۲۰۱۱ فروری

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| ۲۰۱۱ فروری | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

عمران ظہور غازی ، لاہور

نئے سال کا پہلا شمارہ موصول ہوا، سرورق گذشتہ سال سے کافی بہتر لگا، اللھم زد فزد!     ’رسائل و مسائل‘ میں برکت کے مفہوم کے عنوان سے علامہ یوسف القرضاوی کے فتاویٰ میں سے انتخاب پیش کیا گیا ہے جو اہم ہے۔ اس بارے میں کوئی مضمون ہو تو مناسب ہوگا۔

احمد علی محمودی ، حاصل پور

’اختلاف اور آدابِ اختلاف‘ (جنوری ۲۰۱۱ء) بلندپایہ تحریر ہے۔ صحابہ کرامؓ اور آئمہ عظامؒ نے اختلافی مسائل میں ہمیشہ رواداری، وسیع القلبی اور وسعت نظری کا مظاہرہ کیا۔ موجودہ دور میں بھی اگر اہلِ علم اکابر کے نقشِ قدم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فروعی اختلافات کو صرف راے کے اختلاف تک محدود رکھیں، تو معاشرے میں شدت پسندی کے جذبات پر قابو پاکر باہمی محبت، امن و رواداری کی فضا پیدا کی جاسکتی ہے۔

عابد آر صدیقی ،نیویارک

’توہین رسالتؐ کا مقدمہ‘ (دسمبر ۲۰۱۰ء) ،خرم مراد مرحوم کا مضمون نظر سے گزرا۔ مولانا مودودیؒ نے اس اہم موضوع پر سورئہ منافقون کی تفسیر میں اہم نکات اُٹھائے ہیں۔غزوہ بنی المصطَلِق کے موقع پر جب عبداللہ بن ابی نے گستاخانہ کلمات ادا کیے تو حضرت عمرؓ نے حضوؐر سے اسے قتل کرنے کی اجازت چاہی لیکن آپؐ نے اسے مؤخر کردیا:’’اس سے دو اہم شرعی مسئلوں پر روشنی پڑتی ہے۔ ایک یہ کہ جو طرزِعمل ابن اُبی نے اختیار کیا تھا، اگر کوئی شخص مسلم ملّت میں رہتے ہوئے اس طرح کا رویّہ اختیار کرے تو وہ قتل کا مستحق ہے۔ دوسرے یہ کہ محض قانوناً کسی شخص کے مستحق قتل ہوجانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ ضرور اُسے قتل ہی کر دیا جائے۔ ایسے کسی فیصلے سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا اس کا قتل کسی عظیم ترین فتنے کا موجب تو نہ بن جائے گا۔ حالات سے آنکھیں بند کرکے قانون کا اندھا دھند استعمال بعض اوقات اُس مقصد کے خلاف بالکل اُلٹا نتیجہ پیدا کردیتا ہے جس کے لیے قانون استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر ایک منافق اور مفسد آدمی کے پیچھے کوئی قابلِ لحاظ سیاسی طاقت موجود ہو تو اسے سزا دے کر مزید فتنوں کو سر اُٹھانے کا موقع دینے سے بہتر یہ ہے کہ حکمت اور تدبیر کے ساتھ اس اصل سیاسی طاقت کا استیصال کر دیا جائے جس کے بل پر وہ شرارت کر رہا ہو۔ یہی مصلحت تھی جس کی بنا پر حضوؐر نے عبداللہ بن اُبی کو اس وقت بھی سزا نہ دی جب آپؐ اسے سزا دینے پر قادر تھے، بلکہ اس کے ساتھ برابر نرمی کا سلوک کرتے رہے، یہاں تک کہ دو تین سال کے اندر مدینہ میں منافقین کا زور ہمیشہ کے لیے ٹوٹ گیا‘‘۔(تفہیم القرآن، ج۵، ص ۵۱۴-۵۱۵)


ابونعمان ،بحرین

’کلام نبویؐ کی کرنیں‘ (دسمبر ۲۰۱۰ء) میں سود کے بارے میں حدیث کی تشریح کرتے ہوئے عملی اقدام اُٹھانے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اس ضمن میں پیش رفت پر مبنی مضامین بھی ترجمان القرآن میں شائع کرنے کی ضرورت ہے۔