اجتماعی زندگی میں کام کرنے اور اپنےدفتر میں کام لینے کے لیے اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر کام کی خاطر چند خوبیاں درکار ہیں۔ اس سلسلے میں ان باتوں کی طرف توجہ دیجیے:
دوستانہ انداز اپنایئے:یہ ضروری نہیں کہ ہر ایک دوست بن جائے مگر آپ کا رویہ اور انداز ایسا ہو کہ آپ سے ملنے اور آپ کے ساتھ کام کرنے والا فرد آپ سے ربط، تعلق اور معاملات میں دوستانہ انداز محسوس کرے۔ ملاقات کے وقت نام لے کرسلام کرنا ، مختصر الفاظ میں خیریت دریافت کرنا، اچھے انداز سے، مسکراتے ہوئے رخصت ہونا ، خدا حافظ کہنا اور دعائیہ کلمات آپ کے لیے نرم گوشہ پیدا کرتے ہیں۔
اصولوں کی پابندی اور انصاف کیجیے:آپ انصاف کریں اور انصاف کی توقع رکھیں۔ دفتر کے ہراچھے کام کا کریڈٹ خواہ مخواہ اپنے سر نہ لیں۔ اسی طرح افراد کی غلطیوں کو بھی غیر ضروری طور پر مت اچھالیں۔
باہمی تعاون:کام کا معاملہ ادارے کی ترقی اور زوال سے جڑا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ کو دیگر ساتھیوں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیے، انسانی سماجی زندگی میں، مزاج میں سختی برتنے والوں کا عموماًکوئی مستقبل نہیں ہوتا۔
قابل اعتماد بنیئے:باہمی تعاون کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بھروسے کے قابل ہوں اور آپ کی صلاحیتوں اور ذہانت پر اعتماد کیا جا سکتا ہو۔ اگر آپ بھروسے اور اعتماد کے قابل نہیں تو پھر آپ کا منتظم، آپ کے بجائے کام کسی دوسرے کو دے گا۔
کام کا جذبہ اور حوصلہ رکھیے: چاک و چوبند ہوکر کام کیجیے۔ کام کرنے کا جذبہ اور ادارے کے مقاصد حاصل کرنے کا بلند حوصلہ رکھیے۔
اپنی عزت نفس کا خیال رکھیے:انسان اپنی قدر خود کر کے اور اپنے اعمال اور افعال سے اپنی قدر کرواتا ہے۔آپ عزتِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے کام کیجیے۔ آپ کا صاف ستھرا ہونا، اندازگفتگو اور معاملہ فہمی آپ کی عزّت اور قدر کروانے میںبھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ زندگی کے معاملات میں اپنے آپ کو مت کوسنے دیجیے۔ اپنی صلاحیتوں اور قوتوں پر اعتماد کیجیے اور آگے بڑھیے۔
عزتِ نفس کا خیال رکھیے: دوسروں کے بارے میں اچھے کلمات کہیں گے تو اس سے آپ کی قدر بڑھے گی۔ آپ کام کے دوران دوسروں کا احترام کریں گے اور ان کی عزتِ نفس کا خیال رکھیں گے تو افراد آپ کی قدر کریں گے۔ اس سلسلے میں اپنے جذبات اور غصے پر کنٹرول کی تربیت حاصل کیجیے۔
وفا شعاری کا مظاہرہ کیجیے: آپ کے ساتھیوں کے معاملات اور ان کی رازداری کی چیزیں امانت ہیں، ان کا خاص خیال رکھیے۔ دفتر میں بعض اوقات افراد اپنے ذاتی معاملات میں آپ کو رازدان بنا دیتے ہیں۔ یہ راز آپ کے پاس امانت ہیں۔ انھیں دوسروں تک مت پھیلائیے ورنہ لوگوں کا آپ پر سے اعتماد اُٹھ جائے گا۔
مستقل مزاجی:اپنے مزاج کی تربیت کیجیے اور شخصیت میں استحکام پیدا کیجیے۔ لوگوں کو سرپرائز دینے یا حیران کر دینے کی عادت مت اپنایئے اور مستقل مزاجی کے ساتھ رہیئے۔
معاملہ فہم اور ہمدرد رہیئے: معاملات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ افراد کی گفتگو سنیے، نسبتاً کم گفتگو کیجیے اور لوگوں کے معاملات میں زبانی کلامی نہیں، بلکہ عملی سطح پر ہمدرد رہیئے۔
