۲۰۰۸ فروری

فہرست مضامین

کتاب نما

| ۲۰۰۸ فروری | کتاب نما

Responsive image Responsive image

اسلامی ریاست اور مسلم طرزِ حکومت، محمد اسد، مترجم: محمد شبیرقمر۔ ناشر: بیت الحکمت، لاہور۔ ملنے کا پتا: ۱-کتاب سراے، الحمدمارکیٹ، غزنی سٹریٹ ،اُردو بازار، لاہور۔ ۲-فضلی بک ، سپرمارکیٹ، اُردو بازار، کراچی۔ صفحات: ۱۸۳۔ قیمت: ۱۱۰ روپے۔

قیامِ پاکستان کے بعد اہم ترین مسئلہ یہ تھا کہ اس ملک میں آئین و قانون کیا ہونا چاہیے۔ معروف نومسلم محمداسد اُس زمانے میں یہاں موجود تھے، اُنھوں نے متعدد مضامین کے ذریعے واضح کیا کہ اسلامی مملکت میں شورائیت کا کیا مقام ہے، عوام کو کیا حقوق حاصل ہیں اور عوام و حکومت  مل کر اسلامی فلاحی مملکت کس طرح تشکیل دے سکتے ہیں۔ ان مضامین کو کتابی شکل دی گئی جو   The Principles of State and Government in Islam کے نام سے شائع ہوئی۔ متعدد زبانوں میں اس کے تراجم شائع ہوئے۔ اُردو ترجمہ محمدشبیرقمر نے کیا ہے۔

محمد اسد کے نزدیک اسلام میں دین اور نظامِ سیاست متصادم نہیں ہیں، نیز یہ کہ معاشی آزادی، کمیونزم، نیشنل سوشلزم اور عمرانی جمہوریت جیسے مغربی طرزِ فکر، اُس منزل تک نہیں پہنچ سکے ہیں کہ جسے ’نظام‘ کہتے ہیں (ص ۲۹)۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم تیزی سے تغیر آشنا اس دنیا کے مکین ہیں اور ہمارا معاشرہ بھی اس سنگ دل قانون کی زد میں ہے (ص ۳۰)۔ کہتے ہیں کہ معیشت، آرٹ، سماجی بہبود جیسے مسائل پر قانونی بیان دینے کے بجاے اس کے عملی اطلاقات کو زیربحث لانا چاہیے تاکہ قرآن و سنت، اِجماع و قیاس پر مبنی نظامِ حکومت عملی زندگی میں بھی کارگر نظر آئے۔

عوامی راے پر مبنی طرزِ حکمرانی اور مجلس شوریٰ میں وہ برملا اظہار کرتے ہیں کہ معقول افراد پر مشتمل ایک مجلس جب کسی مسئلے کو زیربحث لاتی ہے تو ان کی اکثریت جس فیصلے پر پہنچے گی وہ غالباً درست ہوگا (ص ۸۷)۔ مابعد حصے میں ’حاکمہ اور مقننہ‘ کے مابین ربط و ضبط اور ان کے فرائض اور حقوق کی حدود بیان کی گئی ہیں۔ آخری باب ’حاصلاتِ فکر‘ میں وہ تحریر کرتے ہیں کہ ’’اگر اسلام کے حقیقی خدوخال کو دیکھنے کی تمنا ہے تو پوری ملتِ اسلامیہ کو اپنی زندگیاں اسلام کے معاشرتی اور معاشی اصولوں سے ہم آہنگ کرلینی چاہیے۔ اس ضمن میں حکومتِ پاکستان کو ’محکمہ احیاے ملت اسلامیہ‘ کے قیام کے ذریعے کوشش کرناچاہیے کہ ہمارے کالج اور اسکول اس نئی زندگی کا پورا پورا نمونہ بن سکیں جو اَب ملت کے سامنے ہے۔

محمد شبیر قمر نے انگریزی زبان سے اس کتاب کو اُردو میں منتقل کیا ہے، تاہم کئی مقامات پر بعض اصطلاحات پیچیدہ محسوس ہوتی ہیں۔ اگر عام فہم زبان استعمال کی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ اسلامی نظامِ حکومت کے قیام کے متمنی اور سرگرم داعیانِ دین کے لیے اور خصوصاً علمِ سیاسیات کے طلبہ کے لیے یہ کتاب ایک تحفہ ہے۔ (محمد ایوب منیر)


