جولائی 2025

فہرست مضامین

انکارِ آخرت

سیّد ابوالاعلیٰ مودودی | جولائی 2025 | ۶۰سال پہلے

Responsive image Responsive image

انکارِ آخرت وہ چیز ہے جو کسی شخص ، گروہ یا قوم کو مجرم بنائے بغیر نہیں رہتی۔ اخلاق کی خرابی اس کا لازمی نتیجہ ہے اور انسانی تاریخ شاہد ہے کہ زندگی کے اِس نظریے کو جس قوم نے بھی اختیار کیا ہے، وہ آخرکار تباہ ہوکر رہی ہے۔ 

[سرکش قوموں کی گرفت کےبارے میں فرمایا گیا کہ] یہ لوگ تو اُس خوش حالی اور شوکت و حشمت کو پہنچ بھی نہیں سکے ہیں جو تُبّع [قبیلۂ حمیر کے بادشاہوں کا لقب جیسے کسریٰ، قیصر، فرعون وغیرہ]کی قوم، اور اُس سے پہلے سبا اور قومِ فرعون اور دوسری قوموں کو حاصل رہی ہے۔ مگر یہ مادّی خوشحالی اور دُنیوی شان و شوکت اخلاقی زوال کے نتائج سے اُن کو کب بچا سکی تھی کہ یہ اپنی ذرا سی پُونجی اور اپنے ذرائع و وسائل کے بل بوتے پر اُن سے بچ جائیں گے۔ 

جو شخص بھی حیات بعد الموت اور آخرت کی جزا و سزا کا منکر ہے، وہ دراصل اس کارخانۂ عالم کو کھلونا اور اس کے خالق کو نادان بچّہ سمجھتا ہے۔ اِسی بناپر اُس نے یہ رائے قائم کی ہے کہ انسان دُنیا میں ہر طرح کے ہنگامے برپا کرکے ایک روز بس یونہی مٹی میں رَل مِل جائے گا اور اس کے کسی اچھے یا بُرے کام کا کوئی نتیجہ نہ نکلے گا، حالانکہ یہ کائنات کسی کھلنڈرے کی نہیں بلکہ ایک خالق حکیم کی بنائی ہوئی ہے، اور کسی حکیم سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ فعلِ عبث کا ارتکاب کرے گا۔  

انکارِ آخرت کے جواب میں یہ استدلال قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے۔ 

(’تفہیم القرآن‘ ، سورۃ الدخان سیّدابوالاعلیٰ مودودی، ترجمان القرآن، جولائی ۱۹۶۵ء، ص ۲۶-۲۷)