جہات الاسلام، مدیر: ڈاکٹر محمد عبداللہ ۔ ناشر: کلیہ علوم اسلامیہ،پنجاب یونی ورسٹی، قائداعظم کیمپس، لاہور۔ صفحات:۶۸۰+۷۸۔ قیمت: ۸۰۰ روپے، بیرون ملک: ۵۵ڈالر۔
کلیہ علومِ اسلامیہ جامعہ پنجاب کے شش ماہی تحقیقی مجلے جہات الاسلام کا زیرنظر خصوصی شمارہ ’شمائل و خصائل نبویؐ‘کے عنوان سے مرتب کیا گیا ہے، جو آٹھ عربی اور دو انگریزی مقالوں کے علاوہ چالیس اُردو مضامین پر مشتمل ہے۔
سیرت النبیؐ ایک ایسا موضوع جس کی وسعتوں اور پہنائیوں کا اندازہ لگانا آسان نہیں۔ ہلکی سی جھلک اس شمارے میں نظر آتی ہے۔ جملہ مضامین کو چھے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بعض مقالات میں سیرت سے متعلق کتابوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ہندوئوں اور سکھوں کے سیرتی ادب کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ مقالہ نگاروں نے ان پہلوئوں پر بھی قلم اُٹھایا ہے، مثلاً: رسولؐ اللہ کا چہرئہ مبارک، چہرے کی تاثراتی کیفیات، رسولؐ اللہ کے بالوں کی کیفیات، رسولؐ اللہ کے مشروبات اور ان کے آداب وغیرہ۔ مگر ایسے مقالات کا مطالعہ بھی معلومات افزا ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت روح پرور ہے۔ یہ شمارہ ایک یادگار حیثیت رکھتا ہے۔ مجلس ادارت کی محنت قابلِ داد ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)
تعلیمات مجدد الف ثانی، تدوین: سیّد زوار حسین شاہ۔ ناشر:زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، اے-۴/۱۸، ناظم آباد-۴، کراچی۔ فون: ۳۶۶۸۴۷۹۰-۰۲۱۔ صفحات: ۲۱۶۔ قیمت:درج نہیں۔
برصغیر ہند پر بادشاہت کا جبر عروج پر تھا ۔ اس حکمرانی اور استبداد کو مضبوط بنانے کے لیے درباری دانش وروں کی رہنمائی میں، مغل بادشاہ اکبر نے ’دین الٰہی‘ کے نام سے بے دینی اور سیکولر موقع پرستی کا ’متبادل بیانیہ‘ پیش کیا۔ اس کے بیٹے جہانگیر نے ایک قدم آگے بڑھ کر دھونس اور جبر کا جھنڈا گاڑھا۔ یوں وہ ہندستان، جو اسلام کی تبلیغ و ترقی کا میدان تھا، خود مسلمانوں ہی کے درمیان کش مکش کا اسٹیج بن گیا۔ اس گھٹاٹوپ عہد ِ جاہلیت میں جو آواز کلمۂ حق بلند کرتی، حُسنِ کردار اور حُسنِ گفتار کی قوت سے اُٹھی، وہ شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کی ذات سے منسوب تھی۔
اُن کے مواعظ اور حکمت و دانش سے لبریزخطبات تو فضائوں میں گم ہوگئے، لیکن ان کے مکتوبات مستقل تصانیف کی صورت میں باقی رہ گئے: ’’یہ تمام مکتوبات فارسی میں ہیں، چند خطوط عربی میں بھی تحریر کیے گئے۔ یہ مکتوبات تین حصوں میں شائع ہوتے رہے۔ [ان کے اُردو] تراجم میں حضرت مولانا زوار حسین شاہؒ کا ترجمہ بھی ہے‘‘ (ص۱۴)۔ اسی ترجمے کے ایک بڑے حصے کو مکتوبات کے انتخاب کے طور پر فاضل مترجم نے مرتب کیا ہے، جو اس کتاب کی شکل میں دستیاب ہے۔
یہ مکتوبات: دین و حکمت،شریعت اور طریقت اور تاریخ کا ایک جہان لیے ہوئے ہیں۔ مولانا سیّد زوار حسین شاہ صاحب نے دو سو موضوعات پر حضرت مجددؒ کے افکار و خیالات، جدید ترین کتابی ترتیب کے ساتھ مرتب فرمائے ہیں۔ اس پیش کش پر دین و حکمت کے متلاشی مولانا سیّد عزیزالرحمان صاحب کے شکرگزار ہیں۔(س م خ)
طبی لغت، (جلداوّل، دوم)۔ ڈاکٹر سیّدمحمد اسلم۔ناشر: شعبۂ تصنیف و تالیف و ترجمہ، کراچی یونی ورسٹی، کراچی۔صفحات، بڑی تقطیع: ۱۵۲۶۔ قیمت: ۳۰۰۰ روپے۔
