لوگ اپنی جہالت و نادانی سے یہ سمجھتے ہیں کہ جسے کوئی نعمت مل رہی ہے وہ لازماً اس کی اہلیت و قابلیت کی بنا پر مل رہی ہے، اور اس نعمت کا ملنا اُس کے مقبو لِ بارگاہِ الٰہی ہونے کی علامت یا دلیل ہے۔ حالانکہ یہاں جس کو جو کچھ بھی دیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمایش کے طور پر دیا جارہا ہے۔ یہ امتحان کا سامان ہے نہ کہ قابلیت کا انعام، ورنہ آخر کیا وجہ ہے کہ بہت سے قابل آدمی خستہ حال ہیں اور بہت سے ناقابل آدمی نعمتوں میں کھیل رہے ہیں۔
اسی طرح یہ دُنیوی نعمتیں مقبولِ بارگاہ ہونے کی علامت بھی نہیں ہیں۔ ہرشخص دیکھ سکتا ہے کہ دُنیا میں بکثرت ایسے نیک آدمی مصائب میں مبتلا ہیں، جن کے نیک ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور بہت سے بُرے آدمی، جن کی قبیح حرکات سے ایک دُنیا واقف ہے، عیش کر رہے ہیں۔
اب کیا کوئی صاحب ِ عقل آدمی ایک کی مصیبت اور دوسرے کے عیش کو اس بات کی دلیل بناسکتا ہے کہ نیک انسان کو اللہ پسند نہیں کرتا اور بد انسان کو وہ پسند کرتا ہے؟(’تفہیم القرآن ‘، سیّد ابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جلد۶۱، عدد۵، جولائی ۱۹۶۴ء، ص۱۷-۱۸)