’اسلام اور ریاست: چند بنیادی مباحث‘ (مارچ ۲۰۱۵ئ)کے عنوان کے تحت ڈاکٹر انیس احمد صاحب نے اسلام میں تصورِ خلافت، استخلاف فی الارض، اسلام کا مخاطب: فرد یا جماعت، اسلام میں تصورِ قومیت کی جو تشریح قرآن و سنت کی روشنی میں فرمائی ہے، اُس نے روزنامہ جنگ میں ’جوابی بیانیے‘ کی اشاعت سے پھیلائے جانے والے مغالطوں کو ذہنوں سے صاف کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر انیس احمد صاحب کو جزاے خیر عطا فرمائے اور ان کی صلاحیتوں اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے۔ آمین! ’اسلامی معاشی ماڈل کے خدوخال‘ پڑھ کر علم میں اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر انیس احمد صاحب کا اداریہ ’اسلام اور ریاست کے‘ موضوع پر جامع اور علمی و معلوماتی ہے، جس میں ڈاکٹر صاحب نے بڑے مثبت انداز میں بحث کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ (اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے)۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ہر فرد کو اسلام اختیار کرنا چاہیے، چاہے وہ عام فرد ہو یا کوئی حاکم۔ انھوں نے جامع انداز میں اسلامی ریاست کے بارے میں جو تشریح و توضیح فرمائی ہے وہ اپنے موضوع پر بہترین جواب ہے۔
مارچ ۲۰۱۵ء کا شمارہ سامنے ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس شمارے کا ہر مضمون دل کو چھونے والا اور دل و دماغ کے دروازے کھول دینے والا ہے تو مبالغہ نہیں ہوگا۔ بطورِ خاص ’دین کا حقیقی مقصد: نظامِ عدل کا قیام‘ ، ’مغرب کی انصاف پسندی کی حقیقت‘ اور ’اسلام کا تصورِ رواداری‘ دل کو موہ لینے والے مضامین ہیں۔