اپریل ۲۰۰۲

فہرست مضامین

شخصیت کے استحکامی عناصر

محمد بشیر جمعہ | اپریل ۲۰۰۲ | تزکیہ و تربیت

Responsive image Responsive image

عمومی زندگی میں ہمارے معاملات افراد‘ معاشرہ اور اداروں سے ہوتے ہیں۔ ہماری شخصیت کا اظہار ہمارے معاملات کے انداز‘ ہمارے گفتگو کے طریقے اور اس کے رویے سے ہوتا ہے۔ ہم کبھی کسی ایک فرد سے معاملہ کر رہے ہوتے ہیں‘ کبھی چھوٹے سے گروپ کے ساتھ‘ کبھی تنظیم اور کبھی عوام الناس کے ساتھ۔ عام طور پر یہ دائرہ فرد‘ گروپ اور تنظیم یا ادارے تک محدود رہتا ہے۔ اس فرد‘ گروپ اور تنظیم یا ادارے میں گھر‘ گھرکے افراد‘ اہل خانہ‘ دوست ‘ احباب‘ رشتے دار‘ پڑوسی‘ دفتر کے لوگ‘ کاروباری حلقہ اور سماجی‘ معاشرتی‘ مذہبی اور سیاسی تنظیمیں آجاتی ہیں۔ ہمیں ان ہی کے ساتھ معاملات کرنے ہوتے ہیں اور ان ہی معاملات کے باعث ہماری شخصیت کی قدر ہوتی ہے۔

ذیل میں اسی حوالے سے معاشرتی‘ معاملاتی اور استحکامی عناصرکے نکات پیش کیے جاتے ہیں۔ ان پر غور کیجیے اور لائحہ عمل بنایئے تاکہ لوگ آپ کو قبول کر لیں اور کچھ عرصے کے بعد لوگ آپ کے بارے میں تبصرہ کریں کہ:  ع کتنا بدل گیا ہے انسان!

عوام الناس کے لیے مطلوبہ خوبیاں

لوگ عام طور پر ان خوبیوں اور باتوں کو پسند کرتے ہیں:

  • دوستانہ انداز: آپ کا رویہ ایسا ہو کہ لوگ اس میں اُنسیت اور دوستی کو محسوس کریں۔ اس رویے کے باعث لوگ آپ کے قریب آئیں گے اور آپ کے ساتھ تعاون کریں گے۔
  • انصاف پسندی: اپنی غلطی کا اعتراف کرنا‘ دوسروں کی اچھی بات کو مان لینا‘ معاملات میں توازن‘ حقوق کی پاسداری اور تقسیم کے معاملات میں وسیع القلبی کی عادات‘ آپ کو معروف اور مقبول بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
  •  باہمی تعاون: جن لوگوں کے ساتھ آپ گزارا کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کیجیے لیکن ایسا نہ ہو کہ اپنے کام کو قربان کر دیں۔ دوسروں کی دُنیا بنانے کے لیے اپنی آخرت تباہ مت کیجیے۔ تعاون کے معنی ضرورت کے وقت ساتھ دینا ہے۔ ان کے معاملات پر حاوی ہونا اور مداخلت کرنا نہیں۔
  • قابل اعتماد:  اپنی شخصیت میں وہ عناصر اور عادات مستحکم کیجیے جو اخلاقی عناصر کے ذیل میں آتی ہیں‘ یعنی سچائی‘ امانت اور ایفاے عہد۔ ان عناصر کے ذریعے آپ ایک قابل اعتماد فرد کے طور پر نمایاں ہوں گے اور لوگ آپ کو ذمہ دار سمجھتے ہوئے قبول کریں گے۔
  •  پرعزم: اپنے عزائم کو بلند رکھیے۔ اپنی زندگی کا نصب العین بنایئے۔ اپنی زندگی کے مختلف مراحل کی منصوبہ بندی کیجیے۔ مقاصد اور سنگ میل بنایئے۔ اس کے مطابق شیڈول بنایئے اور روز بروز ترقی کرتے رہیے۔ آپ کا آج کا دن گذشتہ کل سے بہتر ہو۔ آپ آنے والے دن کی ایسی تیاری کریں کہ وہ آج سے بہتر ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص تباہ ہو گیا جس کے دو دن کارکردگی کے لحاظ سے ایک جیسے ہوئے‘‘۔ بہتری اور خوب سے خوب تر کی طرف آیئے تاکہ آخرت میں مایوسی نہ ہو۔
  •  اپنی اور دوسروں کی عزت: آپ اپنی ذات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے‘ اس کی خامیوں کو دُور کیجیے۔ اس میں اچھائیاں اور خوبیاں پیدا کرنے کی کوشش کیجیے۔ اپنی شخصیت میں حلم‘ طمانیت اور وقار پیدا کیجیے تاکہ آپ خود اپنی ذات میں اپنی عزت کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ جن لوگوں کے ساتھ معاملات کرتے ہیں وہ بھی عزت اور وقار کے ساتھ کیجیے۔ آپ عموماً عزت دے کر ہی عزت حاصل کرتے ہیں۔
  •  وفاداری:  وفاداری ایک ایسی صفت ہے جو آپ کے چہرے پر نہیں لکھی ہوتی بلکہ مشکلات اورآزمایشوں کے وقت اس کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کی ضد غداری ہے اور خود غرضی‘ غداری کا پیش خیمہ ہے۔ اپنے گھر‘ ادارے اور تنظیم کے ساتھ وفادار رہیے۔ عموماً اسی کی قدر ہوتی ہے۔
  •  استقامت‘ استحکام اور تسلسل: اس صفت کے ذریعے آپ نہ صرف ترقی کرتے ہیں بلکہ لوگوں میں بھی آپ کی شخصیت کا ایک تاثر قائم رہتا ہے۔
  •  شائستگی اور تواضع: اپنی شخصیت میں نکھار‘ گفتگو میں شیرینی‘ چہرے پر مسکراہٹ‘ لباس میں متانت اور معاملات میں تواضع پیدا کیجیے۔ یہ صفات آپ کی رفتارِ کامیابی کو بڑھائیں گی۔
  •  دُور اندیشی: آپ فیصلوں اور معاملات کے حوالے سے دُور اندیشی کا ثبوت دیجیے۔ جذباتی‘ جلدباز اور انتقام پسند مت بنیے۔ حسب ضرورت اپنی شخصیت میں ٹھہرائو پیدا کیجیے۔
  •  آواز کا بہتر استعمال: اپنی آواز کا استعمال سیکھیے۔ اس کی تربیت کیجیے۔ آواز کی شیرینی‘ الفاظ کی ادایگی‘ ہاتھ اور انگلیوں کا مناسب استعمال اور مسکراہٹ‘ آپ کو ہر دلعزیز بنانے میں کارآمد ثابت ہوں گی۔
  •  سمجھنا اور ہمدردی کرنا: لوگوں کی باتیں سننے اور انھیں سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ سننا ایک صلاحیت ہے۔ اس صلاحیت کو سیکھنے کی کوشش کیجیے۔ افراد کو سمجھنا‘ ان کی ضروریات کا اندازہ لگانا اور اس کے مطابق کام لینا اور کام دینا کامیابی کے متلاشی انسان کے لیے بہت ضروری ہے۔ ترغیب دینے کی صلاحیت بھی اس میں بہت کام آتی ہے۔
  •  مل کر کام کرنا اور کنٹرول رکھنا: اس دنیا کے اکثر کام اور معاملات تنہا انجام نہیں پاتے۔ اس کے لیے افراد اور گروپ کی ضرورت ہوتی ہے۔ افراد اور گروپ کو ٹیم بنانا اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنا اور ان سے کام لینے کی صلاحیت بہت ضروری ہے۔ اپنے کام اور ذمہ داریوں پر اپنا کنٹرول رکھتے ہوئے لوگوں کے ساتھ ٹیم ورک کی صلاحیت پیدا کیجیے۔
  •  نظم و ضبط : اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کیجیے۔ توازن اور اعتدال پیدا کیجیے۔ یہ عادات آپ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ساتھ دیں گی‘ اور آپ کو غیر ضروری محنت نہیں کرنی پڑے گی۔
  •  صلاحیت اور رویہ: اپنی ذات میں اپنے کام اور معاملات کے حوالے سے صلاحیت (competence) پیدا کیجیے۔ یہ علم‘ عمل اور تجربے کا نتیجہ ہے۔ اس حوالے سے جب لوگوں سے معاملات ہوں تو پھر اخلاقی اقدار کا لحاظ رکھ کر کیجیے تاکہ آپ کامیاب ہو سکیں۔