کرۂ ارض کے آخری ایام، محمد ابومتوکل،مترجم: رضی الدین سید۔ ناشر: دارالاشاعت،    ایم اے جناح روڈ، اُردوبازار، کراچی۔ صفحات: ۲۹۶۔ قیمت: درج نہیں۔

مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ جہان فانی ہے اور ایک دن اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے، مگر انجام کیا ہے اور اس سے پہلے کرئہ ارض پر کیا حالات و واقعات رونما ہوں گے؟ اس بارے میں حدیث جبریل ؑ میں تفصیلات موجود ہیں۔ مصنف نے یہی تفصیل اس کتاب میں بیان کی ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے انجینیر ہیں اور انگریزی زبان کے ممتاز اسلامی اسکالر ہیں۔ دراصل یہ ان کی انگریزی کتاب Milestone to Eternity کا جزوی ترجمہ ہے۔

کتاب میں عالمی سرکش اور باغی قوتوں کی مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیوں اور ہتھکنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے قیامت کی بہت سی نشانیوں پر بحث کی ہے، مثلاً زمین سے ٹڈیوں کا خاتمہ،  قتل و خون ریزی کا حد سے بڑھنا، خودکشی کے رجحانات، امانت و دیانت کا خاتمہ، زنا کی کثرت، شراب نوشی، زلزلے، وقت کا مختصر ہونا، جھوٹے انبیا، دخان، دجال، امام مہدی کا دور، ملحۃ الکبریٰ، دابۃ الارض، زمین کے تین دھنسائو، صلیبی جنگیں، سورج کا مغرب سے طلوع وغیرہ شامل ہیں۔ کتاب میں پندونصائح بھی ہیں اور اپنی حالت سدھارنے کا عزم و ہمت اور حوصلہ پیدا کرنے کا سامان بھی۔ (عمران ظہورغازی)


The Reluctant Fundamentalist [مخمصے کا شکار بنیاد پرست]، محسن حامد۔ ناشر: اوکسفرڈ یونی ورسٹی پریس‘ نمبر ۳۸‘ سیکٹر۱۵‘ کورنگی انڈسٹریل ایریا‘ پی او بکس ۸۲۱۴‘ کراچی۔ صفحات: ۱۱۱۔ قیمت: ۱۹۵ روپے۔

ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے نام پر اپنے مذموم مقاصد کے پیش نظر جس جنگ کا آغاز کیا‘ اس کے بارے میں عام تاثر یہی ہے کہ مذہب پسند طبقے نے اس کی مخالفت کی۔ زیرنظر ناول میں‘ ناول نگار اس معاشرتی تاثر کو سامنے لایا ہے کہ وہ طبقہ جسے مغرب پرست اور آزاد خیال کہا جاتا ہے، وہ بھی امریکا مخالفت میں اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ محسن حامد ایک پاکستانی ہیں جنھوں نے پرنسٹن یونی ورسٹی اور ہارورڈ لا اسکول سے تعلیم حاصل کی اور نیویارک ہی میں ملازمت اختیار کی۔

اس ناول میں ایک ایسے نوجوان کی کہانی پیش کی گئی ہے جو دہشت گردی کے نام پر جنگ میں امریکی رویے سے دل برداشتہ ہوکر امریکا سے پاکستان لوٹ آتا ہے‘ اور یہاں ایک امریکی کو اپنی کہانی سنا کر پیغام دینے کی کوشش کرتا ہے۔

افغانستان پر امریکا کی شدید بم باری سے اسے پہلی بار اپنے مسلمان بھائیوں کے دکھ درد اور بے چارگی کا احساس ہوتا ہے ۔ایک تجارتی سفر کے موقع پر اسے احساس ہوتا ہے کہ جیسے وہ امریکا کا زرخرید غلام ہے، جسے امریکا اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے‘ افغانستان میں اس کے مسلم بھائیوں کا خون کر رہا ہے‘ اور خود اس کا ملک حالتِ جنگ میں ہے۔ شدتِ احساس سے وہ اسی وقت اپنی ملازمت ختم کرنے اور پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ اگرچہ ایک لمحے کے لیے وہ اپنے مستقبل اور کیریر کے بارے میں بھی سوچتا ہے، مگر پھر اس خیال کو جھٹک دیتا ہے۔ اس ناول کے مرکزی کردار کا نام چنگیز ہے، جو وطن واپسی پر بطور لیکچرار ملازمت اختیار کرلیتا ہے۔ مگر اب وہ نوجوانوں کو امریکا کے سامراجی عزائم سے آگاہ کرتا ہے۔

