نومبر ۲۰۲۲

فہرست مضامین

کتاب نما

| نومبر ۲۰۲۲ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

کشمیر،۵؍اگست ۲۰۱۹ء کے بعد، مرتب: سلیم منصور خالد۔ اہتمام: منشورات، منصورہ، لاہور۔فون:0320-5434909  صفحات: ۵۳۴۔قیمت: ۱۲۰۰ روپے، مجلد: ۱۵۰۰ روپے۔

خط ِ متارکۂ جنگ کے اُس پار ریاست ِ جموں و کشمیر، یوں تو اکتوبر ۱۹۴۷ء ہی سے بھارت کے زیرتسلط آگئی تھی، لیکن ۵؍اگست ۲۰۱۹ء سے تو ظلم کی وہ حکمرانی، درندوں کے راج میں بدل گئی، داد نہ فریاد، نہ شنوائی۔ دُنیا، کشمیریوں پر ناقابلِ بیان مظالم پر چیخ رہی ہے۔ جیل، تشدد، گولیاں، پیلٹ گنیں___ مگر کشمیری پُرعزم ہیں۔ اُنھیں مارا تو جاسکتا ہے، جھکایا نہیں جاسکتا۔

۵؍اگست ۲۰۱۹ء کی سفاکانہ قانون سازی کے نام پر بدترین فسطائیت پہ نہ صرف پاکستان بلکہ غیرممالک، حتیٰ کہ بھارت میں ردّعمل سامنے آیا۔ کتابیں اور مضامین سیکڑوں کی تعداد میں چھپے۔ ہزاروں تحریریں ماقبل بھی موجود تھیں۔ یہ کتاب گذشتہ تین برسوں کے دوران فقط ترجمان القرآن میں شائع شدہ ۶۶ مضامین پر مشتمل ہے۔ لکھنے والوں میں سیّد علی گیلانی، پروفیسر خورشیداحمد، افتخار گیلانی، مفتی منیب الرحمٰن، ارشاد محمود، عبدالباسط اور ڈاکٹر غلام نبی فائی شامل ہیں۔

یہ ایک ’مکمل کشمیر کہانی‘ ہے، جو مرتب کے بقول: ’’موجودہ عہد میں ظلم کے خلاف حق گوئی کی بہترین مثال ہے‘‘۔ کتاب اعلیٰ معیارِ طباعت پر شائع کی گئی ہے اور مؤثر اشاریہ سازی نے کتاب کی معنویت کو بڑھا کر مضامین کی قدروقیمت میں اضافہ کیا ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)

 


اُردو میں اسلامی ادب کی تحریک، فکری و ارتقائی مطالعہ، ڈاکٹر صائمہ ذیشان۔ ناشر: مکتبہ تعمیرانسانیت،غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: 042-37310530۔صفحات: ۴۷۸۔ قیمت: درج نہیں۔

’ادب‘ زندگی کا ایک بڑا بنیادی حصہ ہے۔ عصرحاضر میں اسلامی ادب کی تحریک، مطالعہ و تحقیق کا تقاضاکرتی ہے۔ ڈاکٹر معین الدین عقیل کی نگرانی میں فاضل مصنفہ نے زیرنظرمقالہ ڈاکٹریٹ کی سند کے لیے لکھا ہے، جو اپنے موضوع پر ایک جامع اور مبسوط دستاویز ہے۔ اس میں موضوع کےجملہ پہلوئوں کا احاطہ کرنے کی جامع کوشش کی گئی ہے۔ موضوع سے منسلک تقریباً سارے ہی ممکنہ اُمور اور تمام ضمنی و ذیلی موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔(ادارہ)

اور پاکستان بن گیا، فرزانہ چیمہ۔ ناشر: ادبیات، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار ، لاہور۔ فون:042-37232788۔ صفحات: ۱۶۷۔ قیمت (مجلد): ۳۵۰ روپے ۔

ہمارے نظامِ تعلیم کی خرابی، ذرائع ابلاغ کی منفی یلغار اور سوشل میڈیا پر برہمنی سامراج کے زیراثر پراپیگنڈے کے نتیجے میں، ہماری نئی نسل، تحریکِ پاکستان سے بےخبری کا شکارہے۔ یہ چیز پاکستان کے نظریاتی اور جغرافیائی وجود کے لیے حددرجہ خطرناک ہے۔محترمہ فرزانہ چیمہ نے غیرروایتی انداز سے، تاریخی واقعات کو ٹھیک پس منظر کے ساتھ پیش کرکے ایک قابلِ قدر کتاب تحریر کی ہے، جس سے استفادہ کرنا بہت مفید ثابت ہوگا۔ (ادارہ)


کچھ یاد رہا، کچھ بھول گئے (آپ بیتی)، سعید اکرم۔ اہتمام: کتاب سرائے، الحمدمارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ملنے کا پتا: الہدیٰ ، صادق کالونی، سہگل آباد ضلع چکوال۔ فون:  0346-5826840۔ صفحات: ۵۵۱۔قیمت: درج نہیں۔

مصنف کہتے ہیں: ’’میری کہانی ایک عام آدمی کی کہانی ہے‘‘۔ آپ بیتی میں انھوں نے  بڑی بے تکلفی سے اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔ابتدائی جماعتوں کے ایک استاد سے چل کر اللہ کے فضل و کرم اور اپنی محنت اور مسلسل جدوجہد سے ترقی کرتے کرتے وہ ڈگری کالج کے پر نسپل کے منصب سے وظیفہ یاب ہوئے۔

سعید اکرم صاحب کی زیرنظر داستان میں ان کے گائوں بلکہ ضلع بھر کی تاریخ، جغرافیے، نامور اور غیرنامور شخصیات، اساتذہ بطور طالب علم اور استاد، مختلف تعلیمی اور تربیتی اشعار اور حج بیت اللہ کے سفر کی تفصیل ملتی ہے۔ اسی طرح پاکستانی سیاست کے اُتارچڑھائو، حکمرانوں اور آمروں کے کرتُوت، سقوطِ ڈھاکا وغیرہ کا تذکرہ بھی ہے۔ دوستوں اور اعزّہ و اقربا کی بہت سی تصویریں بھی شامل ہیں۔ مختصر یہ کہ بقول ڈاکٹر بشیر منصور: ’’سعید اکرم کی داستانِ حیات، عزم، حوصلے اور جہد ِ مسلسل سے عبارت ہے۔ ان کی آپ بیتی ایک فرد کی نہیں، ایک عہد کی آپ بیتی ہے‘‘۔ اشاعتی معیار بہت عمدہ ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)