اپریل ۲۰۱۲

فہرست مضامین

کتاب نما

| اپریل ۲۰۱۲ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

تحریک احیاے اسلام کے آٹھ درخشندہ ستارے، مترجم و مؤلف: شفیق الاسلام فاروقی۔ ناشر: اذانِ سحر پبلی کیشنز، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔ فون: ۳۵۴۳۵۶۶۷-۰۴۲۔ صفحات: ۳۵۲۔ قیمت: ۳۶۰ روپے۔

گذشتہ ۲۰۰ برس سے عالمِ اسلام محکومی و زوال کا شکار ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز تک ایک دو ملکوں کے سوا، باقی تمام مسلمان ممالک مغربی استعماری طاقتوں کے غلام بن چکے تھے۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں عالمِ اسلام میں احیاے اسلام کی تحریکیں بھی کام کرنے لگی تھیں،  جن کے سربراہوں کے سامنے اوّلین مسئلہ مغربی ممالک کی غلامی سے نجات کا حصول تھا۔ ان تحریکوں کے آٹھ درخشندہ ستاروں کے متعلق، ان کی سوانح اور افکار پر مشتمل کتاب ایک شیعہ   اہلِ علم علی رہنما نے Pioneers of Islamic Revivalism کے عنوان سے شائع کی جس کا دوسرا اڈیشن ۲۰۰۵ء میں شائع ہوا۔ یہ کتاب اسی اڈیشن کا تنقیدی اضافوں کے ساتھ ترجمہ ہے۔

کتاب کے آغاز میں ۴۰صفحات کا ’پیش لفظ‘ مترجم و مؤلف کی ژرف نگاہی، تاریخ فہمی اور عالمی حالات پر محکم گرفت کے علاوہ ان کی تنقیدی بصیرت اور احیاے اسلام کے لیے ان کے سوزوگداز سے معمور جذبات کا آئینہ دار ہے۔ انھوں نے زوالِ اُمت کے اسباب و علل پر بحث کرتے ہوئے ہندستان کے حالات کا معروضی جائزہ پیش کرتے ہوئے سیدابوالاعلیٰ مودودی کی تحریک احیاے اسلام کا تعارف بھی کرایا ہے۔

کتاب میں پانچ غیرمسلم اہلِ علم کی نگارشات ہیں جن کا تعلق مغربی جامعات کے ان شعبوں سے ہے جو مسلم ممالک کے حالات کے خصوصی مطالعے کے لیے قائم ہیں۔ مصری رہنما محمدعبدہٗ پر مضمون لبنانی عیسائی خاتون یونی حداد نے لکھا ہے۔ محترمہ امریکی جارج ٹائون یونی ورسٹی کے شعبہ ’ہسٹری آف اسلام‘ اور ’عیسائی مسلم تعلقات‘ میں پروفسیر ہیں۔ حسن البنا شہید پر مضمون امریکی دانش ور ڈیوڈ کامنز کے قلم سے ہے جو ڈکنسن کالج میں ہسٹری کے پروفیسر ہیں۔ سید قطب شہید پر تحقیقی مقالہ مغربی اسکالر چارلس ٹرپ کے قلم کا مرہونِ منت ہے۔ لبنانی رہنما موسیٰ الصدر کے متعلق مضمون بوسٹن یونی ورسٹی کے پروفیسر آگسٹس رچرڈ نورٹن کے قلم سے ہے۔ سید جمال الدین افغانی پر تحقیقی مقالہ نکی آر کیڈیا کی محققانہ نظر کا رہینِ منت ہے۔ سیدابوالاعلیٰ مودودی پر  سوانحی اور ان کی فکرونظر پر تحقیقی مضمون سید ولی رضانصر کے بصیرت افروز تنقیدی نقطۂ نظر کا حامل ہے جس میں ۷۰ سے زائد حوالہ جات ہیں۔ آیت اللہ روح اللہ خمینی کی انقلاب انگیز شخصیت پر باقرمعین نے قلم اُٹھایا ہے۔

