جولائی ۲۰۱۲

فہرست مضامین

کتاب نما

| جولائی ۲۰۱۲ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

شمائل ترمذی، امام ابوعیسیٰ محمد الترمذی، ترجمہ و تخریج: حافظ زبیر علی زئی۔ ناشر: مکتبہ اسلامیہ، رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۲۴۴۹۷۳-۰۴۲۔ صفحات: ۴۶۷۔ قیمت: درج نہیں۔

ابوعیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی(م: ۲۷۹ھ) کے روایت کردہ مجموعۂ احادیث جامع ترمذی کا شمار صحاحِ ستہ میں ہوتا ہے۔ یہی مجموعہ امام کی شہرت کا باعث ہے۔ اس بہت بڑے اعزاز کے ساتھ انھیں یہ سعادت بھی حاصل ہوئی کہ انھوں نے رسول کریمؐ کی شخصیت ، عادات و خصائل اور آداب و اخلاق کے بارے میں محدثانہ اسلوب میں الشمائل کے نام سے ایک کتاب مرتب فرمائی۔ غالباً امام ترمذی محدثین میں سے پہلے فرد ہیں جنھوں نے اس موضوع پر احادیث کو باقاعدہ طور پر یک جا کیا۔ آپ کے بعد ا س موضوع پر بہت سے علماے حدیث نے کام کیا جن میں    امام بغوی (م: ۵۱۶ھ)، امام نسفی (م: ۴۳۲ھ) ، امام اصبہانی (م: ۳۶۹ھ)، ابن کثیر (۷۷۴ھ) اور السیوطی (۹۱۱ھ) کے نام نمایاں ہیں۔ ان تمام کتب میں شمائل ترمذی کو جو قبولِ عام حاصل ہوا، اس کا تسلسل اب بھی قائم ہے۔

شمائل ترمذی کی متعدد عربی شرحیں بھی علماے حدیث نے رقم کی ہیں۔ ان میں  مُلّاعلی قاری (م: ۱۰۱۶ھ)، ابراہیم الشافعی (م:۱۲۷۷ھ) اور ناصرالدین الالبانی (م:۱۴۲۰ھ) کے نام معروف ہیں۔ شمائل ترمذی کی اُردو شرح پر بھی خاصا کام ہوا ہے۔ ان میں شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا، امیرشاہ گیلانی،عبدالصمد ریالوی و منیراحمد وقار اور عبدالقیوم حقانی کی شروح معروف ہیں۔

 اُردو میں موجود ان شرحوں میں زیرنظر کتاب کی صورت میں ایک جان دار اضافہ   شمائل ترمذی: ترجمہ، تحقیق و فوائد کے نام سے سامنے آیا ہے۔ مصنف علمِ جرح و تعدیل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھوں نے شمائل ترمذیکے ترجمہ و شرح کو تحقیقی خوبیوں سے آراستہ کرکے پیش کیا ہے۔ ترجمانی اور تحقیق میں توازن اور جامعیت سے کام لیا گیا ہے۔دو قلمی نسخوں اور بعض مطبوعہ نسخوں سے تقابل کرکے متن کی تصحیح کی گئی ہے۔ عربی متن کے ساتھ اُردو ترجمے کے بعد ہرحدیث کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ صحیح ہے، حسن ہے یا ضعیف وغیرہ۔ امام ترمذی نے جن محدثین کی روایت کردہ احادیث کا ذکر کیا ہے، اُن کے حوالے بھی درج کردیے گئے ہیں۔’شرح و فوائد‘ کے عنوان سے مختصر مگر جامع شرح میں مفید نکات ملتے ہیں۔ آغازِ کتاب میں اُردو اور آخر میں عربی فہرست ِابواب دی گئی ہے۔ ۵۶؍ابواب میں ۴۱۷ احادیث کا مستند متن، آسان ترجمہ، اسنادی حیثیت اور مختصر شرح پیش کی گئی ہے۔

اس کا اسلوبِ تحریر و تحقیق خالصتاً محدثانہ و عالمانہ ہے۔ اس بنا پر یہ کتاب عوام کی نسبت  علمِ حدیث کے طلبہ، اساتذہ، محققین اور مقررین و خطبا کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوگی۔شمائل ترمذیکی اُردوشرحوں میں اس کتاب کو سب سے مستند اور جامع قرار دیا جانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کو اس کاوش پر اجرعظیم عطا فرمائے۔ آمین! (ارشاد الرحمٰن)


