ترجمان کے شماروں (جولائی، اگست) میں مولانا سیّدابوالاعلیٰ مودودی کا مضمون: ’قرآن، سنت اور قربانی‘ اپنے دلائل، اسلوب اور توجہ دلانے کے حوالے سے نہایت قیمتی تحفہ ہے۔ مجھے احساس ہوتا ہے کہ اتنی قیمتی تحریریں عام لوگوں کی پہنچ میں کیوں نہیں آتیں،جو بہت بڑا ملّی نقصان ہے۔
اگست کے شمارے میں محترم میاں طفیل محمد صاحب اور جناب سیّد منور حسن کی مختصر تقریروں یا تحریروں میں مجھے جماعت اسلامی کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی جو سہولت اور مدد ملی، اس کے لیے ان بزرگواروں کے لیے دُعائوں کے ساتھ ترجمان کی شکرگزار ہوں۔
الحمدللہ، ترجمان القرآن اُمت مسلمہ کا ترجمان ہے اور اصلاحِ معاشرہ کا نقیب بھی۔ اگست کا شمارہ قیمتی تحریروں سے مزین ہے۔ ڈاکٹر انیس احمد نے اُمت کے مسائل اور حل کی طرف عمدگی سے توجہ دلائی ہے۔ یہ مضمون توجہ سے پڑھنا اور سمجھنا اور اجتماعات میں زیربحث لانا چاہیے اور عام لوگوں تک پہنچانا چاہیے، بالخصوص توحید باری تعالیٰ کا یہ جامع تصور عام کرنا، بہت بڑی نیکی اور اصل دعوت الی اللہ ہے۔
سیّد علی گیلانی صاحب نے اپنے خط میں درحقیقت ہرمسلمان بچّے اور بچی کو مخاطب کیا ہے۔ کاش! کوئی صاحب ِ خیر اس خط کو دیدہ زیب طریقے سے چھاپ کر پاکستان کے لاکھوں طالب علموں میں پھیلائے۔
تازہ شمارے میں محترم مفتی منیب الرحمٰن صاحب کے تحقیقی مضمون نے احساس دلایا کہ آزاد خیال لوگ تو اپنے کام میں مگن ہیں، لیکن تعمیری قوتیں اپنے محاذ پر لاتعلقی اور بے عملی کی شکار ہیں۔
محترم ڈاکٹر ظفرالاسلام اصلاحی نے، قرآن میں ہرشخص کو اس کا تذکرہ پڑھاکر، قرآن سے ہمارے تعلق کو تازہ اور مضبوط کیا ہے۔ اتنا جامع مضمون ایک محقق ہی پیش کرسکتا ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر محمدواسع ظفر نے تجارت میں اسلام کی رہنمائی پیش کر کے، ہر تاجر اور دکان دار کو اسلامی زندگی گزارنے کا ڈھنگ سکھایا ہے۔
محترم ظہور احمد نیازی نے ’پاکستان: ماضی اور حال___ ایک تاثر‘ میں قوم کی اخلاقی حالت پر آنکھیں کھول دینے والے تلخ حقائق بیان کیے، اور بجا طور پر اس اخلاقی زوال کی ذمہ داری قوم پر ڈالی ہے۔ حلال رزق کمانے اور کھانے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اس کی بڑی وجہ دین اور دنیا کی تقسیم ہے۔ لوگ نماز، روزہ، حج وغیرہ کی ادایگی کے بعد زندگی کے معاملات میں اپنے آپ کو آزاد سمجھتے ہیں۔
جناب ظہور نیازی (اگست ۲۰۱۹ء) بجا طور پر وطن کے حال پر دل گرفتہ ہیں، لیکن وہ اپنی نئی جاے سکونت، یعنی مغرب کی تحسین میں کچھ زیادہ ہی بڑھ گئے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی اقوام صرف اپنے مفادات کی اسیر ہیں۔ یہ جب دوسری اقوام پر حکمران تھیں تو براہِ راست ظلم کرتی تھیں، اور اب بالواسطہ ظلم کرتی ہیں اور ظالم کا دست و بازو بھی ہیں۔ کشمیر و فلسطین کے مجرموں کو اپنے ہاں پناہ دینے سے متعلق ان کی پالیسیاں، فوجی حکومتوں کی حمایت، آمریت و کرپٹ سیاست دانوں کی سرپرستی اس کی واضح مثالیں ہیں۔
’تکفیر کے شرعی اصولوں پر نظر‘ از ڈاکٹر عصمت اللہ (ماہ جون و جولائی ۲۰۱۹ء )قرآن و سنت کے نصوص و دلائل پر مشتمل بڑی اہم تحریر ہے۔ کسی کے بارے میں لب کشائی سے قبل کاش! ان اصولوں پر کوئی نظر رکھے۔حُب ِ رسولؐ و صحابہ کرامؓ کی آڑ میں بلاشرعی ضابطہ و تحقیق اپنی زبان قینچی کی طرح چلانے والے کل بروزِ قیامت اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ زبان کی آفت تو تمام آفات سے بڑھ کرشدید ہے، جو لوگوں کے درمیان نفرتوں کو ہوا دیتی ہے اور معاشرے کے اندر بگاڑ و فساد کا سبب بنتی ہے۔