’مکتوب ‘ دیگر زبانوں کے ادب کی طرح اردو ادب میں بھی ایک مسلّمہ صنف ِنثر کی حیثیت اختیار کر چکی ہے اور یہ اس لیے کہ اردو میں مکاتیب ِ مشاہیر کا ذخیرہ مطبوعہ صورت میں روز افزوں ہے ۔ مجلس ترقی ادب لاہور نے اپنے مجلے صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ اوّل کے بعد، دوسرا نسبتاً ضخیم تر مجموعہ شائع کیا ہے۔(حصہ اوّل پر تبصرہ در ترجمان :اگست ۲۰۱۷ء )
زیر نظر شمارے میں مدیر کے مطابق چار سو سے زائد مکاتیب شامل ہیں۔ یہ سبھی مکتوب نویس ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ امیر مینائی، اصغر گونڈوی، ڈاکٹر حمید اللہ، سیّد سلیمان ندوی، یاس یگانہ چنگیزی، غلام رسول مہر، عبدالعزیز خالد،مولانا محمدمنظور نعمانی، مشفق خواجہ ، نصراللہ خاں عزیز، عنایت اللہ مشرقی، حکیم محمد سعید، نیّر واسطی وغیرہ۔مکاتیب کی نوعیت اور موضوعات میں خاصا تنوع ہے: زبان وبیان ،محاورہ، لُغت الفاظ کی صحت اور ان کا استعمال، تحقیقی نکات، علمی وادبی مسائل، تاریخی وسماجی موضوعات اور ان سے متعلق استفسارات اور ان کے جوابات۔
یہ خطوط مکتوب نویسوں کی شخصی دل چسپیوں اور ان کے مخصوص اسلوب کے آئینہ دارہیں، اور ان سے پتا چلتا ہے کہ اگلے وقتوں کے بزرگوں کا اسلوب کیا تھا۔ عبدالمجید قریشی کے ۱۴۹ خطوط میں سیرت کمیٹی پٹی کی تاریخ کے حوالے سے، ان خطوں کے مرتب (ڈاکٹر محمد ارشد) لکھتے ہیں: سیرت کمیٹی پٹی کا اہم ترین کارنامہ یہی ہے کہ اس نے یوم میلاد النبی ؐ کو ملکی وبین الاقوامی سطح پرمنانے کی طرح ڈالی اور اسے مسلمانوں اور غیرمسلموں میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وتعلیمات کی اشاعت کا ذریعہ بنایا۔ سیرت کمیٹی کے ترجمان اخبار ایمان نے دینی تعلیمات کی اشاعت کے ساتھ مسلمانوں میں سیاسی بیداری کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا (ص ۵۳)۔ lحکیم محمد سعید نے ۱۹۸۶ء میں لکھا: میرا دل بڑا دُکھا ہوا ہے ۔ جغرافیائی حدوں کے اندر اور باہر میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں اس کی سنگینی کو صاحبانِ فکرو نظر نہیں دیکھ رہے اور محسوس نہیں کر رہے ہیں (ص۳۱۸) ۔
ادب کے تاریخ نویسوں کے لیے ان خطوں کی حیثیت قیمتی لوازمے کی ہے اور زمانۂ حال کے محقق طلبہ اور طالبات کے لیے یہ خطوط ایک نصیحت ِ غیر مترقبہ ہیں۔ مجلہ آیندہ شمارے (سر سید نمبر ) کے بعد مکاتیب نمبر جلد سوم بھی شائع کرے گا۔ اس کے لیے غیر مطبوعہ خطوں کی فراہمی کی اپیل کی گئی ہے۔ (ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی )
ذرائع ابلاغ کی اہمیت ہمیشہ ہی مسلّمہ رہی ہے ، تاہم الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے مختلف چینلوںکی آمد اور سوشل میڈیا نے اس کی اہمیت کو جہاں دوچند کردیا ہے، وہاں ذہن سازی اور معاشرے پر اس کے اثرات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی اسی اہمیت کے پیش نظر پکارِ ملّت نے جو اسلامی جمعیت طالبات پاکستان کا ترجمان ہے، اشاعت ِ خاص کا اہتمام کیا ہے۔ میڈیا کی اہمیت و اثرات، آزادیِ اظہار، ثقافتی یلغار کے جائزے کے ساتھ ساتھ جدید ذرائع ابلاغ کے درست استعمال، دعوتِ دین کے تقاضے اور میڈیا پالیسی کو زیربحث لایا گیا ہے۔ میڈیا کی معروف شخصیات، ڈرامے اور فلم سے وابستہ افراد جنھوں نے شوبز کی دُنیا کو خیرباد کہہ دیا ہے، ان کے تاثرات اور میڈیا کے کردار و اثرات پر قلمی مذاکرہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ افسانوں، دل چسپ مضامین کے علاوہ گوشۂ شعروسخن بھی ہے۔ ایک اہم موضوع پر فکروعمل کی رہنمائی کے ساتھ قابلِ ستایش کاوش ہے۔(ادارہ)