کیا آپ کو کچھ اندازہ ہے، اگر آپ کو زندگی کے پچاس سال نماز پڑھنے کی توفیق ملتی ہے، اور آپ فرض نمازوں کے ساتھ سنتیں بھی ادا کرتے ہیں، اور کسی قدر نوافل کا اہتمام بھی کرتے ہیں، تو آپ اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ سورۃ الفاتحہ اور التحیات پڑھتے ہیں؟
ایک مسلمان جسے اللہ نماز کی توفیق دے، وہ زندگی میں بلا مبالغہ لاکھوں مرتبہ سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہے، لاکھوں مرتبہ التحیات پڑھتا ہے، لاکھوں مرتبہ نماز کے دوسرے اذکار اور دعائیں پڑھتا ہے۔ نماز کے یہ تمام اذکار اس پوری کائنات میں ادا کیے جانے والے بہترین کلمات ہیں۔ کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ لاکھوں بار پڑھے جانے والے ان بہترین اذکار کا مفہوم بھی پڑھنے والے کے ذہن میں موجود رہے، اور جب وہ یہ بہترین کلمات لاکھوں بار اپنی زبان سے ادا کرے تو ہر بار ان کے مفہوم کا لطف بھی اٹھائے؟
ذرا سوچیں، ہم نماز میں جو کلمات ادا کرتے ہیں، ان کا معنی ومطلب کتنا عظیم الشان اور زبردست ہوتا ہے، جبھی تو اللہ پاک نے زندگی بھر لاکھوں مرتبہ اپنے نیک بندوں کو انھیں پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نماز کے اذکار زندگی کو سنوارنے، نفس کو پاکیزہ بنانے اور شخصیت کو ترقی دینے کی زبردست اور بے مثال تاثیر رکھتے ہیں۔ جب جسم کی حالت، زبان کے الفاظ اور دماغ کی کیفیت بالکل ایک سی ہوجاتی ہے، اور جب تینوں ایک ساتھ نماز ادا کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں تو دل کو نماز کا حقیقی لطف حاصل ہوتا ہے، اور نماز مومن کی معراج بن جاتی ہے۔
نماز تو ایمان اور عمل کی بے پناہ دولت کا زبردست خزانہ ہے۔ نماز سے زندگی کے ہر موڑ پر بہت بڑی مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ نماز انسان کو ایسی بلندیوں تک پہنچاتی ہے جن کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ایسی نماز کو زندگی بھر سمجھے بغیر پڑھتے رہنا سمجھ داری کا کام نہیں ہے۔ اقامت الصلوٰۃ کی طرف نہایت ضروری قدم ہے نماز کو سمجھ کر پڑھنا۔
کوئی کہہ سکتا ہے کہ نماز میں ہم جو کچھ پڑھتے ہیں اسے سمجھنا عام طور سے نہ تو نماز کے ارکان میں ذکر کیا جاتا ہے، نہ سنتوں میں اور نہ مستحبات اور آداب میں، تو پھر اس پر اتنا زور کیوں؟ میرے بھائی، حقیقت یہ ہے کہ نماز کو سمجھ کر پڑھنا تو نماز کی روح میں شامل ہے۔ اگر آپ کو رَبِّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِيْ کا مطلب معلوم نہ ہو اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان اسے دُہراتے رہیں، اور ایک دن مطلب معلوم ہوجائے کہ ’’میرے رب مجھے معاف کردے اور میرے اوپر رحمت نازل کردے‘‘ اور پھر آپ یہ دعا دُہرائیں، یقین کریں آپ کو بہت بڑا فرق محسوس ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ مفہوم کے اثر سے آپ کا دل سوز سے لبریز ہوجائے اورآپ کی آنکھوں سے آنسو بھی رواں ہوں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی شخص ذائقے کے احساس سے محروم ہو اور بہترین قسم کے شیریں آم کھاتا رہے، پھر ایک دن اس کے ذائقے کی حس جاگ اٹھے اور آم کھاتے ہوئے اس پر انکشاف ہو کہ وہ کیسے شان دار ذائقے والی چیز مزا لیے بغیر کھارہا تھا۔ بلاشبہہ اس وقت اسے محسوس ہوگا کہ ذائقے کا احساس کتنی بڑی نعمت ہے جس سے وہ محروم تھا۔