یہ ناول ایک طرف مغرب کی جانب سے اسلام کی توہین پر مبنی سوچ کا ردعمل ہے اور دوسری طرف مغرب بالخصوص امریکا کو دعوتِ فکر دیتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ چنگیز جیسے نوجوان بھی نہ صرف امریکا مخالف ہوجاتے ہیں، بلکہ اُنھی کی اصطلاح میں ’بنیاد پرست‘ بن جاتے ہیں۔ (امجد عباسی)


اقتصادی غارت گر ، (Confessions of An Economics Hit Man) جان پرکنز، مترجم: صفوت علی قدوائی۔ ناشر: اسلامک ریسرچ اکیڈیمی، کراچی۔ تقسیم کنندہ: مکتبہ معارف اسلامی ، ڈی-۳۵، بلاک ۵، فیڈرل بی ایریا ، کراچی-۷۵۹۵۰۔صفحات: ۲۳۲۔ قیمت: ۱۵۰ روپے۔

مغربی تہذیب ایک سیکولر تہذیب ہے جس کی بنیاد دین سے ماورا، خودساختہ نظریات پر ہے۔ یہ ایک سفاک تہذیب ہے جوانسانیت کا ہر طرح سے خون چوسنے کو روا قرار دیتی ہے۔ زیرنظر کتاب میں ایک اکنامک ہٹ مین (اقتصادی دہشت گرد) نے عالمی اقتصادی لوٹ کھسوٹ کے ایک گوشے کو بے نقاب کیا ہے۔ اکنامک ہٹ مین (ای ایچ ایم) خطیر معاوضے پر خدمات انجام دینے والے وہ پیشہ ور افراد ہیں جن کا کام ہی دنیا بھر میں ملکوں کو دھوکا دے کر کھربوں ڈالر سے محروم کرنا ہے۔ یہ لوگ عالمی بنک، امریکا کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) اور دیگر غیرملکی امدادی اداروں سے ملنے والی رقوم بڑی بڑی کارپوریشنوں کے خزانے اور اس کرئہ ارض کے قدرتی وسائل پر قابض چند دولت مند خاندانوں کی جیبوں میں منتقل کردیتے ہیں۔ یہ ایک سچی کہانی ہے جو طلسم ہوش ربا کی طرح دل چسپ اور رونگٹے کھڑے کردینے والی ہے۔ اس کتاب کا یہ شگفتہ ترجمہ پہلے روزنامہ جسارت کراچی میں قسط وار چھپتا رہا اور یہ سلسلہ بہت مقبول ہوا۔ ادارہ معارف نے اسے کتابی شکل میں شائع کردیا ہے۔ تمام سیاسی کارکنوں اور اقتصادیات سے تعلق رکھنے والوں کو ضرور پڑھنی چاہیے۔(ملک نواز احمد اعوان)


… سورج کو ذرا دیکھ، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی۔ ناشر: کتاب سراے، غزنی سٹریٹ، اُردوبازار، لاہور۔ صفحات: ۲۷۸۔ قیمت: ۱۸۰ روپے۔

زیرنظر سفرنامہ چڑھتے سورج کی سرزمین، جاپان میں گزرے ہوئے چار ہفتوں کی داستان ہے۔ اس کے مصنف مارچ ۲۰۰۲ء میں دائتوبنکا یونی ورسٹی جاپان کی دعوت پر بطور وزٹنگ اسکالر جاپان گئے تھے۔

سفرنامہ عام فہم، سادہ اور سلیس زبان میں قلم بند کیا گیا ہے۔ یہ ڈاکٹر صاحب کا دوسرا سفرنامہ ہے۔ اس سے پہلے وہ پوشیدہ تری خاک میں …(سفرنامۂ اندلس) بھی شائع کرچکے ہیں جسے نقوش اوارڈ کا اعزاز ملا تھا۔

