ستمبر ۲۰۱۸

فہرست مضامین

کتاب نما

| ستمبر ۲۰۱۸ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

رسولِ رحمتؐ ، مکہ کی وادیوں میں(جلددوم )، حافظ محمد ادریس ۔ ناشر: مکتبہ معارفِ اسلامی، منصورہ، ملتان روڈ لاہور۔فون: ۳۵۴۳۲۴۷۶-۰۴۲۔ صفحات :۴۶۴۔ قیمت :۴۵۰ روپے۔

جلد اوّل کے تسلسل میں ،زیرِ نظر دوسری جلد سات ابواب پر مشتمل ہے۔ اس جلد میں ہجرتِ حبشہ (اوّل و دوم )، حضرت حمزہ ؓ ، حضرت عمر ؓ ،حضرت ابو ذر غفاری ؓ ،حضرت ضماد بن ثعلبہ ؓ ، حضرت طفیل بن عمرو دوسی ؓ کا قبولِ اسلام ، شعبِ ابی طالب ، عام الحزن ، سفرِ طائف ، سفرِ معراج، بیعتِ عقبہ ( اوّ ل ودوم )، ہجرت مدینہ ، مسجد نبوی کی تعمیر، اصحابِ صفّہ ، اذان اور نماز ، نمازِ جمعہ کی فرضیت اور اہمیت ، رمضان کے روزے اور عیدین ، تحویلِ قبلہ اور اسلامی تقویم کے موضوعات پر تحقیق کے ساتھ بات کی گئی ہے۔ہر باب متعدد ضمنی سرخیوں میں منقسم ہے۔ احادیث اور اشعار کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ اقبال اور حفیظ جالندھری کا کلام، اسی طرح نقشے اورکہیں کہیں تصاویر بھی شامل ہیں۔ جیسا کہ مؤلف نے بتایا ہے کہ پہلی دو جلدیں مکی زندگی کے چند واقعات پر مشتمل ہیں لیکن بعض موضوعات کی مزید وضاحت کے لیے مدنی زندگی کے چند واقعات بھی شامل کیے گئے ہیں۔

 مکتبہ معارف اسلامی نے کتاب اہتمام سے شائع کی ہے۔ مؤلف کے لیے باعثِ اجر اور کتب سیرت کے اردو ذخیرے میں ایک قابلِ لحاظ اضافہ ہے۔ ( رفیع الدین ہاشمی )


جلووئوں کا نہیں ٹھکانہ ، ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی ۔ ناشر: جہانِ حمد پبلی کیشنز ، نوشین سنٹر ، دوسری منزل ، کمرہ نمبر ۱۹ ، اردو بازار کراچی ۔ صفحات : ۲۹۷۔ قیمت : ۶۰۰ روپے۔

پاکستان ، بھارت اور غیر ممالک میں مقیم دونوں ملکوں کے مسلمانوں پر مشتمل جہانِ اردو سے ہر سال کم وبیش دو تین لاکھ خواتین وحضرات فریضۂ حج ادا کرتے ہوں گے لیکن حج کے سفرنامے سال میں فقط دو یا تین ہی سامنے آتے ہیں۔ اس برس شائع ہونے والے سفر ناموں میں زیرنظر ’ سفرنامہ با تصویر ‘ بہت خوب صورت ہے اور نئی پرانی تصاویر کی شمولیت نے سفرنامے کی خوبیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈاکٹر سلیس سلطانہ نامور قلم کار ہیں۔ انھوں نے آپ بیتی (مشاہدات) کے تاثرات کے ساتھ ساتھ مناسکِ حج وعمرہ کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے ذریعے قارئین کی رہنمائی بھی کی ہے۔

دراصل یہ ان کے عمرے اور حج کے متعدد اسفار (۱۹۹۳ء، ۱۹۹۵ء،۱۹۹۸ء، ۲۰۰۱ء، ۲۰۰۲ء ، ۲۰۰۶ء ، ۲۰۰۷ء ، ۲۰۰۸ء ، ۲۰۰۹ء ، ۲۰۱۰ء ) کے مشاہدات کا مجموعہ ہے۔   حرمین شریفین کے ایک درجن اسفا ر کے نتیجے میں عمرے اور حج کے فوائد اور مسائل ومشکلات کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے اور ایسے پہلوئوں سے بھی واقفیت ہو جاتی ہے جو ایک دو بار سفر کرنے والوں کی نگاہ میں نہیں آتے ۔

