تبدیل بھی نہ کریں۔
  •    اپنے معاملات کو تحریر کریں۔ اپنے خیالات کو تحریر کریں۔ اپنے کرنے کے کاموں کو تحریر کریں۔ اپنی وصیت تحریر کریں۔ جو چیزیں اور کاروباری معاملات اور اثاثہ جات گھر والوں کے علم میں نہ ہوں، انھیں لکھ لیں یا گھر والوں کو بتا دیں کہ کہا ں رکھے ہیں۔ موت بتا کر نہیں آتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کے ورثا کو آپ کی دولت اور اثاثے کا علم ہو۔
  •  ہفتہ وار اور دیگر چھٹیوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ان میں  گھر والوں کے ساتھ بطور تفریح وقت گزارنے کی شکل نکالیں ۔
  •  اپنے اور اپنے خاندان کے ذاتی ریکارڈ کو ترتیب اورمنظم طریقے سے رکھیں۔
  •  ہر فرد کے لیے ایک فولڈر بنائیں اور اس میں اہم کاغذات، جیسے برتھ سرٹیفکیٹ، بلڈ گروپ، میڈیکل ریکارڈ، تعلیمی ریکارڈ، شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دوسرے اہم کاغذات رکھے ہوں۔
  • ٹیلی فون، بجلی، گیس، موبائل، انٹرنیٹ اور دیگر بلوں اور واجبات کے لیے ایک جگہ ضرور بنالیں۔
  •   اپنے آپ میں لچک پیدا کریں اور ضد اور ہٹ دھرمی سے بچیں۔
  •  افسوس کرنے، پچھتانے اور غم کرنے میں وقت نہ ضائع کریں۔
  •   ٹیلی ویژن پر خبروں اور اہم ٹا ک شوز تک اپنے آپ کو محدود رکھیں تاکہ آپ کو اخبار کم سے کم پڑھنا پڑے۔ منتخب پروگرام دیکھیں۔ لغویات اور بے مقصد کاموں سے بچیں۔ بار بار چینل مت گھمایئے۔ ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ بغیر لگام کا گھوڑا ہے۔ اسے اپنے اوپر حاوی مت ہونے دیں۔اسے کنٹرول میں رکھیں تاکہ وقت کے گھوڑے سے آپ گر نہ جائیں۔
  •   تعلیم اور مطالعے کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔
  •  امتحان کے دنوں میں پریشان ہونے کے بجاے باقاعدگی سے مطالعہ کریں، اور نماز اور دُعا کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کیجیے۔
  • مناسب آرام، اچھی صحت، متوازن غذا، باقاعدگی سے ورزش، منصوبہ بندی اور محنت کے ساتھ فرائض کی ادایگی، تفکرات کی اللہ کو سپردگی، اللہ کی نعمتوں کا شکر اور محنت کے ساتھ توکّل اور دعا___ یہ عناصر آپ کو ترقی دینے اور کامیاب بنانے میں اہم ہیں۔

 

معاشی زندگی:دفتر  اور کاروباری  اُمور

معاشی مصروفیات میں دفتری یا کاروباری معاملات اہمیت رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں  درج ذیل اُمور کو پیش نظر رکھنا مفید ہوگا:

  •   جب آپ کوئی وقت مقرر کریں تو اس امر کا یقین کر لیں کہ دونوں فریق اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ صحیح وقت کیا ہے۔اسے دوبارہ دہرا کرتصدیق کرنا بہتر ہے۔
  •     مقررہ مقام پر پہنچنے کے لیے سفر میں آپ کو جو وقت لگے گا اسے اس فاصلے سے ہم آہنگ کرلیں جو دونوں مقامات کے درمیان ہو۔ تاہم، ضروری ہے کہ کچھ نہ کچھ گنجایش غیر متوقع حالات کے لیے بھی رکھ لی جائے تاکہ مقررہ مقام پر بر وقت پہنچنے میں آپ کو کوئی دشواری نہ ہو۔ٹریفک کا ہجوم اوروی وی آئی پی موومنٹ کو بھی پیش نظر رکھیں۔
  •    اگر آپ کوئی مقصد ایک خط لکھ کر یا ٹیلی فون کے ذریعے حاصل کرسکتے ہوں تو ذاتی طور پر متعلقہ لوگوں سے ملنے کی کوشش نہ کریں۔
  •   چھوٹے چھوٹے معاملات پر فیصلے جلد ہوجایا کریں تو اس سے وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  •  بے جا مداخلت سے پرہیز کیا جائےتاکہ وقت بچایا جائے۔
  •     دوسروں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔ دوسروں کو انتطار کی زحمت مت دیجیے۔
  •          تیزی سے کام کیجیے۔ اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ مار دھاڑ کے ساتھ کام کریں بلکہ سست روی اور سست رفتاری سے بچتے ہوئے اسے مقررہ وقت میں کرنے کی کوشش کیجیے۔ امتحان کے تین گھنٹوں میں جس کیفیت سے کام کیا جاتا ہے اسے ضرور ملحوظ رکھیں۔
  •         خطوط کو دیکھ کر فوراً فیصلہ کرلیں کہ اس پر کیا اقدام کرنا ہے۔
  •  ای میل کا جواب تحریر کرکے اس پر غور کیجیے۔ اگر کوئی جذباتی بات یا غیر مناسب جواب تحریر کرلیا گیا ہے تو اسے بھیجنے سے پہلے اہتما م کے ساتھ بار بار دیکھیے۔ کوشش کیجیے کہ ایک رات گزرنے کے بعد جواب بھیجا جائے۔
  • اپنی ای میل دن میں صر ف دو بار چیک کریں۔ اگر ادارے کی ضروریات کی وجہ سے  فوری جوابات ضروری ہوں تو اس میں لچک پیدا کرلیں اور ہر دو گھنٹے میں ایک بار دیکھ لیں۔
  •    شارٹ کٹ کے نظام کے ذریعے اپنے فون کرنے کےاوقات کو بچانے کی کوشش کریں۔
  •   کئی کالز کو جمع کرکے ایک وقت میں فون کرنے کی کوشش کریں۔
  •       عام معاملات میں فون پر کوشش کریں کہ تین منٹ میں بات ختم ہوجائے ورنہ پانچ منٹ سے زائد بات کرنا وقت کے ساتھ ظلم ہے۔
  •      میٹنگز کم از کم کرنےکی کوشش کریں اور وہ بھی ایجنڈے کے مطابق۔ میٹنگز کو ادارے کے مفاد کے لیے استعمال کیجیے۔ بحث و مباحثہ سے ٹیلی ویژن کے ٹاک شوز کا نعم البدل مت بنائیے۔
  •        دوپہر کا کھانا سادہ رکھیں اور کھانے کے بعد چند لمحات آرام کرلیں۔یہ آپ کے لیے قوت عمل کا باعث ہوگا۔

   ہم ہر کام نہیں کرسکتے۔ ان مصروفیات پر توجہ دیجیے جو بہت اہم ہیں اور جن سے آپ کو  زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کم نفع مند کاموں کو مؤخر کرسکتے ہیں یا پھر کسی کو تفویض کرکے اس پر کچھ لاگت لگاکر بہتر طریقے سے کر اسکتے ہیں۔

  •     اپنے وقت کا ریکارڈ رکھیے اور جائزہ لیتے رہیے کہ کتنا کارآمد اور کتنا غیر کارآمد خرچ ہوا۔
  •   منا سب شیڈول بنایئے لیکن شیڈولنگ کے جال میں مت پھنسیئے۔
  •  کام میں حارج ہونے والی باتوں اور مداخلت کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کیجیے۔
  •   اپنے پرائم ٹائم کی شناخت کیجیے اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیے۔
  •     اپنے اہم کاموں کو اس وقت کرنے کی کوشش کیجیے جب آپ کے جسم میں قوت زیادہ ہو اور یہ آپ خود اپنا جائزہ لے کر معلوم کرسکتے ہیں۔
  •    وہ کام جن کو کرنےکی طبیعت نہیں چاہ رہی ہے (جائز کام)، انھیں کرنے کے لیے اپنے آپ پر جبر کرکے جلد ازجلد کرنے کی کوشش کیجیے۔
  •    غیر متوقع کے لیے بھی تیار رہیے اور ان کاموں کو بھی اپنے شیڈول کا حصہ بنائیے جو غیر متوقع طور پر آجاتے ہیں۔
  •    اپنے سفری اوقات کو استعمال کرنے کا فن سیکھیے۔ اگر آپ ۲۰منٹ سے زیادہ کی ڈرائیو پر ہیں تو اس وقت کو بھی بہتر طورپر استعمال کرنے کی کوشش کیجیے اور دورِ حاضر کی ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھائیے۔

