جماعت اسلامی کا لا ئحہ عمل [تطہیر و تعمیر افکار ، صالح افراد کی تلاش، تنظیم اور تربیت ، اصلاحِ معاشرہ ، اصلاحِ نظام حکومت ]جس اسکیم پر مبنی ہے، اس کی کامیابی کا سارا انحصار ہی اس کے توازن پر ہے۔ اس کا ہر جز دوسرے اجزا کا مدد گار ہے، اس سے تقویت پاتا ہے اور اس کو تقویت بخشتا ہے۔ آپ کسی جز کو ساقط یا معطل کریں گے تو ساری اسکیم خراب ہو جائے گی۔ اور اس کے اجزا کے درمیان توازن برقرار نہ رکھیں گے تب بھی یہ اسکیم خراب ہو کر رہے گی:
ان میں سے کسی کے بارے میں غلو کرنے سے آپ کو پرہیز کرناچاہیے۔ آپ کے اندر یہ حکمت موجود ہونی چاہیے کہ اپنی قوت عمل کو زیادہ سے زیادہ صحیح تناسب کے ساتھ ان چاروں کاموں پر تقسیم کریں۔ اور آپ کو وقتاً فوقتاً یہ جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ ہم کہیں ایک کام کی طرف اس قدر زیادہ تو نہیں جھک پڑے ہیں کہ دوسرا کام رک گیا ہو، یا کمزور پڑ گیا ہو۔ اسی حکمت اور متوازن فکر اور متناسب عمل سے آپ اس نصب العین تک پہنچ سکتے ہیں جسے آپ نے اپنا مقصدحیات بنایا ہے…
اس طرح بعض لوگوں نے مختلف عنوانات کے خانوں میں جماعت کے کام کو تقسیم کر رکھا ہے اور زیادہ تر یہی چیز ان کے اس دعوے کی بنیاد ہے کہ جماعت کا سیاسی کام اس کے دوسرے کاموں سے بہت بڑھ گیا ہے۔ حالاںکہ ہم جو اپنے لائحہ عمل میں چار عنوانوں پر کام کو تقسیم کر کے بیان کرتے ہیں تو وہ صرف یہ سمجھانے کے لیے ہے کہ زندگی کے کن کن گوشوں میں ہمیں کن مقاصد کے لیے سعی کرنی ہے۔ اس کا یہ مطلب کبھی نہیں ہوتا، اور نہیں ہو سکتا کہ عملاً بھی یہ الگ کام ہوں گے ۔ واقعہ کے اعتبار سے تو ان میں سے ہر کام ایسا ہے جس میں آپ سے آپ بقیہ سارے کام بھی شامل ہوتے ہیں ۔جب آپ دعوت کا کام کریں گے تو وہ مذہبی واعظوں کے طرز پر صرف دعوت ہی نہ ہو گی بلکہ توسیع نظام اور اصلاحِ معاشرہ کا مقصد بھی اس کے ساتھ خود بخود پورا ہو گا اور یہی آپ کا سیاسی کام بھی ہو گا۔ دوسری طرف جب آپ سیاسی کام کرنے اٹھیں گے تو یہ دوسری سیاسی پارٹیوں کے طرز پر محض سیاسی کام ہی نہ ہوگا، بلکہ اس کا افتتاح ہی دعوت دین سے کیا جائے گا ، اور اس کے اندر لازماً توسیع نظام اور اصلاحِ معاشرہ کے عناصر بھی شامل ہوں گے۔ (تحریک اسلامی کا آیندہ لائحہ عمل ،ص۱۳۰-۱۳۳)