کتاب میں جناب نعیم صدیقی اور مظفر وارثی کی نعتیں اور سید نفیس الحسینی کی الواداعی نظم بھی شامل ہے۔ ( رفیع الدین ہاشمی )


جنرل محمد ضیاء الحق ، شخصیت اور کارنامے، ضیاء الاسلام انصاری۔ ناشر: مکتبہ راحت الاسلام، مکان نمبر ۲۶، سٹریٹ نمبر ۴۸،ایف ۸/۴، اسلام آباد ۔ صفحات : ۳۶۵۔ قیمت :۱۲۰۰ روپے ۔

جنرل محمد ضیاء الحق (۵ جولائی ۱۹۷۷ء-۱۷ ؍اگست ۱۹۸۸ء ) ایک فوجی آمر تھے مگر اسلام ، پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کے لیے درد مندانہ جذبات رکھتے تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ افغانستان میں روسی فوجوں کی شکست اور اسی کے نتیجے میں سویت یونین کا خاتمہ ہے۔  گرم پانیوں تک رسائی روسیوں کا پرانا خواب تھا۔ افغانستان میں فوج کشی اسی خواب (منصوبے) کو رُوبۂ عمل لانے کی ایک کاوش تھی۔سوپر پاور ، سویت یونین کے سامراجی کردار کا بت ضیاء الحق نے توڑا۔

زیر نظر کتاب کے مصنف لکھتے ہیں: ’۱۷ ؍اگست ۱۹۸۸ء کو جب طیارے کے حادثے میں جنرل محمد ضیاء الحق صدر پاکستان اپنے ۲۶ فوجی رفقا اور دیگر افراد کے ساتھ جاں بحق ہو گئے تو پوری دنیا میں کس شدت وجذبات کے ساتھ اس سانحے پر رنج وملال اور غم واندوہ کا اظہار ہو ا تھا کہ دنیا بھر میں فوجی پرچم سرنگوں کر دیے گئے تھے۔ کہیں ایک روز ، کہیں تین روز اور کہیں دس روز تک سوگ منایا گیا۔ پورا عالم اسلام سوگوا ر اور غم گسار تھا۔ اور ۲۰ ؍اگست کو جب جنرل ضیاء الحق کو سپردخاک کیا گیا تو دُنیاکے ۷۰ سے زائد ممالک کے سربراہ بشمول وزیر خارجہ ریاست ہاے متحدہ امریکا ، تدفین کی رسوم میں شرکت کے لیے فیصل مسجد کے زیر سایہ موجود تھے‘۔ (ص ۱۲)

مصنف ایک نام وَر صحافی تھے۔ وہ جنرل کے بہت قریب رہے۔ انھیں شکوہ ہے کہ ’عہدساز شخصیت‘ کے کارناموں کا اعتراف نہیں کیاگیا ۔ یہ کتاب مصنف نے اس کمی کو پورا کرنے کے لیے لکھی ہے۔ زیر نظر، کتاب کا ساتواں نظر ثانی شدہ اڈیشن ہے۔ مصنف کہتے ہیں : ’’میں نے دیانت داری کے ساتھ کوشش کی ہے کہ کوئی خلافِ واقعہ بات شامل نہ ہو، نہ کسی معاملے میں مبالغہ آرائی کی جائے ‘‘ (ص ۲۱)۔ ان کا خیال ہے کہ’’ ضیاء الحق کا چیف آف دی آرمی سٹاف کے عہدے پر مقرر ہونا مشیتِ ایزدی کا ایک خصوصی اعجاز تھا ‘‘ (ص ۲۴۵)۔ اپنے موضوع پر معلومات افزا اور دل چسپ کتاب ہے۔

 بہت سی تصاویر اور دستاویزات بھی شامل ہیں۔ (رفیع الدین ہاشمی )


مولانا عبدالرحیم اشرف ، حیات وخدمات (جلد اوّل)، مرتب : ڈاکٹر زاہد اشرف ۔ ناشر:مکتبہ المنبر، فیصل آباد ۔ ملنے کا پتا:ـ کتاب سرائے اردو بازار لاہور ۔ فون:  ۳۷۳۲۰۳۱۸-۰۴۲۔ صفحات : ۴۳۲۔ قیمت :درج نہیں ۔

