عالمی ترجمان القرآن جون کا شمارہ نظرنواز ہوا۔ قصہ یہ ہے کہ میرے ایک رفیق کار نے مجھے واٹس اَیپ مسیج کیا کہ تمھارے لیے ایک نایاب تحفہ بھیج رہا ہوں۔ میں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ انھوں نے کچھ بھی بتانے کے بجاے صرف یہ کہا کہ دو چار روز بعد دیکھ لیجیے گا۔ جب مجھے ڈاک ملی، لفافہ کھولا تو دیکھا جون ۲۰۱۸ءکا ترجمان تھا، سمجھ میں نہ آیا کہ یہ کس طرح کا تحفہ ہے۔ لیکن جب اس کے مشمولات کو دیکھا اور ’فلسطین میں قتلِ عام اور عالم اسلام‘ پر عبد الغفار عزیز کا مضمون پڑھا تو سچ پوچھیے دل کی کیفیت بدل گئی اور فورا ً رفیق کار کو فون کرکے ان کا شکریہ ادا کیا۔یقینا یہ رسالہ معیاری اور اس کے موضوعات متنوع ہیں۔ نہ صرف دینی مضامین شامل ہیں، بلکہ جہان عالم کے مسائل کو بھی گہری نظر سے دیکھا گیا ہے۔ اس معلوماتی رسالے کے لیے مدیر محترم پروفیسر خورشید احمد کو مبارک باد پیش کرتی ہوں ۔
عالمی ترجمان القرآن ، تحریک ِ اسلامی کا ایک مستند، معتبر اور معیاری ماہنامہ ہے جس میں دین و دنیا کے علاوہ عالمی مسائل بالخصوص عالمِ اسلام پر گہرے اور عمدہ مضامین ہوتے ہیں۔ پروفیسر خورشیداحمد کے ’اشارات‘ میں ہمیشہ اہم مسائل پر وقیع گفتگو کی گئی ہے۔ ترجمان کے مشمولات کے تنوع کی اقتدا تحریک کے دیگر رسائل کو بھی کرنی چاہیے۔
مئی کے شمارے میں ڈاکٹر عائشہ یوسف، محی الدین غازی، مسعود محبوب خان کے علاوہ سیّد عمر تلمسانی کا مضمون قیمتی حاصلِ مطالعہ ہے۔ اسی طرح جموں کے مسلمانوں، افتخار گیلانی اور کشمیر کے حالات پر ایس احمد پیرزادہ کے مضامین معلومات افزا ہیں۔ جون کے شمارے میں عبدالغفار عزیز کا مضمو ن آنکھیں کھولنے والا ہے۔ پھر اسوئہ حسنہ، تزکیہ و تربیت، یادداشت اور دعوت و تحریک گوشے کے مضامین بھی بے حدعمدہ ہیں۔ ایس احمد پیرزادہ اور افتخار گیلانی کے مضمون پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ مضامین ، لوازے اور مشمولات واقعی ایک اچھے اور معیاری رسالے کی علامت ہیں۔ تاہم، احساس ہوتا ہے کہ ایسا رسالہ کچھ خاص قاری حضرات تک محدود رہتا ہے اور اُمت کے زیادہ تر افراد تک نہیں پہنچتا۔ اس لیے ارادی کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ زیادہ تر پڑھے لکھے لوگوں تک پہنچے۔
شمارہ جون میں میاں طفیل محمد مرحوم کا مضمون تاریخی اعتبار سے ایک سند کا درجہ رکھتا ہے۔ عورت کے معاشی و سیاسی کردار پر افشاں نوید کی قابلِ قدر اور عمدہ تحریر ان لوگوں کے لیے رہنمائی کا سامان فراہم کرتی ہے، جو باپردہ خواتین کے لیے اجتماعی زندگی میں گنجایش نہیں پاتے، مگر اشفاق پرواز کی تحریر دوسرا رُخ پیش کررہی ہے۔ گذشتہ چند ماہ سے بھارت اور مقبوضہ کشمیر سے زیادہ تحریریں شامل اشاعت ہیں، جس پر ذہن میں سوال ضرور پیدا ہوا ہے۔ [قرآن و سنت کی روشنی میں اُمت کے مفاد اور انسانیت کی فلاح کے لیے دُنیا کے کسی بھی حصے سے، اگر کوئی معیاری اور بامعنی تحریر ملے گی تو ہمیں اس کی اشاعت میں ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔ سرحدیں، علم کے بہائو میں رکاوٹ نہیں ڈالتیں، تاہم موقف اور نقطۂ نظر کے حوالے سے احتیاط برتنے کی حتی المقدور کوشش کی جاتی ہے۔ س م خ۔]
الحمدللہ، اس وقت عالمی ترجمان القرآن دینی ابلاغ، علمیت اور ادبیت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے، خاص طور پر مارچ، اپریل کے شمارے تو عالی شان مقام رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسے رُشد و ہدایت کا ذریعہ بنائے، آمین!
شمارہ جون میں عبدالغفار عزیز نے اہل فلسطین کے قتل عام پر امت کی عمومی بے حسی پر گرفت فرمائی ہے۔ یہودیوں کو اندازہ ہو گیا کہ ملت مرحومہ میں شاید اب کوئی زندگی کی حرارت باقی نہیں رہی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اُمت کے اندر نہ تو صلاحیت کی کمی ہے اور نہ ایثارو قربانی کے جذبے ماند پڑے ہیں، بس قیادت کی کمی ہے۔ اُمت مسلمہ اس صاحب ِ ایمان، جرأت مند اور دُوراندیش قیادت کی منتظر ہے!
مئی ۲۰۱۸ء کے شمارے میں عامرہ احسان نے ’نسوانیت کی خودکشی‘ میں سچی منظرکشی کرکے مضمون کو حددرجہ پُرتاثیر بنا دیا ہے۔ مزید یہ کہ جدید دور کی عورت کی بے بسی کو بڑے کرب اور دُکھ کے ساتھ آشکار کیا ہے۔
’حسن البنا سے پہلی ملاقات (مئی ۲۰۱۸ء) سبق آموز بھی ہے اور ایمان پرور بھی ۔ اسی طرح عامرہ احسان کی سوزوگداز میں ڈوبی تحریر تو خواتین میں بڑے پیمانے پر پھیلانے کا تقاضا کرتی ہے۔
’امریکی درندگی کی علامت ابوغریب‘ از ٹارامیک کیلوی (مئی ۲۰۱۸ء) میں ابوغریب جیل میں قیدیوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی نشان دہی کرکے امریکی حکام کی ظالمانہ ذہنیت کی تصویر کو واضح طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہلال احمدتانترے کے مضمون ’تنہائیوں میں پسے بزرگ‘ میں خصوصی توجہ دلاکر اہم خدمت انجام دی گئی ہے۔