معاشرتی مطابقت

ضد‘ غصے اور ہٹ دھرمی کے بغیر اپنی بات کو سمجھانے اور منوانے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔ اس بات کے حوالے سے منطق کے چار سوالات اپنی ذات سے ضرور پوچھ لیجیے۔ امید ہے ان چار سوالات کے جوابات ہی آپ کا ۵۰ فی صد مسئلہ حل کر دیں گے:

۱-  میں کیا بات کر رہا ہوں (کیا‘what)۔ علم کی طرف اشارہ ہے۔

۲- یہ بات کیوں کر رہا ہوں (کیوں‘why)۔ اس بات کا مقصد کیا ہے۔ آپ کے رویے کی جانب اشارہ ہے۔

۳- یہ بات کیسے کی جائے (کیسے‘ how)۔ اس کا تعلق طریقہء کار سے اور آپ کی بات کرنے کی صلاحیت سے ہے۔

۴- یہ بات کب کی جائے (کب‘ when)۔ اس کا تعلق وقت کی مناسبت سے ہے۔

کسی گفتگو اور کام سے پہلے آپ کے ذہن میں یہ چار سوالات اور ان کے جوابات ہیں تو آپ موثر‘ مستعد اور کامیاب ہیں۔ بات کرنے اور بات منوانے کا سلیقہ آپ کو بہت اچھا سیلزمین‘ مبلغ اور داعی بنا دے گا۔

معاشرتی مطابقت پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے رویے کے ذریعے دوسروں پر اعتماد کا اظہار کریں۔ اس کے باعث لوگ اپنی ذات میں اعتماد محسوس کریں گے اور آپ کے ساتھ اور آپ کے لیے کام کریں گے۔

گفتگو میں چڑچڑے پن اور ضد سے بچتے ہوئے اپنے دلائل میں نرمی اور شائستگی پیدا کیجیے۔ یہ آپ کی اعلیٰ ظرفی ہوگی۔

مفاہمت پیدا کرنا

اس دنیا اور معاشرے میں ہم ہر ایک سے لڑ کر اور حجت اور دلیل بازی کے ساتھ نہیں رہ سکتے‘ مفاہمت پیدا کیجیے۔ ہر چیز کو اپنی انا کا مسئلہ مت بنایئے۔ جہاں جھکنا ضروری ہو وہاں جھک جایئے۔ کرکٹ کی دنیا میں آج تک ’’چھکا‘‘ اُچھل کر نہیں لگا ہمیشہ جھک کر لگا ہے۔ ذیل کی تمثیل امید ہے گھریلو زندگی اور کاروباری و سماجی معاملات میں مدد دے گی۔