   q          ۲۰؍ ۸۰ کے قاعدے کے مطابق کام کیجیے۔ یعنی وہ کام خود کریں جن میں محنت کم اور استفادہ یا نتائج زیادہ ہوں۔

  •    جب بہت زیادہ کام آجائیں تو اپنے کاموں کو تقسیم کرنے کی کوشش کریں ۔ اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کارڈز لیں اور اپنے کاموں کے دو گروپ بنالیں: آج کے کرنے کے کام اور وہ کام جو کل ہو سکتےہیں ۔دو گروپ بنا کر کام کرنے کی کوشش کریں۔
  • ترجیحات کا تعین ۲۰؍۸۰ اُصول کے مطابق کریں۔
  •    ہر ۴۵منٹ کے بعد آپ چند منٹوں کا وقفہ لینے کی کوشش کریں تاکہ آپ زیادہ توجہ اور توانائی کے ساتھ کام کرسکیں۔
  •    اپنے مسائل حل کرنے کےلیے اور اپنی سوچ کو منظم کرنے کے لیے آپ کاغذ اور قلم کے استعمال کی عادت ڈالیں۔ نوٹ بک ہو تو بہتر ہے۔اسمارٹ فون بھی معاون ہیں۔
  •  اکملیت پسند بننے کی کوشش نہ کریں بلکہ کام کو اپنی استعداد کے مطابق احسن طریقے سے کرنے کی کوشش کریں۔
  •    بعض اوقات غیرضروری سوچ اور بہت بڑی منصوبہ بندی بھی آپ کے کام میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ایسے صورت میں فوری عمل بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔تساہل آپ کو کام شروع کرنے سے روکتا ہے اور اکملیت آپ کو کام ختم کرنے سے روکتی ہے۔
  •      اپنے رویّے کو معتدل رکھیے۔
  •     اپنے آپ میں اور اپنے رویے میں لچک رکھیے۔ اتنے سخت بھی نہ بن جائیے کہ ٹوٹنا پڑے۔اتنے نرم بھی نہ بنیں کہ لوگ آپ کو موڑ کر رکھ دیں۔
  •    ایک جیسے کام ایک جگہ جمع کرلیں۔