مترجم نے ان غیرمسلم مضمون نگاروں کے نقطۂ نظر سے اختلاف بھی کیا ہے اور اپنی اختلافی آرا بھی درج کی ہیں۔ ان مضامین کا مرکز و محور وہ شخصیتیں ہیں جو دنیا میں احیاے اسلام کے لیے متحرک رہیں اور ان کی فکرواستدلال نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحرک کیا ہے۔ اس کتاب سے غیرمسلم اہلِ علم کے نقطۂ نظر کا علم ہوتا ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کی تحریکوں کو کس زاویۂ نظر سے دیکھتے ہیں اور کس قسم کے تاثرات پھیلا رہے ہیں۔ آج مسلم ممالک میں احیاے اسلام کی تحریکوں کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ایک صدی کی حق و باطل کی کش مکش نتیجہ خیز ہوتی نظرآرہی ہے۔ ترکی، مصر، ایران، تیونس، لیبیا اور شام کے حالات نہایت حوصلہ افزا ہیں۔

مسلمانوں کو مغربی استعمار کی غلامی سے نجات دلانے اور احیاے اسلام کے لیے کام کرنے والی ان تحریکوں کے بانیوں کے متعلق متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں۔ ان انقلابی شخصیتوں کی فکر اور لائحہ عمل کے بارے میں حق اور مخالفت میں ان کی زندگی میں بھی بہت کچھ لکھا گیا اور اب بھی لکھا جا رہا ہے۔ کتاب کے مندرجات کے بارے میں قارئین کو اختلاف بھی ہوسکتا ہے۔ اسلوبِ بیان عام فہم ہے، ترجمے کے فنی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ احیاے اسلام کی تحریکوں سے دل چسپی رکھنے والوں اور عام قارئین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہوگا۔ (ظفرحجازی)


صحابہ کرامؓ اور رفاہی کام، مولانا امیرالدین مہر۔ ناشر: دعوہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد۔ صفحات:۹۹۔ قیمت: ۴۰ روپے۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لائے تھے جو ہرلحاظ سے مثالی تھا۔ اخوت، محبت ، امدادِ باہمی اور ایثار اس معاشرے کا طرئہ امتیاز تھا۔ یہی زیرنظر کتاب کا موضوع ہے۔ کتاب میں ۱۰ صحابہ کرامؓ کے جودو سخا کے روح پرور واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ اس میں انفرادی امداد، غریبوں، یتیموں، بیوائوں، ناداروں، بے کسوں کے ساتھ تعاون کی مثالیں بھی ہیں، اور اجتماعی فلاحی منصوبوں: نہروں کی کھدائی، سڑکوں، پُلوں، مہمان خانوں، مساجد کی تعمیر، راستوں پر پانی کا انتظام اور چراگاہوں کے بندوبست پر رقم خرچ کرنے کے واقعات بھی۔ ان واقعات کو پڑھ کر آج کے مادہ پرست ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کون سا محرک تھا جس کی بدولت صحابہ کرامؓ نے انفاق و ایثار کے ایسے لازوال نمونے پیش کیے ؟مصنف نے کتاب کے ابتدا میں ’صحابہ کرامؓ میں انفاق کے اسباب و عوامل‘کے عنوان کے تحت اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حُبِ الٰہی، فکرِآخرت اور دنیا کے مال و اسباب سے بے رغبتی، وہ عوامل ہیں جن کی بدولت صحابہ کرامؓ فقروتنگ دستی سے بے نیاز ہوکر انفاق فی سبیل اللہ کرتے تھے۔

کتاب میں صحابہ کرامؓ کی آمدنی کے ذرائع و وسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جس سے   یہ درس ملتا ہے کہ فلاحی و رفاہی معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ اس معاشرے کے ارکان جائز ذرائع سے اپنی آمدن بڑھانے کے لیے تگ و دو بھی کریں۔ بحیثیت مجموعی یہ ایک مفید اور فکرانگیز کاوش ہے، جس کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ گوناگوں خوبیوں کے حامل آسمان نبوت کے یہ ستارے اپنی اپنی جگہ پر ایک مکمل سماجی اور رفاہی ادارے کی حیثیت رکھتے تھے۔ آج بھی بڑھتی ہوئی مادہ پرستی اور نفسانفسی کا علاج اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ (حمیداللّٰہ خٹک)


تذکیر بالقرآن، (حصہ اوّل)، قرآن کریم کی روشنی میں ہماری زندگیاں، تالیف: محمد ریاض اچھروی۔ ناشر: دستک پبلی کیشنز۔ تقسیم کنندہ:شرکت الامتیاز، رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۲۳۴۴۸۲۶-۰۳۲۲۔ صفحات: ۷۸۹۔ ہدیہ: درج نہیں۔