عربی زبان نہ جاننے والے نماز کو سمجھ کر کیسے پڑھیں؟ یہ سوال بہت سے لوگوں کو فکر مند رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ مشورے یہاں ذکر کیے جاتے ہیں:
٭پہلی بات: اس کام کو ضروری سمجھیں۔ امام سفیان ثوریؒ کہتے تھے: آدمی کو اس کی نماز کے اتنے حصے کا اجر ملے گا جتنا حصہ وہ سمجھ کر ادا کرے گا (حلیۃ الاولیاء)۔ مولانا محمد منظور نعمانیؒ بڑی دردمندی سے لکھتے ہیں: ’’خشوع وخضوع کی طرح نماز میں فہم ومعنی کی طرف سے بھی عام طور سے غفلت برتی جاتی ہے اور اس کی کوئی خاص ضرورت واہمیت نہیں سمجھی جاتی، حالانکہ خشوع وخضوع کی طرح یہ بھی نماز کی روح ہے اور بلاشبہہ اس کے بغیر نماز بہت ناقص درجے کی رہتی ہے‘‘۔ آگے لکھتے ہیں: ’’اللہ اللہ، دنیا میں کسی معمولی سے معمولی آدمی سے بھی بے سوچے سمجھے بات کرنا کسی کو پسند نہیں، مگر اللہ تعالیٰ سے عرض ومعروض کرنے کے لیے خود اپنی بات کا مطلب سمجھنے کی ضرورت اور اہمیت نہیں سمجھی جاتی، افسوس‘‘۔
دوسری بات: نماز میں دُہرائے جانے والے اذکار کا ترجمہ یاد کرلیں، مقدار کے لحاظ سے یہ بہت کم ہیں اور انھیں یاد کرلینا بہت آسان ہے۔ قارئین کی سہولت اور فوری عمل درآمد کے لیے یہاں ان اذکار کا ترجمہ درج کیا جارہا ہے۔
اللہ اکبر: اللہ سب سے بڑا ہے۔
ثنا: اے اللہ !ہم تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح کرتے ہیں، اور تیرا نام با برکت ہے، اور تیری شان اونچی ہے، اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
استعاذہ: میں مردود شیطان سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔
بسملہ: اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔
سورۃ الفاتحۃ: ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، جو سارے انسانوں کا ربّ ہے، رحمان اور رحیم ہے، روز جزا کا مالک ہے، ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں، ہمیں سیدھا راستہ دکھا، اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا، جو معتوب نہیں ہوئے، اور جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں۔
سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْم: میں اپنے عظیم ربّ کی عظمت اور پاکی بیان کرتا ہوں۔
سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ : اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد کی۔
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ: ہمارے ربّ، تیرے ہی لیے حمد ہے۔
سُبْحَانَ رَبِّيَ الْاَعْلٰی: میں اپنے بلند ربّ کی پاکی اور عظمت بیان کرتا ہوں۔
التحیات: تعظیم کے کلمات اللہ کے لیے، نیازمندیاں اللہ کے لیے، خوبیاں اللہ کے لیے۔ سلامتی ہو اے نبی آپ پر، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
درود: اے اللہ محمدؐ پر اور محمدؐ کی آل پر رحمت نازل فرما، جس طرح ابراہیمؑ پر اور ابراہیم ؑ کی آل پر رحمت نازل فرمائی، بے شک حمد تیری ہے اور تو اونچی شان والا ہے۔ اے اللہ، محمدؐ پر اور محمدؐ کی آل پر برکت نازل فرما جس طرح ابراہیم ؑپر اور ابراہیم ؑکی آل پر برکت نازل فرمائی، بے شک حمد تیری ہے اور تو اونچی شان والا ہے۔