   q          اپنے موجودہ طریقۂ کام کا جائزہ لیں اور اس میں حسب ضرورت تبدیلی کریں۔

  •    کام کرنے کے فنکار بنیے۔ محض محنت کافی نہیں بلکہ بہترین طریقے سے کام کیجیے۔
  •    اپنے کاموں اور معاملات کی چیک لسٹ بنائیے۔
  •  بیک ورڈ شیڈول بنائیے، یعنی کام ختم کرنے کی مطلوبہ تاریخ سے پیچھے کی جانب منصوبہ بندی کیجیے۔
  •  چھوٹے چھوٹے کاموں کو ایک وقت میں نمٹائیے۔
  •    ہمیشہ اپنی ترجیحات پر توجہ دیں اپنی مصروفیات پر نہیں۔
  •      دوسروں کے اوقات کی قدر کیجیے۔
  •    فیصلے کرنے میں تاخیر نہ کیجیے۔
  •   اپنے دفتر کے ساتھیوں کا وقت ضائع نہ کیجیے۔
  •     اپنی ذاتی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے رہیے اور اپنی اصلاح کرتے رہیے۔
  •     اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا سیکھیں۔
  •    اپنی تحریر کو بہتر بنائیے۔اپنے لہجے میں شیرینی لانے کی کوشش کیجیے۔ تیکھے لہجے سے احتراز کیجیے۔
  • اپنے کاموں کو اپنے لیے رکاوٹ مت بنائیے بلکہ معاون بنائیے ۔
  •   جو چیزیں اور معاملات عموماً تنگ کرتے ہیں ان کا حل نکالنے کی کوشش کیجیے۔
  •   ہمیشہ اپنے پاس بیک اپ پلان رکھیں جیسے آپ لوڈ شیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر جنریٹر کا انتظام رکھتے ہیں۔
  •    اپنے اوقات کو پرائم اور نان پرائم ٹائم میں تقسیم کریں اور اس کا لحاظ رکھتے ہوئے کام کریں۔
  •    کاموں کے کرنے کے لیے وقت کے بلاگز بنالیں اور اس وقت میں تیزی کے ساتھ کرنے کی کوشش کریں۔
  •      جوکام کریں صحیح کریں۔
  •     جب کام ختم کرلیں تو پھر اسے سائڈ پر رکھ دیں اور بار بار اس پر نظریں نہ دوڑائیں۔
  •    اپنی جیب میں ہمیشہ کھلے پیسےبھی رکھیں۔ بعض اوقات ریزگاری کی پڑتی ہے۔
  •    اپنے معاونین کی ہمیشہ رہنمائی کرتے رہیں۔ ان کی عزتِ نفس کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ انسانوں کے ساتھ غرور اور تکبر کا رویہ آپ کو بہت جلد بغیر سیڑھیوں کے زمین پر پہنچا دےگا۔
  •    میٹنگ سے پہلے ہمیشہ پچھلی میٹنگ کی روداد اور اگلی میٹنگ کا ایجنڈا بھیج دیں۔
  •      اپنے اسٹاف کی استعداد کار کا اندازہ بھی رکھیں اور ان کا خیال بھی رکھیں۔
  •  اپنے معاونین کو متحرک رکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہیں۔
  •      میٹنگوں کی بجاے کانفرنس کال کرلیں یا اسکائپ کال کرلیں۔
  •     جہاں ضرورت ہو دیگر ساتھیوں سے مدد طلب کرلیں۔
  •    اپنے کام سے لطف اندوز ہوں۔ کام کو اپنی پسند بنالیں اور اسے اس حق کے مطابق کرنے کی کوشش کریں۔زندگی کی جائز تفریحات سے فائدہ اٹھائیں۔
  •        اپنے کام کرنے کی جگہوں پر کنٹرول حاصل کریں۔
  •  ترجیحات کا تعین کریں اور   ضبط تحریر میں لائیں۔
  •      ترجیحات کے تعین کے ساتھ متعلقہ تبدیلی لائیں۔
  •    ترجیحات کا تعین صلے کے مطابق کریں۔
  •     صحیح وقت پر کام کریں اور کام کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔
  •    مقا صد، یعنی گولز بنائیں اور کام مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کریں اور خدا کا شکر ادا کریں۔
