اپریل ۲۰۱۳

فہرست مضامین

کتاب نما

| اپریل ۲۰۱۳ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

علامہ اقبال:مسائل ومباحث(ڈاکٹر سید عبداللہ کے مقالات)، مرتب: ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی۔ ناشر: اقبال اکادمی، پاکستان، لاہور۔ صفحات: ۳۷۶۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

ڈاکٹرسیدعبداللہ کا شماراردو زبان وادب کے ممتازنقادوں اور محققین میں ہوتا ہے۔ اقبال کی شاعری اور فکرکی تفہیم وتبلیغ کے لیے اپنی آٹھ کتابوںکی صورت میں اقبالیات پر جو تنقیدی اور توضیحی سرمایہ انھوں نے یادگار چھوڑا ہے ،وہ اس پائے کا ہے کہ بعض معروف اقبال شناس بھی اس کی گرد کو نہیں پہنچ سکتے۔ڈاکٹرسیدعبداللہ کی مثال علم کے ایسے سمندر جیسی ہے جو حدود وقیود سے ماورا ہوتاہے اورجس کی موجیں دریابہ دریا،یم بہ یم،جوبہ جو پھیلتی جاتی ہیں۔

سیدمرحوم اورینٹل کالج لاہور میں ایک طویل عرصے تک طلبہ وطالبات کو اقبالیات کا درس دیتے رہے بلکہ اقبال کے فکروفن پر موقع بہ موقع مقالات لکھتے رہے۔ان کی (چندکتابوں کے نام یہ ہیں:مقاصدِ اقبال،مسائل اقبال، شیخ اکبر اور اقبال،مطالعۂ اقبال کے چند نئے رخ) یہ کتب اس لحاظ سے بھی ممتازہیں کہ سید عبداللہ نے اقبال کا سہارا لے کر اپنے شخصی خیالات کااظہار نہیں کیا بلکہ فکر اقبال کی حدود میں رہتے ہوئے ان کے فکروفن کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

ان مستقل کتب کے علاوہ اقبالیات پرسیدصاحب کا بہت ساکام متفرق اخبارات ورسائل میں دفن تھا۔اس خزانے میں سب سے اہم مختصرمضامین کا وہ سلسلہ ہے جو۹؍نومبر۱۹۷۴ء تا۸نومبر۱۹۷۵ء ہفت روزہ چٹان لاہور میں شائع ہوتا رہا۔ ہجری تقویم کی رو سے اقبال کی پیدایش کو ایک سو برس مکمل ہونے پر ڈاکٹر سیدعبداللہ نے’’ ارادہ کیا کہ اس پورے سال کو متبرک سمجھ کر ہرہفتے فکر اقبال اور شخصیت اقبال کے کسی نہ کسی پہلوپرایک مختصر ساشذرہ لکھ کرہدیۂ عقیدت‘‘ پیش کرتے رہیں۔(ص۱۹)

لہٰذااوپردرج کردہ مدّت میں سیدصاحب نے۴۶ مضامین تحریر کیے جو ہفتہ وارچٹان میں شائع ہوتے رہے۔ان مضامین کی تحریرکے دوران سیدصاحب کانقطۂ نظر کیاتھا،انھی کے الفاظ میں:’’ہم لوگوں کااوّلین فریضہ ہے کہ فکر اقبال کو اپنے خیالات کے روپ میں پیش نہ کریں بلکہ اس کوحقیقی شکل میں مرتب کرکے حقیقی اور مکمل اقبال کو سمجھنے کی کوشش کریں…اقبال کو جوکچھ کہ وہ تھے،سمجھیں اور ان سے رہنمائی حاصل کریں…‘‘(ص۲۰)