تکمیلِ رسالت و نبوت و حیات خاتم النبیینؐ، لیفٹیننٹ کمانڈر (ر) محسن اختر۔ ناشر: اسلامک ریسرچ اکیڈیمی، ۳۵-ڈی، بلاک ۵، فیڈرل بی ایریا، کراچی۔ صفحات: ۶۴۸۔ قیمت: ۷۰۰ روپے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر لکھی گئی کتب میں آپؐ کی شخصیت کے کسی نہ کسی پہلو کو نمایاں کر کے پیش کیا گیا ہے۔ سیرت النبیؐ پر بعض کتب تصوف کا رنگ لیے ہوتی ہیں، بعض دوسری کتابوں میں ان کے مجاہدانہ کارناموں کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب کے مصنف نے بنی نوعِ انسان کو یہ باور کرایا ہے کہ وہ آپس کی نفرت و کدورت، لڑائی جھگڑے میں نہ اُلجھیں اور سب اپنے آقا کی تابع داری میں لگ جائیں (ص ۳۱)۔ یہ کتاب بنیادی طور پر اہلِ مغرب کے لیے انگریزی زبان میں لکھی گئی اور امریکا میں شائع ہوئی۔ اس کا اُردو ترجمہ بھی مصنف نے خود کیا ہے۔ کتاب ۲۲۲عنوانات اور ۳۲۵ ذیلی عنوانات پر مشتمل ہے، ان تمام چھوٹے بڑے عنوانات کے تحت حضور اکرمؐ کی پیدایش سے قبل، عالمی مذہبی حالت، سیاسی تاریخ، قبائل کے حالات، حضور اکرمؐ کے اجداد اور عرب  تہذیب و ثقافت، حضور اکرمؐ کی پیدایش، آپؐ کی بعثت اور سیرت و سوانح سے متعلق تفصیلات سے لے کر آپؐ کی وفات تک کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔ حسب ِضرورت قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیا گیا ہے۔ کتاب میں سیرت النبیؐ اور قرآنی تعلیمات کو حالاتِ حاضرہ سے مطابقت دینے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ مصنف حضور اکرمؐ کی سیرتِ مبارکہ کے واقعات قلم بند کرتے ہوئے آج کے مسلمانوں کو دعوتِ عمل دیتے ہیں اور صورت حال کی تبدیلی اور ترقی کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔

کتاب کے آخری حصے میں مسلمان اقوام کے زوال کے اسباب لکھے گئے ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ ملوکیت کا تسلط ہے۔ قرآن و سنت ترک کر دینے کی بنا پر مسلمانوں پر نکبت و ادبار کی گھٹا چھانے لگی۔ اس کے ازالے کے لیے اُسی صراطِ مستقیم کو اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے جو  رسول اکرمؐ نے طے کردی۔ آج انسان تمام قسم کے نظریاتی ازموں کو آزماچکا ہے، اسے اگر سکون و قرار مل سکتا ہے تو قرآن و سنت کے مطابق ضابطۂ حیات اپنانے سے مل سکتا ہے۔ (ظفرحجازی)


حج و عمرہ کے احکام، شگفتہ عمر۔ مکتبہ راحت الاسلام، مکان ۲۶، سٹریٹ ۴۸، ایف ایٹ فور، اسلام آباد۔ صفحات: ۴۳۸۔ قیمت: ۱۴۵۰ روپے۔

