مولانا مودودیؒ نے آج سے ۷۸ سال قبل دین اسلام کی خدمت کے سلسلے میں ترجمان القرآن جاری کیا تھا۔ آپ نے اُن کی باقیات و صالحات کو زندہ رکھنے کا عزم کیا ہے، اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو، آمین! آپ نے عالمی ترجمان القرآن کے نام سے رسالے کا اجرا کر کے مولانا مودودیؒ کی روح کو سکون بہم پہنچایا ہے اور آپ کا یہ اقدام ہرلحاظ سے قابلِ تحسین ہے۔
الحمدللہ! عالمی ترجمان القرآن کا پہلا شمارہ آگیا۔ خوشی اس بات کی ہے کہ سید مودودیؒنے جس مشن کے لیے جماعت اسلامی قائم کی تھی، عالمی ترجمان القرآن اسی مشن کی تکمیل کے لیے کی جانے والی جدوجہد کا ایک تسلسل ہے۔ اللہ تعالیٰ اس رسالے کے ذریعے اس جدوجہد کو جاری رکھے، آمین!
نیا سرورق صوری و معنوی لحاظ سے خوب صورت اور معنی خیز ہے۔ بحیثیت مجموعی پرچہ اچھا ہے۔ تمام مضامین بالخصوص ’امریکی جارحیت: پاکستان کے لیے فیصلہ کن لمحہ‘ بروقت اور صحیح سمت میں رہنمائی ہے۔ مولانا گوہر رحمان مرحوم کی تحریر: ’نفاذِ شریعت کا راستہ؟‘ ایک اہم عملی مسئلے پر قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل تحریر ہے۔ پروفیسر نجم الدین اربکان فی الواقع ایک تاریخ ساز شخصیت تھے۔ پروفیسر خورشیداحمد کی تحریر سے ان کی خدمات اور جدوجہد کی حقیقی تصویر سامنے آئی ہے، اور مخدوش حالات میںجہدِمسلسل اور اُمید اور حوصلے کا پیغام دیتی ہے۔
’امریکی جارحیت: پاکستان کے لیے فیصلہ کن لمحہ‘ (مئی ۲۰۱۱ء) عمدہ تجزیہ و تجاویز ہیں۔ ایبٹ آباد آپریشن کی آڑ میں امریکا نے پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور عزت پر حملہ کیا ہے، مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس کھلی جارحیت سے سبق حاصل کرنے کے بجاے دشمنوں کے ہم نوا بنے ہوئے ہیں۔ انھیں ملک و قوم سے کوئی ہمدردی نہیں۔ ان کا ہدف صرف لوٹ مار کرنا ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے ذاتی مفاد کے لیے پورے ملک کو دائو پر لگا دیا ہے، جب کہ دشمن کی نظریں ہماری ایٹمی تنصیبات پر لگی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دشمن برملا کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں دوبارہ یک طرفہ کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔ دشمن کی یہ دھمکی حکومت کے لیے کھلا چیلنج اور پوری قوم کے لیے لمحۂ فکریہ ہے!