محمد ریاض اچھروی ۳۰،۳۲ برس سے برلن، جرمنی میں مقیم ہیں۔ اُردو ، جرمن میں دستک نامی رسالہ نکالتے ہیں۔ مسجد بلال، برلن میں فہم قرآن کلاس کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے طریقۂ تدریس سے بھی استفادہ کرچکے ہیں۔ تذکیر بالقرآن کی غرض و غایت کے بارے میں وہ لکھتے ہیں: ’’قرآن کا پیغام اس کی اصل روح کے ساتھ آدمی کے دل و دماغ میں گہرا اُتر جائے تاکہ آدمی کا عمل اس کی روشنی میں بہتر سے بہتر ہو۔ یہ قرآن مجید کی تفسیرکم اور تذکیر زیادہ ہے‘‘۔ ’تقریظ‘ میں حافظ محمد ادریس تحریر کرتے ہیں کہ ’’ایک عام قاری کے لیے یہ ایک بہت اچھی اور مفید تذکیر ہے۔ ہر آیت کے ترجمے اور تشریح کے بعد مؤلف نے قاری کے دل و دماغ کو جھنجھوڑا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ خود کس مقام پر کھڑا ہے، اور دین پر عمل پیرا ہونے کی تذکیر و تنبیہ کی ہے۔ تشریح کے دوران احادیث کی معروف کتب اور مولانا مودودی کی تفہیم القرآن سے بھی بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔تذکیر بالقرآن میں مولانا فتح محمد جالندھری کے ترجمے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ طباعت معیاری ہے۔ امید ہے سورۃ الفاتحہ سے سورۃ التوبہ کے بعد دیگر حصے بھی جلدمنظرعام پر آئیں گے۔ (محمد ایوب منیر)


علامہ اقبال اور روزنامہ زمیندار ، ڈاکٹر اختر النسائ۔ ناشر: بزمِ اقبال، ۲-کلب روڈ، لاہور۔  صفحات:۲۹۳۔ قیمت: ۳۵۰ روپے۔

روزنامہ زمیندار اُردو کا ایک قدیم اخبار ہے جسے مولانا ظفر علی خاں کے والد محترم مولانا سراج الدین احمد خاں نے ۱۹۰۳ء میں لاہور سے جاری کیا۔ حق گوئی و بے باکی کی پاداش میں انگریزی حکومت نے اسے کئی بار بند کیا مگر کسی نہ کسی طرح نکلتا ہی رہا۔اقبالیاتی لوازمے پر مشتمل متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں، مثلاً: حیاتِ اقبال کے چند مخفی گوشے، سفرنامۂ اقبال، اقبال کا سیاسی سفر ، افکار و حوادث اور گفتارِ اقبال وغیرہ۔ زیرنظر کتاب کی مرتب ڈاکٹر اخترالنساء کو گفتارِ اقبال پر تحقیق کے دوران میں احساس ہوا کہ اگرچہ گفتارِ اقبالمیں روزنامہ زمیندار کا کچھ اقبالیاتی لوازمہ موجود ہے۔ اس کے باوجود، اس سلسلے کی بہت سی تحریریں اور متفرق لوازمہ ہنوز منظرعام پر نہیں آیا۔ انھوں نے نہایت عرق ریزی سے یہ لوازمہ تلاش کیا اور اسے مختلف عنوانات کے تحت ابواب بندی کرکے کتابی صورت میں پیش کیا ہے۔

روزنامہ زمیندار سے اخذ کردہ لوازمے میں، علمی و سیاسی سرگرمیوں کی خبریں، اقبال کی تقاریر، بیانات، تبصرۂ کتب، مکاتیب اور تار وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں تصانیفِ اقبال پر مضامین اور تبصرے، ان کی اشاعت کے متعلق اشتہارات، اطلاعات، رپورٹیں، تجزیے، تبصرے، تار وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اقبال کی چند نظمیں، سوانحی مواد، معاصرین اور احباب سے تعلّقِ خاطر، انجمنیں، ادارے اور افکار و حوادث میں ذکرِاقبال بھی اس کتاب میں موجود ہے۔ الغرض روزنامہ زمیندار سے اقبال و اقبالیات سے متعلق ہرطرح کی تحریریں اور لوازمہ تلاش و اخذ کرکے کتاب میں شامل کردیا گیا ہے۔ سارے لوازمے کو بڑے سلیقے کے ساتھ زمانی اعتبار سے چھے ابواب میں تقسیم کرکے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس پر حواشی و تعلیقات مستزاد ہیں جو محترمہ اخترالنساء کے محنتِ شاقہ پر دال ہیں۔ ۱۳صفحات کا مفصل دیباچہ بھی لائق مطالعہ ہے۔ یہ کتاب اقبالیاتی ذخیرے میں عمدہ اضافہ ہے اور اس کی اشاعت سے اقبال کی تفہیم اور اقبالیات کی تحقیق میں بہت مدد ملے گی۔ (قاسم محمود احمد)