سیدصاحب کے ان مضامین کے چندنمایاں موضوعات یوںہیں: کلام اقبال میں افرنگ کی حیثیت(اوراس ضمن میں دیگرمباحث، مثلاًفرنگی سیاست، معاشرت، فکروحکمت،اس کے تاریک پہلو،مغرب کے سیاسی فکر پر اقبال کی تنقید وغیرہ)  نظریۂ خودی کی سہل ترین تشریح    (اس موضوع پر سلسلہ وار۱۱ مضامین تحریر کیے گئے ہیں)۔ عجم وعجمیت اقبال کی نظر میں اقبال کے معاشی نظریات۔

ان موضوعات سے اندازہ کیاجاسکتاہے کہ سید عبداللہ نے کس گہرائی اورتفصیل کے ساتھ اقبال کو پڑھا اور سمجھاتھا۔ان مضامین میں سیدصاحب کا اندازِتحریراگرچہ علمی ہے، اس کے باوجود   بوجھل نہیں ہے اور عام قاری بھی ان مضامین کو بخوبی سمجھ سکتا ہے کیوںکہ سیدصاحب کے نزدیک ان مضامین کی تحریر کا مقصدبھی یہی تھا۔خودفرمایاہے:’’ایک عام قاری کے لیے(جو فلسفی یا عالم یا دانش ورنہیں)،افکاراقبال کاعوام فہم مقصد ومطلب مرتب کررہاہوں۔ میں یہ ذہن نشین کروانا چاہتا ہوں کہ اقبال کی فکری جدوجہد کا سہل خلاصہ،لب ِلباب اور عوام فہم درس کیا ہے؟… (ص۴۹)

ممتازاقبال شناس ڈاکٹررفیع الدین ہاشمی نے سیدصاحب کے یہ مضامین جمع کرکے،کچھ مزید لوازمے کے ساتھ(سید عبداللہ کے دیگرغیرمدوّن مضامین، مکاتیب، مصاحبے، مقدماتِ کتب وغیرہ) انھیں علامہ اقبال:مسائل ومباحث کے عنوان سے اقبال اکادمی پاکستان، لاہور سے شائع کرا دیا ہے۔ ہفت روزہ چٹان کے سلسلہ وارمضامین کے علاوہ بھی سیدعبداللہ کے’’غیر مدوّن مضامین بھی کتاب کا حصہ ہیں۔یہ بھی تفہیم اقبال کی ذیل میں عمدہ مضامین ہیں،جن میں متفرق موضوعات پر اظہارخیال کیاگیاہے، مثلاًاقبال فہمی کے بنیادی اصول،اقبال کی اُردو شاعری، اقبال اور رومی،نواے شاعرِفردا، نوجوان اور مطالعۂ اقبال وغیرہ۔اقبال کی اردو شاعری میں سیدصاحب نے اقبال کے فنِ شعرپرخاصی عمدہ بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ اقبال محض فکرہی نہیں ،فن کے اعتبار سے بھی بڑے شاعرہیں۔اس ـمضمون میں انھوں نے ’شعراقبال میں بلاغت کے زاویے‘پر بہت عالمانہ نکتہ افروزی کی ہے۔

علامہ اقبال کے عقیدت منداور سیدصاحب کے شیدائی اور طالب علم اس ضمن میں ڈاکٹرہاشمی کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے یہ مضامین جمع اور مرتب کرکے ڈاکٹر سیدعبداللہ اوراقبال سے وابستگی کاایک نیا افق روشن کیا ہے۔اصول ترتیب وتدوین کے مطابق مضامین کاوش و محنت سے مرتب کیے گئے ہیں۔کتاب بہت اچھے معیارپر طبع کی گئی ہے۔قیمت مناسب ہے۔(ساجد نظامی)


عہدِرسالتؐ میں اسلام اور نصرانیت کے تعلقات، مؤلف: ڈاکٹر فاروق حمادہ، مترجم: ابزلفہ محمد آصف نسیم۔ ناشر: بیت الحکمت، الحمدمارکیٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۳۲۰۳۱۸-۰۴۲۔ صفحات: ۲۵۱۔ قیمت: درج نہیں۔