… سورج کو ذرا دیکھ میں ’جدید‘ سفرنامے کی طرح مہمات سر کرنے کی فرضی کہانیاں بیان نہیں کی گئیں، بلکہ حقائق اور مشاہدات پر توجہ رہی ہے۔ مصنف نے جاپانیوں کے رسوم و روایات، تہذیب و تمدن، رہن سہن اور وہاں کی سیاسی و معاشی حالت، اسی طرح ان کی عادات و خصائل اور وضع داری کا عمدہ نقشہ کھینچا ہے۔ مناظرِ فطرت کا بیان بھی عمدہ اسلوب میں کیا گیا ہے۔ فطرت کے ساتھ انسان کا قلبی لگائو تو ہوتا ہی ہے لیکن اس سفرنامے سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مصنف فطری مناظر سے غیرمعمولی دل چسپی رکھتے ہیں۔ خاص طور پر ’فوجی سان‘ اور ساکورا کا ذکر تو والہانہ انداز میں کیا گیا ہے۔

یہ سفرنامہ مشاہدے اور تحقیق کا ایک امتزاج ہے جس میں جاپانی مساجد، مندروں، پگوڈوں، پارکوں، پہاڑوں اور اہم تاریخی جگہوں کا تاریخی پس منظر اور تعارف اختصار اور جامعیت سے کرایا گیا ہے۔ مصنف نے جاپانیوں کے بعض مسائل، مثلاً زمین (land) کی قلت، شرحِ پیدایش میں کمی، افرادی قوت میں کمی اور امریکا کے دست نگر ہونے پر بصیرت افروز تبصرے کیے ہیں۔ اسی طرح ہیروشیما پر امریکا کی وحشیانہ دہشت گردی اور اس کے دُور رس اثرات کا ذکر بھی کیا ہے۔ کتاب میں تصاویر اور بعض جاپانی اُردو دانوں کی تحریروں کے عکس بھی شامل ہیں۔ آخر میں اشاریہ بھی دیا گیا ہے جو سفرنامے کی روایت میں اختراع اور ایک خوش گوار اضافہ ہے۔

سفرنامہ پڑھتے ہوئے قاری اپنے آپ کو جاپان کی فضائوں میں سیر کرتا ہوا محسوس کرتا ہے، بلکہ جاپان جانے کا شوق بھی پیدا ہوتا ہے۔ اگر آپ جاپان جانے سے پہلے یہ سفرنامہ پڑھ لیں تو وہاں آپ کو کسی طرح کی اجنبیت محسوس نہیں ہوگی۔ (قاسم محمود احمد)


۱- سفر انقلاب، ۲-قاضی حسین احمد، ۳- اے دخترانِ اسلام، ۴- قاضی اور غازی،  مرتبہ: سمیحہ راحیل قاضی۔ناشر: مکتبہ خواتین میگزین بالمقابل منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔ صفحات: (۱) ۲۰۸، (۲) ۸۰ (۳) ۸۰، (۴) ۱۰۴۔ قیمت (علی الترتیب): ۱۶۰، ۶۰ روپے فی کتاب۔

ان چار کتابوں میں سمیحہ راحیل قاضی نے محترم قاضی حسین احمد کی شخصیت، کردار اور   افکار و خدمات کو مختلف زاویوں سے تاریخ کے ریکارڈ کے لیے محفوظ کردیا ہے۔ ملکی اور عالمی حالات کے پس منظر سے اس دور کی تاریخ کا ایک مطالعہ بھی سامنے آجاتا ہے۔ پہلی کتاب میں جماعت اسلامی پاکستان کے مختلف اجتماعات کی روداد پیش کی گئی ہے۔ دوسری کتاب میں امارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کی پانچوں تقاریر کو یکجا کردیا گیا ہے۔ تیسری کتاب میں وہ تقاریر پیش کی گئیں، جو خواتین کو مخاطب کر کے کی گئی ہیں۔ آخری کتاب میں قومی سیاست میں قاضی صاحب کے کردار پر اہلِ قلم کی تحریروں کو جمع کیا گیا ہے۔(ا- ع)


سوے حرم ،خصوصی اشاعت نورالقرآن، مرتب: محمد صدیق بخاری۔ پتا: ۵۳- وسیم بلاک، حسن ٹائون، ملتان روڈ، لاہور۔ صفحات: ۳۱۹۔ تحفتاً دستیاب بعوض ۱۰ روپے ڈاک ٹکٹ۔

