اگست ۲۰۰۸

فہرست مضامین

کتاب نما

| اگست ۲۰۰۸ | کتاب نما

Responsive image Responsive image

The Plan for Eradication of Poverty in Pakistan: Without Government or Foreign Grants [پاکستان سے غربت کے خاتمے کا منصوبہ: حکومت اور بیرونی امداد کے بغیر]، محمدعبدالحمید۔ ناشر: بُک مین، الشجربلڈنگ، نیلاگنبد، لاہور۔ صفحات (بڑی تقطیع): ۲۱۸۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔

زیرتبصرہ کتاب پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لیے ایک جامع پلان کی حیثیت رکھتی ہے جس میں ضلعی حکومتوں کو اپنا رول ایک خاص حد تک ادا کرنا ہے، جب کہ بنیادی طور پر غربت کے خاتمے کایہ تمام منصوبہ نجی کمپنیوں کے ہاتھوں تشکیل اور فروغ پائے گا۔ اس منصوبے کا لبِ لباب یہ ہے کہ شہری اوردیہی علاقوں میں ہر فرد اپنا کاروبار یا ملازمت حاصل کرسکے، ملک کا ہرشہری،  دیہی یا شہری کی تخصیص کے بغیر ۱۵۰۰ مربع فٹ کے ایک فلیٹ کا مالک بن سکے جس کے لیے  اسے ابتدائی طور پر صرف ۲۵۰۰ روپے کرایہ ادا کرنا پڑے اور زرعی زمین کی کم از کم ملکیت کو ساڑھے ۱۲ ایکڑ کی سطح تک لایا جاسکے جو کہ معاشی لحاظ سے مناسب رقبہ (economic size) ہے۔

مصنف نے مندرجہ بالا اہداف کے حصول کے لیے ایک جامع تحریر لکھی، جو کہ ان کے موضوع پر گرفت کو ظاہر کرتی ہے اور مصنف کی اپنے گردوپیش کے حالات پر گہری نظر کو ظاہر کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ضروری قانون سازی کے لیے ڈرافٹ بھی کتاب میں شامل ہیں۔ مصنف کے خیال میں یہ پلان اگر نافذ کردیا جائے تو اس کے نتیجے میں بہت بڑی معاشی سرگرمی فروغ پذیر ہوگی اور سماجی ڈھانچے میں ایک بہت بڑی تبدیلی وقوع پذیر ہوگی۔

کتاب کو پڑھتے ہوئے قاری اپنے آپ کو ایک تصوراتی دنیا (utopia) میں پاتا ہے، جس کے لیے ایک تصوراتی محل کھڑا کیا گیا اور اس محل کی ایک ایک تفصیل بیان کردی گئی ہے۔    یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں تصورات (concepts) پیش کیے جاتے ہیں اور لوگ ان پر غوروفکر کرکے عمل کی راہیں تلاش کرتے ہیں۔ کبھی مکمل طور پر اور کبھی جزوی طور پر کچھ باتوں کو لے کر عمل کی دنیا میں اس پر عمارات کھڑی کی جاتی ہیں، اس لحاظ سے یہ کتاب ایک قابلِ قدر کاوش ہے۔

کچھ باتیں اس میں محلِ نظر معلوم ہوتی ہیں، خاص طور پرسیدابوالاعلیٰ مودودیؒ کی کتاب مسئلہ ملکیت زمین کو موضوع بحث بناکر اس کا تنقیدی جائزہ اضافی نظر آتا ہے۔ پاکستان جیسے ملک اور پاکستانی طرزِ معاشرت کے لیے جو منصوبہ پیش کیا گیا ہے وہ ہمارے ہاں بظاہر بہت کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا۔ کاروباری مقاصد کے لیے وسائل کی فراہمی کے لیے آج تقریباً تمام ادارے بنکوں کے قرض پر انحصار کرتے ہیں۔ نجی کمپنیاں اپنے پاس سے رقوم کیوں کر خرچ کریں گی، جب کہ وہ فیکٹریاں اور منافع بخش ادارے قائم کرنے کے لیے بھی بنکوں کے قرض پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ اور اس طرح کے بہت سے سوالات اُٹھنے کے باوجود کتاب قابلِ قدر ہے اور معیشت دانوں اور فیصلہ سازوں کے لیے ایک رہنما کتاب ہے۔ (پروفیسر میاں محمد اکرم)