مؤلف رباط (مراکش) کی جامعہ محمدالخامس کے شعبۂ علوم الالسنۃ الاداب وعلوم الالسانیہ کے استاد ہیں۔ اس گراں قدر علمی تالیف کو پروفیسر ڈاکٹر فاروق حماد نے قرآن و حدیث اور دیگر تاریخی ذرائع سے اخذ و اکتساب کر کے تیار کیا ہے اور اس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے باہمی تعلقات کا ایک عکس موجودہ حالات کے تناظر میں ارباب فکرودانش کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس کتاب کے چار ابواب میں مکاتیب اور سفرا، وفود، غزوات  و سرایا اور معاہدات اور صلح نامے دیے گئے ہیں۔   وہ مذاہب جن کی ابتدا اور مسکن عالمِ عرب رہا ہے، یعنی اسلام اور نصرانیت (نصرانیت اب زیادہ تر مسیحیت پکاری جاتی ہے) ان کے عہدنبویؐ میں آپس کے تعلقات و روابط کے اثرات و نتائج پر بحث کی گئی ہے۔

تہذیبی تصادم اور کشاکش کے اس دور میں اس کتاب میں بیان کیے گئے واقعات و حالات کی روشنی میں ہمیں اپنا طرزِعمل متعین کرنے کے لیے اصول و ضوابط اخذ کرنا ہوں گے تاکہ اسلام اور مسیحیت کے آپس میں تعلقات کا اِدراک ہوسکے۔ قرآن کریم میں بھی سورئہ مائدہ ، آیات ۸۳-۸۴ میں مومنوں کے ساتھ دوستی میں قریب ترین نصاریٰ کو بتایا گیا ہے اور نصاریٰ کی بعض خصوصیات بیان کی گئی ہیں مگر کیا رسولؐ اللہ کے زمانے کے نصاریٰ میں پائی جانے والی خصوصیات آج کے دور کے نصاریٰ میں بھی پائی جاتی ہیں؟ اور کیا رسولؐ اللہ کے دور کے مسلمانوں اور آج کے دور کے مسلمانوں میں بھی کوئی نسبت ہے؟ ان سوالات کے صحیح تجزیے اور ان کے معقول جواب کے بعد ہی مسلمانوں اور عیسائیوں کے باہمی تعلقات کی کوئی صورت پیداہوسکتی ہے۔ آج کے نصاریٰ جو یورپ، برطانیہ، امریکا اور چند دوسرے ممالک میں کثیرتعداد میں ہیں، اور ان کی حکومتیں ہیں، وہ تو صلیبی جنگوں کے پس منظر میں مسلمانوں اور اسلام سے سخت عناد رکھتے ہیں اور کوئی موقع مسلمانوں اور اسلام کو زک پہنچانے کا ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ان حالات میں توقع رکھنا کہ اسلام اور نصرانیت کے اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیں، عبث ہے۔ یہ تعلقات اسی وقت بہتر طور پر قائم ہونے کا امکان ہے جب اسلام پھر سے ایک عالمی قوت بن جائے اور سارے مسلمان اسلام کے زیرسایہ متحد ہوجائیں۔(پروفیسر شہزادالحسن چشتی)


اخوان المسلمون: تزکیۂ ادب، شہادت، ڈاکٹر عبیداللہ فہد فلاحی۔ناشر:القلم پبلی کیشنز، ٹرک یارڈ،بارمولہ، کشمیر۔ صفحات: ۳۱۲ مجلد۔ قیمت: ۲۵۰ بھارتی روپے۔

