مارچ ۲۰۱۰

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| مارچ ۲۰۱۰ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

سید زادہ ،باجوڑ ایجنسی

ترجمان القرآن  کا نیا سرورق دل کش ہے۔ تزکیہ وتربیت کے تحت مولانا امیرالدین مہر کی تحریر ’بچے شگفتہ پھول‘ (فروری ۲۰۱۰ئ) معلوماتی اور نصیحت آموز ہے۔ ’محمدیؐ انقلاب‘ (فروری ۲۰۱۰ئ) میں    دریا کو کوزے میں بند کردیا گیا ہے اور سیرتِ رسولؐ کا پیغام اُجاگر ہوکر سامنے آتا ہے۔ محترم سیدجلال الدین عمری نے ’دین میں ترجیحات‘ کے عنوان کے تحت دین کے ایک اہم مسئلے کو مختصراً اور جامع انداز میں پیش کیا ہے اور ترجیحات کے دائرے کی نشان دہی بھی کی ہے۔ ’رسائل و مسائل‘ کی کمی محسوس ہوئی۔ یہ پرچے کا مفید اور  دل چسپ سلسلہ ہے۔


خواجہ الٰہی ،ای میل

’کلامِ نبویؐ کے سایے میں‘ (فروری ۲۰۱۰ئ) میں نبی اکرمؐ کے جو فرامین پیش کیے گئے وہ موجودہ حالات کے تناظر میں پیدا ہونے والی انسانی کمزوریوں کی اصلاح کے لیے معاون ثابت ہوں گے، اور اُن کی مختصر تشریح احادیث کے مفہوم کو مزید اُجاگر کرنے میں مددگار ہے۔ عبدالغفار عزیز صاحب نے صحیح نشان دہی کی ہے کہ آج شیطانی دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار فحاشی وعریانی اور مالی واخلاقی کرپشن ہے، بجاطور پر فرمانِ رسولؐ کے مطابق اس سے بچنے کے لیے اصل ڈھال: تقویٰ، کھلے اور چھپے ہر حال میں اللہ کا خوف، اور ذکرِ الٰہی ہے۔


شریف اللّٰہ آفریدی، لنڈی کوتل

’مردکی قوامیت: مفہوم اور ذمہ داری‘ (جنوری ۲۰۱۰ئ) جامع تحریر ہے۔ اس اعتراض کا مدلل جواب دیا گیا ہے کہ خاندانی نظام میں مرد کو عورت پر برتر حیثیت کیوں دی گئی ہے۔ اس کے مطالعے سے یہ یقین اور بھی پختہ ہوجاتا ہے کہ واقعی اسلام دین فطرت ہے۔ اس تحریر سے نام نہاد مسلم دانش وروں کی آنکھیں کھل جانی چاہییں جو یہ کہتے ہیں کہ عورت رشتۂ نکاح میں بندھنے کے بعد ہر طرح سے اپنے شوہر کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ شوہر کو اس پر حاکمانہ اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے اس پر حکومت کرتا، اسے مشقت کی چکّی میں پیستا ہے مگر وہ کسی صورت میں اس پر احتجاج نہیںکرسکتی۔ اس تحریر کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔


اللّٰہ داد نظامی ، الہ آباد ، قصور

’عریاں دہشت گردی‘ (فروری ۲۰۱۰ئ) نظر سے گزرا۔ مضمون کا عنوان ’انسدادِ دہشت گردی کی آڑ میں عریانی‘ ہونا چاہیے تھا۔ لائحہ عمل کے طور پر مضمون نگار نے لکھا ہے کہ عوام الناس کو وسیع پیمانے پر آگاہ کیا جائے اور عالمی سطح پر شدید احتجاج کیا جائے۔ جب معاملہ غیرت کا ہو اور اُس کا تعلق بھی غیرت کے انتہائی اور جسمانی پہلو سے ہو تو اس کا جواب احتجاج نہیں ہوتا، احتجاج تو دوستوں کے سامنے کیا جاتا ہے۔ مضمون نگار نے شاید پچھلے دوچار سال کے اُس عالمی احتجاج کے نتائج کو مدّنظرنہیں رکھا جو شانِ رسالتؐ کے حوالے سے کیا گیا اور جس کا نتیجہ خاکوں کی دوبارہ بلکہ سہ بارہ اشاعت کی شکل میں سامنے آیا۔ جدیدیت اور بے جا امن پسندی نے ہمیں حمیت کے فطری جذبات سے بھی محروم کر دیا ہے۔


دانش یار ، لاہور

ملک پاکستان کے لیے جو خارجی اور داخلی محرکات کسی بھی طرح اثرانداز ہوتے نظر آتے ہیں، ان کا فکرانگیز تجزیہ ’اشارات‘ میں مل جاتا ہے، اور اگر اپنی مہم ’گو امریکا گو‘ کو فراموش نہیں کیا گیا تو امریکی استعمار کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے ان صفحات میں مؤثر دلائل فراہم کیے جاتے ہیں جن سے فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے۔فروری کے شمارے میں ’دین غالب کیوں نہیں؟‘، ’محمدیؐ انقلاب‘، ’ترجیحاتِ دین‘ اور    ’بچے شگفتہ پھول‘ کا مطالعہ ایک نئی توانا سوچ کا باعث اور فکروفہم کے صیقل کرنے کا ایک مفید اورکارآمد ذریعہ ہیں۔


طاہر احمد ، لاہور

محمد فاروق ناطق صاحب نے ’سیکولرزم، لبرلزم اور اسلام‘ (جنوری ۲۰۱۰ئ) کے تحت عمدہ تجزیہ پیش کیا ہے۔ مذہب کے عیسائی تصور کے حوالے سے سیکولرزم اور لبرلزم کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ عہدِحاضر میں اس کے اثرات اور تسلسل کی حقیقت کو کھول کر رکھ دیا ہے، جب کہ اسلام کو مذہب کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں بخوبی پیش کیا ہے۔