’اسلامی بنک‘ بنگلہ دیش کا قیام ۱۹۸۳ء میں عمل میں لایا گیا۔ اس بنک کو جنوب مشرقی ایشیا میں پہلا اسلامی بنک ہونے کا شرف حاصل ہے۔ بنگلہ دیش میں نجی شعبے میں سب سے زیادہ شاخوں پرمشتمل سب سے بڑا نیٹ ورک ہے جو اسلامی شریعت کے تقاضوں کے مطابق بنک کاری کر رہا ہے۔ یہ بنگلہ دیش کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اسلامی بنک بنگلہ دیش کے قیام کے بنیادی مقاصد میں غیر سودی بنک کاری کا فروغ‘ قرض کے بجاے شراکت پرمبنی بنک کاری کا آغاز‘ اسلامی شریعت کے مطابق سرمایہ کاری‘ نفع و نقصان میں شراکت کی بنیاد پر لوگوں سے امانتوں کی وصولی‘ فلاحی مقصد کے پیش نظر بنک کاری کا نظام‘ غریب‘ بے کس اور کم آمدنی والے لوگوں کی حالت میں تبدیلی لانا‘ انسانی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع کی فراہمی‘ کم ترقی یافتہ علاقوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی ترقی میں حصہ لینا اور اسلامی معاشی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد میں اپنا حصہ شامل کرنا ہیں۔
ان کھاتوں میں سے الودیعہ کرنٹ اکائونٹ پر کوئی منافع نہیں دیا جاتا‘ جب کہ بقیہ اقسام کے کھاتوں پر کُل منافع کا ۶۵ فی صد کھاتہ داروں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔
مضاربہ حج بچت کھاتہ کا مقصد ایسے لوگوں کو سہولت بہم پہنچانا ہے جو حج کرنے کی غرض سے اپنی بچتیں جمع کرنا چاہتے ہیں۔
مضاربہ بچت بانڈ اسکیم میں سرمایہ کاری پانچ یا آٹھ سال کے لیے کی جا سکتی ہے۔ مضاربہ پنشن اکائونٹ میں کھاتہ دار ہر ماہ اپنی تھوڑی تھوڑی بچتیں جمع کروا سکتے ہیں اور ایک مدتِ مقررہ کے بعد اس پر منافع حاصل کرسکتے ہیں یا ایک خاص عرصہ تک ماہانہ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔
مضاربہ ماہانہ منافع ڈیپازٹ اسکیم میں کھاتے دار اپنی رقم جمع کروانے کے ۳۰ دن کے بعد منافع حاصل کرتا ہے‘ اس منافع کو بنک کے مالی سال کے اختتام پر کُل منافع میں جمع و تفریق (adjust) کرلیا جاتا ہے۔
مضاربہ مہربچت اسکیم (MMSS) کا مقصد خواتین کے حقوق کا تحفظ اوران لوگوں کے لیے مواقع کی فراہمی ہے جو اپنی بیویوں کا حق مہر یک مشت ادا نہیں کرسکتے۔ ایسے افراد ۵ یا ۱۰سال کے لیے اپنی تھوڑی تھوڑی بچت بنک میں جمع کرواتے رہتے ہیں اور مدت کے اختتام پر رقم مع منافع ان کو مل جاتی ہے۔
مضاربہ وقف کیش ڈیپازٹ اکائونٹ (MWCDA) کا مقصد ان صاحبِ حیثیت لوگوں کو سہولت بہم پہنچانا ہے جو اپنی دولت میں سے ضرورت مند لوگوں پر خرچ کرنا چاہتے ہیں۔ بنک اس اکائونٹ کے ذریعے وقف کے اسلامی تصور کوبھی فروغ دے کر ملک کے اندر مختلف مذہبی‘ تعلیمی اور سماجی خدمات کی فراہمی کے لیے لوگوں کو ترغیب دینا چاہتا ہے۔ اس قسم کے اکائونٹ پر منافع کی شرح زیادہ رکھی جاتی ہے اور صاحبِ خیر حضرات کی ہدایات کے مطابق ان رقوم کو انسانی بھلائی کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔
رقوم کو اسلامی شریعت کے عین مطابق سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرنا‘ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری‘ بنک سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے اور اپنے سرمایہ کار شرکا کے حقوق و فرائض پر گہری نظر رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پیشہ ورانہ انداز میں سرمایہ کاری کی تجاویز کی منظوری دیتا ہے اور منصوبوں کی مسلسل نگرانی کرتا ہے۔ سرمایہ کاری کرتے ہوئے ملک کی سماجی و معاشی ضروریات کو پیش نظر رکھتا ہے۔ بنک شراکتی سرمایہ کاری کے ذریعے کاروبار کو فروغ دیتا ہے۔ اسی طرح غربت کے خاتمے اور ملک میں روزگار کے زیادہ مواقع کی فراہمی بھی بنک کے مقاصد میں شامل ہے۔ نقد سرمایہ کاری کے بجاے بنک اشیا وغیرہ کی صورت میں سرمایہ فراہم کرتا ہے۔
سرمایہ کاری کے ضمن میں جو بات اہم ہے وہ یہ کہ صرف منافع کمانا ہی بنک کا مقصدِ وحید نہیں ہے بلکہ سماجی بھلائی اور روزگار کے مواقع کی فراہمی بھی اس کے پیش نظر ہے۔ سرمایہ کاری کرتے ہوئے کاروبار کے حجم‘ کاروباری شعبہ‘ علاقہ‘ معاشی مقاصد اور سیکورٹی کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔
اسلامی بنک بنگلہ دیش ۱۹۸۵ء میں ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج اور ۱۹۹۶ء میں چٹاگانگ اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ ہوا۔ ۲۰۰۱ء سے ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج نے اسلامی بنک کو اس کی کارکردگی کی بنا پر ۲۰ بلیوچپس کمپنیوں اور چٹاگانگ ایکسچینج نے اسے ۲۰۰۰ء سے ۳۰ بلیوچپس کمپنیوں میں شمار کیا ہے۔ نیویارک کے معروف میگزین گلوبل فنانس (Global Finance)نے اسلامی بنک بنگلہ دیش کو ۱۹۹۹ئ‘ ۲۰۰۰ء اور ۲۰۰۴ء کے لیے بنگلہ دیش کا بہترین بنک قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں اسلامی بنک نے گذشتہ ۲۳ سالوں میں بنگلہ دیش کے تمام بنکوں سے زیادہ انکم ٹیکس حکومتی خزانے میں جمع کروایا ہے جو کہ ۴۰۰۰ ملین ٹکہ (۴ کروڑ امریکی ڈالر) کے برابر ہے۔
۲۰۰۵ء تک بنک کی شاخوں کی تعداد ۱۶۹ تک پہنچ چکی ہے‘ جب کہ ۲۰۰۴ء میں یہ تعداد ۱۵۱تھی۔ بنک کا ہدف ہرتھانے کی سطح پر ایک شاخ (branch) قائم کرنا ہے‘ جب کہ ۲۰۰۶ء میں مزید ۲۵ شاخیں قائم کی جائیں گی۔ اسی طرح اس سال دو شاخیں بیرون ملک قائم کی جائیں گی۔ بنک کی تمام شاخوں کو کمپیوٹرائزڈ کردیاگیا ہے‘ جب کہ ۳۷ برانچیں آن لائن خدمات بھی فراہم کررہی ہیں۔ہدف یہ ہے کہ تمام شاخوں کو جلد از جلد آن لائن کردیا جائے۔
بنک کا ادا شدہ سرمایہ ۸ئ۲۷۶۴ ملین ٹکہ (۴۰ ملین ڈالر) ہے اور منظور شدہ سرمایہ ۵۰۰۰ ملین ٹکہ (۷۳ ملین ڈالر) ہے‘ جب کہ بنک کے حصہ داران (share holders) کی تعداد ۱۶ہزار ہے۔ ۰۴-۲۰۰۳ء میں بنک نے اپنے حصہ داران کو ۲۰ فی صد کی شرح سے منافع تقسیم کیا‘ جب کہ بورڈ نے سال ۲۰۰۵ء کے لیے منافع کی شرح ۲۵ فی صد طے کی ہے۔
۲۰۰۵ء تک بنک کھاتوں میں جمع ہونے والی رقوم ۲۶۱,۱۰۸ ملین ٹکہ (۱۵۷۰ ملین ڈالر) ہیں‘ جب کہ کھاتہ داروں کی تعداد ۳۰ لاکھ تھی‘ جب کہ ۲۳ اپریل ۲۰۰۶ء تک کھاتہ داروں کی تعداد ۳۳لاکھ ۴۱ ہزار اور جمع شدہ رقوم ۶۰۲,۱۱۱ ملین ٹکہ ہوچکی ہیں‘ جب کہ گذشتہ پانچ سالوں میں جمع شدہ رقوم میں ۲۸ فی صد اضافہ ہوا ہے۔
۲۰۰۵ء میں بنک نے ۱۴۵,۱۰۲ ملین ٹکہ کی سرمایہ کاری اور ۲۳ اپریل ۲۰۰۶ء تک سرمایہ ۵۷۹,۱۱۰ ملین ہوچکی ہے۔ سرمایہ کاری کرنے والے کھاتہ داروں کی تعداد ۵ لاکھ ہے جس میں گذشتہ پانچ سالوں میں ۲۹ فی صد اضافہ ہوا ہے‘ جب کہ بنک نے سرمایہ کاری کے ذریعے ۳لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔ سرمایہ کاری کا ۴۵ فی صد صنعتی شعبے میں‘ ۳۹ فی صد تجارتی شعبے میں‘ ۸فی صد تعمیرات‘ ۳فی صد تحتی ڈھانچا (infra structure)‘ ۲ فی صد زراعت اور بقیہ ۳ فی صد سرمایہ کاری دیہی ترقی (rural development)‘ چھوٹے پیمانے کی صنعتوں‘ طبی شعبہ‘ اشیاے صارفین‘ دودھ اور مرغبانی کے شعبوں میں ہوئی ہے۔