تحفۃ الائمۃ، محمد حنیف عبدالمجید۔ناشر: بیت العلم ٹرسٹ، جی-۳۰، اسٹوڈنٹ بازار نزد مقدس مسجد، اُردو بازار، کراچی۔ فون: ۲۷۲۶۵۰۹۔ صفحات: ۷۸۲۔ قیمت (مجلد): ۳۵۰ روپے۔

ائمہ مساجد کا حقیقی مقام معاشرے کے قائدین کا ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ اب انھوں نے اپنا یہ مقام عموماً کھو دیا ہے اور وہ صرف دو رکعت کے امام سمجھے جاتے ہیں۔ اسلامی نظام قائم ہو تو حکمران مساجد میں نماز کی امامت کریں لیکن موجودہ نظام میں تو یہ حال ہے کہ اگر موجودہ حکمران امامت کے مصلے پر آجائیں تو مقتدی مسجد خالی کردیں۔ معاشرے کی قیادت اور امامت میں یہ دُوری دورِ زوال اور دورِ غلامی کا نتیجہ ہے۔ اب وقت کا تقاضا ہے کہ مسجدوں کے امام، جو کوئی بھی ہیں، اپنے بلند مقام سے آگاہ ہوں اور اس کے مطابق طرزِعمل اختیار کریں۔ تحفۃ الائمۃ محمدحنیف عبدالمجید کی ایک ایسی نہایت بھرپور اور مؤثر کاوش ہے جس میں ائمہ مساجد کی صفات،  ان کے لیے نصائح اور وعظ کے آداب پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان کی ذمہ داریوں سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ کافی اچھی بحث اس مسئلے پر ہے کہ آئمہ کرام کا دائرہ صرف مسجد نہیں ہے، بلکہ مسجد سے باہر کا معاشرہ بھی ہے جس میں انھیں دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری ادا کرنا چاہیے۔

وحدت اُمت کے حوالے سے بھی بہت مناسب اور پُرزور توجہ دلائی گئی ہے۔ مفتی محمد شفیع صاحب کا مضمون اس حوالے سے نقل کیا گیا ہے۔ تاریخ سے مثالیں دی گئی ہیں کہ افتراق و انتشار نے اُمت کو کیا نقصان پہنچایا ہے۔ مذاہب اربعہ کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ جن چند مذموم صفات کی بنا پر ان میں دشمنی اور بُغض مستحکم ہوگیا ہے: ’’ان صفاتِ مذمومہ میں سے ایک صفتِ مذموم مذہبی تعصب، جہالت اور اپنی غلط بات پر ڈٹ جانا ہے‘‘۔  (ص ۵۴۰)مقتدیوں کی تربیت کیسے کی جائے؟ اس پر بھی بہت وسیع دائرے میں کلام کیا گیا ہے۔

اس کتاب میں نماز کے آداب، نماز پڑھنے کا درست طریقہ، مسجد کے آداب، صف بندی کے آداب سبھی کچھ پر سیرحاصل گفتگو کی گئی ہے۔ ائمہ کرام کے مطالعہ کے لیے کتب کی فہرست دی گئی ہے۔ ساتھ ہی مقتدیوں کے لیے، ان کے اہلِ خانہ کے لیے اور انگریزی پڑھنے والے مقتدیوں کے لیے فہرست کتب دی گئی ہے۔