دعا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّآ اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ، اے اللہ میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا، اور گناہوں کو معاف کرنے والا صرف تو ہے، اپنی طرف سے خاص معافی دے کر مجھے معاف کردے، اور مجھے رحمت عطا فرمادے، بلا شبہہ تو بہت معاف کرنے والا اور بہت مہربان ہے۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ: تم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو۔
مولانا محمد منظور نعمانیؒ ان اذکار کے حوالے سے بڑی حوصلہ افزا بات لکھتے ہیں: ’’اگر بالکل بے پڑھے آدمی بھی کوشش کریں تو ان شاء اللہ ہفتہ وعشرہ میں ان تمام اذکار کے معنی یاد کرسکتے ہیں‘‘۔
تیسری بات: جو سورتیں آپ کو یاد ہیں، ان کا ترجمہ پہلی فرصت میں بار بار پڑھ کر ذہن میں بٹھالیں۔ عوام کو عام طور سے کچھ ہی سورتیں یاد ہوتی ہیں، ان کا ترجمہ وہ تھوڑی توجہ سے ذہن نشین کرسکتے ہیں۔ جو عربی دعائیں یاد ہیں ان کا مطلب معلوم کرتے رہنے کو بھی اپنا پسندیدہ شوق بنالیں۔ نمازوں میں ان دعاؤں کو ان کا مفہوم سمجھتے ہوئے دُہرانے میں ناقابل بیان لطف حاصل ہوتا ہے۔
چوتھی بات: آج سے عہد کریں کہ جو بھی ذکر یا دعا یا سورت یاد کریں گے، اس کا ترجمہ بھی ضرور ذہن نشین کرلیں گے، اور وقتاً فوقتاً اسے تازہ کرتے رہیں گے۔
پانچویں بات: عربی نہ جاننے والوں کو یہ سوال بہت زیادہ پریشان کرتا ہے کہ امام صاحب جب نماز میں قرآن کے کسی حصے کی تلاوت کرتے ہیں، تو اسے مقتدی کیسے سمجھ کر سنیں؟ اس کا آسان اور بہترین حل موجود ہے، البتہ اس حل میں دو پروگرام ہیں۔ ایک زندگی بھر کے لیے مستقل پروگرام، اور دوسرا قلیل مدتی پروگرام، جس پر فوری عمل درآمد ہوسکتا ہے۔
مستقل پروگرام یہ ہے کہ روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کے لیے کچھ وقت مخصوص کرلیں، اور تلاوت کرتے ہوئے معمول یہ بنالیں کہ ہر ایک آیت کی تلاوت کے ساتھ ہی اس آیت کا ترجمہ بھی پڑھیں گے۔ اس طرح آیت بہ آیت ترجمے کے ساتھ قرآن ختم کرنے کو اپنا معمول بنالیں۔ اس طرح کے چار پانچ ختم کے بعد ایسا ہونے لگے گا کہ امام صاحب جب قرآن کے کسی حصے کی تلاوت کریں گے تو آپ کے ذہن میں ایک ایک آیت کے ساتھ اس کا مفہوم بھی سامنے آتا رہے گا۔
کم مدت والے فوری پروگرام کی تفصیل یہ ہے (اور یہ بڑے پتے کی بات ہے) کہ زیادہ تر ائمہ کرام اپنی نمازوں میں کچھ خاص سورتوں اور آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں۔ ان سورتوں اور آیات کا آیت بہ آیت ترجمہ زیادہ کثرت سے پڑھیں تو ان کا مفہوم بہت کم وقت میں آپ کے ذہن نشین ہوجائے گا۔ سورۃ البقرۃ کا آخری رکوع، اسی طرح سورئہ آل عمران، سورۃ الفرقان، سورۃ الزمر، سورۃ الحشر، سورۃ الصف، سورۃ المنافقون، سورۃ التحریم، ان سب سورتوں کے آخری رکوع۔ مزید سورۃ الجمعۃ، سورۃ الملک، سورۃ القیامۃ اور سورۃ المرسلات مکمل۔ اور آخری پارے کی تمام سورتیں، اور ان میں بھی خاص طور سے سورۃ الاعلیٰ سے سورۃ الناس تک کی سورتیں۔ ان سورتوں اور آیتوں کا مفہوم ذہن نشین کرنا اس لیے بھی بہت مفید ہے کہ ان میں ایمانی تربیت کا بہت خصوصی انتظام ہے۔
