اگست۲۰۰۷

فہرست مضامین

ایک کردار یہ بھی!

| اگست۲۰۰۷ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

ہم نے [قیامِ پاکستان کے موقع پر دارالاسلام پٹھانکوٹ میں] دفاع کا تفصیلی نقشہ مرتب کرکے مورچوں کو مضبوط کیا اور سرِشام ہی عورتوں اور بچوں کو امیرجماعت کے مکان میں جمع کرکے ہر صورت حال کے مقابلے کے لیے تیار ہوگئے۔ امیرجماعت نے عورتوں کو خطاب کرکے فرمایا کہ ’’شاید اہلِ دارالاسلام کی زندگی کا یہ آخری دن ہو۔ جب تک ہم میں سے ایک مرد بھی زندہ ہے‘ دشمن ان شاء اللہ تم تک نہ پہنچ سکے گا۔ لیکن اگر مرد خدانخواستہ ختم ہوجائیں تو تمھیں مومن عورتوں کی طرح کٹ مرنا ہوگا‘ نہ خودکشی کرنا اور نہ اپنے آپ کو زندہ کسی کے حوالے کرنا۔ جو حملہ آور ہو اس کا مقابلہ کرو اور اپنی عزت کے لیے لڑ کر جان دے دو‘‘۔    یہ پوری رات دارالاسلام کے مردوں اور عورتوں کے لیے بالکل محاذجنگ کی سی کیفیت میں گزری...

اسی روز (۲۵ اگست ۴۷ء)شام کو عصر کے بعد ہمارے رفقا لاہور سے ایک کنوائے کے ساتھ دوبسیں لے کر دارالاسلام پہنچ گئے...[اور کہا] ’’آپ لوگ عورتوں اور بچوں کو لے کر فوراً سوار ہوجائیں‘ سامان اور دوسری اشیا کا خیال چھوڑ دیں‘‘...لیکن ہم ڈھائی ہزار پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دے چکے تھے... اس لیے امیرجماعت نے فرمایا کہ ’’جب تک پناہ گزینوں کی حفاظت کا تسلی بخش انتظام نہ ہوجائے یا ان کو ساتھ لے کر چلنے کا بندوبست نہ ہوجائے‘ ہم دارالاسلام سے نہیں جائیں گے۔ ہم نے انھیں خدا اور رسول کے نام پر پناہ دی ہے۔ ہم اپنے عہد کو ان شاء اللہ ہرقیمت پر پورا کریں گے‘‘۔ آخرکار طے ہوا کہ عورتوں اور بچوں کو ان بسوں میں بھیج دیا جائے اور مرد سارے کے سارے دارالاسلام میں پناہ گزینوں کے ساتھ رہیں... [اس دوران] ۲۹اگست کی شام کو فوج نے آکر دونوں جگہ کا چارج لے لیا۔ اس طرح سے پناہ گزینوں کی حفاظت کی جو ذمہ داری ہم نے اٹھائی تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس سے ہمیں بخیروخوبی سبک دوش فرما دیا۔

اسی روز شام کو خدا کی مدد پہنچ گئی۔ لاہور سے ایک اور فوجی قافلے کے ساتھ غازی صاحب تین بسیں لے کر آگئے۔ ہم نے اپنے کپڑے‘ ضروری برتن‘ مکتبے کی کتابوں کا بڑا حصہ‘ اور جماعت کا دوسرا زیادہ سے زیادہ سامان لادا۔ اپنے تین رفقا کو پناہ گزینوں کی ڈھارس بندھانے اور جماعت کے بقیہ سامان کی   حفاظت کے لیے دارالاسلام میں چھوڑا‘ اور جتنے پناہ گزینوں کو ساتھ لیا جاسکا انھیں ساتھ لے کر ۳۰ اگست ۴۷ء بروز ہفتہ صبح آٹھ بجے کے قریب دارالاسلام سے لاہور روانہ ہوگئے۔ اس کے بعد پھر دارالاسلام سے ہمارے ذاتی یا جماعت کے سامان میں سے کوئی چیز نہیں لائی جاسکی۔ (’خلاصہ روداد جماعت اسلامی‘ میاں طفیل محمد، ترجمان القرآن‘ جلد ۳۱‘ عدد۴‘ شوال ۱۳۶۷ھ‘ اگست ۱۹۴۸ء‘ ص ۶۷-۶۹)