سوال: کیا حج کے موقع پر پردہ ضروری نہیں ہے؟
جواب: دراصل احرام کی حالت میں چہرے کو اس طرح نہیں ڈھانپنا چاہیے کہ کپڑا جِلد کو چھوتا رہے۔ بہت سی خواتین نے اس کا یہ حل نکالا ہے کہ وہ چہرے کے آگے پنکھا رکھ لیتی ہیں کہ چہرہ چھپ جاتا ہے۔ بعض گھونگھٹ اس طرح نکال لیتی ہیں کہ چہرہ چھپ جائے اور کپڑا منہ سے نہ لگے۔ خود اَزواجِ مطہراتؓ جب حج کو جاتی تھیں، تو جہاں مرد نہیں ہوتے تھے وہ چہرہ کھول دیتی تھیں، جہاں مرد ہوتے وہاں چہرہ ڈھانپ لیتیں۔ مزیدبرآں بعض موقعے ایسے بھی ہوتے ہیں جب یہ اہتمام نہیں کیا جاتا، مثلاً طواف کے دوران اگر منہ کھلا رہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ وہاں مہلت نہیں ملتی کہ لوگ عورتوں کو دیکھتے رہیں۔
سوال: کیا شرعاً اس دلیل میں وزن ہے کہ دونوں جنسوں(Genders) کے مل کر پڑھنے سے مسابقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور معیارِ تعلیم بلند ہوتا ہے؟
جواب: مخلوط تعلیم سے دونوں جنسوں میں تعلیمی مسابقت کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا بلکہ غیرتعلیمی اور غیراخلاقی موانست و ملامست کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، جوعلم و اخلاق کے لیے سمِ قاتل ہے۔
سوال: چونکہ مسلم خواتین نے قرنِ اوّل میں مردوں کے ساتھ جنگوں میں حصہ لیا ہے، تو کیا اس سے مخلوط جدوجہد کا جواز ثابت نہیں ہوتا ہے؟ اس لیے کیا تعلیم بالخصوص فنی تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم دی جاسکتی ہے؟
جواب: یہ بات غلط ہے کہ مسلمان خواتین نے قرنِ اوّل میں مردوں کے ساتھ جنگوں میں حصہ لیا ہے۔ کچھ عورتیں بعض اوقات ساتھ ہوجاتی تھیں اور اپنے محرم مردوں کی مرہم پٹی اور تیمارداری کرتی تھیں۔ ان میں سے بعض نے ناگزیر حالات میں حرب و ضرب میں بھی حصہ لیا ہے، مگر یہ سب استثنائی صورتیں ہیں اور حالاتِ جنگ پر، عام شہری زندگی کے دوران میں تعلیمی مشاغل کو قیاس کرنا صحیح نہیں ہے۔(تصریحات)