ہم اپنی مساجد میں اچھے اچھے ائمہ کو دیکھتے ہیں جو نماز پڑھانے سے زیادہ اپنا کوئی کام نہیں سمجھتے۔ مقتدیوں کی تربیت سے ان کو واسطہ نہیں اور معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے بھی عموماً وہ آنکھیں بند رکھتے ہیں حالانکہ یہ ان کا اصل میدانِ کار ہے۔

محمد حنیف عبدالمجید صاحب نے ۷۸۲ صفحے کی اس کتاب میں موضوع کے ہر پہلو پر نہایت دل نشین انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ معیاری سفید کاغذ پر روشن اُجلے حروف قاری کو پڑھنے میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔ دوسری طرف کتاب میں بلاتکلف آٹھ آٹھ دس صفحے عربی کے بلاترجمہ نقل کیے گئے ہیں اس لیے کہ مصنف کے نزدیک پڑھنے والے اہلِ علم ہیں (شاید انھیں اہلِ علم کے مبلغ علم کا اندازہ نہیں)۔ لکھنے والے تو ابھی تک ’ان کو‘کے بجاے ’انکو‘ لکھ رہے ہیں اوریہاں دوسری طرف انتہا یہ ہے کہ بلکہ کو ’بل کہ‘ لکھا گیا ہے۔ یہ کتاب جہاں ائمہ کے لیے تحفہ ہے، پڑھنے والے مقتدیوں کے لیے بھی تحفہ ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ کتاب کا ضخیم ہونا قارئین کی تعداد کم کردیتا ہے، لیکن مصنف اپنے اہلِ علم سے خوش گمان ہیں اس لیے کہ انھوں نے اطمینان سے ہرموضوع پر کلام کیا ہے اور ضخامت کی پروا کیے بغیر کیا ہے۔

بیت العلم ٹرسٹ کی جانب سے گذشتہ عرصے میں کئی مفید چیزیں آئی ہیں: تحفۂ دلہن، تحفۂ دلہا، مثالی ماں، مثالی باپ، مثالی استاد۔ بچوں کے لیے ۳۶۵ کہانیاں (۳جلدیں) اور ماہنامہ ذوق و شوق۔ اللہ تعالیٰ اصلاح کی ان کوششوں کو قبول کرے، ان میں برکت ڈالے اور مسلمانوں کے دل اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لیے کھولے۔ (مسلم سجاد)


غزواتِ نبوی ؐ کے اقتصادی پہلو، پروفیسر ڈاکٹر محمد یٰسین مظہرصدیقی ۔ناشر: مشتاق بک کارنر، الکریم مارکیٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۲۲۴۔ قیمت: ۱۴۰

زیرتبصرہ کتاب میں فاضل مصنف نے غزواتِ نبویؐ اور سرایا کے نتیجے میں مدنی معیشت پر مرتب ہونے والے معاشی اثرات کے جائزہ لیا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مدنی معیشت میں ان غزوات و سرایا کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مالِ غنیمت کا بہت تھوڑا حصہ بنتا ہے اور مدنی معیشت کا انحصار اس مالِ غنیمت پر نہ تھا بلکہ دوسرے ذرائع آمدن مثلاً زکوٰۃ، صدقات، لوگوں کی طرف سے رضاکارانہ رقوم کی فراہمی وغیرہ پر تھا۔ مصنف نے مستشرقین کی طرف سے اٹھائے گئے ان اعتراضات کا جواب دینے کے لیے عربی، اُردو اور انگریزی میں لکھی گئی کتب اور رسائل سے نتائج اخذ کرتے ہوئے کتاب میں حوالے بھی درج کردیے ہیں۔