پاکستان سے ہر سال دو لاکھ مسلمان فریضۂ حج ادا کرتے ہیں۔ اگر یہ سوال ہو کہ ان میں سے کتنے حج کے مسائل اور احکام سے پوری طرح واقف ہوتے ہیں اور شعوری طور پر احکامِ حج پر عمل پیرا بھی ہوتے ہیں تو اس کا جواب آسان نہ ہوگا۔ پس اسی لیے نہایتضروری ہے کہ عازمِ حج پہلی بار ہی مسائل کا بخوبی مطالعہ کر کے، تربیت حاصل کر کے اور یوں احکام و مسائل سے پوری طرح واقف ہوکر سفرمقدس پر روانہ ہو۔ اس تربیت اور واقفیت کے لیے زیرنظر کتاب عازمینِ حج کی بخوبی اور کافی و شافی راہ نمائی کرتی ہے۔ مؤلفہ کو دو تین بار حج و عمرے کا موقع ملا۔ اولین حج (۱۹۸۸ئ) کے بعد ہی سے انھوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں ایک راہ نما کتاب کی تیاری شروع کردی تھی جو اُن کے ۲۰، ۲۲ برسوں کے مشاہدے کے نتیجے اور مطالعے کے نچوڑ کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ اس کی ضخیم کتاب میں حج اور عمرے کے احکام و مسائل اور جملہ متعلقات کو بنیادی مآخذ کی مدد سے سادہ اور عام فہم انداز میں شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

مسائل و احکام کی تشریح اور وضاحت کا زیادہ تر رُخ خواتین عازمینِ حج و عمرہ کی طرف ہے۔ اور یہ اس لیے کہ عام کتابوں میں خواتین کے لیے احکام کو وضاحت و تفصیل سے اور عام فہم انداز میں بیان نہیں کیا جاتا تاہم مرد عازمین کو بھی اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے کوئی کمی   محسوس نہیں ہوگی۔ بجا طور پر سرورق پر لکھا گیا ہے: ’’مکمل راہنما کتاب براے خواتین و حضرات‘‘۔ حاجیوں کو تربیت دینے والے افراد اور ادارے (ٹرینر) بھی فقط اسی ایک کتاب کی مدد سے  عازمینِ حج کی بخوبی تربیت کرسکتے ہیں۔

اس نوع کی کتابوں کے اندر عموماً مسلکی اختلافات اور ترجیحات کسی نہ کسی طور جھلکتی ہیں۔   اس کتاب میں فقہی اختلافات کا ذکر تو ہے مگر کسی ایک مسلک کی راے کو دوسروں پر ترجیح نہیں    دی گئی۔ چنانچہ مختلف مسالک کے قدیم و جدید علما (مولانا محمد میاں صدیقی، مولانا عبدالمالک، مولانا محمد راغب حسین نعیمی، مولانا مصباح الرحمن یوسفی اور ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم وغیرہ) نے مؤلفہ کی اس کاوش کی تحسین کی ہے، بلاشبہہ اپنے موضوع پر یہ ایک جامع، عمدہ، مستند اور متوازن کتاب ہے جس کی تصنیف و تالیف توفیق الٰہی کے بغیر ممکن نہ تھی۔ محترمہ شگفتہ عمر صاحبہ مبارک باد کی مستحق ہیں۔ یہ کتاب لکھ کر گویا انھوں نے آخرت کا زادِر اہ تیار کرلیا ہے۔ مجلد کتاب مناظر و مراحلِ حج کی رنگین تصاویر سے مزین ہے۔ کاغذ عمدہ اور طباعت بے داغ مگر قیمت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

ساڑھے چار سو صفحات کا مطالعہ ہر عازمِ حج و عمرہ کے لیے ممکن نہیں چنانچہ مؤلفہ نے    کم ضخامت کے چند کتابچے بھی شائع کیے ہیں (حجاج کرام کے لیے مفید معلومات اور مشورے، ۱۶۰ص۔ تاریخ و فلسفہ حج، ۲۸ص، راہنما بروشر وغیرہ) جن میں ضروری مسائل اور ہدایات کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے۔ (دو کتابچے انگریزی میں بھی ہیں)۔ (رفیع الدین ہاشمی)


سچی بات کالموں کی زبانی،سید فیاض الدین احمد۔ ناشر: اسلامک ریسرچ اکیڈمی، ڈی ۳۵، بلاک۵، فیڈرل بی ایریا، کراچی۔ فون: ۳۶۸۰۹۲۰۱-۰۲۱۔ صفحات: ۲۵۵۔ قیمت: درج نہیں۔

