امام الانبیاؐ کا سفرِ حج، تالیف: انجینیرمحمد ارشد۔ ناشر: مکتبہ اسلامیہ،ہادیہ حلیمہ سنٹر، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۲۴۴۹۷۳- ۰۴۲۔صفحات:۲۰۰۔قیمت:۳۰۰ روپے۔
بقول مؤلّف: ’’اس کتاب کا مقصد امام الانبیاؐ کے حج و عمرے کے طریقے (سنّت)، واقعات کو ایک مسلمان تک پہنچانا ہے تاکہ وہ اس عظیم عبادت اور فرض کی ادایگی میں امام الانبیاؐ کی اِتباع کو حرزِ جاں بنائیں‘‘۔ بلاشبہہ مؤلف اس مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔ اس کا بڑا سبب احادیث نبویؐ پر مصنف کی گہری نظر ہے۔
پہلے باب میں انھوں نے قرآنِ حکیم کی وہ آیات (مع ترجمہ) یک جا کی ہیں، جن میں کسی بھی پہلو سے حج اور عمرے کا ذکر آتا ہے۔بعدازاں رسولؐ اللہ کےعمروں کا تذکرہ ہے اور عمروں کے مسائل و احکامات، احادیث کی روشنی میں بتائے ہیں۔ مابعد ابواب میں آپؐ کے سفرِحجۃ الوداع،مکہ میں آمد اور مسجدالحرام میں مناسکِ حج کی ادایگی کا ذکر ہے۔ پھر قیامِ مکّہ، عرفات میں قیام و وقوف، مزدلفہ میں قیام و وقوف، منیٰ میں قربانی، حلق، طوافِ زیارت، ایام تشریق، طوافِ وِداع اور مکہ سے واپس مدینہ سفر کےواقعات اور حیاتِ طیبہ کے آخری ایام کی رُوداد۔ اسی طرح اُم المومنین حضرت عائشہؓ سے خواتین کے لیے عمرے کی راہ نمائی ملتی ہے۔جملہ واقعات، حدیث کے الفاظ (اُردو ترجمہ) میں بیان کیے گئے ہیں۔ مصنف نے اپنی طرف سے کہیں کہیں مختصراً وضاحت بھی کی ہے۔ ہرہرمرحلے کی تاریخ، دن اور کہیں کہیں وقت کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ مؤلف نے ’پیش لفظ‘ میں بطورِ مآخذ کتب ِ احادیث اور ویب لنکس کے نام بھی دے دیے ہیں۔ معیارِ طباعت و اشاعت اطمینان بخش ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی)
انگلستان میں اسلام، ڈاکٹر صہیب حسن ۔ناشر : دعوۃ اکیڈمی ،فیصل مسجد، اسلام آباد۔ صفحات:۲۰۹۔ قیمت :۳۳۰ روپے ۔
آں حضوؐر مبعوث ہوئے توکم وبیش نصف صدی کے اندر مسلمان ایشیا اور افریقا کے دُور دراز گوشوں تک پہنچ گئے۔ آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو گا جہاں کوئی مسلمان موجود نہ ہو۔ انگلستان میں مسلمانوں کی زیادہ تر آمد ہندستان پر انگریزوں کے قبضے کے بعد شروع ہوئی لیکن ماقبل زمانے سے متعلق زیر نظر کتاب کے مصنف نے چند دل چسپ انکشافات کیے ہیں، مثلاً: آٹھویں صدی عیسوی میں انگلستان کا باد شاہ اوفا مسلمان تھا اور اس کے جاری کردہ سونے کے سکّوں پر عربی رسم الخط میں یہ الفاظ مرقوم ہیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ لَا شَرِیکَ لَہٗ۔
گیارھویں اور بارھویں صدی میں صلیبی جنگوں میں مسلمانوں سے میل جول کے نتیجے میں متعدد انگریز مسلمان ہو گئے۔ سولھویں اور سترھویں صدی میں عثمانی ترکوں کی بحریہ وقتاً فوقتاً انگریزی جہازوں پر حملہ کر کے انگریزوں کو قیدی بنا لیا کرتی تھی۔ ان قیدیوں کی اکثریت مسلمانوں کے حُسنِ سلوک سے مسلمان ہو جاتی اور اپنی خوشی سے سلطنت عثمانیہ ہی میں سکونت اختیار کر لیتی تھی۔ انیسویں صدی میں انگلستان میں مساجد کا قیام شروع ہوا ۔ آج برطانیہ کی سوا چھے کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد ۲۷ لاکھ کے قریب ہے اور مساجد کی تعدا د پندرہ سو کے لگ بھگ ہے۔
