اپریل ۲۰۱۰

فہرست مضامین

کتاب نما

| اپریل ۲۰۱۰ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

محمدؐ پیغمبرِاسلام، کانسٹنٹ ورجل جیورجیو، ترجمہ: مشتاق حسین میر۔ ناشر: ادارہ ترقی فکر، ۳۱۵-سی، فیصل ٹائون، لاہور۔ صفحات: ۴۲۰۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

محسنِ عالم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ، انسانی زندگی کا وہ روشن سرچشمہ ہے جس میں واقعی انسانی زندگی گزارنے کے تمام قرینے پائے جاتے ہیں۔ اگر اس حیاتِ مقدسہ کو چھوڑ دیں تو انسانی زندگی، حیوانی زندگی کا حوالہ بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف اصحابِ ایمان نے اس حیاتِ طیبہ کو اپنی والہانہ وابستگی و محبت کا مرکز بنایا تو دوسری جانب وہ سعید روحیں بھی اس نور کی کشش سے دُور نہ رہ سکیں، جنھیں اگرچہ اسلام کی نعمت نہ مل سکی، مگر نورِ نبوت کی روشنی کا اعتراف انھوں نے بھی کیا۔ رومانیہ کے معروف ڈپلومیٹ اور مسیحیت سے وابستہ جیورجیو، ثانی الذکر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

زیرمطالعہ کتاب محمدؐ پیغمبرِاسلام جیورجیو کے اسی اعترافِ عظمت کی شہادت ہے، وہ ایسے فرد کی طرح سیرت کا مطالعہ پیش کرتے ہیں جس نے رسولؐ اللہ کو پیغمبر کے بجاے ایک  عظیم ترین انسان کے طور پر دیکھنے، سمجھنے اور اپنے لفظوں میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جیورجیو نے ایک عجب جذب و مستی میں، سیرتِ پاکؐ کے مختلف پہلوئوں کو خالصتاً عقلی اور تجزیاتی رنگ میںپرکھا اور رواں اسلوب میں قلم بند کیا ہے۔ واقعات کو صحت کے ساتھ پیش کرنے کی حتی الوسع کوشش کی ہے اوریہ کوشش بھی کی گئی کہ مطالعہ کرنے والا فرد اگر انھیں پیغمبرؐ نہیں بھی تسلیم کرتا تو کتاب کی اختتامی سطروں پر پہنچ کر وہ تسلیم کیے بغیر نہیں رہتا کہ انسانیت کا واحد بلند ترین حوالہ بھی بس یہی حیاتِ مقدسہ ہے۔

ترجمے کا اسلوب ایسا پُرکشش ہے کہ قاری، مصنف کی گرفت سے نکل نہیں پاتا۔   اسلوبِ بیان ایسا پُرتاثر ہے کہ کبھی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں، تو کبھی قاری اپنے آپ کو ۱۴ سو برس پہلے مکہ و مدینہ کی فضائوں میں موجود پاتا ہے اور ان پیش آمدہ واقعات کا حصہ تصور کرنے لگتا ہے۔بلاشبہہ چند مقامات پر اختلاف کی گنجایش موجود ہے مگر اس میں اختلاف میں بدنیتی کا تاثر نہیں ملتا بلکہ معلومات تک رسائی کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔ یہ ایسی کتاب ہے جو بالخصوص غیرمسلم دوستوں میں بڑے پیمانے پر پھیلائے جانے کے قابل ہے۔ مرحوم مشتاق حسن میر ایڈووکیٹ (گجرات) نے ۷۰ کے عشرے میں اُسے اُردو میں منتقل کیا تھا۔ خوب صورت طباعت کے ساتھ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے اس کا نقشِ ثانی پیش کیا ہے، جسے اور زیادہ بامعنی بنانے کے لیے مشہور محقق محسن فارانی نے قیمتی نقشوںسے مزین کیا ہے۔ (سلیم منصور خالد)


فقہ اسلامی: دلائل و مسائل (جلد اوّل)، وہبہ الزحیلی، مترجم: محمد طفیل ہاشمی۔ ناشر: ادارہ تحقیقاتِ اسلامی، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد۔ صفحات: ۱۰۰۸ ۔ قیمت (مجلد): ۱۰۰۰ روپے۔