  •     ایک جیسے کاموں کو مجتمع کرکے کرنے کی کوشش کریں اس صورت میں ہر کام کے لیے موڈ بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
  •    بہتر طریقے سے کام دوسروں کو تفویض کریں۔
  •   معذرت کرنے کا فن استعمال کریں۔ جو کام نہیں کرسکتے اور جو کام آپ کے مقاصد کے مطابق نہیں ہے اس سے معذرت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ دوسروں کی دنیا بنانے کے لیے اپنی دنیا اور اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ اپنی نوکری بچانے کے لیے دوسروں کے کرپشن کا حصہ بن گئے تو دوسرے اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو تو بچالیں گے اور جیلیں آپ کاٹیں گے اور مقدمات کی رقومات آپ کی نسلیں (وراثت سے) ادا کریں گی۔
  •     کاموں کا اور فاصلوں کا اندازہ لگائیں اور پلان بنائیں تاکہ صحیح وقت پر کام ختم کر سکیں۔
  •     سفرعقل مندی اور منصوبہ بند ی کے ساتھ کریں۔مقصدِ سفر واضح ہو۔ کاموں کی فہرست پہلے سے تیار ہو۔ ٹکٹ اور ہوٹل کی بکنگ کر لی گئی ہو۔ جن افراد سے ملنا ہے ان سے ملاقات کے اوقات طے ہوں۔ ان سے ملاقات کا ایجنڈا طے ہو۔ اس کےلیے آپ نے ہوم ورک کرلیا ہو۔
  •    بہتر کارکردگی کا مطالبہ کریں۔ اپنے ساتھیوں کو متحرک رکھیں۔ انھیں کام کے فوائد بتائیں۔ انھیں اس معاملے میں ان کے خوشگوار مستقبل کے بارے میں بتائیں۔
  •  ’خدا حافظ‘ کہنے کا فن سیکھیں۔ کچھ کاموں کو ترک کرنا سیکھیں ۔ کچھ قربانیاں دینا سیکھیں۔
  •  تنظیم وقت اور گھر کے کام کاج کے لیے ٹولز استعمال کریں۔ یہ کارآمد اور وقت بچانے کا اچھا ذریعہ ہیں۔جہاں ممکن ہو ٹولزکو اپنی ضرورت کے مطابق بنائیں۔
  •  اپنے آپ پر ذمہ داریوں کا بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔ انسان خود بے وقوفی کرکے اپنے اوپر بوجھ لادتا ہے۔
  •  ایک وقت میں ایک چیز یا ایک کام کریں۔ بیل گاڑی یا ٹرانسپورٹ کنٹینر بننے کی کوشش نہ کریں۔
  •   جو کام شروع کریں اسے ختم بھی کریں۔ یہ ایک اچھی عادت ہے اور اس سےآپ کی کامیابی کے راز وابستہ ہیں۔ اس عادت سے آپ کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
  •  اپنی شخصیت اور رویے میں لچک پیدا کریں۔ ہٹ دھرمی انسانی تعلقات میں زیب نہیں دیتی۔
  •  کام کے بھوت نہ بنیں۔اچھے انداز میں کام کریں۔
  •  اچھی طرح سے اور غلطیوں سے پاک کام کرنے کی کوشش کریں۔احسن طریقے سے کام کریں کیونکہ یہ انسانوں سے مطلوب ہے۔
  •  ناممکن کاموں کو کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے قد سے چھوٹے ہونا یا بونا بننا ناممکن ہے۔ لیکن ایک یا دو انچ قد بڑھ سکتا ہے۔
  •   کرنے کے کاموں کی فہرست کو اپنے ساتھ بلکہ اپنے سامنے بھی رکھیں۔
  •  افراد کی تربیت کریں اور انھیں زیادہ سے زیادہ اُمور تفویض کریں اور آگے بڑھنے کا موقع دیں۔
  •  مداخلتی چیزوں کا جائزہ لیں اور انھیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ اوقات کو ضائع کرنے والی چیزوں کا جائزہ لیں، مداخلتوں کا جائزہ لیں اور پھر انھیں دُور کرنے کی کوشش کریں۔
  • اپنے ہر کام کے لیے ٹارگٹ دیں اور اس وقت میں اسے کرنے کی کوشش کریں۔