سید فیاض الدین احمد صحافت و ادب سے گذشتہ ۴۵ برس سے وابستہ ہیں، اور اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان بنتے دیکھا اور پھر ان کی نظروں کے سامنے ۲۵ برس بعد ملک دولخت ہوگیا۔ آج، جب کہ تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے وہ ہر محب وطن پاکستانی کی طرح ملک کی سلامتی اور بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں تشویش سے دوچار ہیں۔ انھوں نے عوام کے جذبات کو زبان دیتے ہوئے ان کے دل کی بات کو سچّی بات کی صورت میں پیش کردیا ہے۔

کتاب مختلف مواقع پر لکھے گئے کالموں کا مجموعہ ہے۔ مصنف نے ملکی سلامتی کو درپیش خطرات، مایوسی اور بے یقینی کی کیفیت، امریکا کی بالادستی اور بڑھتی ہوئی دراندازی، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج اور خمیازہ، معاشی بحران، قرضوں کا بوجھ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی، اداروں کی بدحالی، لوڈشیڈنگ، معاشرتی مسائل، اخلاقی انحطاط اور دیگر موضوعات پر قلم اُٹھایا ہے۔ انھوں نے جہاں مسائل کی نشان دہی کی ہے، وہاں اُمید کا دامن بھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور مسائل کے حل کے لیے عملی تجاویز پیش کی ہیں۔ ملکی تاریخ کے اہم مراحل کا تذکرہ کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کی یادوں کو تازہ کرتے ہیں اور سقوطِ مشرقی پاکتان کا تجزیہ بھی کیا ہے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کی قربت کے لیے ثقافتی روابط بڑھانے پر زور دیا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے حوالے سے ان شہروں کی ماضی کی ثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔ مصنف کو دنیا بھر میں گھومنے کا موقع ملا، کچھ مفید تجربات سے بھی قارئین کو آگاہ کرتے ہیں۔ موضوعات کے تنوع، تاریخ کے احوال، مشاہدات اور تجربات اور   دل چسپ اندازِ بیان کی وجہ سے قاری کتاب کو پڑھتا چلا جاتا ہے۔ کتاب مایوسی کے اندھیروں میں اُمید اور عزم کا پیغام، اور عمل کے لیے تحریک دیتی ہے۔(عمران ظہور غازی)


خوش حالی کچھ مشکل نہیں، پروفیسر ارشد جاوید۔ ناشر: علم و عرفان پبلشرز، الحمدمارکیٹ، ۴۰-اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۲۳۲۳۳۶-۰۴۲صفحات: ۳۰۰۔ قیمت: ۲۱۱ روپے ۔

ڈیل کارنیگی نے کتابوں کی جو نسل شروع کی تھی وہ ٹائم مینجمنٹ اور دیگر انتظامیات سے ہوتی ہوئی یہاں تک پہنچی ہے کہ لوگوں کو اپنے ہر کام اور ہر مسئلے کے لیے چھپی چھپائی آزمودہ ترکیبیں مل جاتی ہیں۔ کوئی کامیابی کے سات راستے بتا رہا ہے، کوئی کامیاب انٹرویو دینے کے گُر۔ پیش نظر کتاب معروف ماہر نفسیات پروفیسر ارشد جاوید کے بقول ان کی ۲۵سالہ محنت اور ریسرچ کا نتیجہ ہے۔ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کتاب میں کیا کچھ ہوگا۔

خیال آتا ہے کہ آج کل ترقی کا جو تصور ہے جس کا ماڈل ہمارے سامنے امریکا اور یورپ ہے اور ہم جیسے پس ماندہ، ترقی پذیر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جتنا ان کے جیسے ہوجائیں، اتنا ہی ہم ترقی یافتہ ہیں۔ ہمارے کسی ماہر عمرانیات یا معاشیات کو مسلمانوں کے، یعنی اسلام کے تصورِ ترقی پر کوئی کاوش پیش کرنا چاہیے۔ ہم اپنے آپ کو غلط معیار پر ناپتے ہوئے خواہ مخواہ ہی احساسِ کمتری کا شکار ہوتے ہیں۔