زیر نظر کتاب میں مصنّف نے برطانیہ میں مسلمانوں کی آمد اور نشوونما کی تاریخ کے ساتھ تقریباً تین سو مساجد کا مختصر تعارف کرایا ہے۔ مزید برآں برطانیہ میں مسلمانوں کے شب وروز خصوصاً دعوتی، تبلیغی اور تعلیمی جماعتوں اور اداروں کی سرگرمیوں ،مسلم صحافت کی صورتِ حال بھی بیان کی ہے۔ انگلستانی مسلمانوں کے بارے میں بعض باتیں خوش آیند ہیں، مثلاً یہ کہ کاروباری حضرات میں ۱۰ ہزار کے قریب لکھ پتی ہیں، یا دارالعوام میں آٹھ مسلمان ایم پی ہیںاور ہائوس آف لارڈ ز میں ۱۲لارڈز ہیں۔ لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مسلمان ، تعلیم میں ہندوئوں اور سکھوں سے پیچھے ہیں۔ راقم کا مشاہد ہ یہ ہے کہ پونڈ کمانے کی مصروفیت میںمسلمانوں کی اکثریت یہ بھو ل چکی ہے کہ ہم سب سے پہلے ’مسلمان ‘ ہیں۔کتاب کے مقدمہ نگار کے بقول: ــ’’برطانیہ میں مسلمانوں کی سرگرمیوں کو سمجھنے کے لیے یہ کتاب کلید کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔ (رفیع الدین ہاشمی )
بلوچستان: تاریخ ، معاشرت ، ڈاکٹر محمد اشرف شاہین۔ ناشر: یونی ورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی، لاہور۔ ضخامت: ۳۸۰ مجلد، قیمت: ۸۰۰ روپے۔
صوبہ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں یہ عدم تناسب کوئی عجیب بات نہیں ہے، کیوں کہ بلوچستان کی طبعی اور موسمیاتی صورتِ حال ایسی نہیں کہ وہاں پر آبادی کا ارتکاز ہوسکے۔ لیکن اس کے بالمقابل بہرحال یہ چیز بہت عجیب ہے کہ پاکستان کے بیش تر لوگ اپنے اس صوبے کے حالات، تاریخ، معاشرت وغیرہ سے افسوس ناک حد تک بے خبر ہیں۔ اس بے خبری کا نقصان جہاں صوبہ بلوچستان میں بسنے والے ہم وطنوں کو پہنچ رہا ہے، وہیں خود پاکستان کے دیگر صوبہ جات کے شہری بھی مسائل و مشکلات سے گھرے اس صوبے کے حقائق کے بارے میں اندھیرے میں ہیں اور انھیں اس صوبے کے وجود کے بارے میں اس وقت خبر ہوتی ہے جب کبھی وہاں پر کوئی افسوس ناک حادثہ رُونما ہوتا ہے۔
زیرنظر کتاب اگرچہ موجودہ دور میں، بلوچستان کے سیاسی مسائل اور مناقشات پر کوئی مفصل احوال پیش نہیں کرتی، لیکن بلوچستان کی قدیم اور حالیہ سماجی تاریخ، اور وہاں کے قبائل و مذاہب، ثقافت اور روایات کے بارے میں بہت سی مفید معلومات مہیا کرتی ہے۔ بلاشبہہ بلوچستان پر بہت لکھا گیا ہے، مگر اس کا زیادہ حصہ انگریزی میں ہے۔ اس کے برعکس اُردو میں عام فہم انداز اور رطب و یابس سے محفوظ یہ ایک مختصر اور جامع کتاب ہے۔
ڈاکٹر محمد اشرف شاہین قیصرانی اس خدمت پر شکریے کے مستحق ہیں۔ یو ایم ٹی پریس نے یہ کتاب شائع کر کے ایک خدمت انجام دی ہے۔ (سلیم منصورخالد)
تعارف کتب
$ باتیں سیاست دانوں کی ، ضیاشاہد۔ ناشر: قلم فائونڈیشن، یثرب کالونی، بنک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہوکینٹ۔ فون: ۰۵۱۵۱۰۱- ۰۳۰۰۔ صفحات: ۴۲۰۔ قیمت: ۱۲۰۰ روپے۔[اس کتاب میں پاکستان کے معروف صحافی ضیا شاہد نے ۲۲مختلف سیاسی و علمی شخصیات کے بارے میں اپنے مشاہدات و تاثرات قلم بند کیے ہیں۔ مجموعی طور پر کتاب دل چسپ ہے۔ اگر یہ کتاب مہنگے چکنے کاغذ کے بجاے اچھے سفید کاغذ پر بھی شائع کی جاتی تو اس سے آدھی قیمت پر دستیاب ہوتی۔]