پسِ آئینہ کوئی اور ہے (سفرنامہ فلسطین)، محمداظہر علی۔ ناشر: غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ، غزالی فورم، ناروے۔ فون: ۴۴۵۲۳۲۷-۰۳۰۰۔صفحات: ۳۱۴۔ قیمت: ۶۵۰ روپے(۲۰۰ کراؤن)

انبیا و رسل کی سرزمین فلسطین، مکۃ المکّرمہ اور مدینہ منورہ کی طرح مقدس مقامات میں  شمار ہوتی ہے مگر امریکا و مغرب کی آشیرباد سے قائم ہونے والی اسرائیلی ریاست اور اس کے غاصبانہ قبضے کے باعث مسلمانوں کا یہاں آناجانا کم ہی ہوتا ہے۔ اس لیے فلسطین و اسرائیل کے حالات و واقعات کے بارے کسی مسلمان کا سفرنامہ کم کم دیکھنے کو ملتا ہے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد اظہر علی اور ان کی اہلیہ طویل عرصے سے ناروے میں مقیم ہیں۔ ان کا بیٹا چونکہ اسرائیل میں یونیسکو کے دفتر میں ملازم تھا، اس بنا پر انھیں فلسطین و اسرائیل دیکھنے کا موقع ملا۔ اپنے اس ۱۰روزہ سفر کے دوران انھوں نے جو دیکھا اُسے رقم کردیا۔ سفرنامہ  عمدہ اسلوب اور معیاری واقعات نگاری، اعداد و شمار، معلومات اور واقعات عبرت کا مرقع ہے۔ اپنے نام پسِ آئینہ کوئی اور ہے سے شاعری کی کتاب معلوم ہوتی ہے مگر پڑھنے سے پتاچلتا ہے کہ یہ سفرنامہ فلسطین و اسرائیل ہے۔ مسجد اقصیٰ اور فلسطین و اسرائیل کے تاریخی مقامات اور ۵۰سے زائد عنوانات کے تحت معلومات جمع کی گئی ہیں، جب کہ آخر میں چند یادگاری تصاویر کتاب کا حُسن دوچند کرتی ہیں۔ آغازِ کتاب میں مصنف نے اس معرکے کو سر کرنے کی داستان بیان کی ہے۔ یہ سفرنامہ فلسطین کی حقیقی اور سچی تصویر پیش کرتا ہے اور اسرائیل کے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ سفری ادب میں یہ ایک قابلِ قدر ، دل چسپ اور مفید اضافہ ہے۔ اسرائیل و فلسطین سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے براہِ راست حاصل شدہ معلومات اور واقعاتِ عبرت پر مبنی ایک خوب صورت سفرنامہ۔(عمران ظہور غازی)


نہ قفس، نہ آشیانہ، سہیل فدا۔ ناشر: پیرامائونٹ پبلشنگ انٹرپرائزز، ۱۰/۱۵۲- بلاک۲، پی ای سی ایچ سی، کراچی-۷۵۴۰۰۔صفحات: ۱۶۰۔ قیمت: ۳۹۵ روپے۔

