عالمی ترجمان القرآن کے اجرا پر دلی مبارک باد قبول فرمائیں۔ نقشِ اوّل ماشاء اللہ خوب ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس پرچے کو خوب سے خوب تر بنائے، آمین۔ ’اشارات‘ میں امریکی جارحیت کے عنوان سے یورپ، امریکا اور دنیا بھر کے دانش وروں کے تبصروں سے عالمی نقطۂ نظر سامنے آگیا ہے اور سوچنے سمجھنے والے حضرات کے غوروفکر کے لیے قیمتی مواد فراہم ہوگیا ہے۔پروفیسر نجم الدین اربکان مرحوم و مغفور کی حیات و خدمات کے بارے میں دردِ دل سے لکھے ہوئے تعزیتی مضمون کے مطالعے سے ثابت ہوتا ہے کہ مرحوم واقعی ایک تاریخ ساز عبقری شخصیت تھے۔ آپ نے ان کے مشن، ان کی نظریاتی سیاست اور عظیم جدوجہد، ان کی بیش بہا قربانیوں اور ان کی علمی، عملی اور تنظیمی صلاحیتوں کی خوب وضاحت کی ہے۔ ان کے سفرِآخرت کے بارے میں آپ نے درست لکھا ہے کہ ان کی موت بھی ان کی زندگی کی طرح اسلامی احیا کی تحریک کی علامت بن گئی ہے۔
’ایمان اور آخرت‘ (جون ۲۰۱۱ء) کے عنوان سے خرم مراد مرحوم کے خطاب کا خلاصہ ایمان و ایقان کی روشن کرنیں بکھیرنے کے مترادف ہے۔ دنیا و آخرت کا موازنہ سلیس زبان میں نہایت پُرتاثیر انداز میں کیا گیا ہے۔ مرحوم کی تقاریر و تحاریر ہمیشہ ہی فکرانگیز اور عمل کی طرف راغب کرنے والی رہی ہیں۔ انھوں نے مشرکوں کے گڑھ میں بیٹھ کر بھی تبلیغِ اسلام کی۔ پروفیسر خورشیداحمد صاحب کی سیاسی بصیرت جس طرح وطن کے حکمرانوں کی بے حسی، کج روی اور بے غیرتی کی نشان دہی کرتی ہے، اسی طرح اقوامِ عالم کی ملی بھگت سے طاغوتی طاقتوں کی سازشوں کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔ صاحبانِ اقتدار کو موجودہ اور آیندہ آنے والے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے لیے صحیح راہِ عمل تجویز کرتی ہے۔ کاش! کہ ہمیں ایسے حکمراں مل سکیں جو ان دُور رس نتائج کو مدنظر رکھیں، آمین!
دینِ اسلام اور عالمِ اسلام سے متعلق سب ہی مضامین فکرانگیز ہیں۔ عفیفہ کا قبولِ اسلام اور محض ۲۲سال کی عمر میں ایمان و یقین کا اس قدر استحکام ولولہ خیز ہے۔ خدا ہماری بچیوں اور خواتین کو اچھی طرح دین میں راسخ العقیدہ بنائے اور عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ ’بنت مجتبیٰ مینا کی یاد‘ میں زہرانہالہ کا اپنی عظیم والدہ اور پُرجوش کارکن کے طور پر ذکر قابلِ تقلید ہے۔ ’حکمتِ مودودی‘ کے عنوان سے جستہ جستہ فکرانگیز عبارات و اقتباسات کا سلسلہ بہت اچھا ہے۔ ’کتاب نما‘ ذوقِ مطالعہ کو مہمیز دینے میں معاون ہے، اور اچھی کتابوں سے تعارف کی طلب بڑھاتا ہے۔
طویل انتظار کے بعد ترجمان القرآن کے دورِ نو کا پہلا شمارہ (مئی ۲۰۱۱ء) پڑھنے میں آیا۔ یہ نام بھی خوب ہے___ عالمی ترجمان القرآن___ اللہ تعالیٰ روشنی کی اس شمع کو عالم آرا بنا دے، آمین! اس شمارے میں ایک دل دردمند کے لیے وہ سب کچھ ہے جسے وہ طلب کرے۔ ’عالمِ اسلام‘ اور ’اخبارِاُمت‘ کے عنوانات بھی حسب سابق خوب ہیں لیکن پروفیسر خورشیداحمد صاحب (اللہ ان پر اپنی رحمتیں نچھاور کرے اور تادیر سلامت رکھے) کے مضمون بابت پروفیسر نجم الدین اربکانؒ کی ایک ایک سطر سوز درد میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اس کے مطالعے کے دوران میں آنکھوں سے بے اختیار آنسوئوں کی جھڑی لگی رہی، حتیٰ کہ آخری سطر آگئی۔
’دہشت گردی کی تباہ کاریاں‘ (جون ۲۰۱۱ء) پروفیسر خورشیداحمد صاحب نے امریکا کے کردار، منصوبے اور سازشیں ، حال میں اس کی ریشہ دوانیاں اور خونیں حملے اور آیندہ کے منصوبے، سازشیں بڑی تفصیل سے پیش کی ہیں۔ اس جامع تجزیے کو شعور و آگاہی کے لیے وسیع پیمانے پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔
عالمی ترجمان القرآن کے اجرا پر دلی مبارک باد قبول فرمایئے! خوشی ہوئی کہ اس طرح ترجمان القرآن کا مشن زندہ و تابندہ ہے۔ اسلامی شعور کے عصری تقاضوں کے ساتھ جاری اس رسالے کا پوری مسلم دنیا میں کوئی بدل نہیں۔
پون صدی قبل سید مودودیؒ نے ترجمان القرآن کے ذریعے احیاے اسلام کی جس تحریک کا آغاز کیا تھا، عالمی ترجمان القرآن اس جدوجہد کا تسلسل ہے۔
سید مودودیؒ کے ۱۹۳۳ء میں جاری کردہ ترجمان القرآن کی ۷۸ سال اشاعت کے بعد بندش کے سانحے کو تدبر اور حوصلے سے برداشت کرتے ہوئے خوش اسلوبی سے متبادل نام کے ساتھ اس سفر کو جاری رکھنا خوش آیند ہے۔ تاہم، مجھ جیسے بہت سے کمزور دل انسانوں نے بڑی مشکل سے اپنی چیخیں ضبط کیں جب مئی ۲۰۱۱ء کے شمارے میں پرچے کی بندش کا اعلان پڑھا۔
عالمی ترجمان القرآن کی صورت میں آوازِ حق کی ترسیل و ترویج جاری ہے۔ اعتدال پسندی اور صبرو استقامت کے ساتھ اس سفر کو جاری رکھنے پر مبارک باد قبول کیجیے۔
ھم نے آج تراویح میں کیا پڑہا؟ تراویح کے دوران روزانہ پڑھے جانے والے قرآن کریم کے حصے کا خلاصہ اور قرآنی و مسنون دعائیں بلامعاوضہ دستیاب ہیں۔ خواہش مند خواتین و حضرات ۱۵ روپے کے ڈاک ٹکٹ بنام ڈاکٹر ممتاز عمر ، T-473، کورنگی نمبر2، کراچی-74900 کے پتے پر ارسال کرکے کتابچہ حاصل کرسکتے ہیں۔