  •  اگر فون پر کام کیا جاسکتا ہے تو خط لکھنے اور ای میل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
  • غیر ضروری چیزوں کا مطالعہ نہ کریں اور اسی انداز سے روزانہ آنے والی ای میلز کو بھی فلٹر کرلیا کریں۔
  •  پہیہ دوبارہ ایجاد نہ کریں ، جو چیزیں میسر ہیں ان سے فائدہ اٹھائیے۔
  •  اپنے کام کے سلسلے میں کسی سے معاونت کی ضرورت ہے تو اسے ضرور حاصل کریں۔
  •  جب کسی کام میں کامیابی ہوجائے تو اس کی خوشی منایئے۔رب کا شکر ادا کیجیے اور اپنے معاونین کو ان کی محنت پر حوصلہ افزائی کیجیے۔ انھیں کریڈٹ دیجیے۔ یقین کیجیے آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کے لیے یہ بہت اہم ہے۔
  •  غیر متوقع چیزوں اور واقعات کا اندازہ لگایئے اور ان کے لیے بھی وقت نکالنے کی منصوبہ بندی کرلیجیے۔
  • اپنے تضیع اوقات کا عمومی طور سے جائزہ لیتے رہیے اور اس سلسلے میں اپنی اصلاح کرتے رہیے۔
  •  اپنے حافظے کے ساتھ مہربانی فرمایئے اور نوٹ بک کا استعمال کیجیے۔حافظے کو اہم چیزوں کے لیے رکھیے۔
  • مختلف کاموں کے لیے وقت مقرر کیجیےاور ان اوقات میں ان کاموں کو کرنے کی کوشش کیجیے۔
  •  جب گھر یا دفتر سے خریداری کے لیے نکلیں تو مکمل فہرست کے ساتھ نکلیں تاکہ ایک ہی چکر میں بہت سارے کام ہوجائیں۔ہمیشہ ماسٹر لسٹ اپنے پاس رکھیں۔
  •  دفتر کی عام گفتگو جسے چٹ چاٹ کہتے ہیں اور مزاحیہ چیزوں، کرکٹ اور واقعات پر تبصروں سے پرہیز کیجیے۔ اگر آپ کو اس کام میں مہارت ہے تو ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں شرکت کرکے آمدنی کا ذریعہ بن سکتاہے۔
  • اپنے پاس کاموں کی ’جائزہ فہرست‘ (چیک لسٹ) بنا کر رکھیں۔ سفر کی چیک لسٹ ، خریداری کی چیک لسٹ، پروگراموں میں شرکت کی چیک لسٹ وغیرہ۔
  • اپنے گھر اور معاشی مقام میں فاصلہ کم کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کے وقت کی بچت ہو۔
  •  دفتری زندگی میں جوابات کی ٹیمپلیٹ بنالیں تاکہ بار بار آپ کو لکھنا نہ پڑے اور آپ ایک ہی ڈرافٹ کی ایڈیٹنگ کرکے اپنا وقت بچانے کی کوشش کریں۔
  • کام کی منصوبہ بندی کریں پھر کام کریں۔ گاڑی چلانے سے پہلے منزل متعین کرلیں۔
  • کام کرنے سے پہلے منطق کے سوالات اپنے آپ سے کریں۔ کیا؟، کیوں؟ کیسے؟ اور کب؟
  •  گھر پر کام مت لے جائیں اور گھر کو کام پر مت لائیں۔ جب کام پر آئیں تو گھر سے نشریاتی رابطہ کم از کم رکھیں اور جب گھر جائیں تو گھر والوں کے حقوق ادا کریں۔دفتر والوں سے نشریاتی رابطہ کم کردیں۔ شریک حیات اور بچے اور والدین آپ سے آپ کا وقت، آپ کی باتیں اور آپ کی مسکراہٹیں مانگتے ہیں۔ ان کےلیے اجنبی نہ بنیے۔
  •  خاص اور منتخب کام کریں، جن کے بغیر گزارہ ہوسکتا ہے اسے چھوڑدیں۔
  •  وہ کام جو دماغی صلاحیت کا مطالبہ کرتے ہیں انھیں ان اوقات میں کریں جب آپ کا دماغ اس کام کے لیے تیار ہو۔
  •    ایک وقت میں ایک کام کریں۔
  •  اپنے یومیہ کاموں کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں۔
  •  قابل عمل مقاصد کا تعین کریں۔
  •   ہر کا م کے لیے ایک وقت مقرر کریں اور اس وقت میں اسے ختم کریں۔