جہاں زیب کالج سیدوشریف (سوات) میں سالِ اوّل کا طالب علم اپنے کزن کے قتل میں دھر لیا گیا۔ بے گناہ ملزم کے والد نے تھانے دار کو ۲ لاکھ روپے کی رشوت دینے سے انکار کیا تو ملزم پر بے پناہ تشدد ہوا، مقدمہ چلا اور آخر سزاے موت سنائی گئی۔ اس عرصے میں سہیل فدا نے اپنے دادا اور والدہ کی دعائوں، مطالعے کی طرف طبعی رغبت اور (سب سے بڑھ کر) والد کی حوصلہ افزائی کے سہارے بفضلہ تعالیٰ پے درپے تعلیمی امتحانات پاس کیے۔’بین الاقوامی تعلقات‘ میں ایم اے کیا۔ ایک اپیل کے نتیجے میں وفاقی شریعت کورٹ نے سزاے موت عمرقید میں بدل دی۔ بی کلاس کی سہولت ملی، ایم اے تاریخ میں کیا۔ انگریزی ادب میں ایم اے کا نتیجہ مارچ ۲۰۱۲ء میں آنے والا ہے اور سہیل فدا کی رہائی بھی اسی سال متوقع ہے۔

کہنے کو تو یہ ایک نوعمر طالب علم کی آپ بیتی ہے مگر اس سے ہمارے عدالتی نظام، جیلوں، حوالات، پولیس کے طور طریقوں خصوصاً ’تفتیش‘ کے نام پر انسانیت سوز مظالم اور حربوں کے مثبت اور منفی پہلو سامنے آتے ہیں (زیادہ تر منفی)۔ مثبت یہ کہ اگر کوئی ملزم یا مجرم اپنی تعلیمی استعداد بڑھانا چاہے تو برطانوی عہد سے جاری قانون اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اور مختلف تعلیمی امتحانات پاس کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی سزا میں کمی ہوتی جاتی ہے جیساکہ سہیل فدا کے ساتھ ہوا۔

یہ مختصر آپ بیتی ملزموں، مجرموں اور خود حاکموں کے لیے بھی سبق آموز ہے۔ حاکم تو کیا سبق لیں گے، ہاں کوئی نرم دل اور دردمند شخص جیلوں اور پولیس تفتیشی طریقوں کی اصلاح کا بیڑا اُٹھائے تو اس داستان سے مدد ملے گی۔سہیل فدا قابلِ تعریف ہیں کہ انھوں نے رشوت طلب کرنے والے تھانے دار ، تشدد کرنے والے پولیس اہل کاروں، جیل میں امتحان لینے کے لیے آنے والے پروفیسر ممتحنوں اور تشدد سے اَدھ موے ملزم کو مزید ریمانڈ کے لائق (فٹ) اور تشدد کی علامات و نشانات کے باوجود اسے ہٹّا کٹّا قرار دینے والے جیل کے ڈاکٹروں کے خلاف کسی طرح کے انتقامی جذبات کا اظہار نہیں کیا (زندگی میں کامیابی کے لیے صبروتحمل کا یہ وصف غیرمعمولی اہمیت رکھتا ہے)۔

پانچ برس تک سزاے موت کی تلوار سہیل فدا کے سر پر لٹکتی رہی، مگر نماز اور ’’اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع‘‘ (ص ۱۰۳) کرنے سے ان کی گھبراہٹ کافور ہوجاتی۔ انھی پانچ سالوں میں سہیل  نے ایم اے تک کی تعلیم مکمل کی اور بہت کچھ غیرنصابی عمومی مطالعہ بھی کیا۔ ایک جگہ بتایا ہے: معروف کمیونسٹ سبطِ حسن کی تحریروں نے میرے مذہبی معتقدات کو کچھ عرصے کے لیے ہلاکر رکھ دیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے ڈر اور کال کوٹھڑی میں اس کی مدد کی شدید ضرورت بالآخر سبطِ حسن کے کچھ نظریات کی بہ نسبت کہیں زیادہ طاقت ور ثابت ہوئی۔ (ص ۱۱۴)

۲۰۱۲ء میں متوقع رہائی کے بعد وہ تعلیمی شعبے میں خدمات انجام دینے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ کتاب کا حُسنِ اشاعت و اہتمام لائقِ داد ہے، مگر قیمت افسوس ناک طور پر زیادہ، بہت ہی زیادہ ہے۔  (رفیع الدین ہاشمی)