فاضل مصنف نے آغاز میں کتبِ مغازی کے سلسلہ میں اپنا نقطۂ نظر بیان کرتے ہوئے مغازی کے موضوع پر لکھی گئی کتب اور ان کے عرصۂ اشاعت کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے بعد غزوات نبویؐ اور سرایا (جن لڑائیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک نہ تھے) کا سال بہ سال جائزہ پیش کیا ہے، ان غزوات و سرایا سے حاصل ہونے والے اموالِ غنیمت، قیدیوں اور دیگر پہلوئوں پر روشنی ڈالی ہے اور ان غزوات پر آنے والے مصارف کا بھی تجزیہ پیش کیا ہے (ص ۱۱۷ تا ۱۲۱)۔ اسی طرح جنگی قیدیوں پر اٹھنے والے مصارف، اور دیگر جانی و مالی نقصانات پر بحث کی ہے (ص ۱۲۱ تا ۱۲۵)، جب کہ مدنی معیشت کے مختلف پہلوئوں کا تجزیہ کیا ہے۔ (ص ۱۲۶ تا ۱۴۱)

کتاب میں مختلف کتب و رسائل کے متعلق تعلیقات و حواشی (ص۱۴۲ تا ۲۰۸ ) بہت اچھا اضافہ ہے۔ غزوات و سرایا کا ایک نظر میں جائزہ لینے کے لیے مختلف غزوات کا گوشوارہ (ص ۲۰۹ تا ۲۲۴ )بنایا گیا ہے، جس میں غزوہ یا سرایہ کا نام، سال و ماہ، مسلمانوں اور کافروں کی تعداد اور    ان کے قائدین کے نام اور نتائج بیان کیے گئے ہیں۔

اپنے موضوع کے حوالے سے یہ کتاب اپنی طرز کی اچھوتی کتاب ہے، جو کہ فاضل مصنف کی محنت ِشاقہ اور تحقیقی ذہن کی عکاسی کرتی ہے، اور مستشرقین کے اعتراضات کا ایک شافی جواب ہے۔ (م - م - ا)


شیطانی ہتھکنڈے (صحیح تلبیس ابلیس) تالیف: علامہ ابن جوزیؒ۔انتخاب و تحقیق و تخریج:   علی حسن علی عبدالحمید تلمیذ رشید علامہ ناصرالدین البانیؒ، ترجمہ: سلیم اللہ زمان۔ ناشر: دارالابلاغ،   رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۶۲۳۔ قیمت: ۳۰۰ روپے۔

خیروشر اور نیکی و بدی کی جنگ ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گی۔ شیطان اپنی تمام تر فریب کاریوں، عیاریوں، مکاریوں اور اکساہٹوں کے ساتھ مورچہ زن ہے۔ مگر قرآن و حدیث سے اس کے ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے وسیع رہنمائی ملتی ہے۔ امام ابن جوزیؒ نے شیطان لعین کی دسیسہ کاریوں، فریب کاریوں اور دھوکے بازیوں پر جامع کتاب تالیف کر کے اُمت کو شیطان لعین کے حملوں سے بچانے کے لیے سامان فراہم کیا ہے۔

برعظیم پاک و ہند میں اس کے متعدد اڈیشن چھپتے رہے، اب مکتبہ دارالابلاغ نے  ’تلبیس ابلیس‘ کا نیا رواں اور شُستہ ترجمہ اغلاط سے پاک کمپوزنگ کرکے شائع کیا ہے۔ ترجمے کے لیے علامہ ناصرالدین البانی کے شاگرد رشید علی حسن عبدالحمید کا ترتیب دیا ہوا نسخہ پیش نظر    رکھا گیا۔ علی حسن علی عبدالحمید نے تخریج کرتے ہوئے صرف صحیح احادیث کا انتخاب کیا، جب کہ ضعیف احادیث یکسر خارج کردیں۔