اس کتاب کا جیسے عنوان بتا رہا ہے مرکزی خیال یہی ہے کہ پڑھنے والے کو خوش حال بننے کی کوشش کرنے کی طرف راغب کیا جائے، حوصلہ افزائی کی جائے، اسے آسان کام بنایا جائے اور اس کے لیے اپنی کُل صلاحیت لگانے کے طریقے بتائے جائیں۔ مصنف نے احادیث اور آیات سے استدلال کیا ہے۔ صاحب ِ کتاب تو بہت زیادہ اس کے حق میں ہیں۔ یہاں تک کہ جو لوگ اسے مادیت کی دوڑ قرار دیتے ہیں، ان کے خیال میں یہ وہ لوگ کہتے ہیں جو خوش حال نہیں ہوسکے، یعنی انگور کھٹے ہیں۔ انھوں نے خوش حالی کا معیار یہ قرار دیا ہے کہ اس شخص کے پاس اپنا گھر،   بڑی گاڑی، خاندان کے چار افراد کے لیے ماہانہ ۳ لاکھ کی آمدن ہو۔ اس سے زیادہ والا امیر ہوتا ہے جس کی روزانہ آمدنی ایک کروڑ اور اس کے پاس ایک ارب روپے ہوں۔ (ص ۲۷)

صاحب ِکتاب نے حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ اور حضرت عثمانؓ کی بار بار مثال دی ہے لیکن حضرت ابوذرغفاریؓ کی مثال نہیں دی۔ ان کی راے میں دنیا کے ۹۰ فی صد مسائل کا حل پیسے میں ہے (ص ۷)۔ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’آج اگر کسی فرد کونبوت اور غربت اکٹھی پیش کی جائے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ غربت و افلاس والی نبوت قبول کرنے سے معذرت کرے گا‘‘ (ص ۱۵)۔ انھوں نے غربت کو ہر خرابی کا سبب قرار دیا ہے کہ یہ کفر تک لے جاتی ہے۔ انھوں نے یہ نہیں لکھا کہ ہمارے پیارے رسولؐ کی پسندیدہ دعا تھی کہ :’’اے اللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ،مسکینی کی حالت میں موت دے، اور (روزِ قیامت) مساکین کی جماعت میں اُٹھانا‘‘۔ (ابن ماجہ،۴۱۲۶)

کتاب اپنے موضوع پر واقعی اچھی کتاب ہے اور جو خوش حال ہونا چاہتا ہے، اس کا حق ہے کہ وہ خوش حال ہو، اور اخلاقیات اور حلال و حرام کی حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے اور اللہ سے ڈرتے ہوئے اس کی خاطر ہر طرح کی سعی کرے۔ مصنف نے ذاتی مشاہدوں اور تجربات کی بار بار مثالیں دی ہیں اور پاکستان میں ایسی مثالیں کم نہیں کہ وہ زمین سے اُٹھے اور آسمان تک پہنچ گئے۔ لاہور کی کیکس اینڈ بیکس کی شاخیں ۲۰۱۰ء میں ۳۰ بتائی ہیں۔ یہ کام ۵۰۰ روپے سے شروع ہوا۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ عبداللہ ہارون نے والدہ سے ۵۰ روپے لے کر ریڑھی لگانے سے کام شروع کیا۔ اس طرح کی مثالیں ہر طرف شائع ہوتی ہیں۔ اس کتاب میں بھی اَن گنت ہیں۔ گورمے (بیکری) کا ذکر ہے۔ اس طرح کی بہت سی مثالوں نے تاثیر میں اضافہ کردیا ہے۔

مشکل یہ ہے کہ اس کے پڑھنے سے یہ تاثر ہوتا ہے کہ زندگی کا مقصد خوش حالی کا حصول ہے، اور جو خوش حال نہیں وہ ناکام ہے (یقینا صاحب ِکتاب اس تاثر سے اتفاق نہیں کریں گے)۔ ہماری دینی اقدار میں دنیاوی جدوجہد کے لیے جائز اور حلال کے علاوہ کوئی قدغن نہیں لیکن ہم قناعت کو اچھا سمجھتے ہیں۔ ہمارے لیے ان واقعات میں بڑی کشش ہے کہ اُم المومنینؓ نے نیچے بچھائی جانے والی چادر کی تہہ بڑھا دی تو آپؐ دیر تک سوتے رہے اور نماز نکل گئی۔ حضرت عمرفاروقؓ   ایک عظیم الشان سلطنت کے حکمراں تھے لیکن ایسی چٹائی پر سوتے تھے کہ جسم پر نشان پڑجاتے۔