تعارف کتب

  • آیاتِ جاوداں، پروفیسر ڈاکٹر سیّد سعید احمد۔ ناشر: فضلی سنز لمیٹڈ، اُردو بازار ، کراچی۔ صفحات: ۴۰۰۔ قیمت: ۵۹۵ روپے۔ [۱۵ عنوانات سے (ذاتِ باری تعالیٰ، ابطالِ شرک، رسولِؐ اکرم، یومِ آخرت، انسان، تقویٰ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، جہاد، اخلاق وغیرہ) کے تحت قرآنِ حکیم کی منتخب آیات مع بامحاورہ ترجمہ۔ ان میں سے کسی موضوع پر مطالعہ کرنا ہو یا تقریر یا درسِ قرآن تیار کرنا ہو تو یہ کتاب ایک مفید معاون ہے۔ ]
  • ذٰلک عیسٰی ؑابن مریمؑ ، مؤلف: یعقوب سروش۔ ناشر: مکتبہ بساطِ ذکروفکر، شریف کاٹیج، آرمور، ضلع ناظم آباد، بھارت۔ فون: ۹۹۶۳۹۹۷۹۰۹۔ صفحات: ۷۲۔ قیمت: فی سبیل اللہ۔[زیرنظر کتابچے میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے باہمی تعلقات میں مثبت اندازِ فکر اپنانے کے پیش نظر حضرت عیسٰی ؑ اور حضرت مریمؑ کے بارے میں قرآنی تعلیمات کو پیش کیا گیا ہے تاکہ ان کی مثبت اور قابلِ احترام تصویر سامنے آسکے۔ یہودی، عیسائی، قادیانی اور مختلف باطل گروہوں کی نزولِ مسیح کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کا بھی تدارک کیا گیا ہے۔ آیات کا ترجمہ اُردو، انگریزی، ہندی اور تلگو زبان میں کیا گیا ہے۔]
  • اُمہات المومنین ؓ، میربابرمشتاق۔ ناشر: مکتبہ خواتین میگزین، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔ صفحات:۵۶۔ قیمت:۴۰۔ فون: ۳۵۴۳۵۶۶۷-۰۴۲۔ [ازواجِ مطہراتؓ کا اختصار اور جامعیت کے ساتھ تذکرہ جس میں ان کی سیرت و کردار، اور نبی کریمؐ کی خانگی زندگی،اسلامی معاشرت، اور اشاعت ِ دین کے لیے خدمات کو بیان کیا گیا ہے۔ نیز اُمہات المومنینؓ کے ساتھ ساتھ نبی کریمؐ کی باندیوں کا بھی ذکر ہے۔ ]
  • بدکاروں کی زندگی کا عبرت ناک انجام، مؤلف: مجدی فتحی السید، ترجمہ: پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی۔  ملنے کا پتا: کتاب سراے، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۴۴۵۳۳۵۸-۰۴۲۔ صفحات: ۱۹۱۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔ [قرآن و حدیث، تاریخ اسلام سے بُرے لوگوں کے انجامِ بد پر مبنی سچے واقعات کا انتخاب۔ نیز عالمِ عرب و دیگر ممالک کے واقعات بھی بطور عبرت پیش کیے گئے ہیں، اور توبہ کرنے اور رجوع الی اللہ کی دعوت دی گئی ہے۔]
  • گل دستہ گلزارِ سعدیؒ، مرتب: مولانا محمد کونڈھوی فلاحی۔ ناشر: زم زم پبلشرز، شاہ زیب سنٹر نزد مقدس مسجد،   اُردو بازار، کراچی۔ فون: ۳۲۷۲۹۰۸۹-۰۲۱۔ صفحات: ۸۰۔ قیمت: ۱۰۰ روپے۔[شیخ سعدی شیرازی کی اخلاقی تعلیمات اور حکایات پر مبنی کتب: گلستان، بوستان اور کریما شہرۂ آفاق اور قیمتی علمی ورثہ ہیں۔ ان کتابوں سے منتخب حکایات کے علاوہ حکمت و نصیحت کی باتیں، اخلاقی تعلیمات اور اقوالِ زریں کو اختصار سے منفراد انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اہلِ ذوق کے لیے مختصر اور گراں قدر مجموعہ۔]
