مارچ ۲۰۱۲

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| مارچ ۲۰۱۲ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

زندگی اور موت کا سوال
اب اگر اپنی قوم اور مملکت کی وحدت کا سوال ہمارے لیے درحقیقت زندگی اور موت کا سوال ہے تو یہ بات مشرقی اور مغربی پاکستان کے ہر مسلمان کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ ہم کسی دوسرے مسئلے کو اِس مسئلے سے زیادہ، یا اِس کے برابر اہمیت نہیں دے سکتے۔ یہاں کوئی ایسا نادان دوست، یا دانا دشمن برداشت نہیں کیا جانا چاہیے ، اور نہیں کیا جاسکتا، جو اپنی حماقتوں سے، یا اپنی چالوں سے ہماری وحدت کو خطرے میں ڈالے۔ ہروہ شخص جو یہاں بنگالی، پنجابی، سرحدی اور سندھی کے درمیان تفریق کرتا ہے ، اور اِن تعصبات کو اپنی زبان یا عمل سے اُبھارتا ہے، وہ دراصل پاکستان کی جڑ کاٹتا ہے۔ اِسی طرح ہروہ شخص پاکستان کے ساتھ دشمنی کر رہا ہے جو یہاں مقامی اور مہاجر آبادی کے درمیان فرق و اختلاف پیدا کرتا ہے، یا خود مہاجرین میں یوپی اور بہاری اور دہلوی وغیرہ کی عصبیتیں بھڑکاتا ہے۔ اِسی طرح ایسے تمام لوگ بھی اپنی قوم اور ملک کے ساتھ بدخواہی کر رہے ہیں جو مغربی پاکستان میں بیٹھ کر یہ سوچتے ہیں کہ مشرقی پاکستان ہمارے لیے ایک بوجھ اور ایک ذمہ داری کا پشتارہ ہے، یا مشرقی پاکستان میں بیٹھ کر یہ سوچتے ہیں کہ ہم چونکہ کثیرالتعداد ہیں اس لیے محض ووٹوں کے بل پر ہم اپنی ہربات منوا لیں گے، خواہ مغربی پاکستان والے اس پر   راضی ہوں یا نہ ہوں۔ یہ تمام باتیں نہ صرف جاہلیت کی باتیں ہیں جو مسلمانوں کے شایانِ شان نہیں، بلکہ یہ سخت خطرناک بھی ہیں، کیونکہ ان سے ہماری اُس وحدت کو نقصان پہنچتا ہے جس پر ہماری قومی زندگی کا انحصار ہے۔ جو قوم کٹ پھٹ کر پہلے ہی ۵/۳ رہ گئی ہو، اور وہ ۵/۳ بھی     آدھوں آدھ کے حساب سے سیکڑوں میل کے فاصلہ پر بٹ گئے ہوں، اور اس کے دونوں حصوں کے درمیان ایک طاقت ور ہمسایہ معاندانہ جذبات لیے ہوئے حائل ہو، وہ اگر اِس طرح کی  احمقانہ باتیں سوچتی ہے تو دراصل اپنی شامت کو دعوت دیتی ہے۔ (’اشارات‘، سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، ترجمان القرآن، جلد۳۷، عدد ۶، جمادی الثانی ۱۳۷۱ھ، مارچ ۱۹۵۲ئ، ص ۳-۴)
______________