۶۰ سال پہلے
حساب آمد و خرچ جماعت اسلامی
(ازیکم ستمبر ۱۹۴۱ء تا ۳۱ دسمبر ۱۹۴۲ئ)
تفصیل خرچ
طباعت کتب۲؎ ۳-۱۵-۵۳۶۵
خرچ ڈاک ۶-۱۰-۵۸۹
کتب ایجنسی ۰-۰-۱۱۹۵
معاوضہ کارکنان ۰-۰-۶۷۴
اشتہار ۰-۸-۲۵
اسٹیشنری ۶-۴-۹۸
سفر خرچ ۰-۲-۲۸۶
مہمانِ خانہ ۶-۱۳-۴۶۵
اعانت اہلِ حاجت ۰-۴-۱۵۰
پریس ۳؎ ۳-۱-۳۱۳۷
قرض جو بعض ارکانِ ادارہ کو دیا گیا ۶-۲-۲۵۹
ادائے قرض۴؎ ۰-۰-۱۴۴۳
عربی تراجم۵؎ ۰-۰-۲۰
متفرق ۶-۱۳-۲۵۳
میزان ۰-۱۱-۱۳۹۶۳
تفصیل آمد
بقایا باختتام اگست ۴۱ئ ۰-۱۴-۷۴
فروخت کتب ۹-۱۵-۷۴۱۳
اعانت اہلِ خیر ۹-۱۳-۵۹۴۳
زکوٰۃ و صدقاتِ واجبہ ۳-۱۰-۶۱۶
قرض ۰-۰-۲۱۴۱
وصولی قرض ۶-۲-۱۵۰
متفرق ۳-۱۳-۶۶۴
میزان آمد ۶-۵-۱۷۰۰۵
میزان خرچ ۰-۱۱-۱۳۹۶۳
بقایا۱؎اختتام دسمبر۴۲ئ ۶-۱۰-۳۰۴۱
۱؎ اس کے علاوہ جماعت کے بک ڈپو میں ختم سال پر تقریباً چھ ہزار روپیہ کی کتابیں موجود تھیں اور مختلف تاجرانِ کتب اور بیرونی جماعتوں اور اشخاص کے ذمہ بک ڈپو کے ۱۷۲۲ روپیہ ایک آنہ چھ پائی واجب الادا تھے۔ ۲؎ ختم سال پر حسابات کی جانچ سے ۵۷ روپیہ ۲؍ کاغذ کے حساب میں زائد نکلے اور انھیں متفرق آمدنی میں شامل کر دیا گیا۔ اس طرح طباعت ِ کتب کے واقعی مصارف ۳-۱۳-۵۳۰۸ ہیں۔۳؎ پریس کی خریداری اور حمل و نقل اور ضروریات کی فراہمی کے سلسلہ میں جو رقمیں علی الحساب دی گئی تھیں ان میں سے ۴۵۰ روپے بعد میں واپس ہوگئے اور متفرق آمدنی میں شامل کر دیے گئے۔ اس طرح پریس کے حقیقی مصارف ۳-۱-۲۶۸۷ ہیں۔ ۴؎ نقد ادائیگی کے علاوہ ایک صاحب کے قرض میں ۱۲روپے بصورتِ کتب بھی ادا کیے گئے ہیں۔ اس طرح جماعت کے ذمہ واقعی قرض ۶۸۶ روپے ہیں۔ ۵؎ سال کے اواخر میں مولانا ابوالحسن علی صاحب کے زیرنگرانی جماعت کے لٹریچر کو عربی زبان میں منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ترجمے سب بلامعاوضہ کیے جا رہے ہیں۔ یہ رقم صرف تبییض اور ممالکِ عربیہ کے اخبارات و رسائل سے مراسلت پر صرف ہوئی ہے۔ (ترجمان القرآن‘ جلد ۲۲‘ عدد۱-۲‘ محرم و صفر ۱۳۶۲ھ‘ فروری ۱۹۴۳ئ‘ ص ۸)