  • علمِ نافعہ، مرتب: ڈاکٹر عابد اقبال ملک۔ ناشر: عثمان پبلی کیشنز، کراچی۔ فون: ۴۸۷۴۰۷۴-۰۳۶۴۔ صفحات: ۱۵۲۔ قیمت: درج نہیں۔ [نئی نسل آج جتنی فلمی دنیا، کھیلوں اور لہوولعب کی دنیا سے واقف ہے اور انھیں اپنے آئیڈیل قرار دیتی ہے، اتنی اپنے اسلاف، اکابر، خلفاے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ کے کارناموں سے آشنا نہیں۔ نوجوان نسل کو قرآن و حدیث، سیرتِ رسولؐ و اصحابِ رسولؐ ، تاریخ اسلام، فقہ اور دین کی بنیادی تعلیمات سے آگہی اور حصولِ علم کی تحریک کے جذبے سے یہ کتاب سوال و جواب کی صورت میں مرتب کی گئی ہے۔]
  • میرے سوالات اور قرآن کے جوابات، مرتب: اعزاز افتخار۔ ناشر: سندھو پبلی کیشنز۔ حیدرآباد۔ فون:۳۵۶۵۷۶۷-۰۳۰۱۔ صفحات: ۹۶۔ قیمت: بلامعاوضہ۔[قرآن کے احکامات سے مختصر وقت میں آگہی کے لیے احکامات پر مبنی آیات کو سوالاً جواباً مرتب کیا گیا ہے۔ توحید، شرک، آدم، انسان، شیطان، توبہ، رسالت، قرآن، نماز، روزہ، زکوٰۃ و صدقات، حج، و عمرہ، حقوق العباد، طلاق، وراثت، قیامت، جنت اور جہنم جیسے موضوعات کے تحت ابواب قائم کیے گئے ہیں۔]
  • اللہ تعالیٰ کے ہاں قابلِ فخر لوگ، اخذ و ترتیب: غلام مصطفی فاروق۔ ناشر: کتاب سراے، الحمدمارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۱۸۳۔ قیمت: درج نہیں۔ [ان آٹھ اُمور کا تذکرہ جن پر کاربند لوگوں کا اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے فخر سے ذکر کرتا ہے اور ان کی مغفرت کا اعلان کرتا ہے۔ ان اُمور میں  یومِ عرفہ کو میدانِ عرفات میں موجودگی، راہِ خدا میں استقامت، مجالس ذکر، نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھنا، تہجدگزاری، قرآن کی تلاوت و تدریس، اذان اور اقامت کہنا، اور نمازِ فجر اور عصر کی حفاظت شامل ہیں۔ فضائل و برکات کے ساتھ ساتھ بعض غلط فہمیوں اور ضعیف روایات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔]
  • چلتے چلتے، فرزانہ چیمہ۔ ناشر: ادبیات، رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۳۷۳۶۱۴۰۸- ۰۴۲۔ صفحات: ۳۸۳۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔ [مایوسی کے موجودہ عمومی حالات میں یقینا    فکاہیہ کالم نگاری اور مزاح نویسی غنیمت ہے جو قارئین کے لیے مزاح، چوٹ، پھبتی اور طنز کے ذریعے مسرت   کا ساماں کرتی ہے اور عبرت، نصیحت اور رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیتی ہے۔ چلتے چلتے فرزانہ چیمہ کے ہلکے پھلکے انداز میں لکھے گئے ایسے ہی کالموں کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ بتول میں شائع ہوتے رہے، جنھیں اگر  دل چسپ خبریں، شگفتہ تبصرے اور تبسم ریز قلم قتلے کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔]
  • زندگی کو خوش گوار بنایئے، ڈاکٹر محمد بن عبدالرحمن العریفی، مترجم: معراج محمد بارق۔ ناشر: قدیمی کتب خانہ، مقابل آرام باغ، کراچی۔ فون: ۳۲۶۲۷۶۰۸-۰۲۱۔ صفحات: ۶۴۴۔ قیمت: ۵۶۰ روپے۔[العریفی کی کتاب اِستمتع بحیاتک کا موضوع ’’انسانی تعلقات کا فن اور اس کے اصول و قواعد سیرتِ نبویؐ کی روشنی میں‘‘ ہے۔ عنوانات کچھ تو ڈیل کارنیگی کی طرح ہیں اور کچھ ناصحانہ اور بزرگانہ ہیں۔ مختصراً یہ کتاب بتاتی ہے کہ ہم اپنے رویوں میں کیسے اصلاح کرکے کامیاب ترین زندگی گزار سکتے ہیں۔ مصنف، اصلاح بذریعہ قرآن اور رسولؐ کے قائل ہیں۔ ترجمہ صاف اور رواں ہے۔ مزید برآں تاریخی اور معاشرتی واقعات کی شمولیت سے کتاب کو اور بھی دل چسپ بنا دیا گیا ۔ ایک فائدہ مند اور قابلِ مطالعہ کتاب۔]