اپنے موضوع پر یہ جامع اور مؤثر رہنما کتاب ہے۔ جو اس کتاب پر عمل کرے گا ان شاء اللہ بغیر مشکل کے خوش حال ہوجائے گا۔ اس کتاب کے آغاز میں مصنف کی ۱۰ کتابوں کی فہرست ہے، اس کے اُوپر لکھا ہے کہ ’’پروفیسر ارشدجاوید کی زندگی میں تبدیلی لانے والی شان دار کتب (یعنی  کم سے کم مصنف کی زندگی میں تو تبدیلی آگئی، یعنی خوش حالی آگئی!)۔  (مسلم سجاد)


ماہنامہ سیارہ لاہور (اشاعت خاص ۵۸)، مدیر مسئول: حفیظ الرحمن احسن۔ ملنے کا پتا: کمرہ نمبر۵،  پہلی منزل، نور چیمبرز، بنگالی گلی، گنپت روڈ، لاہور۔ فون: ۳۷۳۵۳۳۰۵-۰۴۲۔ صفحات: ۵۸۱۔ قیمت (اشاعت خاص): ۵۰۰ روپے

جناب نعیم صدیقی مرحوم کے جاری کردہ مجلے سیارہ کا خصوصی شمارہ ایک اہم ادبی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ قائداعظم کی رحلت اور حیدرآباد دکن کے سقوط پر لکھے گئے مولانا مودودی کے اداریوں سے پتا چلتا ہے کہ قوموں کے عروج و زوال کے اصول کیا ہیں، جب کہ ’تلاشِ حق‘ میں نعیم صدیقی قیامِ حق کی سرفروشانہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں جو فی الواقع ہمارے مسائل کا حل بھی ہے۔ اس میں حمدیہ و نعتیہ کلام، نظموں، غزلوں اور منظومات کے علاوہ افسانے، اور خصوصی مقالات شامل ہیں۔ ’گوشۂ خاص‘ کے تحت علامہ اقبال، سید مودودی اور خالد علوی پر خصوصی تحریریں ہیں۔ ’’سید مودودی اپنی ہینڈ رائٹنگ کے آئینے میں‘‘ شخصیت کا ایک دل چسپ مطالعہ ہے۔اسی طرح احمد سجاد اور ڈاکٹر تحسین فراقی کے مصاحبے (انٹرویو)، ’’نعیم صدیقی، میرے پسندیدہ شاعر‘‘ ، ’’عبدالرحمن بزمی، پیکرِ صدقِ رضا‘‘، ’’حفیظ میرٹھی، لندن میں‘‘اور ’’زوال کا چاند ہمارا قومی نشان کیوں ہو؟‘‘ وغیرہ بعض نئے گوشوں کو سامنے لاتے ہیں۔ افسانوں میں  نیربانو  ’حلقہ خواتین‘ میں ادب کے حوالے سے ایک بڑا نام تھا۔ حفیظ الرحمن احسن نے جہاں نیربانو کے ادبی مقام کے جائزہ لیا ہے اور ان کی ایک نادر تحریر ’ابن آدم‘ (ناولٹ) ازسرنو مرتب کر کے محترمہ سلمیٰ یاسمین کے تعاون اور شکریے کے ساتھ شائع کی ہے۔

’اسلام اور ادب‘ کے تحت ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا خطبہ، اور اسی موضوع پر محمد صلاح الدین شہید کا مضمون، ادب اسلامی سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے خاص طور پر قابلِ مطالعہ ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے افسانے، تبصرے اور چند ایک مزاحیہ تحریریں اس پرچے کو وقیع بناتی ہیں۔ سیارہ معیاری اور تعمیری ادب کا ترجمان اور نمونہ ہے۔ مجلہ سیارہ باذوق اور معیاری ادب کے قارئین کی توجہ چاہتا ہے۔ (امجد عباسی)


گفتگو نما ، ڈاکٹر راشد حمید۔ ناشر: پورب اکادمی، اسلام آباد۔ فون: ۵۵۹۵۸۶۱-۰۳۰۱۔ صفحات: ۲۴۶۔ قیمت: ندارد۔

