رحمت عالم خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی تمام صفات و کمالات کی جامع اور انسانیت کی معراجِ کمال ہے ع آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت نگاری ایک ایسا پاکیزہ موضوع ہے جس پر ہر مکتبِ فکر کے اہلِ قلم گذشتہ چودہ صدیوں میں نہایت وقیع اور قابلِ قدر تصانیف پیش کرچکے ہیں۔ زیرنظر کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ مدینہ منورہ کے ایک فاضل محقق ڈاکٹر اکرم ضیاء العمری کی کاوشِ فکر وتحقیق کا نتیجہ ہے۔ اصل کتاب السیرۃ النبویہ الصحیحۃ کے نام سے عربی زبان میں ہے۔ اسے محترم خدابخش کلیار نے اُردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ کتاب چار فصلوں پر مشتمل ہے جن کے عنوانات یہ ہیں: رسولؐ اللہ مکہ میں، رسولؐ اللہ مدینہ میں، مشرکین کے خلاف جہاد، رسالت اور رسولؐ۔
فاضل مصنف نے جہاں یہ خیال رکھا ہے کہ موضوع اور ضعیف روایتیں کتاب میں نہ آنے پائیں، وہاں بعض مشہور لیکن مشتبہ روایتوں کا تنقیدی جائزہ بھی لیا ہے۔ انھوں نے حیاتِ نبوی کے مکی اور مدنی دونوں ادوار کے اہم واقعات اختصار مگر جامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ وہ ان واقعات کے صرف ناقل ہی نہیں بلکہ جگہ جگہ تفکروتعمق سے کام لے کر قارئین کو بھی سوچنے اور غور کرنے کی دعوت دی ہے، ساتھ ہی سیرتِ نبویؐ سے فکرانگیز نتائج بھی اخذ کیے ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف کی ایک اور تصنیف المجتمع فی عھد النبوۃ کا ایک نظرثانی حصہ بھی شامل ہے۔ اس کے انگریزی ترجمے کا اُردو ترجمہ محترمہ عذرا نسیم فاروقی (م:۲۰۰۴ئ) نے کیا تھا۔ اس سے یقینا کتاب کی افادیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بلاشبہہ زیرتبصرہ کتاب کتبِ سیرت میں گراں قدر اضافہ ہے۔ البتہ یہ کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے کہ مختلف مقامات، غزوات و سرایا اورافراد کے اسما پر اعراب اور اضافت کی علامات لگانے کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ قارئین کو غلط تلفظ سے بچانے کے لیے ایسا اہتمام کرنا بہت ضروری ہے۔ (طالب الہاشمی)
زیرنظر کتاب میں قیامِ پاکستان کا مقصد، اسلام اور مغرب، قوموں کا عروج و زوال، تجدید واحیاے دین اور احیاے خلافت جیسے اہم موضوعات کو زیربحث لایا گیا ہے۔
آغاز میں قیامِ پاکستان کے مقاصد، تحریکِ پاکستان میں مختلف لوگوں کے کردار اور نفاذ اسلام کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ قائداعظم اور لیاقت علی خان کی تقاریر سے اقتباسات پیش کر کے ان لوگوں کا موقف غلط ثابت کیا گیا ہے جن کو یہ وہم ہوگیا ہے کہ قائداعظم پاکستان کوسیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتے تھے۔ علاوہ ازیں مؤلف نے قیادت کے بحران، دینی قوتوں کے انتشار اور نوآبادیاتی ورثے کو نفاذ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں قرار دیا ہے۔
اسلام اور مغرب کے تعلقات کے تحت ساتویں صدی عیسوی سے لے کر اب تک کی تاریخ بیان کی گئی ہے جس میں صلیبی جنگوں، مغربی استعماریت، نوآبادیاتی نظام اور موجودہ صورت حال کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ مغرب اپنے ممالک میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور دنیا بھر میں اسلام کے تیزی سے پھیلتے ہوئے اثرات سے خوف زدہ ہے۔ (ص ۱۳۴)
قوموں کے عروج و زوال کے دائمی اور معروضی اصول بیان کرنے کے ساتھ ساتھ تجدید و احیاے دین کے زیرعنوان تشکیل معاشرہ کے اصول، اجتہاد کی ضرورت، مجدد کے مقام، تجدید کی ضرورت اور روح پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے۔ ۱۹ویں صدی کے عظیم مجدد عثمان فودیو (۱۷۵۴ئ-۱۸۱۷ئ) کی جدوجہد اور اس کے نتیجے میں سکوٹو (جمہوریہ نائیجیریا) میں خلافت کے قیام کا شان دار تذکرہ بھی سامنے آتا ہے۔ کتاب مسلمانوں کو اقامت دین کی جدوجہد پر اُبھارتی ہے۔(حمیداللّٰہ خٹک)
سائنس وہ علم ہے کہ جس کی بنیاد خیال، مشاہدے اور بالآخر تجربے سے منسوب ہے۔ یہ علم، اللہ کی نشانیوں کو پرکھنے کی انسانی کوشش اور ان کوششوں کے ثمر سے انسانوں کو ثمربار کرنے کا وہ علم ہے جس نے حیرتوں کے باب کھولے اور سہولتوں کے خزانوں کا انبار لگا دیا ہے۔
سائنس کا علم انسانیت کی مشترکہ میراث ہے کہ اس اہرام کی تعمیر میں مختلف اوقات میں معروف اور گم نام اہلِ دانش نے اپنے اپنے حصے کا پتھر نصب کیا۔ بلاشبہہ ان سائنسی ایجادات کے پس منظر میں مسلمان سائنس دانوں کی کاوشوں، تحقیقات اور تجربات کا بھی حصہ ہے لیکن آخرکار جس ایجاد یا جس سائنسی کلیے کو حل کرنے کا اعزاز جن مغربی سائنس دانوں کو حاصل ہوا، یہ کتاب ان میں سے ۲۵ محسنوں کے احوال پر مشتمل ہے۔
اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے کتنی محنت کی۔ کس قدر بڑے سماجی، معاشی، مذہبی چیلنجوں کا سامنا کیا۔ آج ہم جن آسایشوں کو یوں برت رہے ہیں کہ شاید یہ آفرینش آدم کے عہد سے جوں کی توں میسر تھیں تو واقعہ یہ ہے کہ ایسا نہیں تھا۔ اس کے لیے دنیاے علم کو بڑی مشکلات کو عبور کرنا پڑا ہے۔ فاضل مصنف نے عام فہم انداز میں ان سائنس دانوں کی داستانِ حیات اور کارنامۂ علم کو پیش کیا ہے۔ ان رجال میں: راجر بیکن، گوٹن برگ، ٹرے ویژن، کوپرنیکس، پیراسیل، ٹامیکوبراہے، گلیلیو، جان کیپلر، ولیم ہاروے، رابرٹ یو ایل، جوشم باشر، لیون ہک، آئزک نیوٹن اور دیگر ۱۲ سائنس دان شامل ہیں۔ اس سے قبل مجلسِ ترقیِ ادب نام ور مسلم سائنس دان بھی شائع کرچکی ہے۔ (سلیم منصور خالد)