ظفراقبال خان متعدد علمی اور سنجیدہ کتب کے مصنف ہیں۔ بڑے شہروں سے دُور انھوں نے علم و تحقیق کا چراغ روشن کر رکھا ہے۔ یورپی ممالک میں برطانیہ اور دیگر ممالک میں خاص طور پر پاکستان، برطانوی استعمار کی کاشتہ جعلی قادیانی ’نبوت‘ کا نشانہ ہیں۔ اس موضوع پر علمی اعتبار سے گذشتہ ایک سوسال سے زیادہ عرصے سے مسلسل لکھا جارہا ہے۔ ختم نبوت کا مسئلہ اپنی نزاکت اور دین میں اہمیت کے حوالے سے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ پھر منکرین ختم نبوت بھی پلٹ پلٹ کر مغالطہ انگیزی کے نت نئے دام پھینکتے ہوئے نسلِ نو میں فکرو تشکیک کے کانٹے بکھیر رہے ہیں، تو اس مناسبت سے بھی یہ موضوع مسلسل غوروفکر اور درس و ابلاغ کا تقاضا کرتا ہے۔
مصنف نے زیرنظر کتاب میں معاصر تفسیری لٹریچر سے موضوعِ زیربحث پر قیمتی مباحث کو یکجا کردیا ہے۔ تاہم، اس قابلِ قدر مجموعے کے آغاز میں تھوک کے حساب سے تقریظوں اور پھر اختتام پر، غیرمتعلق تحسینی تبصروں کی بھرمار شامل کرنا مناسب نہیں۔(ادارہ)
مؤلفہ کہتی ہیں کہ دُنیاوی تعلیم کے ساتھ طلبہ کا تعلق صرف اسلامیات تک ہے۔ انھوںنے اپنے اسکول میں پانچویں کلاس سے تدریسِ قرآن کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ سورۃ البقرہ پڑھا کر کچھ سوالات پوچھے گئے تو ذہین طلبہ نے کچھ نہ کچھ جوابات لکھ دیئے مگر باقی طلبہ جوابات نہیں دے سکے۔ چنانچہ مؤلفہ نے تمام سورتوں کے چھوٹے چھوٹے سوالات بنا دیئے اور ان کے جوابات قرآن کی روشنی میں لکھ دیئے۔
یہ کتاب قرآنِ حکیم کے ضروری احکام و ہدایات سے روشناس کروانے کی کامیاب کوشش ہے۔ طباعت مناسب ہے مگر قیمت قدرے زیادہ ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی)
مصنف، اسٹیٹ بنک آف پاکستان میں اعلیٰ عہدے پر تحقیق و تجزیہ کی ذمہ داری سے وابستہ رہے۔ اس مناسبت سے انھوں نے ملک کی معاشی، سماجی اور سیاسی صورتِ حال کو بڑی توجہ سے دیکھا اور پرکھا۔ اس سے پہلے مدینہ اکنامکس: انسانیت کا پہلا معاشی نظام لکھ کر ایک اہم علمی خدمت انجام دے چکے ہیں۔
زیرنظر کتاب ۲۴؍ابواب پر مشتمل ہے، جن میں انسانیت، اجتماعیت اور زندگی کے مختلف پہلوئوں کو زیربحث لاتے ہوئے، خرابیوں کے اسباب پر بحث کی گئی ہے اور اسلامی فکر کی روشنی میں مختلف حل پیش کیے گئے ہیں۔ اگر موضوعات کو دیکھیں تو کائنات، زمین، مذہب، سائنس، فلسفہ، اسلامی تہذیب پر کلام کیا گیا ہے۔ پھر قرآن، سیرتِ طیّبہؐ اور اسلامی معاشی ماڈل کو موضوع بنایا گیا ہے۔ کتاب کے مباحث کا داخلی ربط، قاری کو راست فکری عطا کرتا ہے۔ (ادارہ)
کئی برس پہلے ادارہ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد نے ایک منصوبہ بنایا تھا کہ پاکستان کے اساتذہ (جو حقیقی معنوں میں اچھا استاد ہونے کی خوبیاں اپنے اندر رکھتے ہوں، اُن) پر مضامین لکھوائے جائیںاور انھیں کتابی شکل میں شائع کیا جائے۔ اسی سلسلے کی یہ دوسری جلد ہے، جسے ڈاکٹرانجم حمید نے مرتب کیا ہے۔
سرورق کا ضمنی عنوان ہے: ’’پاکستان کے مثالی اساتذہ‘‘۔ یہ مثالی اساتذہ فی الواقع اس قابل تھے کہ ان پر کچھ لکھا جائے اور ان کے تعارف و توصیف اور ان کے اوصاف بیان کیے جائیں، تاکہ ان کی زندگیاں، آیندہ نسلوں کو مشعلِ راہ نظر آئیں۔ ان میں ڈاکٹر افتخاراحمد صدیقی جیسے بے مثال محقق ہیں،میجر آفتاب حسن جیسے اُردو زبان کے فروغ کے لیے سب کچھ لٹانے والے، ڈاکٹرمحمد ایوب صابر جیسے علامہ اقبال کی شخصیت اور فکرپر اُڑائی گئی گرد صاف کرنے والے، پروفیسر صابر کلوروی جیسے اپنے پورے جسم و جان سے اپنے تلامذہ کی تربیت اور ان کی مدد کرنے والے، صوفی ضیاء الحق جیسے فاضل اجّل اور بے ریا معلّم، پروفیسر مرزا محمد منور جیسے اقبال شناس، ڈاکٹر مظہرمحمود شیرانی جیسے محقق شامل ہیں۔پاکستان کے طول و عرض میں سیکڑوں ایسے اساتذہ مل جائیں گے، جنھیں اس طرح متعارف کرانا ضروری ہے۔ ہماری تجویز ہے کہ مقتدرہ اس طرز پر جلد سوم بھی تیار کرائے۔ (رفیع الدین ہاشمی)
یہ کتاب بنیادی طور پر بچوں کی تربیت کے لیے مرتب کی گئی ہے، جس میں والدین اور اساتذہ کو رہنمائی دی گئی ہے کہ وہ اپنے زیر تربیت بچوں کے ذہنوں میں بنیادی اسلامی اصول راسخ کریں۔ان میں صفائی، نماز، سچائی، حیا، خوش اخلاقی،سادگی، عاجزی، والدین کی خدمت، خدمت ِ خلق، صبر، تلاوت اور میانہ روی کی صورت میں بارہ اُمور کو نمایاں کیا گیا ہے۔
مذکورہ عنوانوں کے لیے قرآن، حدیث، سیرتؐ، بزرگوں کے اقوال اور واقعات سے مدد لے کر سبق راسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تربیت ِ اولاد کے لیے یہ ایک مفید مجموعہ ہے۔(ادارہ)
یہ ماہ نامہ ایک مدت سے دینی اور طبّی موضوعات پر قیمتی تحریریں پیش کر رہا ہے۔ پیش نظر شمارہ ایک فیض رساں حکیم ، قادرالکلام شاعر اور شفیق دوست، جناب حکیم ارشد خاں فارانی (م:۱۳مئی ۲۰۲۳ء)کے تذکرے پر مشتمل ہے۔ احباب نے ان کی شخصی خوبیوں اور خدمات کا دل کھول کر ذکر کیا ہے۔اللہ کریم انھیں جوارِ رحمت میں جگہ دے ، آمین۔ (ادارہ)