جنوری ۲۰۱۸

فہرست مضامین

کتاب نما

| جنوری ۲۰۱۸ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

امینِ کعبہ ، پروفیسر محمد عبداللہ قاضی۔ ناشر: مکتبہ اسلامیہ،ہادیہ حلیمہ سنٹر، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔  فون: ۳۷۲۴۴۹۷۳- ۰۴۲۔صفحات:۵۹۶۔قیمت:۱۱۰۰ روپے۔

کتاب کا بنیادی موضوع سیرت النبیؐ ہے اور یہ بنیادی موضوع تیسرے باب سے شروع ہوتا ہے۔ باب اوّل: ’مقام مصطفیٰ ؐاہلِ کتاب کی نظر میں‘ اور باب دوم: ’رسولؐ اللہ غیرمسلموں کی  نظر میں‘۔ یہ دونوں موضوع سے براہِ راست متعلق نہیں ہیں، یہ ان موضوعات کا محل بھی نہیں تھا۔

واقعاتِ سیرت کی ترتیب زمانی ہے۔ مؤلف نے حسب ِ موقع قرآنِ حکیم ، احادیث ِ مبارکہ اور کتب ِ سیرت کے حوالے بھی دیے ہیں لیکن کئی جگہ صرف کتاب کا نام لکھ دیا ہے، حوالے نامکمل ہیں۔

واقعاتِ سیرت بیان کرتے ہوئے کہیں کہیں معاشرت اور معاملات کے اصول بھی اخذ کیے ہیں۔ مباحث ضمنی عنوانات میں تقسیم ہیں۔ مصنف نے بطورِ استناد قرآنی آیات بکثرت استعمال کی ہیں اور ان کا ترجمہ بھی دیا ہے۔ چوں کہ بعض قرآنی اقتباسات مع ترجمہ طویل تر ہیں، اس لیے ہمارے خیال میں پہلے دو ابواب سمیت کچھ حصے اور اقتباسات مع ترجمہ نکال کر کم و بیش ایک سو صفحہ کم ہوسکتا تھا۔ یہ ایک بابرکت اور مفید کام ہے جسے زیادہ بہتر انداز سے انجام دیا جاتا تو مفید تر ہوتا۔ (رفیع الدین ہاشمی)


سرسیّد احمد خان، تحقیقی و مطالعاتی مآخذ،مؤلّفہ: ڈاکٹر نسیم فاطمہ۔ ناشر: لائبریری پروموشن بیورو، ۹/۱۲۳۹، دستگیر سوسائٹی، ایف بی ایریا، کراچی- ۷۵۹۵۰۔ صفحات:۲۰۰۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

ہندستان میں اٹھارھویں صدی کے مسلم اکابرمیں سرسیّداحمد خاں ایک ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انھوں نے تباہ حال مسلمان قوم کو سنبھالنے اور اُٹھانے میں اپنی تمام توانائیاںصرف کر دیں۔ لیکن نیک نیتی کے باوجود، ان کی کاوشوں سے مسلمانوں کو نقصان بھی پہنچا۔ سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا کہ جدید تعلیم کے واسطے سے مسلمان انگریزوں کی غلامی میں رضامند رہنا سیکھ گئے۔

سرسیّد کی شخصیت اور ان کے علمی ،تعلیمی اور ادبی کارناموں پر مثبت اور منفی دونوں پہلوئوں سے بہت کچھ لکھا گیا۔ زیر نظر کتاب یہ بتاتی ہے کہ سرسیّد پر لکھی جانے والی کتابیں کراچی کے کن کتب خانوں میں موجود ہیں اور اِن میں کون کون سے ایسے رسالے ہیں جن میں سرسیّد پر مضامین شامل ہیں۔