۲۰۰۵ء کے اختتام پر گارمنٹس سیکٹر کے ۲۱۹‘ ٹیکسٹائل کے ۱۳۶‘ زرعی شعبہ کے ۷۵‘ اسٹیل اور انجینیرنگ کے ۵۴‘ پرنٹنگ کے ۲۸ اور دیگر شعبوں کو ملا کر ۸۲۱ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی گئی۔ دیہی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بنک نے ۱۹۹۵ء میں ’’رورل ڈویلپمنٹ اسکیم‘‘شروع کی‘ جس کا مقصد چھوٹے پیمانے پر سرمایہ کاری کی فراہمی کے ذریعے دیہات کے لوگوں کو کام اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور ان کی آمدنیوں میں اضافے کے ذریعے غربت کا خاتمہ تھا۔ اس اسکیم میں رقوم کی واپسی کی شرح ۹۹ فی صد ہے۔ اگلے دو سالوں میں اس اسکیم کے تحت سرگرمیوں میں دگنا اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
درآمدی و برآمدی کاروبار کے لحاظ سے اسلامی بنک ملک کا تیسرا بڑا اور بیرون ملک کے ترسیلات کے حوالے سے دوسرا بڑا بنک ہے۔ اس مقصد کے لیے بنک نے ۷۲ملکوں میں ۲۳۵بنکوں اور زرمبادلہ کے اداروں سے ۸۵۰ معاملات طے کیے ہیں۔ ۲۰۰۵ء میں گذشتہ سال کی نسبت ۳۱ فی صد اضافے کے ساتھ بنک کا زرمبادلہ کا کاروبار ۲۱۳۹ ملین ڈالر کا رہا۔
اسلامی بنک بنگلہ دیش کی ایک انفرادیت یہ ہے کہ بنک کی سرگرمیوں کا رخ معاشرتی فلاح و بہبود کی طرف ہے۔ معاشرتی فلاح و بہبود‘ غریبوں اور ضرورت مند لوگوں کو مالی امداد کی فراہمی کے لیے ’اسلامی بنک فائونڈیشن‘ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس فائونڈیشن کا مقصد پس ماندہ لوگوں کی ترقی‘ عام لوگوں کو تعلیمی سہولتوں کی فراہمی دیہی اور شہری علاقوں میں محروم لوگوں کے لیے صحت کی سہولتوں کی فراہمی‘ انسانی ذرائع کی ترقی‘ ادب اور فن و ثقافت کی صحت مندانہ ترویج‘ سائنس و ٹکنالوجی‘ کھیلوں‘ تحقیق اور اسلامی تعلیمات کا فروغ ہے۔ پورے بنگلہ دیش میں اس مقصد کے لیے فائونڈیشن کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
پانچ جدید ’اسلامی بنک ہسپتال‘ اور چار ’اسلامی بنک کمیونٹی ہسپتال‘ قائم کیے گئے ہیں۔ اسلامی بنک انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے نام سے پانچ پیشہ ورانہ ادارے‘ نفسیاتی و جسمانی معذوری کی بحالی کا ادارہ‘ آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی کا ادارہ ’اسلامی بنک انٹرنیشنل اسکول اینڈ کالج‘، ’اسلامی بنک میڈیکل کالج‘ پانچ سروس سنٹر کے علاوہ غریب اور ذہین طلبا کے لیے وظائف‘ طبی مقاصد کے لیے مالی امداد اور ضرورت مند لوگوں کی بچیوں کی شادی کے لیے امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اس طرح اسلامی بنک بنگلہ دیش نہ صرف ملکی ترقی میں بھرپور حصہ لے رہا ہے‘ بلکہ سماجی و معاشرتی سطح پر خدمت عامہ کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہا ہے۔ دن رات کی محنت شاقہ اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ (جناب عبدالرقیب‘ ایگزیکٹو صدر‘ اسلامی بنک بنگلہ دیش کی تحریر سے ماخوذ)