اپنی غلطیوں کا اعتراف کیجیے:کچھ افراد اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ غلطی کرکے، اس پر جم جانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور جب ان سے اس سلسلے میں گفتگو کی جائے تو دلائل و تاویلات کی لمبی فہرست سامنے رکھ دیتے ہیں۔ یہ رویہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اس کو چھپانے کے لیے غلطی مت کیجیے اور اپنی غلطی کا اعتراف کر لیجیے۔ غلطی کے اعتراف سے آپ کے وقار میں اضافہ ہوگا اور آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا۔ جب غلطی ہو جائے تو اس کازبانی یا تحریری طو ر پر اعتراف اور معذرت کے الفاظ اس غلطی کے منفی اور مضر اثرات کو زائل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اوقات کی پابندی:اپنی ڈیوٹی پر وقت پہ پہنچنے کی عادت ڈالیے۔ وقت پر پہنچنا ایفائے عہد ہے۔ آپ کی یہ عادت آپ کو ایک منظم فرد کے طور پر تسلیم کرائے گی۔ اگر آپ نے وقت کی پابندی نہ کی تو ادارہ اور معاشرہ آپ کو ایک لاپروا شخص سمجھے گا۔
اپنے حصے کا کام ضرور کیجیے:گھر، دفتر، کاروبار، خاندان یا معاشرہ، ہر جگہ آپ سے آپ کا کام تعداد، مقدار اور کوالٹی کے حوالے سے مطلوب ہوتا ہے۔ اگر آپ نے اس سلسلے میں مطلوبہ کام نہیں کیا تو آپ کام چور، سست ، کاہل اور بہانے باز کے طور پر تصور کیے جائیں گے۔ لہٰذا ہمیشہ اس بات کی کوشش کریں کہ آپ اپنے حصے کا اور متوقع اور مطلوبہ کام کریں۔ یہ آپ کی بقا اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔
مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے:آپ ایک کرسی تو تنہا اٹھا سکتے ہیں مگر دفتر کا ایک میز تنہا اٹھانا مشکل ہے۔ اس کام کے لیے آپ کو دوسروں کو ساتھ لے کر اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔ مختلف کاموں کے لیے مل کر کام کرنے اور باہمی تعاون کے ذریعے کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔
تنہا کام کرنے کا فن بھی سیکھیے:کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جو آپ کو تنہا کرنے ہوتے ہیں۔ اس کے لیے اپنی استعداد کو بڑھائیں اور خود مؤثر ہونے کی کوشش کریں۔ کئی ایسے کام ہوتے ہیں جہاں آپ کو نہ تو دوسروں کی مدد مانگنی چاہیے، نہ دوسرے آپ کی مدد کریں گے۔ یہ وہ کام ہوتے ہیں جو آپ کی تعلیم اور قابلیت کے تقاضوں کے پیش نظر اور آپ کے منصب اور ذمہ داری کی مطلوبہ ضروریات کے ہیں۔ یہاں دوسروں کی مدد مانگنا منفی تاثر پیدا کرتا ہے۔
نئے حالات کا سامنا کرنا :دورِ حاضر تبدیلی کا نام ہے۔ ٹکنالوجی، ٹولز اور تکنیک میں اپنے آپ کو اَپ ڈیٹ رکھنے کا نام ہے۔ یہ گرانے کا نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا دور ہے۔ آگے وہی بڑھتا ہے جس میں بیداری ہو، توانائی ہو اور چلنے کی صلاحیت ہو۔
ہدایات پر عمل کی صلاحیت پیدا کیجیے:ہدایات کو سننا، انھیں تحریر کرنا اور انھیں سمجھنا اور ان کے مطابق کام کرنا اور کام کرانا ایک مشکل کام ہے۔ اگر آپ نے ہدایات پر صحیح طرح عمل نہ کیا تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ مطلوبہ کام کے بجائے کچھ اور کام کر جائیں اور پھر ماحول آپ کے لیے دل شکنی اور ناکامی کا باعث ہو۔