ڈاکٹر نسیم فاطمہ نے ابتدا میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سرسیّد پر منتخب کتابیات کا تعارف کرایا، زیرنظر اشاریے کی نوعیت بتائی اور سرسیّد پر ایک ’مکمل کیٹلاگ‘ مرتب کرنے کی ضرورت کا احساس دلایا اور اس ضمن میں تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ مختصر یہ کہ کراچی کے مختلف جامعاتی کتب خانوں (کراچی یونی ورسٹی، سرسیّد یونی ورسٹی آف انجینیرنگ اینڈ ٹکنالوجی، ہمدرد یونی ورسٹی،    وفاقی اُردو یونی ورسٹی)، بعض نجی کتب خانوں (جمیل جالبی، مشفق خواجہ، معین الدین عقیل) اور دیگر لائبریریوں (اسٹیٹ بنک، ادارہ یادگار غالب ، انجمن ترقی اُردو، ڈاکٹر محمود حسین لائبریری اور لیاقت میموریل لائبریری وغیرہ) میں سرسیّد پر جو بھی اور جس نوعیت کا لوازمہ ملتا ہے، اس کی نشان دہی کردی گئی ہے۔ اسی طرح مذکورہ کتب خانوں میں موجود رسائل میں شائع شدہ مضامین کا مصنف وار اشاریہ بھی مرتب کر کے شامل کیا ہے۔

سرسیّد پر کام کرنے والوں کے لیے یہ ایک مفید کتاب ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)


مختار مسعود، مکاتیب کے آئینے میں، مرتب: پروفیسرمحمد اقبال جاوید۔ ملنے کا پتا: سجاد کمپوزنگ سنٹر، دین پلازا، جی ٹی روڈ، گوجرانوالہ۔ فون: ۳۰۷۵۹۶۹۰-۰۵۵۔ صفحات: ۱۱۹۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔

مختار مسعود(۱۹۲۶ء-۲۰۱۷ء) اُن گنے چُنے لوگوں میں سے تھے جنھیں بیوروکریٹ ہونے کے باوجود اپنے بلندپایہ قلمی سرمایے کی وجہ سے قبولِ عام حاصل ہوا۔ مختارمسعود نے زیادہ نہیں، کم لکھا مگر اس کا ایک خاص معیار اور اپنا مخصوص اسلوب برقرار رکھا۔ اُن کی پہلی کتاب (آوازِ دوست) ہی نے اُنھیں شہرت عطا کی۔ پھر سفر  نصیب اور لوحِ ایام کی اشاعت سے اُنھیں مزید قبولِ عام حاصل ہوا۔ آخری کتاب (حرفِ  شوق) اُن کی وفات کے بعد منظرعام پر آئی۔

زیرنظر کتاب میں مختارمسعود کے ایک مدّاح اقبال جاوید صاحب نے اپنے نام مرحوم کے خطوط جمع کیے ہیں اورہمراہ کچھ متعلقات بھی شامل ہیں، مثلاً مرحوم کے نام اپنے خطوط یا ابوالکلام آزاد سے منسوب تقریر یا بشیر ناصر کا مضمون (جنھیں، ممکن ہے بعض قارئین غیرمتعلقات خیال کریں)۔

مختارمسعود کے عکسِ تحریر بھی شامل ہیں۔ مراسلت کا یہ سلسلہ ۱۹۹۶ء سے ۲۰۱۱ء تک جاری رہا۔ بہرحال یہ مجموعہ خاصی حد تک مختارمسعود کی شخصیت اور اُن کے اندازِ فکرونظر کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)


اقبال نامہ (نسلِ نو کے لیے)، مستقیم خان۔ یونی ورسٹی پبلشرز، افغان مارکیٹ، قصہ خوانی بازار، پشاور۔ صفحات: ۱۴۴۔ قیمت: ۱۲۰ روپے۔