امام ابن جوزیؒ ایک بلندپایہ عالم دین، محدث، مؤرخ، واعظ اور مربی تھے۔ انھوں نے ۱۷۸ اساتذہ سے کسب ِفیض کیا، ان کی تصانیف کی تعداد ۲۵۰ کے لگ بھگ ہے۔ زاد المسیر کے نام سے قرآن کی تفسیر لکھی اور پہلے مفسرکہلائے۔ حنبلی مسلک پر سختی سے عمل پیرا ابن جوزی، فرائض و احکامات کے معاملے میں خود بڑے سخت اور متشدد تھے۔انھوں نے تلبیس ابلیس میں روایات لینے کے سلسلے میں خاص احتیاط کا اہتمام کیا اور ثقہ روایات لیں۔ ترغیبات و ترہیبات کے ضمن میں ضعیف روایات لے لی جاتی ہیں، صحاح ستہ میں فضائل کے باب میں ضعیف اور   کمزور روایات موجود ہیں جو تذکیر کے لیے نقل ہوتی ہیں۔ کمزور اور ضعیف روایات کو تلبیس ابلیس سے خارج کر کے کتاب کی چاشنی کو کم کردیا گیا اور اس طرح اس کا دائرہ بھی محدود کردیا گیا،  میرے خیال میں اس ضمن میں درمیانی راہ نکالنی چاہیے تھی، تاکہ اصل کتاب کا حُسن برقرار رہتا۔(عمران ظہور غازی)


تعمیر ِ شخصیت کے رہنما اصول، حافظ محمد ہارون معاویہ۔ زم زم پبلشرز، شاہ زیب سنٹر، نزد مقدس مسجد، اُردو بازار، کراچی۔صفحات: ۵۲۰۔ قیمت: ۲۵۰ روپے۔

عموماً کسی شخص کے ظاہری خدوخال، بول چال اور چال ڈھال سے اس کے بارے میں ایک راے قائم کی جاتی ہے۔ شخصیت دراصل ان منفرد اوصاف کی میکانکی تنظیم اور وحدت کا نام ہے جو اللہ تعالیٰ نے کسی شخص کو عطا کیے ہیں۔ شخصیت کی تعمیر میں جہاں ارثی اور ماحولیاتی عناصر کا کردار نمایاں ہوتا ہے وہاں فرد کے خیالات اور سوچ کے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔

مصنف نے شخصیت کے تعمیراتی عناصر اور اصولوں کا مطالعہ، مختلف ماہرین نفسیات اور علما کی آرا کی روشنی میں کیا ہے اور پھر اپنے مشاہدات اور تجزیے سے ان اصولوں پر بحث کی ہے جن سے شخصیت کی تعمیروترقی ممکن ہے۔ ان کا خیال ہے تن بہ تقدیر ہوکر بیٹھ رہنے کے بجاے ایک فرد اپنے اندر خوداعتمادی، قوتِ فیصلہ، قوتِ ارادی، غوروفکر اور عزم و ہمت جیسے اوصاف کو بیدار کرلے تو وہ پسندیدہ اور کامیاب زندگی بسر کرسکتا ہے۔ زندگی کا نصب العین چونکہ زندگی کا رُخ متعین کرتا ہے، اس لیے ایک فرد کی زندگی کا مرکز و محور یہی قرار پاتا ہے، اور یہی باقی اوصاف کو بیدار کرنے کے لیے تحریک پیدا کرتا ہے۔

کتاب میں ۱۶ ایسے بنیادی اصولوں پر بحث کی گئی ہے جو شاہراہِ حیات پر کامیابی کے سفر کے لیے مفید ہیں۔ شخصیت کی تعمیر اور کیریئر پلاننگ کے لیے ایک مفید کتاب ہے۔ اسلوبِ بیان سادہ اور پُرکشش ہے۔ (عبداللّٰہ شاہ ہاشمی)


ٹال مٹول کی عادت سے نجات، ریٹاایمٹ، مترجم:حافظ مظفرحسن۔ ناشر: سیونتھ سکائی پبلی کیشنز، غزنی سٹریٹ، الحمدمارکیٹ، ۴۰-اُردو بازار، لاہور۔ فون: ۷۲۲۳۵۸۴۔ صفحات: ۲۶۴۔ قیمت: ۲۰۰روپے