خاندانی یا گھریلو زندگی

  •  آپ خواہ کھانا پکا رہے ہوں، کوئی مضمون لکھ رہے ہوں یا تقریر کر رہے ہوں، تمام متعلقہ چیزیں کام شروع کرنے سے پہلے اپنے پاس رکھ لیں تاکہ آپ کو بار بار اٹھنا نہ پڑے۔ اسے تیاری کہتے ہیں اور یہ بڑی اہم چیز ہے۔
  •  اگر آپ کو کوئی کام ہو یا کہیں سے خریداری کرنی ہو تو تمام چیزیں ایک نوٹ بک کی صورت میں لکھ لیں اور اپنی سرگرمیوں کا پورا نقشہ تیار کر لیں تاکہ آپ کو دوبارہ سفر نہ کرنا پڑے اور  کم سے کم فاصلہ طے کرکے آپ کا سارا کام مکمل ہو جائے۔
  • خریداری کے لیے پہلے سے فہرست بنا کر جائیں۔ کوشش کریں کہ مختلف معمول کی خریداری کی فہرستیں بنی ہوئی ہوں اور انھیں بوقت ضرورت استعمال کیا جائے۔
  • خریداری ایک مرتبہ کیجیے۔ ایک ہفتے میں ایک بار سے زائد خریداری دور حاضر میں تضیع اوقات میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ خریداری کی فہرست بنالیں اور ایک ہی بار یہ سب کام کرلیں، پٹرول اور گیس بھی اسی دوران میں حاصل کرلیں۔
  •  سہولیات کے بل وقت پر ادا کردیجیے اور تاخیر کرکے آخری وقت میں مشکلات مت پیداکیجیے۔
  • اپنی سالانہ چھٹیوں کو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بہتر انداز سے گزارنے کی کو شش کریں۔ یہ شیشے کی گیند کی مانند ہیں اسے زمین سے ٹکرانے کا موقع نہ دیں ورنہ یہ گیند ٹوٹ جائےگی۔
  •  وہ چیزیں نہ خریدیں جن کے لیے آپ کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہو۔ نقش ونگار والی اشیا صفائی کاوقت مانگتی ہیں۔
  •  اگر چیزیں سستی مل رہی ہیں مگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو آپ انھیں نہ خریدیں۔
  •  وہ چیزیں بھی نہ خریدیں جن کے لیے آپ کے پاس جگہ نہیں ہے،یا خصوصی جگہ کے اہتمام کی ضرورت ہوگی۔
  •  ہفتہ وار خوراک کا مینو بنالیں۔ مرغن اور مہنگی غذاؤں کی جگہ سادہ اور کم خرچ غذاؤں پر گزارہ کریں۔
  •  ضروری نہیں ہے کہ آپ برانڈیڈ فوڈ کھائیں۔ اس میں آپ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو رائلٹی دینی پڑتی ہے۔ اس کے بجاے آپ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ ہفتہ وار یا ماہانہ یا چھٹیوں کے دوران ’ون ڈش‘ پارٹی کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے اجتماعی فوائد ہیں۔

 معاشرتی    یا    قومی   زندگی

  •  کسی دوست کو اطلاع دیے بغیر یا ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیے بغیر اس سے ہرگز نہ ملیے۔اسی انداز سے اپنے دوستوں میں اس کلچر اور عادت کوپروان چڑھانے کی کوشش کریں۔
  •  عام حالات میں بھی بغیر اطلاع کے کسی کے گھر اور دفتر نہ جائیں۔ یہ تہذیب اور شائستگی کے خلاف ہے۔ ہمیشہ فون پر اطلاع دے کر جائیں۔ اگر آپ بغیر اطلاع کے جاتے ہیں تو اس شخص کوآپ آزمائش میں ڈال رہے ہیں۔
  • ایسے لوگوں سے بچیں جو بے مروت اور اتنے خود غرض ہوں کہ آپ کا وقت خواہ مخواہ ضائع کرنے کی کوشش کریں۔
  •  اپنے مشکل حالت میں اپنوں میں سے غیر اور غیروں میں سے اپنے دیکھنے کی کوشش کیجیے۔
  •  ٹیلی فون کے استعمال میں احتیاط کریں۔ بسا اوقات بہت ہی غیر ضروری باتیں سامنے آ جاتی ہیں اور کبھی غیر متعلقہ باتیں اور تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ ایسے مواقع پر حکمت سے کام لیتے ہوئے بات چیت کو مختصر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔ بلا وجہ بھی اسے استعمال کرنا مناسب نہیں۔
  •   فضول گوئی سے اجتناب کرکے بھی وقت بچایا جاسکتا ہے۔
  •  وقت کی پابندی کیجیے اور جہاں تک ممکن ہو اپنے گھر، دفتر، معاشرے میں اور تقریبات کے حوالے سے لوگوں کو پابندی وقت کی ترغیب دیجیے۔
  • عام گفتگو اور لوگوں کے ساتھ بے تکلفانہ بات چیت کو پانچ منٹ تک محدور رکھیے۔
  •                 (مجموعی طور پر زندگی کے روزمرہ اُمور میں بہتری کے لیے ہماری کتاب شاہراہِ   زندگی   پر کامیابی   کا   سفر کا مطالعہ مفید رہے گا)۔