یہ کتا ب اخوان المسلمون کی تاریخ، جدوجہد کے مراحل اور پہلے مرشدعام امام حسن البنا سے موجودہ مرشدعام ڈاکٹر عبدالبدیع تک کے اَدوار کے مطالعے پر مشتمل ہے۔ اخوان جس آزمایش، پریشانی اور مشکل کیفیات سے گزرے، ان سات ابواب میں اس کا احاطہ کیا گیا ہے۔     یہ سات ابواب: حسن البنا شہید سے ڈاکٹر محمد البدیع تک، تصوف اور سیاست کا اجتماع، تشدد سے گریز، مزاحمت کی تلقین، ادب کی حلاوت بھی ایمان کی حرارت بھی، دانش وروں اور ادیبوں کی کہکشاں، شہادت گہہ اُلفت میں، اس کی ادا دل فریب، اس کی نگہ پاک باز، جیسے عنوانات کے تحت اہم موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اخوان کا دعوت و تحریک کا سفر کیسے طے ہوا، اس کے وابستگان نے کیسی جرأت و پامردی کا مظاہرہ کیا۔ اخوان کے قائدین و کارکنان جس آزمایش سے گزرے اور جس ثابت قدمی، استقلال کے ساتھ مصائب و مشکلات برداشت کیے وہ بہت اندوہناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ اخوان المسلمون: تزکیۂ ادب، شہادت، اخوان کی جدوجہد، دعوت، عزیمت کے ایمان افروز واقعات سے روشناس کراتی ہے۔ کتاب کا مطالعہ جذب و کیف اور ایمان کی حلاوت کو جلا بخشتا ہے۔ ہرباب کے آخر میں مستند حوالہ جات اور حواشی کا اہتمام ہے، جب کہ اشاریے نے اس کی افادیت بڑھا دی ہے۔ کتاب کا مطالعہ اسلامی تحریک کے کارکنان کے لیے زادِراہ فراہم کرنا ہے، جب کہ اخوان سے دل چسپی رکھنے اور تحقیق سے وابستہ طلبہ و اساتذہ کے لیے نہایت اہم اور قیمتی لوازمہ فراہم کرتا ہے۔(عمران ظہور غازی)


زنا کی سنگینی اور اس کے بُرے اثرات، پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی۔ ناشر: مکتبہ قدوسیہ، رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۳۵۱۱۲۴۔ صفحات: ۳۳۸۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

بعض الفاظ ایسے ہوتے ہیں کہ انھیں زبان پر لانے یا لکھنے سے حیا آڑے آتی ہے۔   اسی لیے گالیاں اُردو کے بجاے انگریزی میں دینا ہمارے لیے ’مہذبانہ‘ فعل ہے۔ زنا عملاً اُردو زبان کا لفظ بن گیا، مگر ہے تو عربی۔ اس کے مکمل مفہوم کا اُردو ترجمہ کیوں تلاش کیا جائے۔ عربی (کی تقدیس) کا پردہ پڑا رہے تو اچھا ہے۔ یہ موضوع کبھی غلافوں اور پردوں میں ملفوف رہا ہوگا لیکن اب تو اس کی جزئیات تک کھلے بازار، سرعام بلکہ سرِپرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نظرآرہی ہیں، بلکہ دعوتِ عام دے رہی ہیں۔

ان حالات میں اس کتاب میں ایسے موضوع پر جو وقت کی ایک اہم ضرورت ہے، انتہائی احسن طریقے سے (مطالعے کے دوران انسان خوداحتسابی کے عمل سے گزرسکتا ہے) تعلیم دی گئی ہے۔ مصنف کی اُردو کی ۳۰کتب کے ساتھ ساتھ عربی کی ۳۰کتب کی فہرست بھی دی گئی ہے۔