لیت و لعل اور ٹال مٹول کی عادت ایک عادتِ بد ہے جس کی وجہ سے انسان اپنی زندگی میں بے حد نقصان اٹھاتا ہے۔ ٹال مٹول کی عادت کسی بھی انسان کو وراثت میں نہیں ملتی اور نہ یہ عادت انسان کی شخصیت اور کردار کا حصہ ہی ہوتی ہے۔ یہ محض ایک عادت اور رویہ ہے اور یہ عادت انسان کی زندگی پر بُرے اثرات مرتب کرتی ہے جس کی وجہ سے انسان دبائو اور تنائو کا شکار ہوجاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

مصنفہ نے انسان کے خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کی ممکنہ وجوہات کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ کون کون سے خوف اور خطرات ہیں، جو انسان کی راہ کی دیوار بنتے ہیں اور ان سے کیسے نبٹا جاسکتا ہے۔ پھر بہتر زندگی گزارنے کے لیے کام کو بروقت اور منصوبہ بندی کے تحت سرانجام دینے کے بہت سے گُر بتائے ہیں۔ مختلف لوگوں کی ذاتی زندگیوں کے تجربات کا نچوڑ پیش کیا گیا ہے۔ منظم، بھرپور اور متحرک زندگی گزارنے کے لیے اہم اصولوں کو زیربحث لایا گیا ہے۔ مترجم نے Stop Procrastinating کا ٹال مٹول کی عادت سے نجات خوب صورت ترجمہ کیا ہے۔ وقت کی قدروقیمت جاننے، اپنے معمولات کو بے ترتیب ہونے سے بچانے اور منصوبوں کو احسن طریقے سے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے یہ مفید رہنمائی ہے۔ (محمد الیاس انصاری)


روبہ زوال امریکی ایمپائر ، حامدکمال الدین ، ناشر: مطبوعات ایقاظ، ۶-اے ذیلدار پارک اچھرہ ، لاہور۔ صفحات: ۱۲۱۔قیمت: ۱۰۰ روپے

دہشت گردی کی نام نہاد امریکی جنگ نے عالم اسلام کے اصحاب دانش کو بھی غور و فکر کے نئے دوراہوں پر لاکھڑا کیاہے۔مغرب کی اس نئی اور کھلی جارحیت کے پس منظر اور داعیے کو    سمجھنے سمجھانے کی بحث زوروں پر ہے۔فاضل مصنف نے ابن ابی شیبہ کی اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ فارس تمھاری ایک ٹکر ہوگا (یابڑی حد) دو ۔پھر فارس کو اللہ مفتوح کرادے گامگر روم کے کئی سینگ ہوں گے۔اس کا ایک سینگ ہلکان ہوگا تو نیا سینگ نکل آئے گا۔

خلاصۂ استدلال یہ ہے کہ موجودہ امریکن ایمپائر اپنے یونانی و رومی پس منظر کے ساتھ   بنی الاصفر (سلطنت روم) ہی کا تاریخی تسلسل ہے۔ مغربی تہذیب کا یہ امام،یونان کی لادینیت، رومن ایمپائر کی قبضے کی ہوس اور موجودہ مسخ شدہ عیسائیت کی شرک و بدعملی کا حقیقی وارث ہے۔ مصنف کے مطابق رومیوں کے ورثا کی اسلام کے ساتھ یہ جنگ اپنی شکلیں تو تبدیل کرتی رہی ہے لیکن تھمی کبھی نہیں۔انجام کار کامیابی یقینا عالم اسلام کا مقدر ہے لیکن اس کے لئے صحیح حکمت عملی، اور شرعی ضوابط کا مکمل التزام ناگزیر ہے ۔کتاب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پس منظر میں لکھے جانے والے لٹریچر میں ایک قابل قدر اضافہ ہے۔(حافظ محمد عبد اللّٰہ)