اُردو زبان میں تفسیر قرآن پر جتنا کام ہوا ہے، عربی زبان کے بعد شاید ہی کسی زبان میں اتنا وقیع اور معتبر کام ہوا ہو۔ ماہنامہ سوے حرم کی اس خصوصی اشاعت میںاُردو مترجمین و مفسرین کے تراجم اور تفسیری آرا کو یک جا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

زیرنظر اشاعت میں سورئہ فاتحہ مکمل اور سورئہ بقرہ آیت ۱ تا ۱۴۱ سے متعلق آرا کو ترتیب سے جمع کیا گیا ہے۔ دو تین آیات کا عربی متن لکھنے کے بعد پانچ چھے مترجمین کے تراجم الگ الگ رقم کردیے ہیں۔ پھر ہر آیت کے اہم مضامین اور اہم الفاظ کی وضاحت میں مختلف تفسیری آرا اس ترتیب سے بیان کی ہیں کہ اہم لفظ یامضمون کی پہلے ایک سرخی قائم کی ہے اورپھر اس سے متعلقہ تفسیری آرا بیان کردی ہیں۔ ہر تفسیر کی عبارت کی تکمیل پر اس کا پورا حوالہ بین السطور بریکٹ میں درج ہے۔ مرتب نے برعظیم کے تمام مسالک کی نمایندگی، ان کے دلائل کے ساتھ جمع کر دی ہے جس سے فہمِ قرآن کے طالب علموں کے لیے قرآنی مطالب تک رسائی میں سہولت پیدا ہوسکتی ہے۔ (اخترحسین عزمی)


یدِ بیضا، ترجمہ و تحقیق: عبدالستار گریوال۔ ناشر: دارالکتاب، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۶۷۲۔ قیمت: ۴۰۰ روپے۔

زیرنظر کتاب یدِبیضا ۲۹ مضامین و مقالات پر مشتمل ہے جنھیں مسلم و غیرمسلم دانش وروں نے انگریزی میں تحریر کیا۔ مقالات کی اہمیت کے پیش نظر عبدالستار گریوال نے انھیں اُردو کا روپ دیا ہے۔ یہ مضامین خالصتاً علمی نوعیت کے ہیں۔ بعض مضامین کے مباحث صوفیانہ اور فلسفیانہ ہیں اس لیے عام قاری کے لیے قدرے ثقیل معلوم ہوتے ہیں۔ البتہ بعض مضامین عمومی دل چسپی کے بھی ہیں، مثلاً اسلامی سیاست کے محرکات، اسلام اور مغرب، آج اور کل، دنیاے مغرب اور اس کا اسلام کو چیلنج اور یورپ کا بھولا بسرا ورثہ وغیرہ۔

بعض مضامین میں تحاریک اور اشخاص کو موضوعِ سخن بنایا گیا ہے جیسے صوفی ازم، وہابی تحریک، مولانا مودودی، سید قطب، احمد وبیلو اور علی شریعتی وغیرہ، اور ایک مضمون دارالعلوم دیوبند پر بھی ہے۔ ان مضامین میں سے چند ایک کو ذیلی سرخیاں دے کر زیربحث لایا گیا ہے۔ ترجمہ رواں ہے اور مترجم نے محنت سے کام لیا ہے۔ مقالہ نگاروں کا مختصر تعارف ہر مقالے کے شروع میں دے دیا جاتا تومناسب تھا۔ (عبداللّٰہ شاہ ہاشمی)


قصص النسائ، احمد جاد، ترجمہ: ابوضیا محمود احمدغضنفر۔ ناشر: دارالابلاغ پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز، الفضل مارکیٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات:۴۲۹۔قیمت: ۲۵۰ روپے۔

قصے، کہانیوں سے دل چسپی انسان کی فطرت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کی اس فطرت کو پیش نظر رکھا ہے۔ ہمیں قرآن پاک میں جابجا توحید و رسالت، عقائد ومعاملات اور دیگر امور سمجھنے کے لیے قرآنی قصص سے واسطہ پڑتا ہے جس میں اخلاقی و روحانی پہلو خاص طور پر نظر آتا ہے۔ مصنف نے احادیث مبارکہ شامل کرکے کتاب کی افادیت کو دوچند کردیا ہے۔