کتاب میں پہلے چار ابواب میں زنا کے بارے میں یہودیت، عیسائیت، اسلام اور   سلیم الفطرت افراد کا موقف پیش کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں زنا کے بُرے اثرات کے تحت  جنسی امراض، اولاد حرام کی کثرت، عائلی زندگی میں ٹوٹ پھوٹ اور شرح پیدایش میں کمی پر گفتگو کی گئی ہے۔قرآن اور حدیث اور دورِ صحابہؓ کے بعض اہم واقعات میں زنا کے حوالے سے جو کچھ موجود ہے یا مطالعے میں آتا ہے، وہ اس کتاب میں اپنے صحیح مقام پر مناسب ترتیب سے مل جاتا ہے۔ مصنف کا اندازِ تحریر اتنے نازک موضوع پر بحث کرتے ہوئے نہایت باوقار ہے۔ ہربات کے لیے قرآن و حدیث سے سند اور صحت کے ساتھ ان کی طباعت، کتاب کی ایسی صفت ہے جو متوجہ کرتی ہے۔

زنا کے اثرات کے تحت مغربی تہذیب اور مغربی معاشرے کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔ ضرورت اس کی تھی کہ مصنف کچھ مسلم معاشروں کے احوال بھی تحقیق کر کے سند کے ساتھ پیش کرتے اور کچھ احوال واقعی اپنے ملک کے بھی سامنے لاتے کہ یہاں کیا خوف ناک منظرنامہ تشکیل پارہا ہے۔فہرست کتب میں ایک زیرطبع کتاب ’زنا سے بچائو کی تدبیریں‘ کی اطلاع بھی ہے۔ یقین ہے کہ یہ اس کتاب کا تکملہ اور اچھی رہنما کتاب ہوگی۔ مراجع و مصادر کے تحت عربی کی ۱۰۸،اُردو کی سات اور انگریزی کی چھے کتب کا حوالہ ہے۔ انگریزی کے جائزوں اور مقالات کی تعداد ۲۴ ہے۔(مسلم سجاد)


یادوں کے آئینے میں، مرتبہ: میاں طیب فاروق۔ناشر: نعمان پبلشنگ کمپنی، غزنی سٹریٹ،  اُردو بازار، لاہور۔فون: ۷۷۹۴۳۰۵-۰۳۰۱۔ صفحات:۲۹۶۔ قیمت: ۳۰۰ روپے۔

پاک فوج کے ایک انجینیرمیجر مسعود طارق بھٹی ڈیوٹی پر جاتے ہوئے ٹریفک حادثے میں شہید ہوگئے۔ ان کے دوست طیب فاروق نے ان کی یاد میں یہ کتاب ان کے والد پروفیسر نذیر احمد بھٹی کی مشاورت اور رہنمائی میں مرتب کی ہے۔ صفحہ ۱۱۰-۱۱۱ پر ’شہدا کی قسمیں‘ کے عنوان سے ۳۷قسموں کی فہرست دی گئی ہے۔ گویا شہادت کا مرتبہ حاصل کرنے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ انسان میدانِ جہاد میں مقابلہ کرتے ہوئے جان دے۔ شہید کے اپنی والدہ اور دیگر اہلِ خانہ کے نام خطوط، ان کی ڈائری سے ان کی پسند کے اشعار اور اقتباسات اور ان کے بارے میں ان کے افسران نے دوستوں نے جو کچھ لکھا کہا سب شامل کردیا گیا ہے۔

کتاب میں ایک اچھے باشعور مسلمان نوجوان کی زندگی کا چلتا پھرتا نقشہ سامنے آتا ہے جس میں یقینا دوسروں کے لیے رہنمائی ہے لیکن ہمارے لیے سبق کا پہلو یہ ہے ایک نوجوان انجینیر کے دوستوں نے اس کی یادوں کو محفوظ کر دیا لیکن ہمارے کتنے ہی تحریکی رہنما اپنے علاقوں میں اور ملک میں دین کی خدمت کر کے رخصت ہوئے لیکن ہم وقتی طور پر چند مضامین کے علاوہ ان کا کوئی قرض نہیں سمجھتے۔ تحریک کے پاس تو شہدا کے علاوہ بھی سیکڑوں مثالی کارکن ہیں جو یاد رکھے جانے چاہییں۔ ابھی عربی کی ایک پانچ جلدوں کی کتاب: شھداء الحرکۃ الاسلامیۃ نظر سے گزری جس میں حسن البنا اور سیدقطب کے ساتھ سیکڑوں اخوان شہدا کا تذکرہ ہے۔صحابہ کرام اور سلف کے دیگر بڑے لوگوں کے واقعات اپنی جگہ، لیکن ہمارے اپنے دور کے افراد کی قربانیاں اور عزم اور ایمان کی داستانیں بھی اپنا ہی ایک سبق اور تاثیر رکھتی ہیں۔(مسلم سجاد)