ایک دریا کے اُوپر لکڑی کا ایک فٹ چوڑا پل تھا۔ اس پل پر ایک طرف سے ایک بکرا آ رہا تھا۔ وہ ابھی بیچ پل پر ہی پہنچا تھا کہ دوسری طرف سے دوسرا بکرا آگیا۔ دونوں آمنے سامنے ہو گئے۔ آوازیں تیز ہوگئیں اور قریب تھا کہ دونوں دریا میں گرتے‘ اسی اثنا میں ایک بکرے نے دوسرے کو تجویز پیش کی کہ ’’یار میں بیٹھ جاتا ہوں تو میرے اوپر سے گزر جا‘‘۔ اس نے ایک لمحے کی قربانی‘ اپنی اَنا کی قربانی دے کر دونوں کو ایک بڑے سانحے سے بچا لیا۔ یہی لمحے ہیں جس میں اَنا اور ’’میں‘‘ انسان کو تباہ کر دیتے ہیں اور قوموں کو صدیوں تک نقصان پہنچتا ہے۔ کہتے ہیں کہ لمحوں نے غلطی کی اور صدیوں نے سزا پائی۔

ہمارے ساتھ المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے دینی اور دنیاوی معاملات میں بھی ان جیسی مثالوں سے سبق نہیں لیتے اور قرآن اور احادیث کی روشنی میں عمل اور ردعمل کے بجائے شیطان کی آگ میں جھلس جاتے ہیں یا ڈوب جاتے ہیں۔

مفاہمت پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم:

    __       دوسروں کے نقطۂ نظر کو سننے اور اس کے بعد سمجھنے کی کوشش کریں۔

    __       اپنے نقطۂ نظر کو پیش کرنے کے لیے حقائق پیش کیجیے اور بغیر حقائق اپنی رائے مت پیش کیجیے۔

    __       ہمیشہ موقع شناس رہیے مگر خود غرض مت بنیے۔ موقع دیکھ کر بات کرنے کوشش کیجیے۔ اچھے اور بہتر انداز سے بات کرنے کی کوشش کیجیے۔

    __       تبدیلی قبول کرنے کے لیے اپنی قوت فیصلہ کی تربیت کیجیے۔

ملاقات کے لیے ضروری باتیں

    __       جب آپ کسی واقف سے ملیں تو خوش اخلاقی اور مسکراہٹ کے ساتھ ملیں‘ اور اگر وہ اجنبی ہے تب بھی اپنا تعارف کرانے کے بعد خوش اخلاقی اور مسکراہٹ کے ساتھ پیش آیئے۔

    __       مجلس میں ‘ لوگوں میں اپنی دل چسپی کا اظہار کیجیے۔

    __       مثبت رویے کا اظہار کیجیے۔

    __       پہلی ہی ملاقات میں بہت زیادہ وعدہ مت کر لیجیے ورنہ پریشان ہوں گے۔

اداروں کے لیے مطلوبہ خوبیاں

جن اداروں سے آپ وابستہ ہوں‘ تو ان کے اپنے مقاصد ہوتے ہیں جنھیں پورا کرنا ضروری ہے۔ اس کے نتیجے میں آپ کے لیے آگے بڑھنے کی راہیں کھلتی رہیں گی۔ یہ صفات معاون ثابت ہوسکتی ہیں:

    __       ادارے کے ذمہ داروں کی طرف سے دی گئی ہدایات کو سمجھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت۔

    __       اپنے ذمہ دار‘ برابر اور ماتحت افراد کے ساتھ تعاون کرنے کی صلاحیت۔

    __       بھروسا کرنے کی صلاحیت۔

    __       کام کو چیلنج سمجھنے اور اسے اُمنگ کے ساتھ کرنے کی صلاحیت۔

    __       نئے نئے کام اور ٹکنالوجی کو سیکھنے کا جذبہ اور ترقی کرنے کی صلاحیت۔

    __       وفاداری اور ایمان داری کی صلاحیت۔

    __       تنقید قبول کرنے کی صلاحیت۔

      __     اپنے حصے کا کام اچھے‘ موثراور احسن طریقے سے اور وقت پر کر کے دینا۔

   __        اوقات کی پابندی۔

   __        اپنی غلطیوں کا اعتراف کر لینا اورمعافی مانگ لینا۔

    __       دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت۔

    __       صحیح انداز میں ہدایات دینے کی صلاحیت۔

    __       اپنے جذبات پر قابو رکھنے کی صلاحیت۔