مولانا عبدالرحیم اشرف (م: ۱۹۹۶ء ) غالباً ماچھی گوٹھ کے بعد جماعت اسلامی سے الگ ہو گئے تھے ۔ ان کی بقیہ زندگی تبلیغی ودعوتی ، تعلیمی وتربیتی ، اور طبی سرگرمیوں میں گزری ۔ ان کے لائق فرزند ڈاکٹر زاہد اشرف نے مرحوم کے متعلق مختلف اہل قلم کے طویل ومختصر مضامین ، تاثرات ، پیغامات اور منظومات پر مشتمل زیر نظر مجموعہ شائع کیا ہے جس سے مرحوم کی شخصیت اور خدمات کا بخوبی اندازہ ہو تا ہے ۔ مرتب نے بتایا ہے کہ اس سلسلے کی تین مزید جلدیں شائع ہو ں گی۔

دوسری جلد مولانا عبدالغفار حسن ، مصطفیٰ صادق ، محمد افضل چیمہ ، راجا محمد ظفر الحق وغیرہ کے گیارہ مصاحبوں (انٹرویو) پر مشتمل ہو گی۔ تیسری جلد میں شعبہ ٔ طب سے منسلک حضرات کے مضامین شامل ہوں گے۔ اور چوتھی جلد مرحوم کے اہل خانہ کے تاثرات ومشاہدات پر مبنی تحریروں کا مجموعہ ہو گی۔

کتاب کی طباعت واشاعت سے مرتب کی خوش ذوقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ (رفیع الدین ہاشمی )


مولانا عبیدا للہ سندھی ودیگر مشاہیر ، علامہ غلام مصطفیٰ قاسمی ، مرتب :محمد شاہد حنیف ۔ ناشر: علامہ غلام مصطفیٰ چیئر، سندھ یونی ورسٹی، جام شورو (سندھ )۔ صفحا ت : ۳۰۲۔ قیمت : ۴۰۰ روپے۔

 علامہ غلام مصطفی قاسمی سند ھ کے نامور عالم تھے۔ حضرت شاہ ولی اللہ کے مدّاح تھے اور عبید اللہ سندھی کو اپنا ’شیخ‘مانتے تھے۔ عبیداللہ سندھی کئی برس روس اور پھر استنبول میں مقیم رہے۔ وہ روس کے اشتراکی اور ترکی کے کمالی انقلاب سے بہت متاثر تھے۔مصنف نے مولانا عبیداللہ سندھی کی ’انقلابی جدوجہد‘ کو اُجاگر کیا ہے۔ ان کے بقول ’’مرحوم کی ساری زندگی سراپا انقلاب تھی‘‘۔(ص۲۹)

قاسمی صاحب کے خیال میں عبیداللہ سندھی کے افکار غلام رسول مہر کے توسّط سے علامہ اقبال تک پہنچے تھے۔ چنانچہ خطبۂ الٰہ آباد میں علامہ نے مفکر علامہ عبیداللہ سندھی کے پروگرام کی بعض اہم باتوں کا بھی ذکر کیا‘‘ (ص۳۰)۔درحقیقت عبیداللہ سندھی کی آنکھیں روسی اشتراکی انقلاب اور ترکی کے کمالی انقلاب سے چند ھیا گئی تھیں۔مولانا مسعود عالم ندوی نے اپنی کتاب مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار وکمالات پر ایک نظر میں بتایا ہے کہ ان کے فلسفے کی معجون میں کچھ زہریلے اجزا بھی موجود ہیں‘‘ مثلاً :اکبر کے دینِ الٰہی کی مدح سرائی، عربی رسم الخط کے بجاے رومن رسم الخط کی ترویج ، نیشلزم پر فخر اور انگریزی لباس پہننے کی تلقین وغیرہ۔

زیر نظر کتاب کے حصہ اوّل میں ان کی شخصیت اور کارناموں پرمصنف کے ۱۵مضامین اور شذرے شامل ہیں۔ دوسرا حصہ ۵۰سے زیادہ قدیم وجدید علما ومشاہیر پر مضامین وشذروں پر مشتمل ہے اور تیسرے حصے میں قاسمی صاحب کی ایک خود نوشت اور چار سفر ناموں کو جمع کیا گیا ہے۔ مرتب نے ایک مفصل اشاریہ بھی ترتیب دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب کی ترتیب وتدوین ایک بڑی اہم علمی خدمت ہے۔(رفیع الدین ہاشمی  )