پروفیسر عبدالغفور احمد، مرتب: سید عامر۔ ناشر:جسارت پبلی کیشنز، تیسری منزل، سیّدہائوس،   آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔ فون: ۴-۳۲۶۳۰۳۹۱-۰۲۱صفحات:۳۸۴۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

’’ایک دفعہ مخالفین نے ہمارے گھر کے باہر ہوائی فائرنگ اور نعرے بازی کی۔ وہ نعرہ لگارہے تھے: غفورا ٹھاہ۔ ہم نے اباجی سے کہا: حکومت کے کسی ذمہ دار شخص کو بتائیں یہاں پر لوگ   کیا کر رہے ہیں۔ اباجی نے جواب دیا:بتائو غفور کس کا نام ہے؟ ہم نے کہا: اللہ کا۔ اباجی نے کہا: میں ان لوگوں کی کیا شکایت کروں، یہ اپنا بُرا خود ہی کر رہے ہیں، مَیں تو عبدالغفور ہوں‘‘ (ص ۳۵۲)۔  ان عبدالغفور صاحب پر سیدعامر نے ۴۰۰صفحے کی خوب صورت کتاب اتنی کم مدت میں تیار کر کے پیش کردی کہ یقین نہیں آتا، یعنی صرف اڑھائی ماہ میں۔ اس میں وہ سارے مضامین ، کالم سب جمع کردیے گئے ہیں جو وفات کے بعد شائع ہوئے ۔ اس کے ساتھ ہی جس طرح خبریں آئیں، تعزیتی پروگرام ہوئے وہ سب بھی ایک جگہ مل جاتے ہیں۔ اخبارات کے اداریے، بی بی سی،    وائس آف امریکا اور ڈان اور نیوز کی انگریزی خبریں۔ امیرجماعت اسلامی ہند اور اخوان رہنما کے خطوط اور آخر میں آٹھ صفحات پر تصاویر ۔ جسارت پبلی کیشنز کو تصاویر کی طباعت میں اتنی سادگی نہ دکھانی چاہیے تھی۔ تبصرے کا مقصد پروفیسر عبدالغفور صاحب کی خدمات کا بیان نہیں، صرف اس کتاب کا راستہ دکھانا ہے۔ اگر آپ کے اندر صرف ۴۰۰ روپے میں اس دل کش کتاب کو حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوگیاہے ، تو تبصرہ کامیاب ہے! ورنہ کتاب تو کامیاب ہے ہی!!(مسلم سجاد)


