ہنگامی حالات اور وقت بہ وقت پیش آنے والی مشکلات زندگی کی نشانی ہے۔ جب تک انسان کام کرتا رہتا ہے اس کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ جس انسان کو مشکلات کا سامنا نہیں رہتا وہ وہی انسان ہو سکتا ہے جو کام نہیں کرتا۔ منصوبہ بندی سے ان مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے اور ان کو حل کرنے میں مددمل سکتی ہے لیکن مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ انسان کے لیے اپنے منصوبے میں مشکلات کے حل کا پروگرام بنانا بھی ضروری ہے۔
سماجی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ عبقری لوگوں میں تین اوصاف مشترک رہتے ہیں، اس کے علاوہ بھی بعض مشترک اوصاف ہیں، جو درج ذیل ہیں :
ان کے پاس مشکلات کے حل کے لیے منظم طریقۂ کار رہتا ہے۔
وہ مشکلات کو اس نقطۂ نگاہ سے دیکھتے یں کہ ان کا قابل نفاذ منطقی حل پایا جاتا ہے۔
وہ منفی امور سے اعراض کرتے ہیں اور مثبت امور کا التزام رکھتے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مشکلات اور چیلنج ، صلاحیتوں کے اظہار اور تجربات حاصل کرنے کا موقع ہے۔
اچھے انداز میں مشکلات کا تعین: تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ۵۰ فی صد مشکلات ان کی وضاحت اور تشریح وتعین سے ہی حل ہو جاتی ہیں۔
ان اسباب ووجوہ سے واقف ہونا جن کے باعث مشکلات پیش آتی ہیں، اس سے ۲۰فی صد مشکلات ختم ہو جاتی ہیں۔
تمام ممکنہ حل پیش کیے جائیں۔ شروع ہی سے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیے بغیر تمام ممکنہ حل لکھنے چاہییں۔
جب کسی حل کا انتخاب کیا جائے تو اس کو اپنی گفتگو کا موضوع بنانا چاہیے۔ کامیاب لوگ ہمیشہ حلوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں اور ناکام لوگ ہمیشہ مشکلات کاراگ الاپتے ہیں۔
پختہ حل کی تجویز کو اپنایا جائے۔کم درجے کی تجویز جو کمال کے درجے تک نہ پہنچے، اس کو نظرانداز کرنا بہتر ہے۔
تجویز اختیار کرنے کے لیے مناسب وقت متعین کیجیے۔
تجویز پر عمل درآمد کے لیے ذمہ داریاں تقسیم کیجیے۔
مشکل مسئلے کے حل کے لیے وقت متعین کیجیے تاکہ اس کو جلد حل کیا جائے، ورنہ چھٹکارا پایا جائے۔
مسائل حل کرنے کا فیصلہ
اب تک آپ نے محسوس کر لیا ہو گا کہ منصوبے بنانا اور مقاصد طے کرنا بنیادی طور پر فیصلہ کرنا ہی ہے، اور فیصلہ کرنا اصل میں مسئلہ حل کرنے والی بات ہے۔ مسئلے کو ٹھیک سے سمجھ لینا آدھا مسئلہ حل کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ درج ذیل رہنما اصول مسائل اور رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے معاون ہوں گے۔
ہم سب آج ایک تکنیکی دور میں جی رہے ہیں، جہاں چاند پر جانا، برقی آلات کا استعمال یا شمسی توانائی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پیچیدگی عام سی بات ہو گئی ہے۔ لہٰذا ہم بھی زندگی کے ہر موڑ پر پیچیدگی کی ہی توقع کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ معاشرے کا قانون بن گیا ہے کہ اب سادہ انداز میں کچھ بھی نہیں ہوتا اور بعض دفعہ تو ایسا ہوتا ہے کہ آسان اور مشکل حل میںسے فیصلہ کرنا پڑے تو ہم بے جا طور پر مشکل راستہ ہی چنتے ہیں۔
مشکل کا سامنا تعمیری انداز میں کریں