ان کے علاوہ آپ خود بھی دھیان دے سکتے ہیں کہ آپ کی مسجد کے امام صاحب زیادہ تر کون سی سورتیں پڑھتے ہیں، ان سورتوں کا ترجمہ ذہن نشین کرنے پر آپ فوری توجہ دیں۔ آپ روزانہ اگر مناسب وقت اس اہم کام کے لیے خاص کرتے ہیں، تو یقین کریں چند ماہ کے اندر آپ زیادہ تر نمازوں میں محسوس کریں گے کہ امام صاحب نماز میں جو آیتیں تلاوت کررہے ہیں، وہ آپ بخوبی سمجھ رہے ہیں۔ اس سے نماز کے لطف میں وہ اضافہ ہوگا کہ آپ کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہے گا، اور آپ خود محسوس کریں گے کہ کتنی بڑی سعادت آپ کے حصے میں آگئی۔
البتہ طویل مدتی منصوبہ، یعنی پورا قرآن مجید آیت بہ آیت ترجمے کے ساتھ ختم کرتے رہنے کا سلسلہ زندگی بھر جاری رہنا چاہیے۔ اس کے بے شمار فائدے ہیں۔ یہ منصوبہ آپ کی زندگی کو بدل دینے کی قوت رکھتا ہے۔ جسے آیت بہ آیت تلاوت وترجمہ کا لطف مل جاتا ہے، وہ پھر عمر بھر اسی معمول کے ساتھ زندگی گزارنا پسند کرتا ہے۔
اب تک ہمارے گھروں میں، مسجدوں میں اور کسی قدر اسکولوں میں بھی نماز سکھانے اور یاد کرانے کا تو اہتمام رہا ہے، مگر نماز سمجھ کر پڑھنے کی تربیت دینے پر توجہ بہت کم رہی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے درمیان اکثر لوگ نماز کو بِنا سمجھے پڑھتے ہیں۔ آپ کو اپنے بچوں اور آنے والی نسل کے سلسلے میں اہم فیصلہ کرنا ہے، وہ یہ کہ ان کی آخرت کو بہتر بنانے کے لیے انھیں نماز سمجھ کر پڑھنے کی تعلیم اور تربیت لازمی طور پر دی جائے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بالکل ابتدائی عمر میں اگر اذکار کچھ سمجھے بغیر یاد کرائے جائیں، اور مفہوم ذہن نشین کرانا ممکن نہ لگے، تو کچھ ہوشیار ہوجانے کے بعد ان اذکار کا مفہوم ذہن نشین کرانے کا اہتمام کرلیا جائے۔ بہرحال، آپ کے دل میں یہ فکر پیدا ہوجائے کہ ہمارے بچے سمجھ کر نماز پڑھنے والے بن جائیں۔ یقین کریں آپ کی یہ فکر اور کوشش آپ کے بچوں کو ایک اچھا انسان بنانے میں بہت معاون ہوسکتی ہے۔
مولانا نسیم غازی (معروف نومسلم عالم) نے غیر مسلموں کے لیے ایک کتابچہ لکھا: اذان اور نماز کیا ہے؟‘ اس کتابچے میں انھوں نے نماز میں پڑھی جانے والی چیزوں کا ترجمہ لکھا۔ جب غیر مسلموں کے ہاتھ میں یہ کتاب پہنچی، تو حیرت انگیز تاثرات سامنے آئے۔ بہت سے وہ لوگ جو مسجدوں اور نمازوں کے سلسلے میں سخت بدگمانی رکھتے تھے، ان کی راے بالکل بدل گئی، اور انھوں نے کہا کہ یہ نمازیں تو اس ملک کے لیے اور یہاں کے باشندوں کے لیے خیر اور بھلائی کا باعث ہیں، ایسی نمازیں تو ضرور پڑھی جانی چاہییں۔ جن نمازوں میں ایسی اچھی اچھی باتیں کہی جاتی ہوں، وہ نمازیں یقینا بہت اچھے انسان بنائیں گی۔
سوچنے کا اصل مقام مسلمانوں کے لیے ہے۔ وہ ایسے اَنمول کلمات کوجنھیں وہ زندگی میں لاکھوں مرتبہ بِنا سمجھے دُہراتے ہیں، سمجھ کر پڑھنے کا فیصلہ کتنی جلدی کریں گے، تاکہ ان کی زندگی ان کی نمازوں کے نور سے روشن ہوسکے۔
یاد رکھیے، موقعے بار بار نہیں ملا کرتے ہیں۔ اگر ابھی موقع ملا ہے اور توجہ ہوئی ہے، تو آج ہی سے اپنے اندر یہ بہت آسان مگر بہت عظیم تبدیلی لانے کا فیصلہ کرلیں، اور اسے زندگی کی میز پر اپنے ’سب سے اہم اور فوری‘ کاموں کی فائل میں سب سے اُوپر رکھ لیں۔ اللہ ہماری مدد فرمائے۔