اسلامی فقہ پر اب تک جو کام ہوچکا ہے، اس کا صرف خلاصہ لکھا جائے تو وہ بھی درجنوں جلدوں پر محیط ہوگا۔ بالکل اسی طرز پر عہدِحاضر میں کیا گیا کام معروف شامی عالمِ دین ڈاکٹر وہبہ الزحیلی کی تصنیف الفقہ الاسلامی وأدلتہ کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ عرب یونی ورسٹیوں میں اسلامی قانون کی تدریس کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر وہبہ کی یہ تصنیف ۱۱ جلدوں پر مشتمل ہے۔ متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے۔ اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے ادارہ تحقیقاتِ اسلامی نے اس کے اُردو ترجمے کی اشاعت کا بیڑا اُٹھایا ہے۔

ڈاکٹر وہبہ الزحیلی کی اس تصنیف کی پہلی جِلد کا ترجمہ زیرنظر ہے۔ فقہ کے بنیادی مباحث قریباً ۳۰۰ صفحات پر محیط ہیں۔ ان مباحث میں فقہ کا مفہوم اور اس کی خصوصیات، آٹھ بڑے فقہی مذاہب کے بانیوں کا تعارف، فقہا کے درجات اور فقہی کتب، فقہی اصطلاحات اور فقہی تالیفات، فقہا کے اختلافات کے اسباب کا مختصراً ذکر کیاگیا ہے۔ اس کے بعد بنیادی اور عمومی انداز کے اُن سوالات کا جواب دیا گیا ہے جو فقہ کے ہر طالب علم اور عام آدمی کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں، مثلاً کیا صرف ایک مذہب کی پابندی ضروری ہے؟ مسئلہ کس درجے کے عالم سے پوچھا جائے؟ وغیرہ۔ ان بنیادی مباحث کا خاتمہ ’نیت‘ کی بحث پر ہوتا ہے۔ یہ بہت جامع بحث ہے۔ عبادات کے ذکر میں بھی اگرچہ اس پر بحث موجود ہے، تاہم یہاں الگ سے مفید بحث کی گئی ہے۔

ایک تہائی صفحات کے بعد ’طہارت‘ اور ’نماز‘ کا بیان ہے۔ یہاں بھی باب اول: طہارت کتاب کے قریباً ۵۰۰ صفحات پر محیط ہے۔ یہ بیان طویل ضرور ہوگیا ہے مگر مسئلے کی کماحقہ توضیح و تشریح جب سامنے آتی ہے تو یہ طوالت اکتاہٹ کے بجاے دل چسپی کا باعث بن جاتی ہے۔ اس باب کو سات حصوں میں تقسیم کر کے پہلے طہارت کے مفہوم کے بعد پانی کے حوالے سے جملہ مسائل کا ذکر ہے۔ پھر وضو، غسل، تیمم اور خواتین کے مسائل پر اس باب کی تکمیل ہوتی ہے۔ آخر میں نماز کے باب کو بھی پہلے باب کی طرح متعدد حصوں میں تقسیم کیا گیاہے۔ چار حصوں میں تقسیم کی گئی اس بحث میں نمازوں کے اوقات، اذان و اقامت کے مسائل، اور نماز کی شرائط کو مفصل و مبرہن طور پر بیان کیا گیا ہے۔

یہ کتاب بہت سی اسلامی جامعات میں اسلامی علوم کے اعلیٰ درجات کے طلبہ کو بطور  نصاب پڑھائی جاتی ہے۔ اس کا اُردو ترجمہ یقینا اُردو خواں لوگوں کے لیے ایک قابلِ قدر تحفہ ہے۔ ڈاکٹر وہبہ نے اسلامی فقہ کا یہ انسائی کلوپیڈیا تیار کر کے نہ صرف اسلامی فقہ کے طلبہ و اساتذہ پر بلکہ موضوع کا مطالعہ کرنے والے عام قاری کے اُوپر بھی احسان کیا ہے۔ (ارشاد الرحمٰن)


امام ابن تیمیہ، ایک عظیم مصلح، مولانا فضل الرحمن بن محمد الازہری۔ ناشر: ریز مشنری سٹور، ۵۳- نشتر روڈ، لاہور۔ فون: ۵۹-۷۶۴۱۳۵۸۔ صفحات: ۲۷۲۔ قیمت(مجلد): ۲۵۰روپے۔