جناب مصنّف نے بے شک علّامہ اقبال کا زمانہ نہیں پایا، مگر علّامہ کے کلام اور اقوال نے انھیں شاعرمشرق کا نادیدہ عاشق اور ارادت مند بنا دیا۔ زیرنظر کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے اقبال کے افکارو نظریات کا گہرا مطالعہ کیا ہے اور وہ اقبالیات پر اچھی دسترس رکھتے ہیں۔ انھوں نے اگرچہ یہ کتاب نسلِ نو کے لیے لکھی ہے مگر اس میں نسلِ قدیم کے لیے بھی بہت کچھ  موجود ہے۔ حیاتِ اقبال کے اہم واقعات، اقبال کے والدین ، ان کی تصانیف، سیاسی زندگی، تصوراتِ خودی، مردِ مومن، محبت ِ رسولؐ ،عقل و عشق، نوجوانوں اور بچوں کے لیےمنظومات کا متن اور اُن کی تشریح، اقبال کے بارے میں مشاہیر عالم کی آرا اور اقبالیات کی منتخب کتابوں کی فہرست شامل ہے۔ اس طرح گویا انھوں نے دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔(رفیع الدین ہاشمی)


مجلہ تحصیل، (شمارہ ۱، جولائی تا دسمبر ۲۰۱۷ء)، مدیر: معین الدین عقیل۔ ناشر: ادارہ معارف اسلامی، ڈی ۳۵، بلاک ۵، فیڈرل بی ایریا، کراچی- ۷۵۹۵۰۔ فون: ۳۶۳۴۹۸۴۰-۰۲۱۔ صفحات: ۲۳۲+ انگریزی حصہ: ۱۵۰۔ قیمت: درج نہیں۔

ادارہ معارف اسلامی کراچی کے اس نئے مجلے تحصیل پر اُردو اور فارسی زبان و ادب سے متعلق مقالات کا غلبہ ہے، جنھیں حسب ذیل عنوانات کے تحت شامل کیا گیا ہے: تحقیقی مقالات، گوشۂ اقبال، مآخذ تحقیق، تراجم، گوشۂ نوادر، وفیات، تبصراتی مقالہ۔ اسی طرح گیارہ تحریریں حصۂ انگریزی میں شامل ہیں۔ زیادہ تر مضامین ادبی، علمی اور تاریخی نوعیت کے ہیں، جیسے بھارت میں اُردو کا المیہ (از مرکنڈے کاٹجو)، میاں جمیل احمد شرق پوری کی علم پروری، کتاب دوستی اور کتب خانہ داری (نسیم فاطمہ)، ریاض الاسلام: عہدِوسطیٰ کی ہند اور اسلامی اور ہند ایرانی، تاریخ کا ایک مؤرخ۔ ہمارے خیال میں حوالہ جاتی قسم کے مضامین زیادہ اہم ہیں، مثلاً: امتیاز علی خاں عرشی کے تحقیقی و علمی کام کا اشاریہ (سیّد مسعود حسن)، اشاریہ منظوماتِ اقبال (خالد ندیم)، عہد ِ کتب شاہی کے مخطوطات (عطا خورشید)۔

عبدالرحمٰن بجنوری (۱۸۸۵ء-۱۹۱۸ء) نے برطانیہ اور جرمنی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ بھوپال کے مشیر تعلیمات رہے۔ کم عمری میں خالق حقیقی سے جاملے۔ ایک بار جب وہ یورپ جارہے تھے،انھوں نے مسلمانوں کے حالات سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے سربیا اور بلغاریہ کا سفر کیا اور ’سربیا میں اسلام‘ اور ’بلغاریہ میں اسلام‘ کے عنوان سے دو مضامین مولانا محمدعلی جوہر کے رسالے ہمدرد میں شائع کروائے۔ جنابِ افضل حق قرشی نے بجنوری کے یہ مضامین بطور نوادر، حواشی کے ساتھ مرتب کیے ہیں۔ جاوید احمد خورشید نے امینہ جمال کی کتاب Jamaat-e-Islami Women in Pakistan  پر تفصیل سے تبصرہ کیا ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی)


سہ ماہی استعارہ، مدیران: ڈاکٹر امجد طفیل، ریاض احمد۔ ناشر: رانا چیمبرز، چوک پرانی انارکلی، لیک روڈ، لاہور- فون: ۱۳۲۱۰۴۷-۰۳۳۳۔ صفحات: ۲۸۸۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