صحیح انداز سے ہدایات دینے کی صلاحیت:ساتھیوں کو ہدایات دینا، ان کو سمجھا نا، کام کرنے کا طریقہ سمجھانا بلکہ کسی کو اپنے گھر کا راستہ سمجھانا تک، ایک مشکل کام ہے مگر تربیت اور تجربہ آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسی طرح آپ دفتر کا ماحول اور اس کا کلچر سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
غیر سنجیدہ اور تضحیک آمیز رویے سے بچیے:ہر انسان کی عزّت نفس ہوتی ہے۔ انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ دوسرے افراداس کی عزت نفس کا احترام کریں۔ دفتروں اور عام معاشرے میں مختلف قسم کا مذاق اور تضحیک کی جاتی ہے کہ انسان کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ پھر یہی چیز انسان کے لیے غصے کا باعث اور باہمی جھگڑوں اور اختلافات کا باعث بنتی ہے۔ خوش گواری اور خوش کلامی جس میں انسان کی عزّتِ نفس کو تکلیف نہ پہنچتی ہو، ان میں کوئی حرج نہیں۔ ایسے لطائف بعض اوقات کام کو سمجھنے اور بو جھ ہلکا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔
حجت بازی سے پر ہیز کیجیے:دفتروں میں بعض اوقات سیاسی امو ر پر ، بعض اوقات کھیلوں کے معاملات وغیرہ پر لمبی بحث چلتی رہتی ہے۔ دلیل پر دلیل، حجت پر حجت اور پھر گروپ بازی تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ یہ رویہ آپ کے لیے ، آپ کی ٹیم کے لیے، آپ کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے اور آپ کے ادارے کے لیے کسی بھی انداز سے مناسب نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ، ذہنی انتشار ، دفتر کے کام کی خرابی اور آپ کی کار کردگی میں کمی کا باعث ہوگا۔
دوسروں کو پریشان مت کیجیے:کچھ افراد دوسروں کو تکلیف پہنچا کر راحت حاصل کرتے ہیں، یعنی اس انداز اور اسٹائل سے بات کرنا کہ سننے والا خوف زدہ ہو جائے یا پریشان ہو جائے۔ یہ ایک تکلیف دہ رویہ ہے۔ آپ اس شاخ کی مانند ہیں جس میں پھول بھی لگے ہوئے ہیں اور کانٹے بھی۔ یقیناً آپ میں اس بات کی صلاحیت ہے کہ آپ پھولوں کے ذریعے راحت اور خوشبو پہنچا سکیں اور اس بات کی بھی صلاحیت ہے کہ کانٹوں کے ذریعے دوسروں کو زخم دے سکیں۔ یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ دونوں کاموں میں آپ کی دنیا اور آپ کی آخرت کے لیے بہتر کام کون سا ہے۔
ذاتی سوالات سے احتراز کیجیے: بعض اوقات انسان کے لباس اور بالوں کی الجھنوں سے آپ اس کے گھریلو معاملات کا اندازہ لگا سکتے ہیں مگر ذاتی سوالات پوچھ کر، اسے کریدنے کی کوشش مت کیجیے۔ البتہ اگر وہ آپ کے ساتھ اپنے معاملات کی مشاورت کرتا ہے تو پھر آپ ایک راز دان کی حیثیت سے اس کی معاونت کرسکتے ہیں۔
ادارے کے اثاثہ جات کا احترام کیجیے:آپ جس ادارے سے وابستہ ہیں اس کا فرنیچر، اس کے آلات اور اس کی مشینری، اس کی اسٹیشنری اور کمپیوٹر اور اس کمپنی کا اپنا نام اور برانڈ، سب قابل احترام ہیں۔اگر آپ چیزوں کا احترام اور حفاظت کریں گے، تو پھر معاشرے کے دوسرے افراد آپ کی ذاتی چیزوں کا بھی احترام کریں گے۔