عظیم مصلح امام ابن تیمیہ (۱۲۶۲ئ- ۱۳۲۷ئ) نے اپنی اصلاحی کاوشوں کا علَم ایک ایسے تاریک دور میں بلندکیا جب تاتاری غارت گر مسلمان قوموں کو دریاے سندھ سے فرات کے کنارے تک پامال کرچکے تھے۔ مسلسل ۵۰ برس کی ہزیمتوں اور علم و دانش کے مراکز کی تباہی نے مسلمانوں کو انتہائی زوال و اِدبار سے دوچار کر دیا تھا۔ تاتاریوں کے قبولِ اسلام کے بعد بھی نومسلم تاتاری حکمرانوں کے زیراثر عوام، علما اور فقہا و مشائخ سبھی کی اخلاقی سطح بدستور ویسی ہی رہی۔ تقلید جامد کا دور دورہ تھا۔ کتاب وسنت کی طرف رجوع کرنا گویا گناہ بن گیا تھا۔ عوام الناس جاہل، غیرمنظم تھے اور پست ہمت۔ ان کے لیے ممکن نہ تھا کہ دنیا پرست تنگ نظر علما اور ظالم حکمرانوں کے باہمی اشتراک کے خلاف اصلاح کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔ صحیح الخیال علما اور حق پرست صوفیہ کی کمی نہ تھی مگر اس تاریک زمانے میں اصلاح کی آواز بلند کرنے کا شرف جس عظیم حق گو کو حاصل ہوا وہ امام ابن تیمیہ تھے۔ بلاشبہہ تمام علوم پر انھیں گہری دسترس حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے فلسفہ و کلام، تزکیہ و احسان، تصوف و معرفت، عقائد و احکام، دین و شریعت، غرض تمام موضوعات پر تنقیدی بحثیں کیں۔ امام کی ان کاوشوں کی وجہ سے کتاب و سنت کی اصل روح نکھر کر سامنے آئی۔ تقلید و اجتہاد پر بھی امام ابن تیمیہ نے بے مثل کام کیا۔ مشرکانہ رسوم، بدعات اور اعتقادی و اخلاقی گمراہیوں کے خلاف امام نے جہاد کیا اورکئی بار پابندِ سلاسل ہوئے لیکن تنقید و تنقیح میں انھوں نے کسی سے رعایت روا نہیں رکھی۔ بڑے بڑے نام بھی امام کی تنقید سے بچ نہ سکے۔ اس آزاد اور جرأت مندانہ تنقید کی وجہ سے ایک دنیا اُن کی دشمن ہوگئی جس کا تسلسل آج بھی قائم ہے۔

امام ابن تیمیہ کی زندگی کے حالات و واقعات کے متعلق زیرنظر کتاب میں مستند حوالوں اور مصادر سے معلومات جمع کی گئی ہیں۔ امام کی ابتدائی زندگی، پیدایش، تعلیم اور مسند درس پر مختصراً روشنی ڈالی گئی ہے۔ بعدازاں تاتاری جنگوں کے کچھ حالات بیان کیے گئے ہیں۔ تاتاریوں کے ان حملوں اور جنگوں کے مقابلے میں امام ابن تیمیہ نے جو جہادی کردار ادا کیا، اُسے بھی بیان کیاگیا ہے۔ یہ اگرچہ بہت مختصر بیان ہے مگر امام کی زندگی میں اس باب کی بہت اہمیت ہے۔ بہت سے لوگ    امام ابن تیمیہ کی زندگی کے اس گوشے سے ناواقف بھی ہیں۔ شرک و بدعت کے خلاف امام کے جہاد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور یہ باب امام کی زندگی کا گویا حاصل ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ امام کی ساری زندگی اسی جہاد میں گزری۔ یہ باب امام کے خلاف جعلی صوفیہ کے ہتھکنڈوں اور امام کی تجدیدی و اصلاحی کاوشوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ امام متعدد ابتلائوںسے دوچار بھی دکھائی دیتے ہیں۔

اس سے اگلے باب میں امام کے ایک خط الرسالۃ القبرصیۃ کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے جس میں امام نے ایک عیسائی حکمران کو مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کی طرف توجہ دلائی اور اسلام کی تعلیمات کی بھی وضاحت کی ہے۔ چھٹا باب امام کے خلاف بُغض و عناد کی شدت کے بیان پر مشتمل ہے، اور یہیں امام کی زندگی کا باب بھی مکمل ہوجاتا ہے۔ ساتویں باب میں امام کے اخلاق و اوصاف، ہم عصر علما کے بیانات کی روشنی میں مرتب کیے گئے ہیں۔ آخری باب میں امام ابن تیمیہ کے نام وَر شاگردوں کا بیان ہے جن میں حافظ ابن قیم، حافظ ابن عبدالہادی، حافظ ابن کثیر اور امام الذہبی کے نام نمایاں ہیں۔ اسی باب میں امام کی تصانیف کا تعارف بھی کرا دیا گیا ہے۔ تجدیدی، اصلاحی اور تحریکی و انقلابی ذہنوں کوامام کی زندگی کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب مفید کام دے سکتی ہے۔ (ا- ر)