ادبی کتاب سلسلے کا یہ پہلا شمارہ ہی معیاری تحریروں پر مشتمل ہے۔ اس کی ترتیب، تدوین، تنوع اور معیارِ اشاعت سے اس کے روشن مستقبل کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر امجد طفیل ادب اور نفسیات کے سنجیدہ استاد ہیں۔ حلقہ اربابِ ذوق کو انھوں نے بڑی قابلیت اور مہارت سے چلایا۔ یہ شمارہ ان کی صلاحیتوں کا ایک اور رُخ پیش کرتا ہے۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کے تفصیلی انٹرویو (۳۲صفحات) کے ساتھ ان کی حیات و تصانیف کا کوائف نامہ (۱۰ صفحات) بھی شامل ہے۔ رسالے میں تخلیقی ادب کی مختلف اصناف اور تنقیدی مضامین اور تبصرے بھی شامل ہیں۔ رسالہ معروف اور نسبتاً نئے لکھنے والوں کی تحریروں سے مزین ہے۔ یہ ۲۰۱۷ء کی آخری سہ ماہی کا شمارہ ہے۔ اگر مجلسِ ادارت نئے سال (۲۰۱۸ء) میں چار شمارے بروقت اور کم از کم اسی معیار پر شائع کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہوگی۔(رفیع الدین ہاشمی)

تعارف کتب

  • نعت رنگ ، مرتب: سیّد صبیح الدین رحمانی۔ ناشر:نعت ریسرچ سینٹر، بی ۳۰۶، بلاک ۱۴، گلستانِ جوہر، کراچی۔ فون: ۵۵۶۷۹۴۱- ۰۳۳۳۔ صفحات:۵۳۲۔ قیمت: ۵۰۰ روپے۔[سرورق: ’نعتیہ ادب کا علمی ، تحقیقی و تنقیدی کتابی سلسلہ‘   ___  یہ اس سلسلے کا ۲۷واں شمارہ ہے (دسمبر ۲۰۱۷ء)۔ تقریباً تین درجن مضامین، ایک مذاکرہ، سحرانصاری کا انٹرویو، منتخب نعتیں اور قارئین کے خطوط جملہ تحریروں کا مرکزی موضوع صنف ِ ’نعت‘ ہے۔ رحمانی صاحب کا ہمہ وقتی مشغلہ اور مصروفیت یہی ہے۔ اس یکسوئی کی بدولت وہ مختصر وقت میں درجنوں نئے مضامین پر مبنی کتابی سلسلہ شائع کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ سرورق پر قرآنی خطاطی ترک خطاط محمداوزجان کی ہے۔]
  • انوکھے جہاں کی انوکھی سیر، قاضی مظہرالدین طارق۔ ناشر: اسلامک ریسرچ اکیڈمی، ڈی-۳۵، بلاک ۵، فیڈرل بی ایریا، کراچی۔ فون: ۳۶۳۴۹۸۴۰-۰۲۱۔ صفحات: ۱۳۲۔ قیمت: ۲۵۰ روپے۔[ مصنّف نے زیرنظر کتاب میں انسانی وجود کا مطالعہ ایک منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔ سائنس فکشن کے اسلوب میں مصنّف ایک استاد اور ان کے شاگردوں کو ایک ننھے سے جہاز کے ذریعے انسانی جسم کے اندر لے جاتا ہے اور مختلف انسانی عضویات اور اعصابی نظام کی سیر کرواتے ہوئے اس طرح ان کی ساخت اور کارکردگی کو بیان کرتا ہے کہ جیسے یہ سب آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہو۔یہ کتاب انسان کی تخلیق اور کائنات پر غوروفکر اور تدبر کے لیے مفید مطالعہ ہے۔ مصنف نے انسانی اعضا کی انگریزی اصطلاحات کے ساتھ ساتھ اُردو اصطلاحات کا خصوصی اہتمام کیا ہے ۔