اپنے جذبات پر کنٹرول رکھیے:کام کے دوران، کام کی الجھنوں کے باعث، اپنی نا اہلیت کے سبب اور دیگر افراد کے رویے کی وجہ سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔اس تکلیف کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے اور غصے میں مت آئیے۔ اپنے آپ کو کنٹرول کیجیے۔ سوار اپنی سواری کا ہینڈل اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتا ۔ آپ اپنے جذبات کے ہینڈل کو اپنے ہاتھ میں رکھیں اور صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کیجیے۔ غصہ حماقت سے شروع ہوتا ہے اور ندامت پر ختم ہوتا ہے۔ غصہ کرنے والے افراد اداروں میں زیادہ عرصہ نہیں چل سکتے۔ ان کا غصہ، ان کا لال اور پیلا رنگ ان کی وجۂ شہرت بن جاتا ہے۔ اس قسم کی شہرت مت حاصل کریں۔
مفاہمت کا طریقہ اپنائیے:ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کے صاحب اقتدار لوگ اپنی اَنا کی خاطر پورے ملک کو ڈبو دینے میں کچھ شرمندگی محسوس نہیں کرتے اور پھر یہی مزاج دفاتر میں بھی ہوتا ہے۔ اپنی انا کی جنگ، اپنی بات پر اڑے رہنا اور اپنے فیصلے کو حتمی سمجھنا اور اس میں کوئی لچک پیدا نہ کرنا دفتری زندگی اور اداروں کے لیے مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کا آسان طریقہ مفاہمت ہے۔ آپ پھل دار درخت کی ٹہنی کی مانند ہیں۔ جس ٹہنی میں پھل ہوں وہ جھکی ہوئی نظر آتی ہے۔ کرکٹ کی دنیا میں آج تک کسی بھی کھلاڑی نے چھکا اچھل کر نہیں لگایا بلکہ ہمیشہ چھکا جھک کر ہی لگایا اور یہ ہے بھی سائنٹفک وجہ۔ اس انداز سے کامیاب افراد کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ بعض معاملات اور بعض امور میں اور بعض فیصلوں سے اپنی رائے کی قربانی بھی دیتے ہیں۔ یہی چیز دوسروں کے لیے باعث مثال بنتی ہے۔ مفاہمت کا طریقہ اپنانے کے لیے چند اشارات پیش نظر رکھیں:
دوسرے فرد کے نقطہ ہائےنظر سننے کی کوشش کیجیے۔
دوسرے فرد کے نقطۂ نظر پر غور و فکر اور اسے سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
اپنے نقطۂ نظر کے حوالے سے حقائق سامنے رکھیے۔
صورتِ حال سے حکمت ، تحمل اور عزّتِ نفس کے احترام کے ساتھ نمٹیے۔
اس بات کا فیصلہ کریں کہ آپ کے رویے اور نقطۂ نظر میں کس قسم کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
افراد کو کہنے اور سمجھنے کا موقع دیں، غصے اور واک آؤٹ سے پر ہیز کریں۔
بعض اوقات جس چوراہے پر یا جس گلی میں ٹریفک جام ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں آپ خود ہی مسئلے کا ایک حل نکالتے ہیں اور قربانی دیتے ہوئے اپنی گاڑی کو پیچھے کرتے ہیں۔ آپ کو دیکھتے ہوئے دوسرے لوگ بھی یہ قربانی دیتے ہیں اور بالآخر سب کے لیے راستہ کھل جاتا ہے۔ ریورس گیئر گاڑی کا ایک سسٹم ہے۔ ضرورت کے وقت اس کو لگانے سے گاڑی کی قیمت کم نہیں ہوتی، بلکہ گاڑی کی قدر بڑھتی ہے۔ گاڑی چلانے والے کو لوگ مسکرا کر اور ہاتھ ہلا ہلا کر شکریہ ادا کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ بعض اوقات سہولت اور آسانی اور کشادگی کے لیے اس چیز کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