یہ کتاب ۵۴ شاعروں، ادیبوں اور ناقدین ادب کے مصاحبوں (انٹرویو) پر مشتمل ہے اور اس میں ادب کے قارئین کے لیے دل چسپی کے بہت سے پہلو ہیں۔ آپ کو اس طرح کے جملے دیکھنے کو ملیں گے___ ’’ترقی پسند تحریک کی بنیاد حالی نے رکھی جسے اقبال نے زوردار طریقے سے آگے بڑھایا‘‘(ڈاکٹر آفتاب احمد خاں)___ ’’ادب مذہب سے ماورا ہو ہی نہیں سکتا۔ تخلیق کار صرف مشاہدے کا قائل ہو تو بھی مذہب سے فرار ممکن نہیں اور اگر وارداتِ قلبی بیان کرنی ہو تو پھر فرار کی کوئی صورت ممکن ہی نہیں‘‘(اختر عالم صدیقی)___ ادب میں اختلاف راے ہی ادب کا حُسن ہے اور یہ حُسن ان مکالموں میں وافر مقدار میں موجود ہے۔ شاعری کی تخلیق کے مختلف پہلو، اچھے افسانے اور افسانہ نگار کی خوبیاں، بہترین مترجم کون ہوتا ہے___ اس طرح کے بے شمار سوال جو ادب کے نئے قارئین کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں انھیں ان سوالوں کا جواب اس کتاب میں مل جاتا ہے۔

مکالمے کے تن بدن میں روح اچھے سوال سے پیدا ہوتی ہے۔ ڈاکٹر راشد حمید ہیروں کی کان کنی کا فن جانتے ہیں۔ انھوں نے سوال کے کنڈے سے دانش وروں کے لاشعور سے بڑے پتے کی چیزیں اُگلوائی ہیں۔ ان مکالموں میں ایک دانش ور نے کہا ہے کہ اعلیٰ ادب پڑھنے کے بعد آپ وہ نہیں رہتے جو پڑھنے سے پہلے تھے___ اس کتاب کے بارے میں یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ آپ کے فکروفن میں بڑی تبدیلی آئے گی، البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مطالعۂ ادب کے شائقین کو ادب اور ادیبوں کو سمجھنے میں بڑی مدد ملے گی۔ (عبداللّٰہ شاہ ہاشمی)


اشاریہ ماہ نامہ شمس الاسلام، مرتب: ڈاکٹر انواراحمد بگوی۔ ناشر: مکتبہ حزب الانصار، جامع مسجد بگویہ، بھیرہ (ضلع سرگودھا)۔ فون: ۴۷۵۴۷۶۹-۰۳۰۰۔ صفحات: ۴۲۵۔ قیمت: ۴۵۰ روپے۔

دعوتِ دین کے پھیلائو میں دینی رسائل و جرائد کا بڑا اہم کردار ہے۔ ایسے رسالے صرف بڑے شہروں سے نہیں، بلکہ مضافاتی قصبوں اور دُوردرازکے شہروں سے بھی دین حق کو پیش کرنے کا وسیلہ بنے ہیں۔ اس نوعیت کی ایک روشن مثال ما ہ نامہ شمس الاسلام ہے، جس کا اجرا جون۱۹۲۵ء میں ہوا۔ مختصر اور قلیل وقفوں کے ساتھ اس کی اشاعت نے بہت سے قیمتی مباحث کو پیش کیا۔ زیرنظر کتاب میں ڈاکٹر انواراحمد بگوی نے تمام شماروں کو سامنے رکھ کر ایک تفصیلی اشاریہ مرتب کردیا ہے، جو متلاشیانِ حق کے لیے ایک قیمتی مصدر ثابت ہوگا۔(سلیم منصور خالد)