اُردو میں سائنسی موضوعات پر کتابوں کی تحریر و اشاعت کا سلسلہ فورٹ ولیم کالج سے شروع ہوا اور دہلی کالج نے اس میں کچھ اضافہ ہوا۔ جامعہ عثمانیہ (قیام: ۱۹۱۷ء) نے ہزاروں سائنسی و غیرسائنسی اصطلاحات کے اُردو تراجم پر مشتمل کتابیں شائع کیں۔ وقت کے ساتھ نئے تراجم کی ضرورت کا احساس قدرتی تھا۔ چنانچہ جامعہ پنجاب، جامعہ کراچی، اُردو سائنس بورڈ لاہور، انجمن ترقی اُردو کراچی، اور مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے اس سلسلے میں نہایت مفید اضافے کیے۔
مختلف شعبوں کی اصطلاحات کے سلسلے میں انفرادی سطح پر بھی ماہرین نے قابلِ قدر کام کیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم (۱۹۳۱ء-۲۰۱۸ء) ماہر امراضِ قلب تھے۔ ان کی ساری تعلیم انگریزی میں ہوئی، مگر اُردو کی محبت میں انھوں نے امراضِ قلب اور صحت عامہ سے متعلق اُردو میں نہایت مفید کتابیں شائع کیں، مثلاً: قلب، احتیاط، غذا، تندرستی، شیرازۂ دل، ذیابیطس وغیرہ۔
دو ضخیم جلدوں پر مشتمل زیرنظر طبی لغت ڈاکٹر محمد اسلم مرحوم کا ایک بڑا علمی کارنامہ ہے۔ اس میں طب کے مختلف شعبوں اور مختلف شاخوں کی اصطلاحات کے ساتھ ان کے اُردو تراجم دیے گئے ہیں ۔ اگر اُردو اصطلاح مشکل اور نامانوس ہے تو مترادفات کے ذریعے اسے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مثلاً Asthma کی تشریح ۱۰، ۱۲ سطروں میں کی گئی ہے (ص ۱۸۴)۔ Sadness کی وضاحت چھے سطور (ص۱۱۵۲) اور Salvia کی ۱۴سطور ( ص ۱۱۵۳) میں ’سوزشِ جگر‘ پر ایک مفصل مضمون (ص۵۳۷) شامل ہے۔ انھوں نے سابقہ تراجمِ اصطلاحات کے ذخیروں سے فائدہ اُٹھایا ہے اور ان میں اضافے کیے ہیں۔ ڈاکٹر معین الدین عقیل نے بجاطور پر اسے اپنی نوعیت اور اپنی صفات کے سبب ایک بے مثال اور لازوال کارنامہ قرار دیا ہے۔ لغت میں طبی علوم وفنون کے علاوہ فزکس، کیمیا، نفسیات، وغیرہ کی اصطلاحیں بھی نظر آتی ہیں۔ادارہ تالیف و تصنیف و ترجمہ بھی مبارک باد کا مستحق ہے، جس نے ایسی ضخیم لغت شائع کی ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)
ردِ قادیانیت کے ۱۰۰ دلائل، پی عبدالرحمان۔ ناشر: مرکزی مکتبہ اسلامی، نئی دہلی۔ صفحات:۲۱۳۔ قیمت: بھارتی ۱۰۰روپے ۔
قادیانیت، برطانوی سامراج کا ایک سیاسی حربہ تھا، جسے مذہبی لبادے میں برتا گیا۔ پہلی جنگ ِ عظیم سے قبل جب دُور دُور تک برطانوی راج کے جھنڈے لہرا رہے تھے تب مقبوضہ مسلم دنیا میں برطانوی حاکموں کو مسلمانوں کی جانب سے جہاد اور غلامی سے سرتابی کے چیلنجوں کا سامنا تھا۔ ان دونوں چیزوں کے توڑ کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک ’نیا بیانیہ‘ ترتیب دیا اور مسلمانوں سے کہنا شروع کیا: ’جہاد کا خیال چھوڑو اور برطانوی راج کی وفاداری کا دم بھرو‘۔
اگرچہ اس جعلی نبوت اور مذہبی و سیاسی ڈھونگ پر بہت سا لٹریچر موجود ہے، تاہم زیرنظر کتاب میں عبدالرحمان صاحب نے نہایت شائستگی اور سلیقے سے ایک سو دلائل مع ثبوت پیش کیے ہیں کہ کس طرح قادیانیت کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں اور یہ ایک الگ گروہ ہے۔ مرتب نے بڑی تعداد میں، مرزا کی اصل کتب کے عکس پیش کرکے کتاب کو مؤثر دستاویز بنا دیا ہے، تاکہ پڑھنے اور دیکھنے والا دیکھ لے کہ قابلِ اعتراض باتیں سیاق و سباق کے ساتھ کس طرح لکھی اور پیش کی گئی تھیں۔ (س م خ)