دسمبر۲۰۰۶

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| دسمبر۲۰۰۶ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

بے خوفی

جو انسان خدا سے ڈرتا ہے وہ خدا کے سوا کسی چیز سے نہیں ڈرتا۔ خدا کے ڈر کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ دوسرے تمام خطروں اور اندیشوں کو دل سے نکال پھینکتا ہے۔ انسان کہیں بھی ہو اور اس کے آگے کتنے ہی خطرات و مصائب پرے جمائے کھڑے ہوں لیکن اگر خدا کا یقین اور اس کا خوف اس کے اندر موجود ہے تو وہ اپنے آپ کو فوجوں کے جلو اور لشکروں کی حفاظت میں سمجھتا ہے۔ اس خوف سے جو بے خوفی انسان میں پیدا ہوتی ہے اس کی خاص خصوصیت اور برکت یہ ہے کہ وہ بے خوفی کے باوجود کہیں بال برابر بھی انصاف اور سچائی سے انحراف نہیں کرتا… اس بے خوفی کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ مادی سازوسامان اور تعداد کی کثرت و قلت پر منحصر نہیں ہوتی۔ وہ کثرت کے اندر بھی باقی رہتی ہے اور قلت کے اندر بھی قائم رہتی ہے۔ یہ نہیں ہے کہ جہاں تعداد زیادہ ہوئی وہاں شیروں کی طرح بہادر بن گئے اور جہاں تعداد کم ہوئی وہاں بھیڑوں کی طرح بھاگ کھڑے ہوئے...

اس  چیز [بے خوفی] کے پیدا کرنے میں اصلی دخل آپ کی سیرت کو ہے نہ کہ آپ کی زبان کو۔ اس وجہ سے اپنی سیرت کی نگرانی کرنی چاہیے کہ اس کے اندر خوف اور بزدلی کے اثرات سرایت نہ کرنے پائیں۔ آپ اپنے دل کو جس قدر مضبوط کرنا چاہیں اسی قدر اپنے معاملے کو خدا سے صاف رکھیں۔ آپ کا معاملہ   اللہ سے جس قدر صاف ہوگا اس قدر آپ کو خدا پر اعتماد‘ اور اس سے حُسنِ ظن ہوگا اور جس قدر اللہ تعالیٰ سے آپ کا حُسنِ ظن بڑھے گا اسی قدر آپ کی قوت قلب میں اضافہ ہوگا۔ جو لوگ خدا کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی نہیں بسر کرتے ان کو نہ تو خدا پراعتماد ہوتا نہ اس سے حُسنِ ظن اور اسی وجہ سے وہ برابر خوف و ہراس میں مبتلا رہتے ہیں۔ خدا سے مایوسی اور بدگمانی کی وجہ سے ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ خدا سے روٹی مانگتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ پتھر دے گا اور مچھلی کی طلب کرتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ وہ سانپ بھیجے گا۔ آپ اپنے دل کو اس طرح کے وسوسوں سے پاک رکھیے۔ جس جگہ ہیں‘ دل‘ دماغ اور ہاتھ پائوں کی قوتیں جس قدر ساتھ دیں خدا کا کلام کرتے رہیے۔ جو سپاہی اپنی ڈیوٹی پر ہے وہ اپنے مالک کی طرف سے اپنی مزدوری کا بھی مستحق ہے اور اپنی حفاظت کا بھی۔ اور اللہ تعالیٰ نہ مزدوری دینے میں بخیل ہے نہ حفاظت کرنے میں کمزور۔      ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ آپ جس ماحول میں بھی ہوں ایک سچے مسلم کی زندگی بسر کیجیے۔ (’اشارات‘، مولانا امین احسن اصلاحی‘ ترجمان القرآن‘ جلد ۳۰‘ عدد ۱‘ محرم ۱۳۶۶ھ‘ دسمبر ۱۹۴۶ئ‘ ص ۱۰-۱۱)