تعارف کتب

  • خدمت خلق، قرآنی تعلیمات کی روشنی میں، مولانا امیرالدین مہر۔ناشر: دعوۃ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی    یونی ورسٹی، اسلام آباد۔ صفحات: ۶۸۔ قیمت: ۴۰ روپے۔ [مادیت اور نفسانفسی کے اس دور میں جب لوگ اپنے حقوق کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن دوسروں کے حقوق ادا کرنے پر راضی نہیں، مصنف نے خدمتِ خلق کے تصور کو قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اُجاگر کیا ہے، اور حق تلفی پر اللہ کی پکڑ اور وبال سے ڈرایا ہے۔ نیز اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ آج این جی اوز کی سرگرمیاں دیکھ کر لوگ سمجھتے ہیں کہ سماجی بہبود کا تصور مغرب کا دیا ہوا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مفادات سے بالاتر ہوکر محض بندوں کی خدمت کے ذریعے خدا کی خوش نودی کے حصول کا عظیم تصور صرف اسلام کا دیا ہوا ہے۔ اپنے موضوع پر ایک مختصر اورجامع کتاب۔]
  • پروفیسر ڈاکٹر عزیز انصاری علمی خدمات کے آئینے میں ، مرتب: شبیراحمد انصاری۔ حرا فائونڈیشن (وقف) پاکستان، پوسٹ بکس ۷۲۷۲۔ کراچی۔ صفحات: ۳۳۳۔قیمت: ۳۰۰ روپے ۔[ڈاکٹر عزیز انصاری (پ: ۵ جون ۱۹۳۶ئ) ادیب، استاد، محقق اور متعدد کتابوں کے مصنف، تقریباً ۳۰سال گورنمنٹ کالج ٹنڈو آدم میں تدریسی فرائض انجام دیے۔ نام وَر عالم اور پیر ڈاکٹر غلام مصطفی خان کے معتقد، مرید اور شاگرد ہیں۔     یہ کتاب عزیز انصاری کی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ ان کے سوانحی کوائف سے بھی آگاہ کرتی ہے۔ ان کی تصانیف پر تبصرے اور خود عزیز انصاری کی بعض تحریریں شامل ہیں۔ قدرشناسی کی ایک مناسب مثال ہے۔]
  • ارقم ۳، مشاہیر نمبر ،مدیر اعلیٰ: ظفر حسین ظفر۔دارارقم ماڈل کالج، راولاکوٹ، آزاد کشمیر۔ صفحات:۴۳۱۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔[کسی نجی، تعلیمی ادارے کی طرف سے ایسا وقیع، علمی اور خوب صورت رسالہ کم ہی شائع ہوتا ہے۔ یوں تواس میں ہر طرح کی تحریریں (تحقیقی، تنقیدی، غزلیں، نظمیں، تبصرے، خاکے، مراسلے، ارقم نمبر۱ اور نمبر۲ پر تحسینی خطوط وغیرہ) شامل ہیں، لیکن ایک درجن سے زائد کشمیری(علمی، ادبی، سیاسی) شخصیات پر مضامین کی نسبت سے اسے ’مشاہیر نمبر‘کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ تقریباً ساری تحریریں غیرمطبوعہ اور معیاری ہیں۔ ادارے نے ایک قابلِ تحسین مثال پیش کی ہے۔ خدا دوسرے اداروں کو بھی ’ارقم‘ کی تقلید کی توفیق بخشے۔]

 

ھم نے آج تراویح میں کیا پڑہا، اُردو اور سندھی زبان میں تراویح کے دوران روزانہ پڑھے جانے والے قرآن کریم کے حصے کا خلاصہ، نیز رمضان کے تقاضے اور تزکیہ و تربیت پر مبنی مختصر تحریریں، زکوٰۃ کی معاشرتی اہمیت اور ادایگی اور دیگر روزمرہ مسائل کا تذکرہ اور قرآنی و مسنون دعائیں بلامعاوضہ دستیاب ہیں۔ خواہش مند خواتین و حضرات عام ڈاک کے لیے ۱۵ روپے اور ارجنٹ میل سروس کے لیے ۳۵روپے کے ڈاکٹ ٹکٹ بنام ڈاکٹرممتاز عمر، T-473 ، کورنگی نمبر۲، کراچی-74900 کے پتے پر روانہ کرکے کتابچے حاصل کرسکتے ہیں۔

 

عالمی ترجمان القرآن حاصل کیجیے

ڈاکٹر طارق محمود مہر، مکان نمبر 165 - بی، نزد پوسٹ آفس ماتھلی، ضلع بدین، سندھ۔ فون: 0332-3247946