The Roundtable on Issues and Perspectives[مسائل و حالات پر نقطہ ہاے نظر]  شہزادو شیخ۔ ناشر: مشن اَن ٹو لائٹ انٹرنیشنل، لاڑکانہ۔ ملنے کا پتا: فیروز سنز، دی مال لاہور/مسٹر بکس، سپرمارکیٹ، اسلام آباد۔ صفحات: ۲۲۳۔ قیمت: ۴۵۰ روپ۔

شہزادوشیخ کو اندرون و بیرونِ ملک اہم مناصب پر کام کرنے کا موقع ملا۔ ایک اہم سرکاری افسر کی حیثیت میں اُنھیں نہ صرف حالات و واقعات کو جانچنے کا بھرپور موقع ملا بلکہ اُن کی یہ کوشش بھی رہی کہ مسائل کی تہہ تک پہنچیں اور اُس مقام کا سراغ لگائیں جہاں سے پوری قوم کو زندگی و توانائی سے معمور کیا جاسکتا ہے۔

کتاب میں علم و حکمت، تہذیب و ثقافت، تاریخ، قانون، تہذیبی کش مکش، جدیدیت، بنیادپرستی، فقہ، اجتہاد، جہاد و قتال، سول سوسائٹی اور دیگر اہم موضوعات پر قلم اٹھایا گیا ہے۔ اِن مضامین کی خوبی یہ ہے کہ کتاب وسنت سے بھی استفادہ کیا گیا ہے اور قدیم و جدید مغربی مفکرین کی آرا کو اپنے دلائل کے ہمراہ پیش بھی کیا گیا ہے۔مغربی افکار کے حُسن و قبح کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

اس کتاب کا ایک مقصد یہ ہے کہ قاری کے سامنے شُستہ انگریزی میں بنیادی نکات رکھ دیے جائیں اور پھر اُسے یہ راہ دکھائی جائے کہ ان کی روشنی میں پیش آمدہ مسائل کا حل تلاش کرے۔ شہزادوشیخ کا خیال ہے کہ علم، اطلاعات میں گم ہوچکا ہے اور اس کا سب سے زیادہ نقصان اُمت مسلمہ کو پہنچا ہے۔ دوسرے باب میں وہ تحریر کرتے ہیں کہ مسلمانوں کا طرزِعمل جو کچھ بھی رہا ہو، شریعت ِ حقہ کی تعلیمات بتمام و کمال موجود ہیں۔ وہ اس پر فخر کرتے ہیں کہ مسلمانوں نے اپنے دورِ عروج میں کیمیا، طبیعات، فلکیات کے میدانوں میں جو ترقی کی، اُسی کی بنا پر یورپ، تاریکی کے دور سے نکلا اور آج دنیا بھر کی زمامِ کار اُنھی کے ہاتھ میں ہے۔

مطالعہ تاریخ اور تاریخ نویسی کے حوالے سے اُن کا مشاہدہ یہ ہے کہ تاریخ سے ’عالم گیریت‘ کو ختم کیا جا رہا ہے۔ حقائق کو اس قدر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے کہ کبھی ایک قوم ظالم بن جاتی ہے اور کبھی وہی قوم محسن بن کر سامنے آتی ہے۔ اصل حقیقت گرداب میں گم ہوچکی ہے۔

کتاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں مغربی فکر اور مغربی اقدامات سے آگاہی اور اُن کے منفی اقدامات پر متوازن تنقید ہے۔حکومتِ پاکستان کے افسران، یونی ورسٹی و کالجوں کے اساتذہ اور اُمت سے ہمدردی و محبت رکھنے والا ہر فرد اس کتاب کو ایک اہم دستاویز پائے گا۔ (محمد ایوب منیر)


ہمارااسلام قبول کرنا، مرتب: پروفیسر خالد حامدی فلاحی۔ ناشر: منشورات، ملتان روڈ، لاہور۔ فون: ۳۵۴۳۴۹۰۹-۰۴۲۔ صفحات: ۴۳۱۔ قیمت: ۳۰۰ روپے۔