Policy Perspectives، مدیر: خالد رحمان۔ ملنے کا پتا: انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، گلی نمبر۸، سیکٹر۳/۶-ایف، اسلام آباد۔ فون: ۳-۸۴۳۸۳۹۱-۰۵۱۔ صفحات: ۱۷۰۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز جو خدمات انجام دے رہا ہے اس میں کتابوں کے    نقد و جائزے پر مشتمل شش ماہی نقطۂ نظر کے علاوہ زیرتبصرہ مجلہ بھی ہے جو گذشتہ ۱۰سال سے ہرچھے ماہ بعد شائع ہوتا ہے اور بہت اہم مسائل پر قابلِ قدر نگارشات پیش کرتا ہے۔ اس سال کے پہلے شمارے میں قوم کے سامنے ۲۰۱۳ء اور بعد کے ایجنڈے پر پانچ عنوانات: دستورِسیاست اور حکومت کاری، خارجہ پالیسی، قومی سلامتی، معیشت، اور توانائی پر پروفیسر خورشیداحمد، شمشاد اے خاں اور دوسروں کے مقالے ہیں۔ اس کے علاوہ چھے مقالات مزید شامل ہیں: ریسرچ کے مغربی فلسفے اور اسلام( پروفیسر خورشید احمد)، عالمی دنیا کے لیے عالمی اخلاقیات (انیس احمد)، انسانی حقوق اور اسلام ( سید محمد انور) ، خواتین پر قانون سازی رجحانات اور نقطۂ نظر ( آئی پی ایس ٹاسک فورس)، شاہراہِ ریشم اور پاک چین تعلقات (خالد رحمن)، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار (طغرل امین) کے عنوانات اور لکھنے والوں کے نام دیکھنے پر مجلے کے انتہائی قیمتی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ کاش! ترجمے کی ایسی مشین آجائے کہ ہم ایک طرف انگریزی ڈالیںدوسری طرف ترجمہ بامحاورہ اُردو میں نکل آئے۔ جو انگریزی پڑھ سکتے ہیں وہ اسے حاصل کرکے پڑھنا ’مس‘ نہ کریں۔ صرف ۴۰۰روپے سالانہ میں اور کیا چاہتے ہیں؟ (مسلم سجاد)

تعارف کتب

  • قرآن و سنت کا دینی تصور اور بنیادی اسلامی عقائد، تالیف: چودھری مشتاق احمد۔ ملنے کا پتا:    البدر کتاب گھر، جلال پور جٹاں روڈ، کچہری چوک، گجرات۔ فون: ۴۶۳۹۸۸۶-۰۳۳۴۔ صفحات: ۳۶۸۔ قیمت: ۳۰۰ روپے۔ [مؤلف کے نزدیک اُمت مسلمہ کے زوال و پستی کا بنیادی سبب قرآن و سنت سے رُوگردانی اور اسلام کے اصولی احکام سے کم علمی ہے۔ چنانچہ اُمت کے عروج و زوال کا جائزہ لیتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام کے بنیادی تصور اور متفقہ لائحہ عمل پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اسلام سے گہری وابستگی، تقویٰ کو زندگی کا شعار بناتے ہوئے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنا وقت کا تقاضا قرار دیا ہے۔]
  •  مسئلہ تعلیم ، مولانا محمد ادریس کاندھلوی۔ ملنے کا پتا: مکتبہ سیّداحمد شہیدؒ، اُردو بازار، لاہور۔             فون: ۴۱۴۶۵۶۲-۰۳۳۳۔ صفحات: ۴۴۔ قیمت: درج نہیں۔ [نظامِ تعلیم کے مختلف پہلوئوں کے جائزے پر مبنی تحریر جس میں تعلیم کی اہمیت، نصابِ تعلیم، مدتِ تعلیم، ذریعۂ تعلیم، عربی اور انگریزی کی یک جا تعلیم کے مفاسد،  دینی مدارس کی اقسام، نظام اور نصاب، نیز عصری تعلیمی ادارے اور ان کے تہذیب و تمدن پر اثرات پر بحث کی گئی ہے۔ انگریزی زبان کے بار ے میں مولانا اشرف علی تھانویؒ کی ایک تحریر بھی بطور ضمیمہ شامل ہے۔]
  • السلام علیکم، ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحق۔ ناشر: مکتبہ قاسم العلوم، سلمان مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات:۲۳۲۔ قیمت:۱۸۰ روپے۔[السلام علیکم کو موضوع بنا کر چھے فصلوں پر مشتمل ۲۳۲ صفحات کی جامع کتاب، جس میں اس موضوع سے متعلق ہر پہلو اور ہرمسئلہ آگیا ہے۔ مصافحے، معانقے اور بوسے تک کی بھی وضاحت ہے۔ اندازِ بیان سادہ ہے۔]