تعارف کتب

  •  قرآن کی دو عظیم سورتیں ، محمد شریف بقا۔ علم و عرفان پبلشرز، ۳۴-اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۹۶۔ قیمت: ۷۰ روپے۔[سورئہ رحمن اور سورئہ یٰسین کا ایک مطالعہ، اس طرح کہ عربی متن کے حصوں کے بعد   آیت و ترجمہ، پھر الفاظ کے معنی، پھر بنیادی نکات۔ بنیادی نکات میں نفسِ مضمون آجاتا ہے، تشریح و توضیح نہیں۔ ان سورتوں کے مضامین سے آگاہ کرنے کی ایک اچھی کوشش ہے۔ طباعت کا کم تر معیار نظروں کو جچتا نہیں۔]
  • رسولوں کی کہانی، قرآن کی زبانی ،محمد صدیق تہامی۔ ملنے کا پتا: نیشنل بک فائونڈیشن، اسلام آباد۔ صفحات: ۶۱۔ قیمت: ۸۰ روپے۔ [بچوں کے لیے قرآنی قصص پر بہت سی کہانیاں دستیاب ہیں لیکن یہ کتاب اس لحاظ سے منفرد ہے کہ پہلے نبی حضرت آدم ؑ سے لے کر آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک انبیا کے قصص دل چسپ پیرایے میں ایک مسلسل کہانی کے انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت، انبیا کی سیرت و کردار، ان کا مشن اور لازوال قربانیاں، غلبۂ حق کے لیے جدوجہد، اسلام کی اخلاقی تعلیمات اور    ایک مسلمان کے کردار کا نقش بچوں کے ذہن میں بیٹھتا چلا جاتا ہے جو آگے چل کر ان کی تعلیم و تربیت اور  سیرت و کردار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بچے خود پڑھیں یا مائیں چھوٹے بچوں کو سلاتے وقت سنائیں۔ بچوں کے ادب میں مفید اضافہ۔]
  • آسان میراث ،مولانا محمد عثمان نووی والا۔ ناشر: بیت العلم ٹرسٹ،9E-ST ، بلاک ۸، گلشن اقبال، کراچی-۷۵۳۰۰۔ صفحات: ۱۲۲۔ قیمت: ۷۰ روپے۔[میراث کے مشکل مسائل موصوف نے اپنی دانست میں آسان کر کے بیان کردیے ہیں۔ عام آدمی کے لیے پھر بھی مشکل ہیں۔ دینی مدارس کے طلبہ کے لیے ضرور ’نایاب تحفہ‘ ہے۔]
  • خصائل نبویؐ کا دلآویز منظر ، تالیف: مولانا عبدالقیوم حقانی۔ ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہ، ضلع نوشہرہ۔ صفحات: ۱۶۶۔ قیمت: درج نہیں۔ [شمائل ترمذی مشہور کتاب ہے جس میں حضوؐر کی روزمرہ کی زندگی کی تمام جزئیات اور تفصیلات کا بیان ہے۔ مصنف اس کو سلسلے وار شائع کر رہے ہیں۔ یہ اس سلسلے کی ساتویں جلد ہے۔ اس جلد میں ۳۷ احادیث عام فہم تشریح کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔ آپ کے اخلاق و عادات اور انکسار جیسے موضوعات زیربحث آئے ہیں۔]

مئی ۲۰۰۸ء کے شمارے میں Granny Nam Tells the Story پر تبصرہ شائع ہوا تھا۔ بچوں کے لیے باتصویر قرآنی کہانیوں کے تین حصے محترمہ نصرت محمود نے لکھے ہیں۔ ملنے کا پتا: 191-J ، ڈی ایچ اے،  سیکٹر ای ایم ای، ایسٹ کینال بنک، لاہور ، فون: 7511655۔ قیمت: 300 روپے علاوہ ڈاک خرچ