کتاب میں مختلف موضوعات کے تحت مختلف صفات سے مزین خواتین کے قصے دل نشین پیرایے میں بیان کیے گئے ہیں اور ان کے پسندیدہ، دل کش اور دل آویز پہلوؤں کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ یہ قصے بامقصد ،سبق آموز، عبرت ناک اور ایمان افروز ہیں۔ عبارت سلیس اور عام فہم ہے۔ واقعات کو مربوط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ قاری کی راہ نمائی صراطِ مستقیم کی طرف کرتا ہے۔ خصوصاً خواتین ان مومن اور پاک باز بیبیوں کی سیرت کے مطالعے سے اپنے سیرت و کردار سنوارنے کے لیے راہ نما اصول منتخب کرسکتی ہیں، اور کافر عورتوں کی سوانح عمریاں پڑھ کربرائی اور بدی سے بچنے کا اہتمام کرسکتی ہیں۔ (ربیعہ رحمٰن)


تعارف کتب

  • ڈاکٹر جمیل جالبی: شخصیت اور فن، ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر۔ ناشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد۔ صفحات: ۱۲۰۔ قیمت: ۱۵۰ روپے۔[معروف ادبی محقق،نقاد، ادیب، مترجم اور کراچی یونی ورسٹی کے سابق  وائس چانسلر ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی خدمات کا ایک تعارف۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے سلسلے ’پاکستانی ادب کے معمار‘ کی ایک تازہ پیش کش، جس میں جالبی صاب کے سوانح، شخصیت اور فن کے جملہ پہلوؤں کا احاطہ بڑے توازن اور عمدہ تنقیدی صلاحیت کے ساتھ کیا گیاہے۔ تصانیف اور تحریروں کی مکمل فہرست اور سوانحی خاکہ بھی شامل ہے۔]
  • یہ ہے مغربی تہذیب ، ڈاکٹر عبدالغنی فاروق۔ناشر: بیت الحکمت، لاہور۔ ملنے کا پتا: کتاب سراے،   غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات: ۳۳۳۔ قیمت: ۱۸۰ روپے۔ [۱۹۸۵ء سے ۲۰۰۶ء تک (۲۰ سال) کے اخبارات کے تراشے جن سے مغربی تہذیب کا اصل چہرہ (خاندانی زندگی کی تباہی، عورتوں اور بچوں کی حالت زار، اخلاقی اور دیگر ہر طرح کے جرائم کی کثرت وغیرہ) بے نقاب ہے۔ یہ احساس ہوتا ہے کہ تمام تر خرابیوں کے باوجود ہم خوش قسمت ہیں کہ مغربی تہذیب کے رنگ میں ابھی پوری طرح رنگے نہیں گئے۔]
  • پاکستان کے نعت گو شعرا (تذکرہ)، دوم، سید محمد قاسم۔ ناشر: حرا فائونڈیشن پاکستان (رجسٹرڈ) کراچی۔  تقسیم کار: فضلی سنز، اُردو بازار، کراچی۔ فون: ۲۲۱۲۹۹۱۔ صفحات: ۴۱۶۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔ [ہر شاعر کا ایک یا پون صفحے کا سوانحی تعارف اور ایک ایک نمونے کی نعت۔ ڈاکٹر حسرت کاس گنجوی، طاہر سلطانی اور ڈاکٹر عزیز احمد نے تحسین کی ہے۔ ریسرچ اسکالر شہزاد احمد نے نعتیہ تذکرہ نگاری کی روایت بیان کی ہے۔]
  • ۳۶۵ کہانیاں حصہ دوم، محمد ناصر درویش۔ناشر: مکتبہ بیت العلم، ST-9E بلاک ۸، گلشن اقبال ، کراچی۔ صفحات: ۲۱۸۔قیمت: ۱۵۰ روپے۔[قرآن، حدیث، تفسیر، تاریخ، سیرت و سوانح اور اُردو ادب سے جمع کیے گئے دل چسپ اور سبق آموز واقعات اور کہانیاں۔بچوں کی ذہن سازی اوراسلامی خطوط پر تعلیم و تربیت کے پیش نظر کہانیوں کے سلسلے کا یہ دوسرا حصہ ہے۔ دین کی بنیادی تعلیمات کے ساتھ ساتھ گھر، مدرسے اور اسکول میں ایک اچھی زندگی گزارنے کے لیے آداب کو ملحوظ رکھ کر کہانیاں ترتیب دی گئی ہیں۔ قدیم و جدید علمی ورثے کو منتقل کرنے کی ایک کاوش۔]