ہمارے ہاں جو شعبۂ استفسارات قائم ہے اس کا مقصد دراصل یہ ہے کہ جو لوگ تحریکِ اسلامی کو سمجھنے اور اس کے نصب العین اور طریق کار کے متعلق اپنے شبہات دُور کرانے کے لیے مرکز سے خط و کتابت کریں‘ ان کے خطوط کے جوابات دیے جاتے رہیں‘ نیز اسلامی نظامِ حیات کے ان اہم اصولی مسائل کے متعلق لوگوں کو صحیح واقفیت بہم پہنچائی جائے جنھیں بالعموم غلط طریق سے سمجھا سمجھایا جاتا رہا ہے۔ رہے چھوٹے چھوٹے فقہی مسائل تو ان میں سے صرف ایسے مسائل کا جواب یہاں سے دیا جاسکتا ہے جنھیں صحیح اسلامی نظریے سے عام طور پر حل نہ کیا جا رہا ہو۔
لیکن قارئین ترجمان القرآن اور جماعت اسلامی کے متاثرین کی طرف سے جو خطوط روزانہ ڈاک میں موصول ہوتے ہیں ان کے مطالعہ سے یہ شبہہ ہوتا ہے کہ شاید شعبۂ استفسارات کو کوئی ’’دارالافتا‘‘ سمجھ لیا گیا ہے۔ بس ایک تسلسل سے استفتا پر استفتا چلے آرہے ہیں جن میں ادنیٰ سے ادنیٰ جزئیات پر سوال کیے جاتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسائل مقامی علما‘ بلکہ معمولی ائمۂ مساجد سے بھی حل کرائے جاسکتے ہیں۔ پھر بعض لوگوں کو سوال کرنے کا جنون ہوگیا ہے کہ ایک ایک خط میں بیس بیس اور تیس تیس سوالات لکھ بھیجتے ہیں‘ حالانکہ شریعت میں کثرتِ سوال کو ناپسند کیا گیا ہے‘ کیونکہ یہ پریشان دماغی کی علامت ہے۔
۱- سوالات لکھنے سے پہلے یہ بات ذہن میں تازہ کر لیجیے کہ ہمارے یہاں کوئی اصطلاحی دارالافتا نہیں ہے۔
۲- پوچھنے کے قابل صرف وہ سوالات ہوتے ہیں جو عملی زندگی میں یا دین حق کی دعوت و تبلیغ کے دوران میں واقعتا پیش آئیں۔ تصنیف کردہ سوالات لکھ بھیجنا ایک فضول حرکت ہے۔
۳- سرسری سوالات مقامی اہلِ علم سے‘ کسی دارالافتا سے‘ یا کسی علمی ادارے سے پوچھ لیجیے۔ اس کے بعد اگر کوئی اہم اور اصولی مسئلہ یا کوئی پیچیدہ فقہی جزئیہ حل طلب رہ جائے تو اس کا جواب اوّل تو جماعت کے لٹریچر اور ترجمان القرآن کے فائل سے دریافت کیجیے‘ لیکن اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو ہمیں لکھیے۔ ایسے ہی سوالات کا جواب دینے کے لیے شعبۂ استفسارات قائم کیا گیا ہے۔ (ترجمان القرآن‘ جلد ۲۷‘ عدد ۱-۲‘ رجب‘ شعبان ۱۳۶۴ھ‘ جولائی‘ اگست ۱۹۴۵ئ‘ ص ۱۳)