یہ کتاب ۶۵ نومسلموں کی آپ بیتیوں کا مجموعہ ہے جنھوں نے آج کے دور میں اسلام قبول کیا ہے۔ یہ آپ بیتیاں پروفیسر خالد حامدی فلاحی کے زیرادارت بھارت کے ماہنامے    اللّٰہ کی پکار میں قسط وار شائع ہوتی رہی ہیں۔ ہر آپ بیتی دل چسپیوں کا نیا جہاں سامنے کھول دیتی ہے۔ ہر واقعہ اسلام کی عظمت و حقانیت پر دلیل بن جاتا ہے۔ اسلام قبول کرنے والی یہ سعید روحیں حق کی متلاشی تھیں اور ان کے گذشتہ مذاہب ان کی روحانی تسکین سے قاصر تھے۔ اللہ کے بے پایاں رحمت نے ان کو قرآنِ مجید دینی کتب اور چند ایسے نیک داعیانِ حق تک پہنچایا جہاں سے ایمان اور جنت کا مبارک سفر شروع ہوا۔ آج کے مسلم معاشرے میں آٹے میں نمک سے بھی کم نظر آنے والے داعیانِ حق کی تعداد بڑھ جائے تو اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں سیکڑوں گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

مقدمے کے بعد پروفیسر ڈاکٹر بھارتی دیوی کی تحریر ’کوتاہی کس کی ہے؟‘ سمیت کئی جگہوں پر مسلمانوں سے شکوہ موجود ہے کہ نہ تو ان کا کردار قرآن و سنت کے مطابق داعیانہ کردار ہے اور نہ وہ شہادتِ حق کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ بیش تر واقعات تو ہندستانی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن امریکا کے عبدالعزیز (مائیکل جیکسن کے بھائی) اور سارہ، روس سے لیلیٰ، انگلینڈ سے  سودہ بیگم، ڈنمارک سے نور، یوگنڈا افریقہ سے محمد طٰہٰ، نیپال کے محمداسجد اور پاکستان کے شیخ بشیر کے اسلام میں آنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔ اسلام ہی انسانیت کو اپنے جلو میں پناہ و سکون دے سکتا ہے اور ہررنگ و نسل، برادری، ملک، براعظم کے افراد کے لیے کشش رکھتا ہے۔ واقعات کے انتخاب نے قاری کو وسعتِ فکر بخشی ہے۔ یوں ہر واقعہ انوکھا ہے لیکن ہندو، سیکھ، عیسائی، پارسی، قادیانی پس منظر سے تعلق رکھنے والی دس خواتین کی داستان قیمتی ہی نہیں، انسانیت کے لیے قابلِ فخر ہے۔ ایک مسلمان بچی حرا کی داستان جو عبداللہ نے بیان کی ہے حیران کن استقامت کی نظیر ہے۔ اسی طرح مردوں میں اسلام لانے سے پہلے بابری مسجد کو ڈھانے میں حصہ لینے والے ماسٹر محمد عامر ہیں۔ گجرات کے قتلِ عام میں حصہ لینے والے سہیل صدیقی، جرائم پیشہ پس منظر سے عبداللہ، ہندو پجاری عبدالرحمن، انتہائی تعلیم یافتہ محمد قاسم، عبدالواحد، محمدعمر، ڈاکٹر سعیداحمد، ڈاکٹر حذیفہ، محمد خالد، محمداسد، عبداللہ، اے کے عادل، ڈاکٹر محمدعبداللہ، اَپ پڑھ محمدسلیم، محمد لیاقت، غریب محمداحمد اور محمدشفیع شامل ہیں۔

کتاب ضخیم ہونے کے باوجود ایک ہی نشست میں مکمل کرنے کو جی چاہتاہے۔ بعض مقامات پر ایمانی کیفیت کو مہمیز ملتی ہے اور اہلِ ایمان آنسوئوں کے ساتھ اپنے نئے ہم مذہبوں کا استقبال کرتے ہیں۔ مغرب میں عیسائیوں کے قبولِ اسلام پر بہت کتابیں چھپی ہیں۔ عراق اور افغانستان میں اتحادی افواج کے سپاہیوں اور مغربی صحافیوں نے بھی اسلام قبول کیا ہے لیکن ہندو معاشرے میں قبولِ اسلام پر یہ پہلی بڑی دستاویز ہے۔ شہادتِ حق کے فریضے پر اُبھارنے والی اس کتاب کو پڑھے لکھے مسلمان خاص طور پر، ہر داعیِ حق کے مطالعے میں ضرور آنا چاہیے۔ (ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی)