اکثر ہم مشکل کو بس ایک ہی انداز میںدیکھنے کے عادی ہوتے ہیں،جس سے ہماری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو شدید صدمہ پہنچتا ہے۔ لطیفہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ ایک ٹرک انڈرپاس سرنگ میں پھنس گیا۔ اسے نکالنے کے لیے انجینیروں کی ٹیم بلائی گئی۔ انھوں نے اپنی مہارت کے مطابق کیلکو لیٹر نکالا اور حساب کتاب شروع کردیا۔ ٹرک کا وزن پوچھ رہے ہیں، کبھی لمبائی ناپ رہے ہیں۔ آخر ایک چھوٹا سا لڑکا جو وہاں پاس ہی کھڑا تھا، آ کر کہنے لگا: ’انکل! آپ ٹائروں سے ہوا کیوں نہیںکم کر دیتے ‘۔ اسی وقت مسئلہ حل ہو گیا۔ جتنا ہم مسائل پر زیادہ طریقوں سے غور کرتے ہیں، اتنا ہماری غلطیاں کم ہوتی جاتی ہیں۔
آنے والے مسائل پر سوچا جائے
ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ پرہیز بہترین دوا ہے۔ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ آپ کو علاج کرنا ہی کب پڑے گا جب بیمار ہی نہ ہوں ؟ اس لیے آپ احتیاطی تدابیر کرتے ہیں کہ آپ کی صحت بحال رہے۔ جیسے، نیند پوری کرنا، مناسب آرام ، خوراک، بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے وغیرہ وغیرہ ۔ گویا نہ بیمار پڑیں گے اور نہ علاج کرانا پڑے گا۔
مسئلے کا حل کرنا بھی ایسا ہی ہے۔ اگر آپ پہلے ہی اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ کیا کیا خرابی ہوسکتی ہے، اس کا جائزہ آپ عقل مندی سے لے سکتے ہیں۔ ایسا بہت کم ہوتاہے کہ بغیر خبر دار کیے ہی کوئی مشکل آن پڑے۔ صرف ذرا سی دُور اندیشی آپ کے کل کو آسان بناسکتی ہے بجاے اس کے کہ جب مصیبت سر پر پڑے تب ہی اسے ٹھیک کریں۔
ہر مسئلے کے لیے مخصوص وقت
جب کوئی مسئلہ پیدا ہو، اسی وقت اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ طالب علم امتحان سے پہلے نصاب تعلیم کی کتابوں کے مطالعے پر توجہ دیتا ہے تو کامیاب ہوتا ہے۔ کسان کے لیے ضروری ہے کہ وقت پر فصل کاٹ لے، ورنہ ساری محنت ضائع جاسکتی ہے۔ اسی طرح سیاست دان، منتظم اور معاشی سرگرمی میں مصروف فرد کا معاملہ ہے۔ ہر لمحے اسے بروقت مسائل پر توجہ دینا چاہیے۔
بعض قائدین مختلف کاموں پر توجہ دیتے ہیں۔ اگر ایک طرف ایک کام کی طرف توجہ کرتے ہیں، تو ساتھ ہی اس سے ہٹ کر دوسرے کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اس طرح وقت بھی برباد ہوتا ہے۔ اگروہ اپنی کوشش اور محنت وصلاحیت اپنی استطاعت کے کاموں میں لگاتے اور دوسروں کو ان کی استطاعت کا کام سپرد کرتے، تو تمام اُمور اچھے ڈھنگ سے ارادہ اور خواہش کے مطابق انجام پاتے۔ سب لوگ اپنی کوشش کرتے اور بہترین نتائج وثمرات سامنے آتے۔ مسئلہ ان قائدین کو پیش آتا ہے جو تمام کام اپنے ہاتھوں ہی سے انجام دینا پسند کرتے ہیں۔ انتظامی کاموں میں فی الحقیقت بڑے تجربات اور ذہنی فراغت کی ضرورت ہوتی ہے۔سمجھنا چاہیے کہ لازماً ہرکام کو انجام دینے کا شوق، بہت سے کاموں کو نظرانداز کرنے یا ناقص صورت میں انجام دینے اور محض تھکا دینے کا سبب بنتا ہے۔اس کے نتیجے میں کامل توجہ نہیں رہتی اور نتائج بھی پوری طرح سامنے نہیں آتے۔
مشکلات کے حل کی طرف توجہ دیجیے
یاد رکھیے، آپ اپنے خیالات کا عکس ہیں۔ آپ جو کچھ سوچتے ہیں آپ وہی بن جاتے ہیں۔ کامیاب لوگ ہر وقت یہی سوچتے رہتے ہیں کہ خود کو درپیش مشکلات اور رکاوٹیں کیسے دُور کی جائیں۔ یہ لوگ اپنی توجہ اس امر پر مرکوز کرتے ہیں کہ ایسے طریقے وضع کیے جائیں کہ انھیں کسی بھی قسم کی مشکلات اور رکاوٹیں پیش نہ آئیں۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیںکہ ان مشکلات کی وجہ کیا ہے اور انھیں کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔
ناکام لوگ اپنے راستے میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو اپنی بد قسمتی سے تعبیر کرتے ہیں اور مقدر کا رونا روتے رہتے ہیں، جب کہ کامیاب لوگ ہمیشہ ان رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کی کامیابی کے راستے میں مشکلات اور رکاوٹوں کی موجودگی ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات یہ کہا جاتا ہے کہ کامیابی ، مشکلات پر قابو پانے کا نام ہے۔ کامیاب قیادت ، رکاوٹوں پر قابو پانے کا نام ہے۔ با صلاحیت ہونے سے مراد یہ ہے کہ آپ مشکلات سے نبرد آزما ہونے کا ہنر جانتے ہوں۔ جو لوگ کامیابی کے راستے پر گامزن ہوتے ہیں ان میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت بدرجۂ اتم موجود ہوتی ہے۔
مسائل ومشکلات کے حل کی صلاحیت
جس طرح سائیکل چلانا یا ٹائپ رائٹر پر ٹائپ کرنا ایک ہنر ہے، اسی طرح مسائل ومشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت بھی ایک ہنر ہے جسے آپ سیکھ سکتے ہیں۔ جب آپ اپنی مشکلات ومسائل کو حل کرنے کے لیے جس قدر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے، تو پھر زیادہ سے زیادہ بہتر اور مفید حل آپ کے ذہن میں آئیں گے۔
جب آپ کسی بھی مسئلے یا مشکل کو جس قدر جلد حل کرپاتے ہیں، تو پھر باقی مسائل بھی اسی قدر تیزی سے حل ہوتے جائیں گے۔ پھر مزید پیچیدہ مسائل آپ کے روبرو آتے جائیں گے۔ بالآخر آپ ان مسائل کو بھی حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور آپ دوسروں کے لیے مالی فائدے کا باعث بنیں گے۔ اسی انداز میں تمام کاروبار حیات رواں دواں ہے۔
اگر آپ اپنے متعین اہداف کے حصول کے بارے میں پُرخلوص اور پُرعزم ہیں، تو درحقیقت آپ میں مسائل حل کرنے اور مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہ بھی امرِ واقع ہے کہ آپ میں وہ تمام صلاحیتیں اور ذہانتیں موجود ہیں جو کسی بھی قسم کے مسائل حل کرنے یا مشکلا ت پر قابو پانے کے لیے درکار ہیں۔
تقریباً ہر مسئلہ قابل حل ہے
اس دنیا میں تقریباً ہر مسئلے کا حل موجود ہے اور آپ کو چاہیے کہ اس کا حل تلاش کریں۔ اگر آپ کو کسی مسئلے کا حل نہیں ملتا تو پریشان مت ہوں۔
آپ اورآپ کے متعین اہداف کے درمیان جو بھی مشکلات ورکاوٹیں حائل ہیں ان سے نجات کے لیے متعدد حل موجود ہیں لیکن شرط صرف یہ ہے کہ آپ اپنی بصیرت اور ادراک استعمال کریں۔ آپ کا کام یہ ہے کہ اپنے اہداف کی تکمیل کے ضمن میں رفتارِ ترقی کا ایک معیار اور حد مقرر کریں اور اپنے سامنے موجود مشکلات اور رکاوٹیں دُور کرنے کے لیے اپنا وقت اور توجہ صرف کریں۔ جب آپ اپنے متعین اہداف کی تکمیل کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹیں دُور کر لیتے ہیں، تو پھر برسوں کے بجاے آپ اپنے مقاصد چند ماہ میں حاصل کر لیتے ہیں۔
چند تجاویز
اپنے لیے ایک بڑے ہدف کا انتخاب کریں اور پھر خود سے پوچھیں کہ میں یہ ہدف پہلے کیوں نہیں حاصل کر پایا ؟ مجھے کون سی مشکلات پیش آ رہی ہیں ؟ اس ضمن میں آپ کے ذہن میں جو بھی خیال آئے اسے اپنے پاس درج کر لیں۔
اپنے آپ کا جائزہ لیجیے اور اس امکان کو پیش نظر رکھیے کہ آپ میں موجود ناکامی کا خوف ، خدشات اور شکوک ہی دراصل آپ کی کامیابی کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔
اپنی شخصیت یا اپنے ماحول میں موجود رکاوٹوں ، مشکلات ، خامیوں اور کمزوریوں کی نشان دہی کیجیے اور پھر اپنے متعین اہداف کی تکمیل کے لیے رفتارِ ترقی مقرر کیجیے۔
اپنے سب سے بڑے اور اہم مسئلے یا مشکل کا مختلف انداز میں جائزہ لیجیے اور پھر خود سے پوچھیے: ’دراصل یہ مسئلہ ہے کیا؟‘
اپنے سامنے موجود بڑے اور اہم مسئلے کے حل کو اپنا ہدف بنا لیجیے ۔ مقررہ تاریخ طے کیجیے، منصوبہ بندی کیجیے اور اس پر عمل پیرا ہو جائیے۔ پھر مسئلے کے حل تک اپنی کارگزاری کا روزانہ جائزہ لیجیے۔