تعارف کتب

  • صحابہؓ کے سوال، نبیِ رحمتؐکے جواب، سلمان نصیف دحدوح، مترجم: محمد طیب طاہر، ناشر: نشریات ۴۰-اُردو بازار، لاہور- فون: ۴۵۸۹۴۱۹۔ صفحات:۴۶۴۔ قیمت: درج نہیں۔ [مصنف نے عبادات، کاروبار، حکومت و سیاست اور روزمرہ کے نزاعی معاملات، نیز آدابِ زندگی، قیامت اور فتنوں جیسے مسائل سے متعلق احادیث نبویؐ کا انتخاب کیا ہے۔ مفصل اور مختصرتوضیحی نکات بھی درج ہیں۔ رسولؐ اللہ سے صحابہؓ نے کوئی استفسار کیا اور آپؐ نے جواب عنایت فرمایا، انھی سوالات و جوابات (احادیث) کو سوال جواب کی شکل میں مرتب کیا گیا ہے۔ انتخابِ حدیث میں بھی ذرا دقّت سے کام لیا جاتا تو نسبتاً زیادہ جامع اور متعلق بہ موضوع احادیث کو لایا جاسکتا تھا۔ تاہم ایک اچھے ذخیرئہ حدیث کی صورت میں عمومی مطالعے کے لیے اچھا لوازمہ مہیا ہوگیا ہے۔]
  • انسان اور آخرت ، حافظ مبشرحسین۔ ناشر: مبشراکیڈمی،لاہور۔ فون: ۴۶۰۲۸۷۸-۰۳۰۰۔ صفحات: ۱۹۸۔ قیمت: درج نہیں۔ [اصلاحِ معاشرہ اور فرد کی فکری تربیت اور تعمیر سیرت کے لیے عقائد و نظریات بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے بہت سے اخلاقی و معاشرتی مسائل کا بنیادی سبب بھی عقائدو نظریات کا درست نہ ہونا ہے۔ ٹھوس اور پایدار تبدیلی کے لیے تطہیر افکار اور اصلاحِ عقائد ناگزیر ہے۔ پیشِ نظر عقائد اور ایمانیات کے جملہ مباحث کو عام فہم اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔ فقہی اور کلامی بحثوں سے ہٹتے ہوئے اس موضوع سے متعلق ضروری معلومات قرآن و حدیث سے جمع کردی گئی ہیں اور حوالہ جات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔]

عکس و آواز

نقا ٹیوب (Naqatube.com)، ایک معیاری اور متبادل ویب سائٹ

۲۰۰۵ء میں پہلی بار متعارف ہونے والی یوٹیوب ویب سائٹ ایک حیران کن ویب سائٹ ہے جو دن بدن مقبول ہوتی چلی جارہی ہے۔ اس کے ذریعے وڈیو کلپس (وڈیو فلم) بآسانی دنیا بھر میں دیکھے جاسکتے ہیں اور لاکھوں لوگوں تک مؤثر انداز میں اپنی بات پہنچائی جاسکتی ہے۔ اس طرح انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نیا کلچر متعارف ہوا ہے جو مؤثر ابلاغ کا ذریعہ بھی ہے۔ اس میں خرابی    یہ ہے کہ غیرمعیاری اور اخلاق باختہ وڈیو کلپس بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

یوٹیوب کے ایک بہتر متبادل جو مختلف قباحتوں سے پاک ہو کی تلاش میں ہی نقا ٹیوب کو متعارف کروایا گیا ہے۔ عربی زبان میں نقاء کے معنی خالص اور صاف ستھرے کے ہیں۔     ویب سائٹ کا سلوگن ہی یہ ہے کہ ایک نقی، یعنی صاف ستھری ویب سائٹ کے لیے ہمارے ساتھ شریک ہوجائیں۔ نقا ٹیوب کا ایک ہدف یوٹیوب کے ناظرین کو ایک بہتر متبادل دینا ہے۔ اس سائٹ میں کلپس لوڈ کرنے سے قبل سنسر کیے جاتے ہیں۔ موسیقی اور خواتین پر مبنی کلپس ممنوع ہیں۔ سائٹ پر مختلف علماے کرام، اسکالرز اور دانش وروں کے نقطۂ نظر کو جاننے کے ساتھ ساتھ مختلف چینل بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ انگریزی کے علاوہ کئی زبانوں میں سائٹ دیکھنے کی سہولت ہے۔ نقا ٹیوب جو کہ چند ماہ قبل متعارف ہوئی ہے تیزی سے مقبول ہورہی ہے، تاہم سروس کے حوالے سے ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔(امجد عباسی)